• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعداد رکعات تراویح مکمل دلائل کے ساتھ - High Resolution Poster

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
صحیحین کی حدیث ہے:
عن مطرف بن عبد الله قال: صليت خلف علي بن أبي طالب رضي الله عنه ، أنا وعمران بن حصين ، فكان إذا سجد كبر ، وإذا رفع رأسه كبر ، وإذا نهض من الركعتين كبر ، فلما قضى الصلاة ، أخذ بيدي عمران بن حصين فقال : قد ذكرني هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم ، قال : لقد صلى بنا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم .


سیدنا عمران بن حصین﷜ نے نبی کریمﷺ کا غائبانہ ذکر کرتے ہوئے آپ کا نامِ نامی اسم گرامی لیا ہے۔
اگر حدیث کا ترجمہ بھی پیش کردیتے تو ہمیں بات سمجھنے میں آسانی ہوجاتی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نبی کریمﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے آپ کو نام سے پکارنا صحیح نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے بلکہ لقب وغیرہ رسول اللہ، رسول کریم، نبی کریم وغیرہ سے مخاطب کرنا چاہئے۔واللہ تعالیٰ اعلم!
انس بھائی صرف "محمد"نام لینا غلط ہے یا پورا محمد صلی الله علیہ وسلم نام لینا بھی غلط ہے؟؟ تھوڑی اور وضاحت کر دیں ۔ جزاک الله خیر
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم شاہد بھائی،

کیا قرآن میں لفظ "محمد" نہیں آیا. کیا ہم سیدھے عربی پڑھتے وقت "محمد" نام نہیں پڑھتے ؟؟ کیا قرآن پڑھنے پر بھی بے ادبی ہوگی؟

آپ کے پاس اگر دلیل ہو تو پیش کیجئے اگر مجھے بے ادبی واقعی محسوس ہوئی تو میں پوسٹر میں تبدیلی کر دونگا. ان شاء الله.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ!

یہ بات کس قدر قابل غور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زاتی نام محمد تھا اس کے باوجود بھی پورے قرآن میں اللہ رب العالمین نے اپنے حبیب کو یا محمد کہہ کر مخاطب نہیں کیا۔جب ایک بدو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد کہہ کر آواز لگائی تو اللہ نے مومنوں کو یامحمد کہہ کر پکارنے سے منع فرمادیا۔ دیکھئے سورہ الحجرات

آپ سے سوال ہے کہ جب آپ نے پوسٹر کے دائیں جانب اللہ اور بائیں جانب محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھا ہے تو اس سے آپ کا مقصد کیا ہے؟ اگر بسمہ اللہ لکھتے تو بات سمجھ میں آتی کہ کسی اچھے کام کے آغاز میں بسمہ اللہ لکھنا اور کہنا اسلامی تعلیمات ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے کسی نئے کام کو اختیار کرنے میں سب سے بڑا حرج یہ ہوتا ہے کہ وہ کام نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے نہ صحابہ سے اور نہ ہی تابعین، تبع تابعین اور ائمہ محدیثین وغیرہ سے۔ کیا کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جگہ اسطرح اسم اللہ اور اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھوایا یا کسی صحابی نے اپنے تئیں یہ کام کیا؟؟؟ اگر نہیں تو ہمیں بھی وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔

میرے علم کے مطابق اس طرح اسم اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کا کام صرف اور صرف بریلوی حضرات کرتے ہیں اور وہ کس عقیدہ کے تحت لکھتے ہیں یہ بھی میں بیان کرچکا ہوں۔ تو کیا ضروری ہے کہ ہم مشرکین کی مشابہت کریں؟! اور پھر اس طرح لکھنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا ثواب کا حصول؟ کیا سنت کی پیروی؟ لیکن جب یہ کہیں سے ثابت ہی نہیں تو ثواب کیسے حاصل ہوگا اور پیروی سنت کیسے ہوگی؟؟؟

انس نضر حفظہ اللہ نے کہا ہے کہ اللہ اور اسکے رسول کا تذکرہ جائز ہے۔ درست بات ہے لیکن میں نے جس چیز کی جانب نشاندہی کی ہے اسے تذکرہ تو نہیں کہہ سکتے۔اس لئے اسے جائز کیسے کہا جاسکتا ہے؟؟؟ صرف بے مقصد اور بغیر کسی وجہ کے اسم اللہ اور اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھ دیے گئے ہیں۔ اللہ اور اسکے رسول کا تذکرہ کرنے پر تو ثواب بھی حاصل ہوتا ہے لیکن کیا صرف اللہ کہنا اور لکھنا باعث ثواب ہے؟ کیا صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہنا اور لکھنا باعث ثواب ہے؟؟؟

ان اعتراضات کے بعد کہ اول تو اسطرح اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء لکھنا شریعت سے ثابت نہیں۔ دوم یہ باطل پرستوں اور مشرکین کا طریقہ ہے اور سوم یہ بے فائدہ عمل ہے کیونکہ اس پر کوئی ثواب نہیں۔ ہر شخص با آسانی اندازہ کرسکتا ہے کہ یہ کام کس حد تک درست ہوسکتا ہے۔ والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
انس بھائی صرف "محمد"نام لینا غلط ہے یا پورا محمد صلی الله علیہ وسلم نام لینا بھی غلط ہے؟؟ تھوڑی اور وضاحت کر دیں ۔ جزاک الله خیر
بھائی! آپ شائد میری بات نہیں سمجھے، میں نے عرض کیا کہ نبی کریمﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے عام لوگوں کی طرح نام سے مخاطب نہیں کیا جا سکتا۔

اور یہ صرف نبی کریمﷺ کی مبارک زندگی میں ہی ممکن تھا کہ صحابہ کرام ﷢ یا کفار آپ کو مخاطب کریں! لہٰذا انہیں یہ حکم ہوا کہ آپ کو عزت سے لقب کے ساتھ پکاریں!

آج آپﷺ کو مخاطب کرنا ممکن ہی نہیں، آج تو آپﷺ کا غائبانہ تذکرہ ہی ہو سکتا ہے۔

واللہ اعلم!
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ!

یہ بات کس قدر قابل غور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زاتی نام محمد تھا اس کے باوجود بھی پورے قرآن میں اللہ رب العالمین نے اپنے حبیب کو یا محمد کہہ کر مخاطب نہیں کیا۔جب ایک بدو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد کہہ کر آواز لگائی تو اللہ نے مومنوں کو یامحمد کہہ کر پکارنے سے منع فرمادیا۔ دیکھئے سورہ الحجرات

آپ سے سوال ہے کہ جب آپ نے پوسٹر کے دائیں جانب اللہ اور بائیں جانب محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھا ہے تو اس سے آپ کا مقصد کیا ہے؟ اگر بسمہ اللہ لکھتے تو بات سمجھ میں آتی کہ کسی اچھے کام کے آغاز میں بسمہ اللہ لکھنا اور کہنا اسلامی تعلیمات ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے کسی نئے کام کو اختیار کرنے میں سب سے بڑا حرج یہ ہوتا ہے کہ وہ کام نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے نہ صحابہ سے اور نہ ہی تابعین، تبع تابعین اور ائمہ محدیثین وغیرہ سے۔ کیا کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جگہ اسطرح اسم اللہ اور اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھوایا یا کسی صحابی نے اپنے تئیں یہ کام کیا؟؟؟ اگر نہیں تو ہمیں بھی وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔

میرے علم کے مطابق اس طرح اسم اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کا کام صرف اور صرف بریلوی حضرات کرتے ہیں اور وہ کس عقیدہ کے تحت لکھتے ہیں یہ بھی میں بیان کرچکا ہوں۔ تو کیا ضروری ہے کہ ہم مشرکین کی مشابہت کریں؟! اور پھر اس طرح لکھنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا ثواب کا حصول؟ کیا سنت کی پیروی؟ لیکن جب یہ کہیں سے ثابت ہی نہیں تو ثواب کیسے حاصل ہوگا اور پیروی سنت کیسے ہوگی؟؟؟

انس نضر حفظہ اللہ نے کہا ہے کہ اللہ اور اسکے رسول کا تذکرہ جائز ہے۔ درست بات ہے لیکن میں نے جس چیز کی جانب نشاندہی کی ہے اسے تذکرہ تو نہیں کہہ سکتے۔اس لئے اسے جائز کیسے کہا جاسکتا ہے؟؟؟ صرف بے مقصد اور بغیر کسی وجہ کے اسم اللہ اور اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھ دیے گئے ہیں۔ اللہ اور اسکے رسول کا تذکرہ کرنے پر تو ثواب بھی حاصل ہوتا ہے لیکن کیا صرف اللہ کہنا اور لکھنا باعث ثواب ہے؟ کیا صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہنا اور لکھنا باعث ثواب ہے؟؟؟

ان اعتراضات کے بعد کہ اول تو اسطرح اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء لکھنا شریعت سے ثابت نہیں۔ دوم یہ باطل پرستوں اور مشرکین کا طریقہ ہے اور سوم یہ بے فائدہ عمل ہے کیونکہ اس پر کوئی ثواب نہیں۔ ہر شخص با آسانی اندازہ کرسکتا ہے کہ یہ کام کس حد تک درست ہوسکتا ہے۔ والسلام
شاہد بھائی میں آپ کے سامنے کچھ لیٹرز پیش کر رہا ہوں جو کی آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے زمانے میں مختلف بادشاہوں وغیرہ کو لکھے تھے.، آپ صلی الله علیہ وسلم جب خط لکھتے تھے تو اپنی انگوٹھی مبارک سے یہ LOGO چھاپ دیتے تھے، یہاں بھی بات قابل توجہ ہے کی آپ صلی الله علیہ وسلم کی اس چھاپ میں بھی "الله، رسول، محمد" لکھا ہوا ہے، اگر یہ کام غلط ہوتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کبھی اسے نہ کرتے. یہ کوئی نیا کام نہیں ہے، بلکہ میں جہاں تک سمجھ پایا ہوں یہ کام جائز ہے.


 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد بھائی میں آپ کے سامنے کچھ لیٹرز پیش کر رہا ہوں جو کی آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے زمانے میں مختلف بادشاہوں وغیرہ کو لکھے تھے.، آپ صلی الله علیہ وسلم جب خط لکھتے تھے تو اپنی انگوٹھی مبارک سے یہ LOGO چھاپ دیتے تھے، یہاں بھی بات قابل توجہ ہے کی آپ صلی الله علیہ وسلم کی اس چھاپ میں بھی "الله، رسول، محمد" لکھا ہوا ہے، اگر یہ کام غلط ہوتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کبھی اسے نہ کرتے. یہ کوئی نیا کام نہیں ہے، بلکہ میں جہاں تک سمجھ پایا ہوں یہ کام جائز ہے.
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

محترم بھائی آپ نے بحث کو خلط ملط کردیا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب عجمیوں کی طرف اسلام کی دعوت پہنچانے کا مرحلہ آیا تو صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ عجمی لوگ اس وقت تک کسی خط کو قبول نہیں کرتے جب تک اس پر مہر نہ ہو۔ بس اسی مقصد کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ مہربنائی گئی۔ یہ الفاظ (اللہ،رسول، محمد) بطور مہر ان خطوط پر ثبت ہیں۔ جس سے آپ استدلال نہیں کرسکتے کیونکہ یہ مہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے اور اسے استعمال کرنے کا حق بھی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا۔

اس مہر سے استدلال اس لئے بھی نہیں کیا جاسکتا ہے کہ آپ نے جو پوسٹر پر نام لکھے ہیں وہ اسی طرح بریلوی آمنے سامنے لکھتے ہیں جبکہ مہر پر یہ نام اوپر نیچے ہیں اور دوسرا مہر پر دو نہیں تین نام ہیں جبکہ بریلوی حضرات صرف دو نام لکھتے ہیں جیسا کہ آپ کے پوسٹر پر بھی یہ اسماء دو ہی لکھے ہیں۔ امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی۔ان شاء اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
شاہد بھائی میں آپ کے سامنے کچھ لیٹرز پیش کر رہا ہوں جو کی آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے زمانے میں مختلف بادشاہوں وغیرہ کو لکھے تھے.، آپ صلی الله علیہ وسلم جب خط لکھتے تھے تو اپنی انگوٹھی مبارک سے یہ LOGO چھاپ دیتے تھے، یہاں بھی بات قابل توجہ ہے کی آپ صلی الله علیہ وسلم کی اس چھاپ میں بھی "الله، رسول، محمد" لکھا ہوا ہے، اگر یہ کام غلط ہوتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کبھی اسے نہ کرتے. یہ کوئی نیا کام نہیں ہے، بلکہ میں جہاں تک سمجھ پایا ہوں یہ کام جائز ہے.


نبی کریم ﷺ کی مبارک انگوٹھی کا نقش: اللہ ، رسول، محمد نہیں
بلکہ
’محمد رسول اللہ‘ (محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں) تھا۔
صحیح بخاری ومسلم میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس میں ’محمد رسول اللہ‘ لکھوایا۔

اور یہ تین سطور میں تھا۔ جس کی صراحت انہی احادیث مبارکہ میں ہے۔

اگر اس کا نقش ہو بہو وہی تھا جو اوپر دی گئی تصویروں میں دیا گیا ہے، تب پھر اسے نیچے سے اوپر پڑھا جائے گا۔ (گویا لفظ الجلالۃ کو احترام کے پیش نظر اوپر لکھا گیا)

بقول حافظ ابن حجر﷫: بعض روایات سے یہ بھی صراحت ہوتی ہے کہ محمد پہلی سطر میں تھا، رسول دوسری سطر میں جبکہ لفظِ جلالہ تیسری سطر میں تھا۔ (گویا یہ نیچے سے اوپر کی بجائے اوپر سے نیچے تھا)

واللہ تعالیٰ اعلم!!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ٹھیک ہے بھائی دوسرے پوسٹر میں ایسا نہیں ہوگا. صرف اس لئے کہ میں دوبارہ اس اختلاف میں نہیں پڑنا چاہتا.
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
عامر بھائی آپ کو ہماری بات تو سمجھ میں نہیں آئی۔شاید فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی کی بات سمجھ میں آجائے جو اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مروجہ طریقے سے لکھنے کو شرک قرار دیتے ہیں۔دیکھئے: یا اللہ! یا محمد! لکھنے کا حکم
 
Top