- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ ﴿٢١٠﴾
اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔
وَمَا يَنبَغِي لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٢١١﴾
نہ وہ اس کے قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے۔
إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ﴿٢١٢﴾
بلکہ وہ سننے سے بھی محروم کر دیئے گئے ہیں۔ (١)
٢١٢۔١ ان آیات میں قرآن کی، شیطانی دخل اندازیوں سے، محفوظیت کا بیان ہے۔ ایک تو اس لیے کہ شیا طین کا قرآن لے کر نازل ہونا، ان کے لائق نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا مقصد شر و فساد اور منکرات کی اشاعت ہے، جب کہ قرآن کا مقصد نیکی کا حکم اور فروغ اور منکرات کا سد باب ہے۔ گویا دونوں ایک دوسرے کی ضد اور باہم منافی ہیں۔ دوسرے یہ کہ شیاطین اس کی طاقت بھی نہیں رکھتے، تیسرے، نزول قرآن کے وقت شیاطین اس کے سننے سے دور اور محروم رکھے گئے، آسمانوں پر ستاروں کو چوکیدار بنا دیا گیا تھا اور جو بھی شیطان اوپر جاتا یہ ستارے اس پر برق خاطف بن کر گرتے اور بھسم کر دیتے۔ اس طرح اللہ تعالٰی نے قرآن کو شیاطین سے بچانے کا خصوصی اہتمام فرمایا۔
اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔
وَمَا يَنبَغِي لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٢١١﴾
نہ وہ اس کے قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے۔
إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ﴿٢١٢﴾
بلکہ وہ سننے سے بھی محروم کر دیئے گئے ہیں۔ (١)
٢١٢۔١ ان آیات میں قرآن کی، شیطانی دخل اندازیوں سے، محفوظیت کا بیان ہے۔ ایک تو اس لیے کہ شیا طین کا قرآن لے کر نازل ہونا، ان کے لائق نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا مقصد شر و فساد اور منکرات کی اشاعت ہے، جب کہ قرآن کا مقصد نیکی کا حکم اور فروغ اور منکرات کا سد باب ہے۔ گویا دونوں ایک دوسرے کی ضد اور باہم منافی ہیں۔ دوسرے یہ کہ شیاطین اس کی طاقت بھی نہیں رکھتے، تیسرے، نزول قرآن کے وقت شیاطین اس کے سننے سے دور اور محروم رکھے گئے، آسمانوں پر ستاروں کو چوکیدار بنا دیا گیا تھا اور جو بھی شیطان اوپر جاتا یہ ستارے اس پر برق خاطف بن کر گرتے اور بھسم کر دیتے۔ اس طرح اللہ تعالٰی نے قرآن کو شیاطین سے بچانے کا خصوصی اہتمام فرمایا۔