- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٩٠﴾
یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴿١٩١﴾
اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا۔
وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٩٢﴾
اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔
نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾
اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے۔ (١)
١٩٣۔١ کفار مکہ نے قرآن کے وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہونے کا انکار کیا اور اسی بنا پر رسالت محمدیہ اور دعوت محمدیہ کا انکار کیا۔ اللہ تعالٰی نے انبیا علیہم السلام کے واقعات بیان کرکے یہ واضح کیا کہ یہ قرآن یقینا وحی الٰہی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ پیغمبر جو پڑھ سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے گزشتہ انبیا اور قوموں کے واقعات کس طرح بیان کر سکتا تھا؟ اس لیے یہ قرآن یقینا اللہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل کردہ ہے جسے ایک امانت دار فرشتہ جبرائیل علیہ السلام لے کر آئے۔
یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴿١٩١﴾
اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا۔
وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٩٢﴾
اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔
نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾
اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے۔ (١)
١٩٣۔١ کفار مکہ نے قرآن کے وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہونے کا انکار کیا اور اسی بنا پر رسالت محمدیہ اور دعوت محمدیہ کا انکار کیا۔ اللہ تعالٰی نے انبیا علیہم السلام کے واقعات بیان کرکے یہ واضح کیا کہ یہ قرآن یقینا وحی الٰہی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ پیغمبر جو پڑھ سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے گزشتہ انبیا اور قوموں کے واقعات کس طرح بیان کر سکتا تھا؟ اس لیے یہ قرآن یقینا اللہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل کردہ ہے جسے ایک امانت دار فرشتہ جبرائیل علیہ السلام لے کر آئے۔