• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَسُبْحَانَ اللَّـهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ ﴿١٧﴾
پس اللہ تعالٰی کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔
وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُ‌ونَ ﴿١٨﴾
تمام تعریفوں کے لائق آسمان و زمین میں صرف وہی ہے تیسرے پہر کو اور ظہر کے وقت بھی (اس کی پاکیزگی بیان کرو) (١)۔
١٨۔١ یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے اپنی ذات مقدسہ کے لئے تسبیح و تحمید ہے، جس سے مقصد اپنے بندوں کی رہنمائی ہے کہ ان اوقات میں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں اور جو اس کے کمال قدرت و عظمت پر دلالت کرتے ہیں، اس کی تسبیح و تحمید کیا کرو۔ شام کا وقت رات کی تاریکی کا پیش خیمہ اور سپیدہ سحر دن کی روشنی کا پیامبر ہوتا ہے۔ عشاء شدت تاریکی کا اور ظہر خوب روشن ہوجانے کا وقت ہے۔ پس وہ ذات پاک ہے جو ان سب کی خالق اور جس نے ان تمام اوقات میں الگ الگ فوائد رکھے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ تسبیح سے مراد، نماز ہے اور دونوں آیات میں مذکور اوقات پانچ نمازوں کے اوقت ہیں۔ تمسون میں مغرب وعشاء، تصبحون میں نماز فجر، عشیا (سہ پہر) میں عصر اور تظہرون میں نماز ظہر آجاتی ہے۔ ایک ضعیف حدیث میں ان دونوں آیات کو صبح وشام پڑھنے کی یہ فضیلت بیان ہوئی ہے کہ اس سے شب و روز کی کوتاہیوں کا ازالہ ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
يُخْرِ‌جُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِ‌جُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الْأَرْ‌ضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَ‌جُونَ ﴿١٩﴾
(وہی) زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے (١) اور وہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اسی طرح تم (بھی) نکالے جاؤ گے (٢)۔
١٩۔١ جیسے انڈے کو مرغی سے، مرغی کو انڈے سے۔ انسان کو نطفے سے، نطفے کو انسان اور مومن کو کافر سے، کافر کو مومن سے پیدا فرماتا ہے۔
١٩۔٢ یعنی قبروں سے زندہ کر کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَكُم مِّن تُرَ‌ابٍ ثُمَّ إِذَا أَنتُم بَشَرٌ‌ تَنتَشِرُ‌ونَ ﴿٢٠﴾
اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو (١)
٢٠۔١اذا فجائیہ ہے مقصود اس سے ان اطوار کی طرف اشارہ ہے جن سے گزر کر بچہ پورا انسان بنتا ہے جس کی تفصیل قرآن میں دوسرے مقامات پر بیان کی گئی ہے تَنْتَشِرُو نَ سے مراد انسان کا کسب معاش اور دیگر حاجات و ضروریات بشریہ کے لئے چلنا پھرنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَ‌حْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴿٢١﴾
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں (۱) تاکہ تم آرام پاؤ (۲) اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی (۳) یقیناً غورو فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔
٢١۔١ یعنی تمہاری ہی جنس سے عورتیں پیدا کیں تاکہ وہ تمہاری بیویاں بنیں اور تم جوڑا جوڑا ہو جاؤ زوج عربی میں جوڑے کو کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے مرد عورت کے اور عورت مرد کے لیے زوج ہے۔ عورتوں کے جنس بشر ہونے کا مطلب ہے کہ دنیا کی پہلی عورت۔ حضرت حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا کیا گیا۔ پھر ان دونوں سے نسل انسانی کا سلسلہ چلا۔
٢١۔۲مطلب یہ ہے کہ اگر مرد اور عورت کی جنس ایک دوسرے سے مختلف ہوتی، مثلاً عورتیں جنات یا حیوانات میں سے ہوتیں، تو ان سے سکون کبھی حاصل نہ ہوتا جو اس وقت دونوں کے ایک ہی جنس سے ہونے کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے۔ بلکہ ایک دوسرے سے نفرت وحشت ہوتی۔ یہ اللہ تعالٰی کی کمال رحمت ہے کہ اس نے انسانوں کی بیویاں، انسان ہی بنائیں۔
٢١۔٢ مَوَدَّۃ یہ ہے کہ مرد بیوی سے بےپناہ پیار کرتا ہے اور ایسے ہی بیوی شوہر سے۔ جیسا کہ عام مشاہدہ ہے۔ ایسی محبت جو میاں بیوی کے درمیان ہوتی ہے، دنیا میں کسی بھی دو شخصوں کے درمیان نہیں ہوتی۔ اور رحمت یہ ہے کہ مرد بیوی کو ہر طرح کی سہولت اور آسائش بہم پہنچاتا ہے، جس کا مکلف اسے اللہ تعالٰی نے بنایا ہے اور ایسے ہی عورت بھی اپنے قدرت و اختیار کے دائرہ میں۔ تاہم انسان کو یہ سکون اور باہمی پیار انہی جوڑوں سے حاصل ہوتا ہے جو قانون شریعت کے مطابق باہم نکاح سے قائم ہوتے ہیں اور اسلام انہی کو جوڑا قرار دیتا ہے۔ غیر قانونی جوڑوں کو وہ جوڑا ہی تسلیم نہیں کرتا بلکہ انہیں زانی اور بدکار قرار دیتا ہے اور ان کے لئے سزا تجویز کرتا ہے۔ آج کل مغربی تہذیب کے علم بردار شیاطین ان مذموم کوششوں میں مصروف ہیں کہ مغربی معاشروں کی طرح اسلامی ملکوں میں بھی نکاح کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے بدکار مرد و عورت کو جوڑا تسلیم کروایا جائے اور ان کے لیے سزا کے بجائے وہ حقوق منوائے جائیں جو ایک قانونی جوڑے کو حاصل ہوتے ہیں۔ (قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ ۡ اَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ) 63۔ المنفقون:4)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ ﴿٢٢﴾
اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے (١) دانش مندوں کیلئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں۔
٢٢۔١ دنیا میں اتنی زبانوں کا پیدا کر دینا بھی اللہ کی قدرت کی ایک بہت بڑی نشانی ہے۔ پھر ایک ایک زبان کے مختلف لہجے اور اسلوب ہیں۔ اسی طرح ایک ہی ماں باپ (آدم و حوا علیہما السلام) سے ہونے کے باوجود رنگ ایک دوسرے سے مختلف ہیں کوئی کالا، کوئی گورا اور شکلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف بولنے کے لہجے جدا جدا اور حتیّٰ کہ آواز بھی ایک دوسرے سے الگ الگ، ایک بھائی دوسرے بھائی سے مختلف ہے لیکن اللہ کی قدرت کا کمال ہے کہ پھر بھی کسی ایک ہی ملک کے باشندے، دوسرے ملک کے باشندوں سے ممتاز ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ‌ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ ﴿٢٣﴾
اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی (١) ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
٢٣۔١ نیند کا باعث سکون و راحت ہونا چاہیے وہ رات کو ہو یا بوقت قیلولہ، اور دن کو تجارت و کاروبار کے ذریعہ سے اللہ کا فضل تلاش کرنا، یہ مضمون کئی جگہ گزر چکا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِ‌يكُمُ الْبَرْ‌قَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْ‌ضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴿٢٤﴾
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے (١) اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
٢٤۔١ یعنی آسمان میں بجلی چمکتی ہے اور بادل کڑکتے ہیں، تو تم ڈرتے بھی ہو کہ کہیں بجلی گرنے یا زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے کھیتاں برباد نہ ہوجائیں اور امیدیں بھی وابستہ کرتے کہ بارشیں ہوں گی تو فصل اچھی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْ‌ضُ بِأَمْرِ‌هِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْ‌ضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُ‌جُونَ ﴿٢٥﴾
اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے (٢)
٢٥۔١ یعنی جب قیامت برپا ہوگی تو آسمان و زمین کا یہ سارا نظام، جو اس وقت اس کے حکم سے قائم ہے، درہم برہم ہو جائے گا اور تمام انسان قبروں سے زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ﴿٢٦﴾
اور زمین و آسمان کی ہر ہرچیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے (١)۔
٢٦۔١ یعنی اس کے تکوینی حکم کے آگے سب بےبس اور لاچار ہیں۔ جیسے موت و حیات، صحت و مرض، ذلت و عزت وغیرہ میں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ ۚ وَلَهُ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿٢٧﴾
وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ اسی کی بہترین اور اعلٰی صفت ہے (١) آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے والا حکمت والا ہے۔
٢٧۔١ یعنی اتنے کمالات اور عظیم قدرتوں کا مالک ہے، تمام مثالوں سے اعلٰی اور برتر (لَيْسَ كَمِثْلِهٖ شَيْءٌ) 42۔ الشوری:11)
 
Top