• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِذْ جَاءَ رَ‌بَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿٨٤﴾
جبکہ اپنے رب کے پاس بےعیب دل لائے۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴿٨٥﴾
انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟
أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّـهِ تُرِ‌يدُونَ ﴿٨٦﴾
کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟ (١)
٨٦۔١ یعنی اپنی طرف سے گھڑ کے کہ یہ معبود ہیں، تم اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہو، درآں حالیکہ یہ پتھر اور مورتیاں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَمَا ظَنُّكُم بِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٨٧﴾
تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟ (١)
٨٧۔١ یعنی اتنی قبیح حرکت کرنے کے باوجود کیا تم پر ناراض نہیں ہوگا اور تمہیں سزا نہیں دے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَنَظَرَ‌ نَظْرَ‌ةً فِي النُّجُومِ ﴿٨٨﴾
اب ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی۔
فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ ﴿٨٩﴾
اور کہا میں بیمار ہوں (١)۔
٨٩۔١ آسمان پر غور و فکر کے لئے دیکھا جیسا کہ بعض لوگ ایسا کرتے ہیں۔ یا اپنی ہی قوم کے لوگوں کو مغالطے میں ڈالنے کے لئے ایسا کیا، جو کہ ستاروں کی گردش کو حوادث زمانہ میں مؤثر مانتے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت کا ہے کہ جب ان کی قوم کا وہ دن آیا، جسے وہ باہر جا کر بطور عید اور قومی تہوار منایا کرتی تھی۔ قوم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دی۔ لیکن ابراہیم علیہ السلام تنہائی اور موقعے کی تلاش میں تھے، تاکہ ان کے بتوں کا تیاپانچہ (یعنی توڑ پھوڑ دیا جاسکے)۔ چنانچہ انہوں نے یہ موقع غنیمت جانا کہ کل ساری قوم باہر میلے میں چلی جائیگی تو میں اپنا منصوبہ بروئے کار لےآؤں گا۔ اور کہہ دیا کہ میں بیمار ہوں یا آسمانوں کی گردش بتاتی ہے کہ میں بیمار ہونے والا ہوں۔ یہ بات بالکل جھوٹی نہیں تھی، ہر انسان کچھ نہ کچھ بیمار ہوتا ہی ہے، علاوہ ازیں قوم کا شرک ابراہیم علیہ السلام کے دل کا ایک مستقل روگ تھا جسے دیکھ وہ کڑتے رہتے تھے، جیسا کہ اس کی ضروری تفصیل سورہ انبیاء۔ ٦٣ میں گزر چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِ‌ينَ ﴿٩٠﴾
اس پر سب اس سے منہ موڑے ہوئے واپس چلے گئے۔
فَرَ‌اغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿٩١﴾
آپ (چپ چپاتے) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟ (١)
٩١۔١ یعنی جو حلویات بطور تبرک وہاں پڑی ہوئی تھیں، وہ انہیں کھانے کے لئے پیش کیں، جو ظاہر بات ہے انہیں نہ کھانی تھیں نہ کھائیں بلکہ وہ جواب دینے پر بھی قادر نہ تھے، اس لئے جواب بھی نہیں دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ﴿٩٢﴾
تمہیں کیا ہوگیا بات نہیں کرتے ہو۔
فَرَ‌اغَ عَلَيْهِمْ ضَرْ‌بًا بِالْيَمِينِ ﴿٩٣﴾
پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے (١)۔
٩٣۔١ مطلب یہ ہے کہ ان کو زور سے مار مار کر توڑ ڈالا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ﴿٩٤﴾
وہ (بت پرست) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے (١)
٩٤۔١ یعنی جب میلے سے آئے تو دیکھا کہ ان کے معبود ٹوٹے پھوٹے پڑے ہیں تو فوراً ان کا ذہن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف گیا، کہ یہ کام اسی نے کیا ہوگا، جیسا کہ سورہ انبیاء میں تفصیل گزر چکی ہے چنانچہ انہیں پکڑ کر عوام کی عدالت میں لے آئے۔ وہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس بات کا موقع مل گیا کہ وہ ان پر ان کی بےعقلی اور ان کے معبودوں کی بے اختیاری واضح کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ﴿٩٥﴾
تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں (خود) تم تراشتے ہو
وَاللَّـهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴿٩٦﴾
حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے (١)
٩٦۔١ یعنی وہ مورتیاں اور تصویریں بھی جنہیں تم اپنے ہاتھوں سے بناتے اور انہیں معبود سمجھتے ہو، یا مطلق تمہارا عمل جو بھی تم کرتے ہو، ان کا خالق بھی اللہ ہے۔ اس سے واضح ہے کہ بندوں کے افعال کا خالق اللہ ہی ہے، جیسے اہل سنت کا عقیدہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ ﴿٩٧﴾
وہ کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دھکتی ہوئی) آگ میں ڈال دو۔
فَأَرَ‌ادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ ﴿٩٨﴾
انہوں نے تو اس (ابراہیم علیہ السلام) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہیں کو نیچا کر دیا (١)۔
٩٨۔١ یعنی آگ کو گلزار بنا کر ان کے مکر و حیلے کو ناکام بنا دیا، پس پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندوں کی چارہ سازی فرماتا ہے اور آزمائش کو عطا میں اور شر کو خیر میں بدل دیتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَ‌بِّي سَيَهْدِينِ ﴿٩٩﴾
اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں (١) وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا۔
٩٩۔١ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ واقعہ بابل (عراق) میں پیش آیا، بالآخر یہاں سے ہجرت کی اور شام چلے گئے اور وہاں جا کر اولاد کے لئے دعا کی (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
رَ‌بِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٠٠﴾
اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔
فَبَشَّرْ‌نَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴿١٠١﴾
تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی (١)۔
١٠١۔١ حَلِیْمٍ کہہ کر اشارہ فرما دیا کہ بچہ بڑا ہو کر بردبار ہوگا۔
 
Top