• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟ (١)
١٢٤۔١ یعنی اس کے عذاب اور گرفت سے، کہ اسے چھوڑ کر تم غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُ‌ونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ ﴿١٢٥﴾
کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟
اللَّـهَ رَ‌بَّكُمْ وَرَ‌بَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ ﴿١٢٦﴾
اللہ جو تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے (١)
١٢٦۔١ یعنی اس کی عبادت پرستش کرتے ہو، اس کے نام کی نذر نیاز دیتے اور اس کو حاجت روا سمجھتے ہو، جو پتھر کی مورتی ہے اور جو ہرچیز کا خالق اور اگلوں پچھلوں سب کا رب ہے، اس کو تم نے فراموش کر رکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُ‌ونَ ﴿١٢٧﴾
لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وہ ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے (١)۔
١٢٧۔١ یعنی توحید و ایمان سے انکار کی پاداش میں جہنم کی سزا بھگتیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِلَّا عِبَادَ اللَّـهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿١٢٨﴾
سوائے اللہ تعالٰی کے مخلص بندوں کے۔
وَتَرَ‌كْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِ‌ينَ ﴿١٢٩﴾
ہم نے الیاس (علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا۔
سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ ﴿١٣٠﴾
کہ الیاس پر سلام ہو (١)۔
١٣٠۔١ الیاسین، الیاس علیہ السلام کا ہی ایک تلفظ ہے، جیسے طور سینا کو طور سینین بھی کہتے ہیں، حضرت الیاس علیہ السلام کو دوسری کتابوں میں (ایلیا) بھی کہا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣١﴾
ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٣٢﴾
بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٣٣﴾
بیشک لوط (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ ﴿١٣٤﴾
ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی۔
إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِ‌ينَ ﴿١٣٥﴾
بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی (١)
١٣٥۔١ اس سے مراد حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی ہے جو کافرہ تھی، یہ اہل ایمان کے ساتھ اس بستی سے باہر نہیں گئی تھی، کیونکہ اسے اپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہونا تھا، چنانچہ وہ بھی ہلاک کردی گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ دَمَّرْ‌نَا الْآخَرِ‌ينَ ﴿١٣٦﴾
پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا۔
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّ‌ونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ﴿١٣٧﴾
اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو۔
وَبِاللَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿١٣٨﴾
اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟ (١)۔
١٣٨۔١ یہ اہل مکہ سے خطاب ہے جو تجارتی سفر میں ان تباہ شدہ علاقوں سے آتے جاتے، گزرتے تھے ان کو کہا جارہا ہے کہ تم صبح کے وقت بھی اور رات کے وقت بھی ان بستیوں سے گزرتے ہو، جہاں اب مردار بحیرہ ہے، جو دیکھنے میں بھی نہایت کریہ ہے اور سخت متعفن اور بدبودار۔ کیا تم انہیں دیکھ کر یہ بات نہیں سمجھتے کہ رسولوں کے جھٹلانے کی وجہ سے ان کا یہ بد انجام ہوا، تو تمہاری اس روش کا انجام بھی اس سے مختلف کیوں کر ہوگا؟ جب تم بھی وہی کام کر رہے ہو، جو انہوں نے کیا تو پھر اللہ کے عذاب سے کیوں کر محفوظ رہو گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٣٩﴾
اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے۔
إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ ﴿١٤٠﴾
جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر۔
فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ ﴿١٤١﴾
پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے۔
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ ﴿١٤٢﴾
تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت (١) کرنے لگ گئے۔
١٤٢۔١ حضرت یونس علیہ السلام عراق کے علاقے نینوی (موجودہ موصل) میں نبی بنا کر بھیجے گئے، یہ آشوریوں کا پایہ تخت تھا، انہوں نے ایک لاکھ بنواسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہوا تھا،چنانچہ ان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اللہ تعالٰی نے ان کی طرف حضرت یونس علیہ السلام کو بھیجا، لیکن یہ قوم آپ پر ایمان نہ لائی۔ بالآخر اپنی قوم کو ڈرایا کہ عنقریب تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاؤ گے۔ عذاب میں تاخیر ہوئی تو اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنے طور پر وہاں سے نکل گئے اور سمندر پر جا کر ایک کشتی میں سوار ہوگئے۔ اپنے علاقے سے نکل کر جانے کو ایسے لفظ سے تعبیر کیا جس طرح ایک غلام اپنے آقا سے بھاگ کر چلا جاتا ہے۔ کیونکہ آپ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے۔ کشتی سواروں اور سامان سے بھری ہوئی تھی۔ کشتی سمندر کی موجوں میں گھر گئی اور کھڑی ہوگئی۔ چنانچہ اس کا وزن کم کرنے کے لئے ایک آدھ آدمی کو کشتی سے سمندر میں پھینکنے کی تجویز سامنے آئی تاکہ کشتی میں سوار دیگر انسانوں کی جانیں بچ جائیں۔ لیکن قربانی دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا اس لئے قرعہ اندازی کرنی پڑی، جس میں حضرت یونس علیہ السلام کا نام آیا۔ اور وہ مغلوبین میں سے ہوگئے، یعنی طوحًا و کرھًا اپنے آپ کو بھاگے ہوئے غلام کی طرح سمندر کی موجوں کے سپرد کرنا پڑا۔ ادھر اللہ تعالٰی نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ثابت نگل لے اور یوں حضرت یونس علیہ السلام اللہ کے حکم سے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ ﴿١٤٣﴾
پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤٤﴾
تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے (١)
١٤٤۔١ یعنی توبہ استغفار اور اللہ کی تسبیح بیان نہ کرتے، (جیسا کہ انہوں نے کہا (وَدَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ اِذْ يَحْكُمٰنِ فِي الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِيْهِ غَنَمُ الْقَوْمِ ۚ وَكُنَّا لِحُـكْمِهِمْ شٰهِدِيْنَ) 21۔ الانبیاء:78) تو قیامت تک وہ مچھلی کے پیٹ میں ہی رہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَ‌اءِ وَهُوَ سَقِيمٌ ﴿١٤٥﴾
پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وہ اس وقت بیمار تھے (١)
١٤٥۔١ جیسے ولادت کے وقت بچہ یا جانور کا چوزہ ہوتا ہے، کمزور اور ناتواں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَ‌ةً مِّن يَقْطِينٍ ﴿١٤٦﴾
اور ان پر سایہ کرنے والا ایک بیل دار درخت (١) ہم نے اُگاہ دیا۔
١٤٦۔١ یَقْطِیْنِ ہر اس بیل کو کہتے ہیں جو اپنے تنے پر کھڑی نہیں ہوتی، جیسے لوکی، کدو وغیرہ کی بیل اس چٹیل میدان میں جہاں کوئی درخت تھا نہ عمارت۔ ایک سایہ دار بیل اگا کر ہم نے ان کی حفاظت فرمائی۔
 
Top