• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَ‌ىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ‌ مَاذَا تَرَ‌ىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ‌ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّـهُ مِنَ الصَّابِرِ‌ينَ ﴿١٠٢﴾
پھر جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے، (١) تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا کہ میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے (٢) بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔
١٠٢۔١ یعنی دوڑ دھوپ کے لائق ہوگیا یا بلوغت کے قریب پہنچ گیا، بعض کہتے ہیں کہ اس وقت یہ بچہ ١٣ سال کا تھا۔
١٠٢۔٢ پیغمبر کا خواب، وحی اور حکم الٰہی ہی ہوتا ہے۔ جس پر عمل ضروری ہوتا ہے۔ بیٹے سے مشورے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ بیٹا بھی امر الٰہی کے لئے کس حد تک تیار ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾
اس کو (بیٹے کو) پیشانی (١) کے بل گرا دیا۔
١٠٣۔١ ہر انسان کے منہ (چہرے) پر دو جبین (دائیں اور بائیں) ہوتی ہیں اور درمیان میں پیشانی اس لئے لِلْجَبِیْنِ کا صحیح ترجمہ (کروٹ پر) ہے یعنی اس طرح کروٹ پر لٹا لیا، جس طرح جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ کروٹ پر لٹا یا جاتا ہے، مشہور ہے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے وصیت کی کہ انہیں اس طرح لٹایا جائے کہ چہرہ سامنے نہ رہے جس سے پیار اور شفقت کا جذبہ امر الٰہی پر غالب آنے کا امکان نہ رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَ‌اهِيمُ ﴿١٠٤﴾
تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم!۔
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّ‌ؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾
یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا (١) بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔
١٠٥۔١ یعنی دل کے پورے ارادے سے بچے کو ذبح کرنے کے لئے زمین پر لٹا دینے سے ہی تو نے اپنا خواب سچا کر دکھایا ہے کیونکہ اس سے واضح ہوگیا کہ اللہ کے حکم کے مقابلے میں تجھے کوئی چیز عزیز تر نہیں حتٰی کہ اکلوتا بیٹا بھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾
درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا (١)۔
١٠٦۔١ یعنی لاڈلے بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم یہ ایک بڑی آزمائش تھی جس پر میں تو سرخرو رہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ ﴿١٠٧﴾
اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا (١)
١٠٧۔١ یہ بڑا ذبیحہ ایک مینڈھا تھا جو اللہ تعالٰی نے جنت سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے سے بھیجا (ابن کثیر) اسماعیل علیہ السلام کی جگہ اسے ذبح کیا گیا اور پھر سنت ابراہیمی کو قیامت تک قرب الٰہی کے حصول کا ایک ذریعہ اور عید الاضحٰی کا سب سے پسندیدہ عمل قرار دے دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَتَرَ‌كْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِ‌ينَ ﴿١٠٨﴾
اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا۔
سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ ﴿١٠٩﴾
ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو۔
كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١١٠﴾
ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١١﴾
بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا۔
وَبَشَّرْ‌نَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿١١٢﴾
اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا (١)
١١٢۔١ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مذکورہ واقعے کے بعد اب ایک بیٹے اسحاق علیہ السلام کی اور اس کے نبی ہونے کی خوشخبری دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے جس بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ اسماعیل علیہ السلام تھے۔ جو اس وقت ابراہیم علیہ السلام کے اکلوتے بیٹے تھے اسحاق علیہ السلام کی ولادت ان کے بعد ہوئی ہے۔ مفسرین کے درمیان اس کی بابت اختلاف۔ ہے کہ ذبح کون ہے، اسماعیل علیہ السلام یا اسحاق علیہ السلام؟ امام ابن جریر نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو اور ابن کثیر اور اکثر مفسرین نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح قرار دیا ہے اور یہی بات صحیح ہے۔ امام شوکانی نے اس میں تو قف اختیار کیا (تفصیل کے لئے دیکھئے تفسیر فتح القدیر اور تفسیر ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَبَارَ‌كْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّ‌يَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ ﴿١١٣﴾
اور ہم نے ابراہیم و اسحاق (علیہما السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں (١) اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں (٢)
١١٣۔١ یعنی ان دونوں کی اولاد کو بہت پھیلایا اور انبیاء و رسل کی زیادہ تعداد انہی کی نسل سے ہوئی۔ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے یعقوب علیہ السلام ہوئے، جن کے بارہ بیٹوں سے بنی اسرائیل کے ١٢ قبیلے بنے اور ان سے بنی اسرائیل کی قوم بڑھی اور پھیلی اور اکثر انبیاء ان ہی میں سے ہوئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے عربوں کی نسل چلی اور ان میں آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ وسلم ہوئے۔
١١٣۔٢ شرک اور معصیت، ظلم و فساد کا ارتکاب کرکے خاندان ابراہیمی میں برکت کے باوجود نیک و بد کے ذکر سے اس طرف اشارہ کر دیا کہ خاندان اور آبا کی نسبت، اللہ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ وہاں تو ایمان اور عمل صالح کی اہمیت ہے، یہود و نصاریٰ اگرچہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ اس طرح مشرکین عرب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ لیکن ان کے جو اعمال ہیں وہ کھلی گمراہی یا شرک و معصیت پر مبنی ہیں۔ اس لئے یہ اونچی نسبتیں ان کے لئے عمل کا بدل نہیں ہو سکتیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١١٤﴾
یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر بڑا احسان کیا (١)۔
١١٤۔١ یعنی انہیں نبوت و رسالت اور دیگر انعامات سے نوازا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْ‌بِ الْعَظِيمِ ﴿١١٥﴾
اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دی (١)
١١٥۔١ یعنی فرعون کی غلامی اور اس کے ظلم وستم سے نجات۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَنَصَرْ‌نَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ ﴿١١٦﴾
اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے۔
وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ ﴿١١٧﴾
اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی۔
وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَ‌اطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿١١٨﴾
اور انہیں سیدھے راستے پر قائم رکھا۔
وَتَرَ‌كْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِ‌ينَ ﴿١١٩﴾
اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی۔
سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١٢٠﴾
کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٢١﴾
بیشک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔
إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٢٢﴾
یقیناً دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٢٣﴾
بیشک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے (١)۔
١٢٣۔١ یہ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک اسرائیلی نبی تھے۔ یہ جس علاقے میں بھیجے گئے تھے اس کا نام بعلبک تھا، بعض کہتے ہیں اس جگہ کا نام سامرہ ہے جو فلسطین کا مغربی وسطی علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگ بعل نامی بت کے پجاری تھے (بعض کہتے ہیں یہ دیوی کا نام تھا)
 
Top