• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ‌ ﴿٢٦﴾
اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا؟ (١)
٢٦۔١ یہ خود، پیغمبر پر الزام تراشی کرنے والے۔ یا حضرت صالح علیہ السلام، جن کو اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا۔ غَدًا یعنی کل سے مراد قیامت کا دن یا دنیا میں ان کے لئے عذاب کا مقررہ دن۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّا مُرْ‌سِلُو النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْ‌تَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ‌ ﴿٢٧﴾
بیشک ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجیں گے (١) پس (اے صالح) تو ان کا منتظر رہ اور صبر کر۔
٢٧۔١ کہ یہ ایمان لاتے ہیں یا نہیں وہی اونٹنی ہے جو اللہ نے خود ان کے کہنے پر پتھر کی ایک چٹان ظاہر فرمائی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْمَاءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ ۖ كُلُّ شِرْ‌بٍ مُّحْتَضَرٌ‌ ﴿٢٨﴾
ہاں انہیں خبردار کر دے کہ پانی ان میں تقسیم شدہ ہے۔ (١) ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہوگا (٢)
٢٨۔١ یعنی ایک دن اونٹنی کے پانی پینے کے لئے اور ایک دن قوم کے پانی پینے کے لئے۔
٢٨۔٢ مطلب ہے ہر ایک کا حصہ اس کے ساتھ ہی خاص ہے جو اپنی اپنی باری پر حاضر ہو کر وصول کرے دوسرا اس روز نہ آئے شُرَب حصہ آب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَىٰ فَعَقَرَ‌ ﴿٢٩﴾
انہوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی (١) جس نے (اونٹنی پر) وار کیا (٢) اور (اس کی) کوچیں کاٹ دیں۔
٢٩۔١ یعنی جس کو انہوں نے اونٹنی کو قتل کرنے کے لئے آمادہ کیا تھا، جس کا نام قدار بن سالف بتلایا جاتا ہے، اس کو پکارا کہ وہ اپنا کام کرے۔
٢٩۔٢ یا تلوار یا اونٹنی کو پکڑا اور اس کی ٹانگیں کاٹ دیں اور پھر اسے ذبح کر دیا۔ بعض نے فَتَعَاطَیٰ کے معنی فَجَسَرَ کئے ہیں، پس اس نے جسارت کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ‌ ﴿٣٠﴾
پس کیونکر ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔
إِنَّا أَرْ‌سَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَكَانُوا كَهَشِيمِ الْمُحْتَظِرِ‌ ﴿٣١﴾
ہم نے ان پر ایک چیخ بھیجی پس ایسے ہوگئے جیسے باڑ بنانے والے کی روندی ہوئی گھاس (١)
٣١۔١ باڑ جو خشک جھاڑیوں اور لکڑیوں سے جانوروں کی حفاظت کے لئے بنائی جاتی ہے، خشک لکڑیاں اور جھاڑیاں مسلسل روندے جانے کی وجہ سے چورا چورا ہو جاتی ہیں وہ بھی اس باڑ کی ماند ہمارے عذاب سے چورا ہوگئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ يَسَّرْ‌نَا الْقُرْ‌آنَ لِلذِّكْرِ‌ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ‌ ﴿٣٢﴾
اور ہم نے نصیحت کے لئے قرآن کو آسان کر دیا پس کیا ہے کوئی جو نصیحت قبول کرے۔
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ‌ ﴿٣٣﴾
قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔
إِنَّا أَرْ‌سَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ ۖ نَّجَّيْنَاهُم بِسَحَرٍ‌ ﴿٣٤﴾
بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی (١) سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کے، انہیں ہم نے سحر کے وقت نجات دی۔
٣٤۔١ یعنی ایسی ہوا بھیجی جو ان کو کنکریاں مارتی تھی، یعنی ان کی بستیوں کو ان پر الٹا کر دیا گیا، اس طرح کہ ان کا اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا حصہ اوپر، اس کے بعد ان پر کھنگر پتھروں کی بارش ہوئی جیسا کہ سورہ ہود وغیرہ میں تفصیل گزری۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
نِّعْمَةً مِّنْ عِندِنَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي مَن شَكَرَ‌ ﴿٣٥﴾
اپنے احسان سے (١) ہر ہر شکر گزار کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
٣٥۔١ یعنی ان کو عذاب سے بچانا، یہ ہماری رحمت اور احسان تھا جو ان پر ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ أَنذَرَ‌هُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَ‌وْا بِالنُّذُرِ‌ ﴿٣٦﴾
یقیناً (لوط علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا (١) تھا لیکن انہوں نے ڈرانے والے کے بارے میں (شک و شبہ اور) جھگڑا کیا (٢)
٣٦۔١ یعنی عذاب آنے سے پہلے سخت گرفت سے ڈرایا تھا۔
٣٦۔٢ لیکن انہوں نے اس کی پروا نہ کی بلکہ شک کیا اور ڈرانے والوں سے جھگڑتے رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ رَ‌اوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ‌ ﴿٣٧﴾
اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا (۱) پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کر دیں (۲) اور کہہ دیا میرا ڈرانا اور میرا عذاب چکھو۔
٣٧۔١یا بہلایا یا مانگا لوط علیہ السلام سے ان کے مہمانوں کو۔ مطلب یہ ہے کہ جب لوط علیہ السلام کی قوم کو معلوم ہوا کہ چند خوبرو نوجوان لوط علیہ السلام کے ہاں آئے ہیں ۔(جو دراصل فرشتے تھے اور انکو عذاب دینے کے لیے آئے تھے) تو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ ان مہمانوں کو ہمارے سپرد کردیں تاکہ ہم اپنے بگڑے ہوئے ذوق کی ان سے تسکین کریں۔
(۲) کہتے ہیں کہ یہ فرشتے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام تھے۔ جب انہوں نے بد فعلی کی نیت سے فرشتوں (مہمانو) کو لینے پر زیادہ اصرار کیا تو جبرائیل علیہ السلام نے اپنے پر کا ایک حصہ انہیں مارا، جس سے ان کی آنکھوں کے ڈھیلے ہی باہر نکل آئے، بعض کہتے ہیں، صرف آنکھوں کی بصارت زائل ہوئی، بہرحال عذاب عام سے پہلے یہ عذاب خاص ان لوگوں کو پہنچا جو حضرت لوط علیہ السلام کے پاس بدنیتی سے آئے تھے۔ اور آنکھوں سے یا بینائی سے محروم ہو کر گھر پہنچے۔ اور صبح اس عذاب عام میں تباہ ہوگئے جو پوری قوم کے لئے آیا۔(تفسیر ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَقَدْ صَبَّحَهُم بُكْرَ‌ةً عَذَابٌ مُّسْتَقِرٌّ‌ ﴿٣٨﴾
اور یقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقررہ عذاب نے غارت کر دیا (١)۔
٣٨۔١ یعنی صبح ان پر نازل ہونے والا عذاب آگیا، جو انہیں ہلاک کئے بغیر نہ چھوڑے
 
Top