• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٢﴾
پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يَا مَعْشَرَ‌ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ‌ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ ﴿٣٣﴾
اے گروہ جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین میں کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! (١) بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے۔ (۲)
٣٣۔١ یہ تہدید بھی نعمت ہے کہ اس سے بدکار، بدیوں کے ارتکاب سے باز آجائے اور محسن زیادہ نیکیاں کمائے۔
(۲) یعنی اگر اللہ کی تقدیر اور قضا سے تم بھاگ کر کہیں جاسکتے ہو تو چلے جاؤ لیکن یہ طاقت کس میں ہے؟ اور بھاگ کر آخر کہاں جائے گا کون سی جگہ ایسی ہے، جو اللہ کے اختیار سے باہر ہو، بعض نے کہا کہ یہ میدان محشر میں کہا جائے گا، جبکہ فرشتے ہر طرف سے لوگوں کو گھیر رکھے ہونگے ۔ دونوں ہی مفہوم اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٤﴾
پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يُرْ‌سَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ‌ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَ‌انِ ﴿٣٥﴾
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا (١) پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے۔ (۲)
٣٥۔١ مطلب یہ ہے کہ اگر تم قیامت والے دن کہیں بھاگ کر گئے، تو فرشتے آگ کے شعلے اور دھواں تم پر چھوڑ کر یا پگھلا ہوا تانبہ تمہارے سروں پر ڈال کر تمہیں واپس لے آئیں گے ۔ نحاس کے دوسرے معنی پگھلے ہوئے تانبے کے کئے گئے ہیں۔
٣٥۔٢ یعنی اللہ کے عذاب کو ٹالنے کی تم قدرت نہیں رکھو گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦﴾
پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْ‌دَةً كَالدِّهَانِ ﴿٣٧﴾
پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑہ (١)
٣٧۔١ قیامت والے دن آسمان پھٹ پڑے گا، فرشتے زمین پر اتر آئیں گے، اس دن یہ نار جہنم کی شدت حرارت سے پگھل کر سرخ چمڑے کی طرح ہو جائے گا۔ دِھَان سرخ چمڑا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٨﴾
پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ ﴿٣٩﴾
اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہوں کی پرسش نہ کی جائے گی (١)
٣٩۔١ یعنی جس وقت وہ قبروں سے باہر نکلیں گے۔ ورنہ بعد میں موقف حساب میں ان سے باز پرس کی جائے گی، بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ گناہوں کی بابت نہیں پوچھا جائے گا، کیونکہ انکا تو پورا ریکارڈ فرشتوں کے پاس بھی ہوگا اور اللہ کے علم میں بھی۔ البتہ پوچھا جائے گا کہ تم نے یہ کیوں کیے؟ ، یا یہ مطلب ہے، ان سے نہیں پوچھا جائے گا بلکہ انسانی اعضا خود بول کر بتلائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٠﴾
پھر اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يُعْرَ‌فُ الْمُجْرِ‌مُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ ﴿٤١﴾
گناہگار صرف حلیہ سے ہی پہچانے جائیں گے (١) اور ان کے پیشانیوں کے بال اور قدم پکڑ لئے جائیں گے (٢)۔
٤١۔١ یعنی جس طرح اہل ایمان کی علامت ہوگی کہ ان کے اعضائے وضو چمکتے ہونگے، اسی طرح گنہگاروں کے چہرے سیاہ، آنکھیں نیلگوں اور وہ دہشت زدہ ہونگے۔
٤١۔٢ فرشتے ان کی پیشانیاں اور ان کے قدموں کے ساتھ ملا کر پکڑیں گے اور جہنم میں ڈال دیں گے، یا کبھی پیشانیوں سے اور کبھی قدموں سے انہیں پکڑیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٢﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
هَـٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِ‌مُونَ ﴿٤٣﴾
یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھوٹا جانتے تھے۔
يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ ﴿٤٤﴾
اس کے اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان چکر کھائیں گے (١)
٤٤۔١ یعنی کبھی انہیں دکھتی ہوئی آگ کا عذاب دیا جائے گا اور کبھی کھولتے ہوئے گرم پانی، جو ان کی انتڑیوں کو کاٹ دے گا (ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٥﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَ‌بِّهِ جَنَّتَانِ ﴿٤٦﴾
اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں (١)
٤٦۔١ جیسے حدیث میں آتا ہے ' دو باغ چاندی کے ہیں، جن میں برتن اور جو کچھ ان میں ہے، سب چاندی کے ہونگے۔ دو باغ سونے کے ہیں اور ان کے برتن اور جو کچھ ان میں ہے سونے کے ہی ہونگے '( صحیح بخاری تفسیر رحمن) بعض آثار میں ہے کہ سونے کے باغ خواص مومنین مقربین اور چاندی کے باغ عام مومنین اصحاب الیمین کے لیے ہوں گے۔ (ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٧﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴿٤٨﴾
(دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں (١)
٤٨۔١ یہ اشارہ ہے اس طرف کہ اس میں سایہ گنجان اور گہرا ہوگا، نیز پھلوں کی کثرت ہوگی، کیونکہ کہتے ہیں ہر شاخ ٹہنی پھلوں سے لدی ہوگی (ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٩﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِ‌يَانِ ﴿٥٠﴾
ان دونوں (جنتوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں (١)
٥٠۔١ ایک کا نام تَسْنِیْم اور دوسرے کا نام سَلْسَبِیْل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥١﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ ﴿٥٢﴾
ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میووں کی دو قسمیں ہونگی (١)
٢٥۔١ یعنی ذائقے اور لذت کے اعتبار سے ہر پھل دو قسم کا ہوگا، مذید فضل خاص کی ایک صورت ہے، بعض نے کہا کہ ایک قسم خشک میوے اور دوسری تازہ میوے کی ہوگی۔
 
Top