پارہ 30
سورة النبأ
(سورة النبأ ۔ سورہ نمبر ۷۸ ۔ تعداد آیات ٤۰)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ ﴿١﴾
یہ لوگ کس کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں (١)
١۔١ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خلعت نبوت سے نوازا گیا اور آپ نے توحید، قیامت وغیرہ کا بیان فرمایا اور قرآن کی تلاوت فرمائی تو کفار و مشرکین باہم ایک دوسرے سے پوچھتے کہ یہ قیامت کیا واقعی ممکن ہے، جبکہ یہ شخص دعویٰ کر رہا ہے یا یہ قرآن، واقعی اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہتا ہے استفہام کے ذریعے سے اللہ نے پہلے ان چیزوں کی وہ حیثیت نمایاں کی جو ان کی ہے۔ پھر خود ہی جواب دیا کہ۔
عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ ﴿٢﴾
اس بڑی خبر کے متعلق۔
الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ﴿٣﴾
جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں (١)
٣۔١ یعنی جس بڑی خبر کی بابت ان کے درمیان اختلاف ہے اس کے متعلق استفسار ہے۔ اس بڑی خبر سے بعض نے قرآن مجید مراد لیا ہے کافر اس کے بارے میں مختلف باتیں کرتے تھے، کوئی اسے جادو، کوئی کہانت، کوئی شعرا اور کوئی پہلوں کی کہانیاں بتلاتا تھا۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد قیامت کا برپا ہونا اور دوبارہ زندہ ہونا ہے۔ اسکا ان کے درمیان کچھ اختلاف تھا کوئی بالکل انکار کرتا تھا کوئی صرف شک کا اظہار بعض کہتے تھے کہ سوال کرنے والے مومن و کافر دونوں ہی تھے، مومنین کا سوال تو اضافہ یقین یا بصیرت کے لئے تھا اور کافروں کا جھٹلانا اور مذاق کے طور پر۔