- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
وَجَعَلُوا لِلَّـهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٠٠﴾
اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿١٠١﴾
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اولاد کہاں ہو سکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا (١) اور وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
١٠١۔١ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کے پیدا کرنے میں واحد ہے، کوئی اس کا شریک نہیں۔ اسی طرح وہ اس لائق ہے کہ اس اکیلے کی عبادت کی جائے، عبادت میں کسی اور کو شریک نہ بنایا جائے۔ لیکن لوگوں نے اس ذات واحد کو چھوڑ کر جنوں کو اس کا شریک بنا رکھا ہے، حالانکہ وہ خود اللہ کے پیدا کردہ ہیں۔ مشرکین عبادت تو بتوں کی یا قبروں میں مدفون اشخاص کی کرتے ہیں لیکن یہاں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جنات کو اللہ کا شریک بنایا ہوا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ جنات سے مراد شیاطین ہیں اور شیاطین کے کہنے سے ہی شرک کیا جاتا ہے اس لیے گویا شیطان ہی کی عبادت کی جاتی ہے۔ اس مضمون کو قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے مثلا سورۂ نساء:117، سورۂ مریم:44، سورۂ یٰسین:60، سورۂ سبا:41۔
اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿١٠١﴾
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اولاد کہاں ہو سکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا (١) اور وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
١٠١۔١ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کے پیدا کرنے میں واحد ہے، کوئی اس کا شریک نہیں۔ اسی طرح وہ اس لائق ہے کہ اس اکیلے کی عبادت کی جائے، عبادت میں کسی اور کو شریک نہ بنایا جائے۔ لیکن لوگوں نے اس ذات واحد کو چھوڑ کر جنوں کو اس کا شریک بنا رکھا ہے، حالانکہ وہ خود اللہ کے پیدا کردہ ہیں۔ مشرکین عبادت تو بتوں کی یا قبروں میں مدفون اشخاص کی کرتے ہیں لیکن یہاں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جنات کو اللہ کا شریک بنایا ہوا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ جنات سے مراد شیاطین ہیں اور شیاطین کے کہنے سے ہی شرک کیا جاتا ہے اس لیے گویا شیطان ہی کی عبادت کی جاتی ہے۔ اس مضمون کو قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے مثلا سورۂ نساء:117، سورۂ مریم:44، سورۂ یٰسین:60، سورۂ سبا:41۔