• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْ‌عَوْنَ إِنَّ هَـٰذَا لَسَاحِرٌ‌ عَلِيمٌ ﴿١٠٩﴾
قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے۔ (٢)
١٠٩۔١ معجزے دیکھ کر، ایمان لانے کے بجائے، فرعون کے درباریوں نے اسے جادو قرار دے کر یہ کہہ دیا کہ یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے جس سے اس کا مقصد تمہاری حکومت کو ختم کرنا ہے۔ کیونکہ حضرت موسیٰ عليہ السلام کے زمانے میں جادو کا بڑا زور اور اس کا عام چلن تھا، اس لیے انہوں نے معجزات کو بھی جادو سمجھا، جن میں سرے سے انسان کا دخل ہی نہیں ہوتا۔ خالص اللہ کی مشیت سے ظہور میں آتے ہیں۔ تاہم اس عنوان سے فرعون کے درباریوں کے لیے حضرت موسیٰ عليہ السلام کے بارے میں فرعون کو بہکانے کا موقع مل گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
يُرِ‌يدُ أَن يُخْرِ‌جَكُم مِّنْ أَرْ‌ضِكُمْ ۖ فَمَاذَا تَأْمُرُ‌ونَ ﴿١١٠﴾
یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کر دے سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو۔

قَالُوا أَرْ‌جِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْ‌سِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِ‌ينَ ﴿١١١﴾
انہوں نے کہا کہ آپ ان کو اور ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیجئے۔

يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ‌ عَلِيمٍ ﴿١١٢﴾
کہ وہ سب ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لا کر حاضر کر دیں۔ (١)
١١٢۔١ حضرت موسیٰ عليہ السلام کے زمانے میں جادوگری کو بڑا عروج حاصل تھا۔ اسی لیے حضرت موسیٰ عليہ السلام کے پیش کردہ معجزات کو بھی انہوں نے جادو سمجھا اور جادو کے ذریعے سے اس کا توڑ مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا، کہ فرعون اور اس کے درباریوں نے کہا ”اے موسیٰ! (عليہ السلام) کیا تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دے؟ پس ہم بھی اس جیسا جادو تیرے مقابلے میں لائیں گے، اس کے لیے کسی ہموار جگہ اور وقت کا ہم تعین کر لیں جس کی دونوں پابندی کریں، موسیٰ (عليہ السلام) نے کہا کہ نو روز کا دن اور چاشت کا وقت ہے، اس حساب سے لوگ جمع ہو جائیں“۔ (سورہ طٰہ۔٥٧۔٥٩)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَجَاءَ السَّحَرَ‌ةُ فِرْ‌عَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرً‌ا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ ﴿١١٣﴾
اور وہ جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا؟

قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّ‌بِينَ ﴿١١٤﴾
فرعون نے کہا ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہو جاؤ گے۔ (١)
١١٤۔١ جادوگر، چوں کہ طالب دنیا تھے، دنیا کمانے کے لیے ہی شعبدہ بازی کا فن سیکھتے تھے، اس لیے انہوں نے موقع غنیمت جانا کہ اس وقت تو بادشاہ کو ہماری ضرورت لاحق ہوئی ہے، کیوں نہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ اجرت حاصل کی جائے۔ چنانچہ انہوں نے اپنا مطالبۂ اجرت، کامیابی کی صورت میں پیش کر دیا، جس پر فرعون نے کہا کہ اجرت ہی نہیں بلکہ تم میرے مقربین میں بھی شامل ہو جاؤ گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ ﴿١١٥﴾
ان ساحروں نے عرض کیا اے موسٰی! خواہ آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں؟ (١)
١١٥۔١ جادوگروں نے یہ اختیار اپنے آپ پر مکمل اعتماد کرنے کی وجہ سے دیا۔ انہیں پورا یقین تھا کہ ہمارے جادو کے مقابلے میں موسیٰ عليہ السلام کا معجزہ، جسے وہ ایک کرتب ہی سمجھتے تھے، کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اور اگر موسی عليہ السلام کو پہلے اپنے کرتب دکھانے کا موقع دے بھی دیا تو اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہم اس کے کرتب کا توڑ بہر صورت مہّیا کر لیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُ‌وا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْ‌هَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ‌ عَظِيمٍ ﴿١١٦﴾
(موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو، (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھلایا۔ (٢)
١١٦۔١ لیکن موسیٰ عليہ السلام چونکہ اللہ کے رسول تھے اور اللہ کی تائید انہیں حاصل تھی، اس لیے انہیں اپنے اللہ کی مدد کا یقین تھا، لہذا انہوں نے بغیر کسی خوف اور تامل کے جادوگروں سے کہا کہ پہلے تم جو دکھانا چاہتے ہو، دکھاؤ! علاوہ ازیں اس میں یہ حکمت بھی ہو سکتی ہے کہ جادو گروں کے پیش کردہ جادو کا توڑ جب حضرت موسیٰ عليہ السلام کی طرف سے معجزانہ انداز میں پیش ہو گا تو یہ لوگوں کے لیے زیادہ متاثر کن ہو گا، جس سے ان کی صداقت واضح تر ہو گی اور لوگوں کے لیے ایمان لانا سہل ہو جائے گا۔
١١٦۔٢ بعض آثار میں بتایا گیا ہے کہ یہ جادوگر ستر ہزار کی تعداد میں تھے۔ بظاہر یہ تعداد مبالغے سے خالی نہیں، جن میں سے ہر ایک نے ایک ایک رسی اور ایک ایک لاٹھی میدان میں پھینکی، جو دیکھنے والوں کو دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں۔ یہ گویا بزعم خویش بہت بڑا جادو تھا جو انہوں نے پیش کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿١١٧﴾
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا۔ (١)
١١٧۔١ لیکن یہ جو کچھ بھی تھا، ایک تخیل، شعبدہ بازی اور جادو تھا جو حقیقت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا، چنانچہ موسیٰ عليہ السلام کے لاٹھی ڈالتے ہی سب کچھ ختم ہو گیا اور لاٹھی نے ایک خوفناک اژدھے کی شکل اختیار کر کے سب کچھ نگل لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١١٨﴾
پس حق ظاہر ہو گیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا۔

فَغُلِبُوا هُنَالِكَ وَانقَلَبُوا صَاغِرِ‌ينَ ﴿١١٩﴾
پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہو کر پھرے۔

وَأُلْقِيَ السَّحَرَ‌ةُ سَاجِدِينَ ﴿١٢٠﴾
اور وہ جو ساحر تھے سجدہ میں گر گئے۔

قَالُوا آمَنَّا بِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٢١﴾
کہنے لگے ہم ایمان لائے رب العالمین پر۔ (١)
١٢١۔١ جادوگروں نے جو جادو کے فن اور اس کی اصل حقیقت کو جانتے تھے، یہ دیکھا تو سمجھ گئے کہ موسیٰ عليہ السلام نے جو کچھ یہاں پیش کیا ہے، جادو نہیں ہے، یہ واقعی اللہ کا نمائندہ ہےاور اللہ کی مدد سے ہی اس نے یہ معجزہ پیش کیا ہے۔ جس نے آن واحد میں ہم سب کے کرتبوں پر پانی پھیر دیا۔ چنانچہ انہوں نے موسیٰ عليہ السلام پر ایمان لانے کا اعلان کر دیا۔ اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ باطل، باطل ہے چاہے اس پر کتنے ہی حسین غلاف چڑھا لیے جائیں اور حق، حق ہے چاہے اس پر کتنے ہی پردے ڈال دیئے جائیں، تاہم حق کا ڈنکا بج کر رہتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رَ‌بِّ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١٢٢﴾
جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے۔ (١)
١٢٢۔١ سجدے میں گر کر انہوں نے رب العالمین پر ایمان لانے کا اعلان کیا جس سے فرعونیوں کو مغالطہ ہو سکتا تھا کہ یہ سجدہ فرعون کو کیا گیا ہے جس کی الوہیت کے وہ قائل تھے، اس لیے انہوں نے موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کا رب کہہ کر واضح کر دیا کہ یہ سجدہ ہم جہانوں کے رب کو ہی کر رہے ہیں۔ لوگوں کے خود ساختہ کسی رب کو نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ فِرْ‌عَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَمَكْرٌ‌ مَّكَرْ‌تُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِ‌جُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿١٢٣﴾
فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بے شک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے۔ (١)
١٢٣۔١ یہ جو کچھ ہوا، فرعون کے لیے بڑا حیران کن اور تعجب خیز تھا، اس لیے اسے اور تو کچھ نہیں سوجھا، اس نے یہی کہہ دیا کہ تم سب آپس میں ملے ہوئے ہو اور اس کا مقصد ہمارے اقتدار کا خاتمہ ہے۔ اچھا! اس کا انجام عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْ‌جُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٢٤﴾
میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا۔ پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا۔ (١)
١٢٤۔١ یعنی دایاں پاؤں اور بایاں ہاتھ یا بایاں پاؤں اور دایاں ہاتھ، پھر یہی نہیں، سولی پر چڑھا کر تمہیں نشان عبرت بھی بنا دوں گا۔
 
Top