• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْ‌عَوْنَ إِنَّ هَـٰذَا لَسَاحِرٌ‌ عَلِيمٌ ﴿١٠٩﴾
قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے (٢)
١٠٩۔١ معجزے دیکھ کر، ایمان لانے کی بجائے، فرعون کے درباریوں نے اسے جادو قرار دیکر یہ کہہ دیا یہ تو
بڑا ماہر جادوگر ہے جس سے اس کا مقصد تمہاری حکومت کو ختم کرنا ہے کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ کے زمانے میں جادو کا بڑا زور تھا اور اس کا عام چلن تھا، اس لئے انہوں نے معجزات کو بھی جادو سمجھا جس میں سرے سے انسان کا دخل ہی نہیں ہوتا۔ خالص اللہ کی معشیت سے ظہور میں آتے ہیں تاہم درباریوں کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرعون کو بہکانے کا موقع مل گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يُرِ‌يدُ أَن يُخْرِ‌جَكُم مِّنْ أَرْ‌ضِكُمْ ۖ فَمَاذَا تَأْمُرُ‌ونَ ﴿١١٠﴾
یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کردے سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو۔
قَالُوا أَرْ‌جِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْ‌سِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِ‌ينَ ﴿١١١﴾
انہوں نے کہا کہ آپ ان کو ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیجئے۔
يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ‌ عَلِيمٍ ﴿١١٢﴾
کہ وہ سب ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لاکر حاضر کردیں (١)۔
١١٢۔١ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جادوگری کو بڑا عروج حاصل تھا، اس لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیش کردہ معجزات کو بھی انہوں نے جادو سمجھا اور جادو کے ذریعے اس کا توڑ مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا کہ فرعون اور اس کے درباریوں نے کہا اے موسیٰ کیا تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دے؟ پس ہم بھی اس جیسا جادو تیرے مقابلے میں لائیں گے، اس کے لئے کسی ہموار جگہ اور وقت کا ہم تعین کرلیں جس کی دونوں پابندی کریں، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا نو روز کا دن اور چاشت کا وقت ہے اس حساب سے لوگ جمع ہوجائیں (سورہ طٰہ۔٥٧۔٥٩)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَجَاءَ السَّحَرَ‌ةُ فِرْ‌عَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرً‌ا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ ﴿١١٣﴾
اور جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا۔
قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّ‌بِينَ ﴿١١٤﴾
فرعون نے کہا ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہو جاؤ گے (١)۔
١١٤۔١ جادوگر، چونکہ طالب دنیا تھے، دنیا کمانے کے لئے ہی شعبدہ بازی کا فن سیکھتے تھے، اس لئے انہوں نے موقع غنیمت جانا کہ اس وقت تو بادشاہ کو ہماری ضرورت لاحق ہوئی ہے کیوں نہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ اجرت حاصل کی جائے۔ چنانچہ انہوں نے اپنا مطالبہ اجرت، کامیابی کی صورت میں پیش کر دیا، جس پر فرعون نے کہا کہ اجرت ہی نہیں بلکہ تم میرے مقربین میں بھی شامل ہو جاؤ گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ ﴿١١٥﴾
ان ساحروں نے عرض کیا اے موسٰی! خواہ آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں (١)
١١٥۔١ جادوگروں نے یہ اختیار اپنے آپ پر مکمل اعتماد کرنے کی وجہ سے دیا۔ انہیں پورا یقین تھا کہ ہمارے جادو کے مقابلے میں موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ جسے وہ ایک کرتب ہی سمجھتے تھے، کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور اگر موسیٰ علیہ السلام کو پہلے اپنے کرتب دکھانے کا موقع دے بھی دیا تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہم اس کے کرتب کا توڑ بہر صورت مہیا کرلیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُ‌وا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْ‌هَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ‌ عَظِيمٍ ﴿١١٦﴾
(موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا (٢)۔
١١٦۔١ لیکن موسیٰ علیہ السلام چونکہ اللہ کے رسول تھے اور اللہ کی تائید انہیں حاصل تھی، اس لئے انہیں اپنے اللہ کی مدد کا یقین تھا، لہذا انہوں نے بغیر کسی خوف اور تامل کے جادوگروں سے کہا پہلے جو تم دکھانا چاہتے ہو، دکھاؤ! علاوہ ازیں اس میں حکمت بھی ہوسکتی ہے کہ جادوگروں کے پیش کردہ جادو کا توڑ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے معجزانہ انداز میں پیش ہوگا تو یہ لوگوں کے لئے زیادہ متاثر کن ہوگا، جس سے ان کی صداقت واضح تر ہوگی اور لوگوں کے لئے ایمان لانا سہل ہو جائے گا۔
١١٦۔٢ بعض آثار میں بتایا گیا ہے کہ یہ جادوگر ٧٠ ہزار کی تعداد میں تھے۔ بظاہر یہ تعداد مبالغے سے خالی نہیں، جن میں سے ہر ایک نے ایک ایک رسی اور ایک ایک لاٹھی میدان میں پھینکی، جو دیکھنے والوں کو دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں۔ یہ گویا بزم خویش بہت بڑا جادو تھا جو انہوں نے پیش کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿١١٧﴾
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا (١)
١١٧۔١ لیکن یہ جو کچھ بھی تھا ایک تخیل شعبدہ بازی اور جادو تھا جو حقیقت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کے لاٹھی ڈالتے ہی سب کچھ ختم ہوگیا اور لاٹھی نے ایک خوفناک اژدھا کی شکل اختیار کرکے سب کچھ نگل لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١١٨﴾
پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا۔
فَغُلِبُوا هُنَالِكَ وَانقَلَبُوا صَاغِرِ‌ينَ ﴿١١٩﴾
پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہو کر پھرے۔
وَأُلْقِيَ السَّحَرَ‌ةُ سَاجِدِينَ ﴿١٢٠﴾
اور وہ جو ساحر تھے سجدہ میں گر گئے۔
قَالُوا آمَنَّا بِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٢١﴾
کہنے لگے ہم ایمان لائے رب العالمین پر (١)
١٢١۔١ جادوگر جادو کے فن اور اس کی اصل حقیقت جانتے تھے یہ دیکھا تو سمجھ گئے کہ موسیٰ علیہ السلام نے جو کچھ یہاں پیش کیا، جادو نہیں ہے، یہ واقع ہی اللہ کا نمائندہ ہے اور اللہ کی مدد سے ہی اس نے یہ معجزہ پیش کیا ہے جس نے آن واحد میں ہم سب کے کرتبوں پر پانی پھیر دیا۔ چنانچہ انہوں نے موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کا اعلان کر دیا۔ اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ باطل باطل ہے چاہے اس پر کتنے ہی حسین غلاف چڑھا لئے جائیں اور حق حق ہے چاہے اس پر کتنے ہی پردے ڈال دیئے جائیں تاہم حق کا ڈنکا بج کر رہتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
رَ‌بِّ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١٢٢﴾
جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے (١)
١٢٢۔١ سجدے میں گر کر انہوں نے رب العالمین پر ایمان لانے اعلان دیا جس سے فرعونیوں کو مغالطہ ہو سکتا تھا کہ یہ سجدہ فرعون کو کیا گیا ہے جس کی الوہیت کے وہ قائل تھے اس لئے انہوں نے موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کا رب کہہ کر واضح کردیا کہ یہ سجدہ ہم جہانوں کے رب کو ہی کر رہے ہیں۔ لوگوں کے خود ساختہ کسی رب کو نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ فِرْ‌عَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَمَكْرٌ‌ مَّكَرْ‌تُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِ‌جُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿١٢٣﴾
فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بیشک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (١)
١٢٣۔١ یہ جو کچھ ہوا فرعون کے لئے بڑا حیران کن اور تعجب خیز تھا اس لئے اسے اور تو کچھ نہیں سوجھا، اس نے یہی کہہ دیا کہ تم سب آپس میں ملے ہوئے ہو اور اس کا مقصد ہمارے اقتدار کا خاتمہ ہے۔ اچھا اس کا انجام عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْ‌جُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٢٤﴾
میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا، پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا (١)
١٢٤۔١ یعنی دایاں پاؤں اور بایاں ہاتھ پھر یہی نہیں سولی پر چڑھا کر تمہیں نشان عبرت بھی بنا دونگا۔
 
Top