- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
لِيَمِيزَ اللَّـهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٣٧﴾
تاکہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے (١) اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملا دے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کر دے پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں۔
٣٧۔١ یہ علیحدگی یا تو آخرت میں ہو گی کہ اہل سعادت کو اہل شقاوت سے الگ کر دیا جائےگا، جیسا کہ فرمایا ﴿وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ﴾ [يس:59] ”اے گناہ گارو! آج الگ ہو جاؤ“، یعنی نیک لوگوں سے اور مجرموں یعنی کافروں، مشرکوں اور نافرمانوں کو اکھٹا کر کے سب کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یا پھر اس کا تعلق دنیا سے ہے اور لام تعلیل کے لیے ہے۔ یعنی کافر اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے جو مال خرچ کر رہے ہیں، ہم ان کو ایسا کرنے کا موقع دیں گے تاکہ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ خبیث کو طیب سے، کافر کو مومن سے اور منافق کو مخلص سے علیحدہ کر دے۔ اس اعتبار سے آیت کے معنی ہوں گے، کفار کے ذریعے سے ہم تمہاری آزمائش کریں گے، وہ تم سے لڑیں گے اور ہم انہیں ان کے مال بھی لڑائی پر خرچ کرنے کی قدرت دیں گے تاکہ خبیث، طیب سے ممتاز ہو جائے۔ پھر وہ خبیث کو ایک دوسرے سے ملا دے گا یعنی سب کو جمع کر دے گا۔ (ابن کثیر)
تاکہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے (١) اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملا دے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کر دے پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں۔
٣٧۔١ یہ علیحدگی یا تو آخرت میں ہو گی کہ اہل سعادت کو اہل شقاوت سے الگ کر دیا جائےگا، جیسا کہ فرمایا ﴿وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ﴾ [يس:59] ”اے گناہ گارو! آج الگ ہو جاؤ“، یعنی نیک لوگوں سے اور مجرموں یعنی کافروں، مشرکوں اور نافرمانوں کو اکھٹا کر کے سب کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یا پھر اس کا تعلق دنیا سے ہے اور لام تعلیل کے لیے ہے۔ یعنی کافر اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے جو مال خرچ کر رہے ہیں، ہم ان کو ایسا کرنے کا موقع دیں گے تاکہ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ خبیث کو طیب سے، کافر کو مومن سے اور منافق کو مخلص سے علیحدہ کر دے۔ اس اعتبار سے آیت کے معنی ہوں گے، کفار کے ذریعے سے ہم تمہاری آزمائش کریں گے، وہ تم سے لڑیں گے اور ہم انہیں ان کے مال بھی لڑائی پر خرچ کرنے کی قدرت دیں گے تاکہ خبیث، طیب سے ممتاز ہو جائے۔ پھر وہ خبیث کو ایک دوسرے سے ملا دے گا یعنی سب کو جمع کر دے گا۔ (ابن کثیر)