بات کو سمجھانے کے لیے مثالیں بھی کفار کی؟
یہ کتاب وسنت کے خلاف تونہیں ہے۔
میں آپ کو مثال دیتا ہوں،صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی زندگی کو آپ نے پڑھا ہو گا، ان میں ایک دوسرے سے پیار و محبت کیوں تھا،عقیدہ توحید اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے۔
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے لشکر پر گفتگو ہوئی لیکن معاملہ آسانی سے سلجھ گیا،وجہ اس کی یہ تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے لوگ تھے۔اس طرح اور وہ بھی بہت ساری مثالیں ہیں۔
آپ بات کو کماحقہ سمجھے نہیں۔ ندوی صاحب نے جوچیز سمجھانی چاہی ہے اسے سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے
آپ کہتے ہیں کہ حضرت اسامہ کے لشکر پر اختلاف اس لئے سلجھ گیاکہ وہ اللہ اوراس کے رسول کو ماننے والے تھے
کیاآپ نے اس جملہ کے مشمولات پر غورکیاہے
پھرحضرت علی کرم اللہ وجہہ اورحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان جنگ کیوں ہوئی ؟کیاوہ اللہ اوراس کے رسول کو ماننے والے نہ تھے۔
حضرت عائشہ ام المومنین رضی اللہ عنہا اورحضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان لڑائی کیوں ہوئی کیاوہ اللہ اوراس کے رسول کوماننے والے نہ تھے۔
گزارش ہے کہ جب کچھ لکھاکریں تول کرلکھاکریں۔ اس کے مشمولات اورمحتویات پر غورکرلیاکریں۔
کسی کے درمیان لڑائی ہونااورکسی کے درمیان لڑائی نہ ہونااس کو مستلزم نہیں کہ وہ اللہ اوراس کے رسول کوماننے والے ہیں۔
بہت سارے مجرمین ،شرابیوں اورحرکات شنیعہ میں گرفتار افراد کے درمیان بہت اتفاق ہواکرتاہے؟
اوربہت سارے اہل علم کے درمیان شدید اختلاف ہواکرتاہے؟
رائے کا مختلف ہونا اور بات ہے،مثلا ایک شخص رکوع کے بعد ہاتھ باندھتا ہے تو دوسرا چھوڑ کر کھڑا رہتا ہے،تو ہم نے کبھی ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونے والوں کے لیے طعن و تشنیع نہیں کی،
جوفراخ دلی اوروسیع القلبی رکوع کے بعد ہاتھ باندھ کر اورچھوڑ کر کھڑاہونے میں دکھائی ہے کاش وہی رفع الیدین کے بارے میں بھی اختیار کیاکریں
ویسے کیااس بارے میں(رکوع کے بعدہاتھ باندھ کر چھوڑ کر کھڑاہونا) حدیث میں کچھ نہیں آیاہے؟۔یاپھرنماز جیسی فرض عبادت میں رائے کا دخل ہے؟اگرآپ کی بات صحیح ہے کہ اس کا تعلق رائے سے ہے تو پھر اسی تھریڈ میں
ایک صاحب جویہ غلغلہ بلند کررہے ہیں کہ پانی کے ہوتے تیمم کی کیاضرورت اورکتاب وسنت کے ہوتے قیاس کی کیاضرورت۔ذراان کو ان کے غلط خیال پرمتنبہ کردیں ۔
لیکن ایک گھر میں دو بھائی رہتے ہیں ایک کہتا ہے کہ رفع الیدین کرنا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،دوسرا تمام تر دلائل دیکھ کر کہتا ہے کہ بات ٹھیک ہے لیکن میں چونکہ ابوحنیفہ کا مقلد ہوں اس لیے مجھ پر اپنے امام کی تقلید واجب ہے تو ضرور ناخوشگوار فضا قائم ہو گی۔
اولاتویہ کوئی کہتانہیں!ویسے ناخوشگوار فضاکیسے قائم ہوجائے گی؟آپ حکمت ونصیحت سے ایسے بھائی کوقائل کرنے کی کوشش کرتے رہاکریں۔
دوسرے یہ کہ جوبزرگ یہ کہہ رہاہے کہ رفع یدین سنت ہے توکیااس باب میں اس نے تمام اختلافات کااحاطہ کرلیاہے جب جاکر اس کویہ یقین حاصل ہوگیاہے کہ رفع یدین سنت ہے اوراس کا عکس بدعت اورخلاف سنت ہےیامحض صلوۃ الرسول جیسی کتابیں پڑھ کراس کے مصنفوں کی تقلید کررہاہے؟
کوفہ کے بیشتر حضرات عدم رفع یدین کے قائل تھے لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ اس بارے میں اختلافات کاکبھی کوئی باب دورصحابہ وتابعین میں وسیع ہواہو اورکسی نے عدم رفع والوں کو خلاف سنت کامرتکب ٹھہرایاہو؟۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
سنن الترمذی تحقیق شاکر 2/40
میں یہ نہیں کہتاکہ آپ فورم پراپنے
علم وتحقیق کےجوہرنہ دکھلائیں لیکن جب بقول خود آپ نے فورمز کی دنیاسیر کرنے کے بعد ہی اس کوچہ سے آشنائی پیداکی ہے توکسی موضوع پر لکھتے وقت اس کے محتویات کا احاطہ کریں پھر لکھاکریں۔
والسلام