مروجہ تقلید ہی فتنے کا جڑ ہے۔
مروجہ عدم تقلید ہی فساد اور فتنہ کا سرچشمہ ہے۔
یہ آپ کی اپنی سوچ کا نتیجہ ہے
آپ لوگ تو کہتے ہیں کہ ماہر شریعت (امام) چار تھے۔ اور ان چاروں میں حق مدغم ہے۔ کسی بھی ایک مذہب کی پیروی جنت کا سرٹیفکیٹ دلا سکتی ہے تو پھر یہ حق والے آپس میں کیوں اختلاف کرتے ہیں۔؟ اور پھر جس مذہب کو آپ حق پر سمجھ کر آنکھیں بند کیے چلے جارہے ہیں اسی میں بھی کتنا اختلاف ہے۔؟ اور پھر خود آپ لوگ بھی اسی ماہر شریعت کی ماننے کےلیے تیار نہیں۔ اگر مانتے ہوتے تو بعض مسائل کےلیے کسی اور کے دروازے پہ جانے کی ضرورت محسوس نہ کرتے۔
اگر کسی ایک ماہر شریعت کے وضع کردہ اصولوں کے تحت ہی دین پر عمل کرنا تمام فتنوں سے بچاتا ہے تو پھر کیا محمد عربیﷺ کسی سے کم ماہر شریعت تھے ؟ بجائے اس کے کہ ہم کسی اور کو اپنے تائیں ماہر شریعت گردان کر اس کی تقلید کرنا شروع کردیں اس سے تو بہتر یہ ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کی اتباع کرنا شروع کردیں۔
کیونکہ قرآن وحدیث کی صورت میں دین تو ہمارے پاس موجود ہے۔
کیا آپ لوگ یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ایک زمانہ میں اصول دین بالکل ختم ہوگئے تھے پھر ماہر شریعت پیدا ہوئے انہوں نے دین پر عمل کرنے کے اصول وضع کیے اور پھر مابعد برادری پر اس بات کو واجب کردیا گیا کہ وہ اب ان چار مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کی مکمل پیروی کریں۔ جب کہ یہ حقیقت بھی کسی سے مخفی نہیں کہ ان چار مذاہب میں بھی ایک دوسرے کو جنتی اور جہنمی ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی دیا جاچکا ہے۔
خدارا کچھ ہوش کے ناخن لیں۔ جب آپ لوگ ایک ماہر شریعت کے مقلد ہوکر بھی کسی ایک نقطہ پر جمع نہیں ہیں بلکہ آپ کے ہی مذہب کے ماہرین کے بیچ بہت سارا اختلاف ہے تو پھر یہ درس اوروں کو دینا۔ مضحکہ خیز نہیں؟
میں نے عبد الوکیل صاحب کے دھوکے کو انہی کے الفاظ میں بیان کیا کہ دین اسلام دھوکے بازی کا نام نہیں۔
اللہ تعالی نے دنیا ہی میں بہت سی مثالیں ظاہر کردی ہیں ، اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو باوجود کتابوں میں اس کے نسخہ جات اور طریقہ موجود ہونے کہ وہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔
رسول اللہ صللہ علیہ وسلم صاحب شریعت ہے، اور دین اسلام اور شریعت کے مزاج کو جو صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تا بعین اآئمہ اور محدثین نے سمجھا ہے وہ انگریز کے بطن سے جنم لینے والا نام نہاد مجتہد، محدث نہیں سمجھ سکتا۔
عبدالوکیل صاحب نے جو مثال دی ہے وہ جہالت پر مبنی ہے۔ تقلید کرنے والا کسی طرح ایک نقطہ پر جمع ہو سکتا ہے کیونکہ اسے اپنے علم پر تکبر نہیں،
لیکن،لیکن،لیکن،۔۔۔۔۔۔ خود کو مجتہد، محدث، فقیہ سمجھنے والا دوسرے کی بات اور رائے کو کیسے قبول کرے گا، یہ ہے اصل فتنہ اور فساد،
کیوں کہ ضد ، ہٹ ڈھرمی، اپنی
" میں" میں چھپی ہوئی ہے۔ اور اللہ تعالی ضدی اور اناپرست سے بصارت اور بصیرت دونوں چھین لیتا ہے۔
قرآن و سنت کے اسرار رموز ،اصول ومبادیات کو ہر انسان کے لئے براہ راست آسان ہے سمجھنا، اسی کا نام عدم تقلید ہے ۔ جو ایک سراب اورجہالت ہے،
یہ آپ کو مبارک ہو