• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلیدجھگڑے کی بنیاد ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آپ نفس پرستی کو حدیث سے جوڑیں تو ٹھیک ؟
ہم ایسا کرتے ہی نہیں اور ایسا کرنا کسی بھی طور پر ٹھیک نہیں۔

تو ارسلان صاحب اقرار کرتے ہیں کہ آپ گڈ مسلم کے مقلد ہیں کیونکہ نا آپ دلیل سے جانتے ہیں اور ناں ہی دلیل مانگی ہے ابھی تک ، جبکہ آپ رفع الیدین کو فجر کی سنتوں کی مانند لازم مانتے ہیں ۔بلا دلیل مانگے۔یا جانے؟
ہرگز نہیں،میں اور گڈ مسلم بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے ہیں۔
آپ غور کریں تو گڈ مسلم بھائی نے احادیث سے دلیل پیش کی ہے، جس کا نجانے آپ جواب دینے سے کیوں بار بار کترا رہے ہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سب سے پہلے تو آپ کو کئی بار کہا گیا ہے کہ یہ تھریڈ جس موضوع پہ ہے اسی پر ہی بات کریں۔ تھریڈ کن باتوں پر ہے۔ ذرا دیکھ لیں
گڈ مسلم صاحب ، آپ سمجھ نہیں سکتے تو میں کچھ نہیں کرسکتا ،آپ کو گھول کر نہیں پلا سکتا کہ میں موضوع کی مناسبت سے ہی بات کر رہا ہوں ۔

آپ نے ایک سوال کیا تھا کہ
اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj
اسلئے سہی بتائیے کہ آپ جو تفریق کرتے ہیں فجر اور عصر کی سنتوں کے درمیان وہ کیوں ہے ؟
اس کا جواب آپ کو مل چکا ہے۔
اگر جواب وہ تھا جو آپ نے احادیث کی صورت میں پیش کیا فجر کی سنتوں کے بارے میں ، تو بھئی اس سے فجر کی سنتوں کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ، جبکہ میں نے سوال میں عصر کی سنتوں کے بارے میں بھی دریافت کیا تھا ، پہلے آپ عصر کی سنتوں کے بارے میں حدیث پیش کریں جس سے معلوم ہو کہ انہیں دل چاھے تو پڑھ لو اگر نہ چاھے تو سالوں تک بھی نہ پڑھو۔ اب یہ نہ کہنا کہ میں آپ سے من چاھا حدیث مانگ رہا ہوں ، بھئی میں آپ کے عمل کی دلیل مانگ رہا ہوں کہ آپ کیوں عصر اور فجر کی سنتوں کے درجہ میں فرق کرتے ہیں ؟ اس بات کا جواب آپ نے ابھی دینا ہے ۔
یہ اوپن فورم ہے یہاں کوئی بھی آکر بات کر سکتا ہے۔ اور پھر آپ کا یہ کہنا کہ میری بات موضوع کے مطابق ہی ہے۔ بہت بڑا لطیفہ ہے۔ موضوع کیا ہے اس کو اسی پوسٹ میں کوڈ کردیا ہے۔
جی گڈ مسلم صاحب میں جانتا ہوں یہاں کوئی بھی اپنی بات پیش کرسکتا ہے ، لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہوتا کہ مخاطب شخص کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا نکتہ نظر پیش کرسکے ؟
عصر کی سنتوں کی فضلیت واضح ہونے کے ساتھ ساتھ پیش کی گئی احادیث اتنی مشکل نہیں جتنا آپ ترجمہ پر اصرار کررہے ہیں۔
جی بھائی صاحب مینے بھی عصر کی فضیلت کے بارے میں پوچھا تھا کہ اسکی فضیلت آپ کی نظر میں کیوں کم ہے کہ اسے کبھی بھی نہ پڑھنے والا کیوں گناہگار نہیں ؟ اور فجر کی سنتیں چھوڑنے والا کیوں گناہگار؟ اور رفع الیدین نہ کرنے والے کی نماز ہی غلط؟ اور ترجمہ اسلئے ضروری ہے کہ سمجھنے میں آسانی ہو ،ہمیں بھی اور دوسرے احباب کو بھی۔
پہلے آپ اس اور اس پوسٹ کا جواب لکھیں۔ ہمارے ہی اخلاق سے متاثر ہوکر انتظامیہ نے اس تھریڈ کو تو مقفل کردیا ہے۔ بہتر یہ رہے گا کہ نئے تھریڈ میں ہی پیش کریں۔ شکریہ
اپنے اخلاق کو درست کرلیں ، ان شاء اللہ سارے مسائل کا حل ممکن ہے۔
کیونکہ یہ نبی کریمﷺ کی ثابت سنت مطہرہ ہے۔ اور منسوخیت کے دعویداران بھی اس منسوخیت والے دعویٰ کو ثابت نہیں کرسکے۔
اپنے اس دعوٰی کو قرآن اور حدیث سے ثابت کردیجئے

شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ہم ایسا کرتے ہی نہیں اور ایسا کرنا کسی بھی طور پر ٹھیک نہیں۔
ارسلان صاحب، آپ ایسا کرتے ہیں ثبوت یہ ہے کہ اک حدیث ہے (( رحم اللہ امرءصلی قبل العصر اربعا ))( رواہ الترمذی) ترجمہ؛” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ “ ۔ اب آپ ہی بتائیں اس حدیث سے عصر کی سنتوں کی فضیلت بھی فجر کی سنتوں کی طرح صاف ظاہر ہے ۔ لیکن آپ رفع الیدین کو عصر کی سنتوں کی طرح نہیں کرتے بلکہ اسے فجر کی سنتوں سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔ حالانکہ فجر کی سنتوں کا زکربھی حدیث میں آیا ہے عصر کی سنتوں کا بھی اور رفع الیدین کا بھی ، تو پھر درجہ بندی کیوں ؟ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
شکریہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان صاحب، آپ ایسا کرتے ہیں ثبوت یہ ہے کہ اک حدیث ہے (( رحم اللہ امرءصلی قبل العصر اربعا ))( رواہ الترمذی) ترجمہ؛” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ “ ۔ اب آپ ہی بتائیں اس حدیث سے عصر کی سنتوں کی فضیلت بھی فجر کی سنتوں کی طرح صاف ظاہر ہے ۔ لیکن آپ رفع الیدین کو عصر کی سنتوں کی طرح نہیں کرتے بلکہ اسے فجر کی سنتوں سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔ حالانکہ فجر کی سنتوں کا زکربھی حدیث میں آیا ہے عصر کی سنتوں کا بھی اور رفع الیدین کا بھی ، تو پھر درجہ بندی کیوں ؟ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
شکریہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرتے تھے اسی لیے ہم بھی رفع الیدین کرتے ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ارسلان صاحب، آپ ایسا کرتے ہیں ثبوت یہ ہے کہ اک حدیث ہے (( رحم اللہ امرءصلی قبل العصر اربعا ))( رواہ الترمذی) ترجمہ؛” اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ “ ۔ اب آپ ہی بتائیں اس حدیث سے عصر کی سنتوں کی فضیلت بھی فجر کی سنتوں کی طرح صاف ظاہر ہے ۔ لیکن آپ رفع الیدین کو عصر کی سنتوں کی طرح نہیں کرتے بلکہ اسے فجر کی سنتوں سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔ حالانکہ فجر کی سنتوں کا زکربھی حدیث میں آیا ہے عصر کی سنتوں کا بھی اور رفع الیدین کا بھی ، تو پھر درجہ بندی کیوں ؟ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
شکریہ
سہج صاحب، موضوع رفع الیدین نہیں ہے۔ ضمنی مباحث کو اصل موضوع سے خلط ملط کرنا درست نہیں۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
مروجہ تقلید ہی فتنے کا جڑ ہے۔
مروجہ عدم تقلید ہی فساد اور فتنہ کا سرچشمہ ہے۔
غلط فہمی
یہ آپ کی اپنی سوچ کا نتیجہ ہے
آپ لوگ تو کہتے ہیں کہ ماہر شریعت (امام) چار تھے۔ اور ان چاروں میں حق مدغم ہے۔ کسی بھی ایک مذہب کی پیروی جنت کا سرٹیفکیٹ دلا سکتی ہے تو پھر یہ حق والے آپس میں کیوں اختلاف کرتے ہیں۔؟ اور پھر جس مذہب کو آپ حق پر سمجھ کر آنکھیں بند کیے چلے جارہے ہیں اسی میں بھی کتنا اختلاف ہے۔؟ اور پھر خود آپ لوگ بھی اسی ماہر شریعت کی ماننے کےلیے تیار نہیں۔ اگر مانتے ہوتے تو بعض مسائل کےلیے کسی اور کے دروازے پہ جانے کی ضرورت محسوس نہ کرتے۔
اگر کسی ایک ماہر شریعت کے وضع کردہ اصولوں کے تحت ہی دین پر عمل کرنا تمام فتنوں سے بچاتا ہے تو پھر کیا محمد عربیﷺ کسی سے کم ماہر شریعت تھے ؟ بجائے اس کے کہ ہم کسی اور کو اپنے تائیں ماہر شریعت گردان کر اس کی تقلید کرنا شروع کردیں اس سے تو بہتر یہ ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کی اتباع کرنا شروع کردیں۔
کیونکہ قرآن وحدیث کی صورت میں دین تو ہمارے پاس موجود ہے۔
کیا آپ لوگ یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ایک زمانہ میں اصول دین بالکل ختم ہوگئے تھے پھر ماہر شریعت پیدا ہوئے انہوں نے دین پر عمل کرنے کے اصول وضع کیے اور پھر مابعد برادری پر اس بات کو واجب کردیا گیا کہ وہ اب ان چار مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کی مکمل پیروی کریں۔ جب کہ یہ حقیقت بھی کسی سے مخفی نہیں کہ ان چار مذاہب میں بھی ایک دوسرے کو جنتی اور جہنمی ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی دیا جاچکا ہے۔
خدارا کچھ ہوش کے ناخن لیں۔ جب آپ لوگ ایک ماہر شریعت کے مقلد ہوکر بھی کسی ایک نقطہ پر جمع نہیں ہیں بلکہ آپ کے ہی مذہب کے ماہرین کے بیچ بہت سارا اختلاف ہے تو پھر یہ درس اوروں کو دینا۔ مضحکہ خیز نہیں؟
میں نے عبد الوکیل صاحب کے دھوکے کو انہی کے الفاظ میں بیان کیا کہ دین اسلام دھوکے بازی کا نام نہیں۔
اللہ تعالی نے دنیا ہی میں بہت سی مثالیں ظاہر کردی ہیں ، اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو باوجود کتابوں میں اس کے نسخہ جات اور طریقہ موجود ہونے کہ وہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔
رسول اللہ صللہ علیہ وسلم صاحب شریعت ہے، اور دین اسلام اور شریعت کے مزاج کو جو صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تا بعین اآئمہ اور محدثین نے سمجھا ہے وہ انگریز کے بطن سے جنم لینے والا نام نہاد مجتہد، محدث نہیں سمجھ سکتا۔
عبدالوکیل صاحب نے جو مثال دی ہے وہ جہالت پر مبنی ہے۔ تقلید کرنے والا کسی طرح ایک نقطہ پر جمع ہو سکتا ہے کیونکہ اسے اپنے علم پر تکبر نہیں،
لیکن،لیکن،لیکن،۔۔۔۔۔۔ خود کو مجتہد، محدث، فقیہ سمجھنے والا دوسرے کی بات اور رائے کو کیسے قبول کرے گا، یہ ہے اصل فتنہ اور فساد،
کیوں کہ ضد ، ہٹ ڈھرمی، اپنی " میں" میں چھپی ہوئی ہے۔ اور اللہ تعالی ضدی اور اناپرست سے بصارت اور بصیرت دونوں چھین لیتا ہے۔
قرآن و سنت کے اسرار رموز ،اصول ومبادیات کو ہر انسان کے لئے براہ راست آسان ہے سمجھنا، اسی کا نام عدم تقلید ہے ۔ جو ایک سراب اورجہالت ہے،
یہ آپ کو مبارک ہو
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
اسی لئے تو سنت کے مطابق ہے۔
واہ رے سبحان اللہ ہم تقلید کرتے ہیں اسی لئے تو سنت ہے
تو کیا تقلید کرنا سنت ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
کچھ احباب کا یہ دعوی ہے کہ ہم عدم تقلید کے ذریعے اختلافات سے بچ سکتے ہیں
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ
عدم تقلید ہی اس وقت برصغیر میں فتنہ کی اصل جڑ ہے
مثال سے اس بات کو واضح کئے دیتا ہوں
اگر ایک گھر کے کئی افراد خود آئمہ ، مجتہد اور محدث بنے بیٹھے ہیں، ایک ہی مسئلہ اپنی سوچ اور فکر سے انکی آراء مختلف ہوں گی اور یہی چیز جھگڑے اور فتنہ کا پیش خیمہ ہو گی
اگر وہ تمام اپنے دل میں اتباع رسول ﷺ کا جزبہ پیدا کر لیں اور ماہر شریعت کے وضع اصولوں پر شریعت پر عمل کریں تو ایک نقطہ پر جمع ہو سکتے ہیں۔
ہم خود کو امام نہیں کہتے صرف امام الانبیاء ﷺ کا متبع سمجھتے ہیں اور اسی بات کی طرف سب کو دعوت دیتے ہیں
ویسے آپ نے بھی یہی دعوی کیا ہے تو جھگڑا کس بات کا
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
میں نے عبد الوکیل صاحب کے دھوکے کو انہی کے الفاظ میں بیان کیا کہ دین اسلام دھوکے بازی کا نام نہیں۔
اللہ تعالی نے دنیا ہی میں بہت سی مثالیں ظاہر کردی ہیں ، اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو باوجود کتابوں میں اس کے نسخہ جات اور طریقہ موجود ہونے کہ وہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔
رسول اللہ صللہ علیہ وسلم صاحب شریعت ہے، اور دین اسلام اور شریعت کے مزاج کو جو صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تا بعین اآئمہ اور محدثین نے سمجھا ہے وہ انگریز کے بطن سے جنم لینے والا نام نہاد مجتہد، محدث نہیں سمجھ سکتا۔
آپ جناب کا رجوع کس کی طرف ہوتا ہے
امام ابو حنیفہ کی طرف یا امام محمد کی طرف یا امام یوسف کی طرف
کس کے مقلد ہیں آپ ’’’’’’’’؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
باقی تینوں ائمہ میں کیا خامی نظر آئی جو انکی تقلید نہیں کرتے آپ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
ہم خود کو امام نہیں کہتے صرف امام الانبیاء ﷺ کا متبع سمجھتے ہیں اور اسی بات کی طرف سب کو دعوت دیتے ہیں
ویسے آپ نے بھی یہی دعوی کیا ہے تو جھگڑا کس بات کا
عبدالوکیل صاحب ! میں نے کب کہا کہ " آپ خود کو امام کہتے ہیں" خود کو امام کہنے اور سمجھنے میں الفاظ کا فرق ہے۔
ہم کسی کو امام سمجھتے ہیں، اور غیر مقلدیں کا ہر فرد خود کو امام سمجھتا ہے، یہی مقلدین اور ٖغیر مقلدین کی بحث کا نچوڑ ہے، لیکن الفاظ کی ہیرا پھیری، اور اگر مگر کے دھوکے اختلاف میں شدت کو پیدا کررہے ہیں۔
ہر مسلمان خود کو صرف امام الانبیاء ﷺ کا متبع کہتا اور سمجھتا ہے۔ نعرہ لگادینے کا نام دین اسلام نہیں، صاحب شریعت سے دین و شریعت سینہ بہ سینہ جس طرح قرآن و سنت کے مزاج کی تشریح کے ساتھ ہم تک پہنچی ہے ان سینوں کا احترام ضروری ہے۔
جھگڑا تو ہے، آپ کی دعوت ہر خاص و عام ، جاہل گنوار کو یہ ہے کہ قرآن اور حدیث کو خود پڑھو، خود اپنی عقل سے سمجھو، اور عمل کرو، ہم کہتے ہیں شریعت کے ماہر اور فن شریعت نے بنیادی قرآن و سنت کے اصولوں پر جو مسائل ترتیب دیئے ہیں ان کی رہنمائی میں قرآن و سنت کو سمجھ کر عمل کرو،
نصیب اپنا اپنا
 
Top