• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کیا ہے ؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
آپ نے موضوع سے ہٹ کر پوسٹ کی ہے۔اس پر کچھ گزارشات میں بھی موضوع سے ہٹ کر لکھ رہا ہوں۔آئندہ اگر پوسٹ کرنی بھی ہوتو موضوع کی مناسبت سے کرنا ورنہ میری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ موضوع سے ہٹ کر کی جانے والی پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا جائے۔
گڈ مسلم آپ غیر مقلد ہی رہیں ان شاء اللہ اس سے ہمیں کوئی فرق ہی نہیں پڑے گا
بھائی میں اہل حدیث رہوں یا پیاروں کی زبان میں غیر مقلد رہوں اس سے ضرور آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔لیکن آپ کے مقلد ہونے میں مجھے ضرور فرق پڑتا ہے۔اور ہر اس سچے مسلمان کے دل میں فرق پڑتا ہے۔جس نے اپنے لیے اسوۃ حسنۃ نبی کریمﷺ کی زندگی کو بنایا ہوا ہو۔اشارۃ آپﷺ کے وہ قیام ذہن میں لائیں کہ جس میں آپ اپنی امت کےلیے دعائیں مانگ مانگ کر آنسووں مبارک سے داڑھی تر کردیا کرتے تھے۔ اس پہ غور کریں اور پھر سوچیں کہ گڈمسلم کو میرے مقلد ہوکر راہ راست سے ہٹےہونے کی وجہ سے کیوں فرق پڑتا ہے۔؟
باقی ہم کیا کریں جب آپ پھنس جاتے ہیں تو فورا رفیق طاہر کی طرح تقلید کی تعریف بدل لیتے ہو
دیکھیں بھائی اس میں پھنسنے پھنسانےوالی بات ہے ہی نہیں یہاں تو ہم ایک دوسرے کی اصلاح کی خاطر جمع ہوتے ہیں۔اور پھر تقلید کی تعریف کی جو بات ہے وہ تو ہم آپ کی تو نہیں مانیں گے ناں۔بلکہ وہ مانیں گے جو آپ کے بڑے بتاکر گئے ہیں اور پھر پوری مقلدیت اس کو پڑھتی پڑھاتی آرہی ہے۔آپ لوگ خود تقلید کی وہ تعریف نہیں کرتے جو آپ کے اکابرین اپنی کتابوں میں محفوظ کر گئے ہیں۔جب ہم آپ کو اسی تعریف پہ لانے کےلیے مجبور کرتے ہیں تو پھر آپ ہر جگہ واویلا کرنا شروع کردیتے ہیں۔آپ باحوالہ تقلید کی وہ تعریف کیا کریں ناں جو آپ کے علماء کرکے گئے ہیں۔اور ساتھ حوالہ بھی پیش کردیا کریں تب ہم کچھ نہیں کہیں گے۔
بمشکل وقت نکال پاتا ہوں غریب آدمی ہوں سارا دن مزدوری میں بیت جاتا ہے۔ریال کا کوئی بندوبست نہیں ہے نا !!!!!!!!!!نہیں تو ہم بھی بیٹھ کے اچھی طرح مطالعہ کرکے
سب سے پہلے تو اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی غربت وغیرہ جیسی پریشانیوں کودور کرے۔آمین
یہ آپ کا حسن ظن اور ہم اس حسن ظن کو آپ تک ہی محدود رکھتے ہیں۔اور اس آیت پر غور کرنے سے حسن ظن کاجواب احسن ظن میں شاید مل جائے۔’’ومن يتق الله يجعل له مخرجا ويرزقه من حيث لايحتثب‘‘ اور پھر جس نظر میں آپ نے یہ بات کی اس کو بھی سمجھ گیا ہوں۔ویسے اگر تھوڑا سا ذہن لگایا جائے تو نفری تو آپ لوگوں کے پاس زیادہ ہے تو آپ کے ریال میال کہاں جارہے ہیں ؟ یا صرف دوسروں کی جیب پر نظر رکھنے کی عادت سی بن گئی ہے؟
باقی اگر آپ واقعی ہی ہمیں اس بات کا طعنہ دیتے ہیں اور یہ بات ہر دوسرے مقلد کے زبان پر ہوتی ہے۔تو پھر ایک مثال پیش کرتا ہوں اس سے بات کو سمجھ لینا
’’جنت کی نعمتیں اس کو ملیں گی جو جنت میں داخل ہوگا۔(اللہ تعالی ہر اس مسلمان کو جنت میں داخل کردے جس نے سچے دل سے کلمہ پڑھا ہو آمین) اب ایک وہ انسان جو جہنم میں ہے اور پھر یہ گلہ کرے کہ مجھے تو جنت کی نعمتیں نہیں ملتی آپ مجھے بتائیں اس انسان کا گلہ درست ہوگا؟ ‘‘
برائے مہربانی موضوع پر ہی بات کریں اور جن اشکالات کا جواب آپ کے بھائی نے نہیں دیا اس کا جواب آپ دینے کی کوشش کریں۔والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ کے حکیم الامت دیوبندیہ مولانا اشرف علی تھانوی صاحب تو اس کے برعکس کہتے ہیں!! آپ تو ان سے بھی بڑے حکیم معلوم ہوتے ہیں!!!!
حوالہ مطلوب ہو تو طلب کیجئے گا!!
جزاک اللہ ابن داود بھائی ابھی تو آغاز ہے۔اور آغاز میں ہی اپنوں کا ساتھ چھوٹ گیا ہے۔آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی میرے احناف کے متعلق سیکھنے کا نہیں اور آپ کو سمجھ اس وجہ سے نہیں آیا کہ آپ نے بن پڑھے تبصرہ جو فرمادیا۔پڑھو گے تو سمجھ آئے گی کہ پوسٹ میں لکھا کیا تھا۔؟ بھائی احناف کے متعلق سیکھنے سے اللہ محفوظ ہی رکھے ہمارے لیے قرآن وحدیث ہی کافی ہے۔بس صرف اتنا معلوم کرنے کےلیے موضوع کو شروع کیا ہے۔کہ ہمارے بھائی تقلید کو مستحسن چیز بتلاتے ہیں ذرا ہمیں بھی تو آگاہ کریں ناں کہ تقلید ہے کیا؟
بس اتنی سی بات تھی اور آپ نے پتہ نہیں کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔

ارے برادر تقلید مستحسن چیز ہے۔تقلید واجب ہے۔ہر شخص تقلید کا مستحق ہے وغیرہ وغیرہ آپ ہی تو کہتے پھرتے ہیں۔اور برسوں سے لگے ہوئے ہیں اس کی حفاظت کےلیے لوہے کی چادریں بنانے میں اور ان چادروں میں آپ اس بات تک کا خیال نہیں کرتے کہ اساسیات دین بھی ان سے متاثر ہورہی ہے۔تو آپ کو اپنی محبوب چیز پیش کرنے میں دقت تو نہیں ہونی چاہیے۔چاہے جس کا بھی فورم ہو
باقی رہا مقلدین کے فورمز کا حال تو وہ آپ سے مخفی نہیں جہاں گالی گلوچ اور اخلاق رذیلہ کے سوا ملتا کیا ہے۔اور حق فورم پر بھی تراویح پر بحث کرکے دیکھ چکا ہوں۔کوئی کتاب پیش کرو تو کہہ دیا جاتا تھا کہ یہاں غیر مسلک والوں کی کتابیں پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔واہ یہ تو ہے باقی فورمز کا حال
ہم بہت خوش ہیں محدث فورم کی انتظامیہ سے کہ یہاں اپنی بات کہنے کی کھلی چھٹی ہوتی ہے۔اس لیے تقلید کیا ہے؟ کے بارے میں جاننے کےلیے یہاں ہی تھریڈ بنایا ہے۔

اس موضوع پر تو ضرور جواب دینا چاہیے چاہے ایک ہی آپ کا ہم مسلک کیوں نہ ہو۔یہ تو آپ کی مستحسن چیز کا مسئلہ ہے بھائی جان اور ہم کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمیں بتائیں تاکہ ہم بھی دل وجان سے قبول کریں۔
ایک مثال پیش کرتا ہوں کہ اگر کوئی عیسائی اپنے ہی فورم پہ کہہ دے کہ کوئی بھی مسلمان مجھے اسلام کے بارے میں بتائے اگر اچھا لگا تو میں قبول کرلوں گا۔تو مسلمان کو آگے سے اس طرح کا جواب دینا چاہیے جس طرح آپ نے دیا ہے؟ فیاللعجب

یعنی اصلاح امت کا کوئی درد نہیں یعنی جو جہاں مر رہا ہے مرنے دو۔افسوس
اور پھر کیا اس طرح کی روش سے آپ بچ سکو گے۔؟ کیا اللہ تعالی پوچھیں گے نہیں ؟

آپ کو نہیں کہا جاتا کہ آپ ہر تھریڈ کا مطالعہ کریں اور پھر ہر تھریڈ کا جواب دیں۔پر جہاں آپ لوگوں سے جواب مانگا جارہا ہوں وہاں تو دینا چاہیے

بھائی جان حق کو تو جاننے کےلیے پوسٹ شروع کی ہے کہ اگر دین تقلید کے بغیر سمجھ نہیں آسکتا تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ہم حق سے دور ہیں ؟ آپ ہمیں تو اس حق کے بارے میں بتائیں کہ جس پر آپ ہیں۔اور آپ کے ہم نواں زندہ ہوتے ہی جنت کے لطیفے بنا بنا کر چھوڑتے رہتے ہیں۔یعنی حق پر ہیں اور یقین ہے کہ جنت میں چلے جائیں گے اس لیے جو مرضی اس بارے زبان چلاتے پھریں۔ہائے افسوس
جزاک الله خیرا
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
بھائی جان
بھائی جان میری پوسٹ نمبر6 میں بہت ساری باتیں پوچھی گئی تھیں جن میں اشکالات تھے۔لیکن آپ نے کسی ایک کی طرف بھی توجہ نہیں دی
ٓآپکے اس فرمان کے بعد احتراماً انکو موخر کردیا
تو ہم پہلے تو یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ یہ تقلید ہے کیا ؟
اور
اس لیے پہلے تقلید کو جانیں گے اور پھر مطلب پہ آئیں گے۔ان شاءاللہ
میں کوشش کرونگا کہ جواب دے سکوں حالانکہ میں خود علم اتنا وابستہ نہیں۔
بھائی یہاں پر آپ اگرایسی مثال بیان کردیں کہ جس میں اگر ہم قرآن وسنت کو سمجھنے میں اپنے نفس کی اتباع کریں گے تو گمراہ ہوجائیں گے اور اگر سلف صالحین کی بات مانیں گے تو صحیح راستے پر رہیں گے۔اور پھر ساتھ یہ بھی بتلانا کہ باقی علمائے احناف میں سے اس مطلب اخذ کرنے پر آپ کا کس کس نے ساتھ دیا ہے؟
اور پھر آپ نے لفظ ’’سلف صالحین‘‘ کا استعمال کیا ہے۔سلف صالحین سے آپ کی کیا مراد ہے؟
نفس کی اتباع گمراہی ہے قرآن کہتا ہے
وَلَا تَتَّبِعُوا أَهْوَاءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوا مِنْ قَبْلُ وَأَضَلُّوا كَثِيرًا۔ سورہ ٥ اآیت ٧٧
قُلْ لَا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ ۔۔ سورہ٦ اآیت ٥٦
وَإِنَّ كَثِيرًا لَيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ۔۔ سورہ٦ آیت١١٩
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ سورہ ٤٥ آیت ٢٣
نفس کی اتباع ہوتی ہی قرآن و سنت کے خلاف ہے
سلف صالحین سے متعلق استفسار بچگانہ سوال
میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ اصطلاح ’’تقلید ہی اتباع ہے‘‘ کب معرض وجود میں آئی ؟ اور پھر معرض وجود میں آنے کا مقصدومطلب کیا تھا ؟ اور پھر یہ تقلید ( آپ کے الفاظ میں اتباع) ہر مجتہد وعالم کی جن کا شمار اہل الذکر میں ہوتا ہے یا اہل الذکر میں سے کسی مخصوص مجتہد کی؟ اور اگر مخصوص مجتہد کی تو پھر اس کی تخصیص کس بنیاد پر ؟
تقلید و اتباع میں وہی نسبت ہے جو عنب اور انگور میں ہے
جب قرآن ٍپاک میں (ت ب ع) مادہ ماجود ہے جس سے اتباع کا لفظ بنا ہے۔تو پھر اتباع کا ہی لفظ استعمال کیا جاتا۔اس کی جگہ پہ تقلید کا لفظ کیوں معرض وجود میں لایا گیا؟
صرف لفظی نزاع کوئی نزاع نہیں :)
پوسٹ نمبر ۶ میں اٹھائے گئے سوالات
شیعہ و قادےانی سے متعلق بات پر آپ نے کہا
جی بھائی بالکل وہ ایسا ہی کررہے ہیں۔لیکن دین کے آسان ہونے کے باوجود ان کی فہم صحیح کام کیوں نہیں کرتی؟ کیا کہیں دشمنی، تعصب، ہٹ دھرمی، تقلید شخصی وغیرہ بیچ میں آڑے تو نہیں ؟
میرے خیال میں اسکی وجہ ترک تقلید ہے۔ شیعوں نے صحابہ کی تقلید ترک کی اور مرزا نے کفر کا راستہ ترک تقلید سے طے کیا
یعنی جس نے نصیحت پکڑنی ہو اس کےلیے آسان ہے۔باقی جو نصیحت پکڑ چکا ہو اس کےلیے مشکل ہے؟ مزید وضاحت کردیتا ہوں آپ کے ان الفاظ کی جو سمجھ مجھے آئی ہے کہ غیر مسلم کے سامنے دین کو بیان کرو تو وہ سمجھ جائے گا اور نصیحت کو قبول کرلے گا۔لیکن جب وہ نصیحت کو قبول کرلے گا اور مسلمان ہوجائے گا تو پھر اس کےلیے مشکل ہوجائے گا اور اس کو کسی نہ کسی کی تقلید کرنا ہوگی۔کیا آپ کا یہی مطلب تھا ؟
قرآن کے عجائبات بھی کھبی ختم ہونگے؟ مسائل کے استنباط کے لحاظ سے قرآن مشکل ہے
یعنی دین آسان ہونے کی وجہ سے دورنبویﷺ سے لے کر چاروں اماموں تک جتنے بھی لوگ آئے وہ دین کو صحیح سمجھتے آئے اور اس کے بعد سے اب تک لوگ دین کو صحیح نہیں سمجھ سکتےاس لیے تقلید واجب ہوجاتی ہے؟
یہاں ایک کنفیوژن پیدا ہورہی ہے کہ وہ کیا خاص بات تھی کہ کہ پہلے تو لوگ سمجھتے چلے آرہے تھے۔اور امام پیدا بھی نہیں ہوئے تھے لیکن جوں ہی امام پیدا ہوئے لوگوں کی سمجھ جواب دے گئی اور ان کو اماموں کا مقلد ٹھہرا دیا گیا۔آخر کیا وجہ ہے کہ لوگ دین کو کیوں نہیں سمجھ سکتے تھے ؟ یا کوئی اور وجوہات تھیں۔؟
پہلے خیر کا دور تھا اس زمانہ کا خیر ہونا حدیث سے ثابت ہے۔ بعد میں اگرچہ اور بھی کافی امام گزرے ہیں لیکن لوگوں نے انکے اجتھادات کو قبول نہیں کیا۔
بھائی میرا سرمایہ علم بہت کم ہے اس لیے مجھے وضاحت طلب کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔آپ نے کہا کہ تقلید اجتھادی مسائل میں ہے۔اس سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ جو مسئلہ نصوص شرعیہ سے ثابت ہوگا اس میں تقلید نہیں ہوگی۔رائٹ؟
بالکل منصوص غیر معارض اور غیر محتمل مسلہ میں تقلید نہیں
تو کیا جو اجتھادی مسائل ہوتے ہیں ان کی اصل شریعت میں نہیں ہوتی ؟ اس مسئلہ کو مجتہدین اپنی طرف سے بیان کردیتے ہیں؟ یا پھر کسی شرعی نص پر قیاس وغیرہ کرتےہوئے اس کاحل تلاش کرتےہیں ؟
۱۔ بعض اجتھادی مسائل کی اصل شریعت میں ہوتی ہے۔ لیکن وہ کسی دوسرے نص سے متعارض ہوتی ہے۔ جیسے رفع یدین اور عدم رفع یدین کی احادیث دونوں موجود ہیں۔ مجتھد اجتھاد سے راجح مرجوح معلوم کرتا ہے۔ اور متبعین انکی تقلید کرتے ہیں
۲۔ مجتھد اپنی طرف سے نہیں گھڑتا۔ اجتھاد کرتا ہے۔
۳۔ غیر منصوص مسائل کو نصوص پر قیاس کر کے استنباط کرتا ہے۔
یعنی گمراہی کے قریب ہے لیکن یقیناً گمراہی نہیں ہے؟ کیا پورے قرآن میں عامی کے ساتھ یہی رویہ برتا جائے گا؟
حدیث ہے

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جو شخص بغیر علم کے قرآن مجید میں کوئ بات کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : میری طرف سے کوئی سے حديث بیان کرتے ہوئے ڈرو، سوائے اس کے جس کا تمہیں علم ہے، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اس کوچاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ۔ اور جس شخص نے قرآن میں اپنی رائے سے تفسیر کی تو وہ بھی اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
ایک اور حدیث میں حضرت جندب بن عبد ﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جس نے قرآن مجید میں اپنی طرف سے کچھ کہا تو اگرچہ وہ صحیح بھی ہو پھر بھی اس نے غلطی کی ۔

عن‏ ‏ابن عباس ‏ ‏رضي الله عنهما ‏ ‏قال : ‏‏قال رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏:‏ من قال في القرآن بغير علم ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار ‏
‏قال ‏أبو عيسى ‏‏هذا ‏حديث حسن صحيح
أخرجه الترمذي في سننه ، ورواه أحمد والنسائي في الكبرى،
ثم أورده الترمذي في سننه برواية أخرى : ‏اتقوا الحديث عني إلا ما علمتم فمن كذب علي متعمدا ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار ومن قال في القرآن برأيه ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار ، وقال: هذا حديث حسن.

أخبرنا محمد بن بشار قال ثنا يحيى قال ثنا سفيان قال ثنا عبد الأعلى عن سعيد بن جبير عن ابن عباس عن النبي قال من قال في القرآن برأيه أو بما لا يعلم فليتبوأ مقعده من النار
أخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام عن يعقوب بن إسحق الحضرمي قال حدثني سهيل بن مهران القطعي قال ثنا أبو عمران الجوني عن جندب قال قال رسول الله من قال في كتاب الله برأيه فأصاب فقد أخطأ
فضائل القرآن للنسائي
جزاک اللہ بھائی پر کن علماء کےفہم کو ترجیح ہوگی اس کی تخصیص کون کرے گا۔؟ ایسےتو ہر کوئی کہتا پھرے گا کہ ہمارےعلماء کو ترجیح ہوگی وغیرہ وغیرہ۔اور اس سے ناختم ہونے والا جھگڑا پیدا ہوجائے گا
تخصیص اجماع کریگا۔ اور جنکو ترجیح ہے ان پر اجماع ہو چکا ہے
آپ نے تقلید کا مطلب بیان کیا کہ ’’قرآن و سنت کے سمجنھے میں اپنے نفس کی اتباع چھوڑ کر علماء سلف صالحین کی قرآن و سنت کی تشریح کو معتبر جاننا اور اسکی اتباع کرنا‘‘ پہلے تو آپ مجھے یہ بتائیں کہ یہ آپ نے تقلید کی تعریف کی ہے؟ یا پھر خلاصہ بیان کیا ہے؟ آپ نے اپنے الفاظ میں مطلب کہا ہے لیکن مطلب بھی کسی بات کا اخذ کیا جاتا ہے اور پہلے اس بات کو بیان کیا جاتا ہے۔
تقلید کا مطلب کہلو مفہوم کہلو حقیقت کہلو
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ٓ نفس کی اتباع گمراہی ہے قرآن کہتا ہے
بھائی قرآن کریم کی ان آیات سے کوئی بھی انکاری نہیں ہے۔سوال کو توجہ سے پڑھ کر دوبارہ جواب دیں۔میرا سوال یہ نہیں تھا جس پر آپ نے قرآنی آیات پیش فرمادیں۔
ٓ سلف صالحین سے متعلق استفسار بچگانہ سوال
جیسا مرضی ہے آپ اس کا جواب دیں کہ آپ کی سلف صالحین سے کیا مراد ہے۔؟
ٓ تقلید و اتباع میں وہی نسبت ہے جو عنب اور انگور میں ہے
بھائی پھر گزارش ہے کہ سوال کا جواب دیں۔ایسے جان چھڑانے کی بات نہ کیا کریں۔سوال دوبارہ کوٹ کیاجاتا ہے
میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ اصطلاح ’’تقلید ہی اتباع ہے‘‘ کب معرض وجود میں آئی ؟ اور پھر معرض وجود میں آنے کا مقصدومطلب کیا تھا ؟ اور پھر یہ تقلید ( آپ کے الفاظ میں اتباع) ہر مجتہد وعالم کی جن کا شمار اہل الذکر میں ہوتا ہے یا اہل الذکر میں سے کسی مخصوص مجتہد کی؟ اور اگر مخصوص مجتہد کی تو پھر اس کی تخصیص کس بنیاد پر ؟
ٓ میرے خیال میں اسکی وجہ ترک تقلید ہے۔ شیعوں نے صحابہ کی تقلید ترک کی اور مرزا نے کفر کا راستہ ترک تقلید سے طے کیا
بھائی آپ کی اس عبارت سے کچھ ا س طرف بھی خیال جاتا ہے کہ ایک زمانے میں دو مقلَد بھی ہوسکتےہیں۔کیا یہ ہوسکتا ہے ؟ورنہ آپ شیعوں کو ترک صحابہ کی تقلید کا الزام دینے کے بجائے ترک تقلید ابی حنیفہ کا الزام دیتے ؟
ٓ قرآن کے عجائبات بھی کھبی ختم ہونگے؟ مسائل کے استنباط کے لحاظ سے قرآن مشکل ہے
نہیں بھائی میں نے کب کہا کہ ختم ہونگے۔باقی جس سوال کے ضمن میں آپ نے جواب دیا ہے۔تو اس سے ایک اور بات نکل رہی ہے کہ کافروں کے سامنے عجائبات قرآن تو بیان کیے جاسکتےہیں لیکن مسائل نہیں؟
ٓ پہلے خیر کا دور تھا اس زمانہ کا خیر ہونا حدیث سے ثابت ہے۔ بعد میں اگرچہ اور بھی کافی امام گزرے ہیں لیکن لوگوں نے انکے اجتھادات کو قبول نہیں کیا۔
اچھا اچھا یعنی پہلے خیر کا دور تھا اور لوگ تقلید نہیں کرتےتھے۔بعد میں دور خیر سے شر کی طرف لوٹا تو لوگوں پر تقلید واجب ہوگئی۔خیر سے شر کی طرف لوٹنے پر تقلید کے وجوب پر آپ دلیل پیش کرسکتے ہیں؟
اور اس سے ایک بات اور بھی ثابت ہورہی ہے کہ اگر تقلید شرعی حکم ہے جو کہ دور کے شر میں داخل ہوتے ہی لوگوں پر واجب ہوگیا تو پھر دور بدلنے کے ساتھ شرعی احکام بھی بدلتے رہتے ہیں؟ ذرا وضاحت مطلوب ہے
ٓ بالکل منصوص غیر معارض اور غیر محتمل مسلہ میں تقلید نہیں
فی الحال آپ کی یہ بات ہی مان لی جاتی ہے۔اس پر بحث کو کسی اور موقعہ پر یوں قائم کریں گے کہ احناف منصوص کے ہوتے ہوئے بھی تقلید کرتے ہیں؟
ٓ ۱۔ بعض اجتھادی مسائل کی اصل شریعت میں ہوتی ہے۔ لیکن وہ کسی دوسرے نص سے متعارض ہوتی ہے۔ جیسے رفع یدین اور عدم رفع یدین کی احادیث دونوں موجود ہیں۔ مجتھد اجتھاد سے راجح مرجوح معلوم کرتا ہے۔ اور متبعین انکی تقلید کرتے ہیں
یعنی بعض کی ہوتی ہے لیکن اکثر کی نہیں ہوتی ؟ رائٹ ؟ (اس کاجواب ضرور دینا)
اور اگر دونص ہوں ایک صحیح ہو اور دوسری اصح ہو تو کس کو ترجیح ہوگی؟ اور ساتھ ثابت بھی ہوجائے۔تو کیا اس صورت میں بھی مجتہدین کی بات کو ترجیح دی جائے گی؟ یہاں تو حدیث موجود ہے۔اور آپ نے خود ہی کہا کہ جہاں نص ہوگی وہاں تقلید نہیں ہوگی۔جب یہاں اصح نص موجود ہے تو پھر مجتہد کی بات پر تو عمل نہ ہوا ناں بلکہ نص پر ہوا۔اور نص پر عمل کو اتباع کا نام دیا جاتا ہے تقلید کا نہیں۔یہی رفع یدین کی مثال ہی لے لیں۔آپ نے کہا کہ دونوں حدیث رفع اورعدم رفع کی موجود ہیں۔ایک حدیث بخاری میں کچھ یوں ہے
’’ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "‘‘
آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس حدیث سے متعارض حدیث پیش کریں اور پھر اس پر مجتہد کا اجتہاد پیش فرماکر متبعین کےلیے تقلید کے وجوب کو ثابت کریں۔
ٓ ۲۔ مجتھد اپنی طرف سے نہیں گھڑتا۔ اجتھاد کرتا ہے۔
بھائی وہ تو معلوم ہی ہے کہ اجتہاد کرتا ہے۔پر اجتہاد کس کو بنیاد بناکر کرتا ہے؟ نص یا غیر نص کو
ٓ ۳۔ غیر منصوص مسائل کو نصوص پر قیاس کر کے استنباط کرتا ہے۔
جزاک اللہ
ٓ تخصیص اجماع کریگا۔ اور جنکو ترجیح ہے ان پر اجماع ہو چکا ہے
سیدھی بات آپ مقلدین ابی حنیفہ کے حوالے سے کہامام ابوحنیفہ کی تقلید پر اجماع ہوچکا ہے یا نہیں ؟ اجماع پیش فرمائیں
ٓ تقلید کا مطلب کہلو مفہوم کہلو حقیقت کہلو
اگر میں اس کو تقلید کی تعریف سمجھ لوں تو ؟ آپ اس سے متفق ہونگے؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
نہیں بھائی میں نے کب کہا کہ ختم ہونگے۔باقی جس سوال کے ضمن میں آپ نے جواب دیا ہے۔تو اس سے ایک اور بات نکل رہی ہے کہ کافروں کے سامنے عجائبات قرآن تو بیان کیے جاسکتےہیں لیکن مسائل نہیں؟
آپکے اخذ کئے ہوئے بات سے اتفاق ہے۔
اچھا اچھا یعنی پہلے خیر کا دور تھا اور لوگ تقلید نہیں کرتےتھے۔بعد میں دور خیر سے شر کی طرف لوٹا تو لوگوں پر تقلید واجب ہوگئی۔خیر سے شر کی طرف لوٹنے پر تقلید کے وجوب پر آپ دلیل پیش کرسکتے ہیں؟
تقلید دور صحابہ رضی اللہ عنھم چلا آرہا ہے
اور اس سے ایک بات اور بھی ثابت ہورہی ہے کہ اگر تقلید شرعی حکم ہے جو کہ دور کے شر میں داخل ہوتے ہی لوگوں پر واجب ہوگیا تو پھر دور بدلنے کے ساتھ شرعی احکام بھی بدلتے رہتے ہیں؟ ذرا وضاحت مطلوب ہے
غیر شخصی سے شخصی ہوگئ
یعنی بعض کی ہوتی ہے لیکن اکثر کی نہیں ہوتی ؟ رائٹ ؟ (اس کاجواب ضرور دینا)
بعض کی ہوتی ہے بعض کی نہیں۔ رایئٹ
نص موجود ہے تو پھر مجتہد کی بات پر تو عمل نہ ہوا ناں بلکہ نص پر ہوا۔اور نص پر عمل کو اتباع کا نام دیا جاتا ہے تقلید کا نہیں۔
اصل بات یہی ہے۔ ہمارے ہاں اس کو تقلید کہا جاتا ہے اور آپکے ہاں اتباع
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
نص موجود ہے تو پھر مجتہد کی بات پر تو عمل نہ ہوا ناں بلکہ نص پر ہوا۔اور نص پر عمل کو اتباع کا نام دیا جاتا ہے تقلید کا نہیں۔
اصل بات یہی ہے۔ ہمارے ہاں اس کو تقلید کہا جاتا ہے اور آپکے ہاں اتباع
نص پر عمل کرنا تقلید ہے؟؟؟
ما لكم كيف تحكمون
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بھائی ابن جوزی پچھلی تمام پوسٹ میں یہ یہ مسائل زیر بحث آئے۔جن کو عنوان کے تحت درج کررہا ہوں۔تاکہ بحث ہماری پوائنٹ ٹو پوائنٹ چلتی رہے۔اور دوران بحث اٹھنے والے سوالات کو یوں ایک جگہ جمع کرتا جاؤں گا۔(جس پر جب ضرورت ہوگی تب بحث ہوتی جائے گی۔) تاکہ جو موضوع سٹارٹ کیا ہے اسی پر سیرحاصل بحث ہوسکے۔تاکہ واضح ہوجائے کہ تقلید آخر ہے کیا ؟
1۔دین نصیحت پکڑنے کے لحاظ سے آسان ہے اور مسائل کے استنباط کے لحاظ سے مشکل
2۔تقلید اجتھادی مسائل میں ہوتی ہے
3۔تقلید اتباع ہے
4۔تقلید کب واجب ہوئی اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور یہ کب سے چلی آرہی ہے؟ تقلید شخصی ؟
5۔کن کن علماء کے فہم کو ترجیح ہوگی اور پھر علماء کی تخصیص کون کرے گا
6۔تقلید کا مطلب (’’قرآن و سنت کے سمجنھے میں اپنے نفس کی اتباع چھوڑ کر علماء سلف صالحین کی قرآن و سنت کی تشریح کو معتبر جاننا اور اسکی اتباع کرنا‘‘)
7۔سلف صالحین سے کون لوگ مراد ہیں
8۔تقلید کی اصطلاح کب معرض وجود میں آئی اور تقلید کو اتباع اور اتباع کو تقلید کا نام دیا گیا
9۔تقلیدنصوص کی موجودگی میں ہوتی ہے یا نہیں
10۔نفس کی اتباع گمراہی ہے۔کوئی ایسی مثال جس پر ہم نفس کی اتباع کریں گے تو گمراہ ہوجائیں گے ہمیں یہاں ہر حال میں تقلید ہی کرنا ہوگی
11۔ایک ہی دور یا زمانہ میں کتنے مجتہد ہوسکتے ہیں کہ جن کی تقلید واجب ہو اور کیا اگر ان مجتہدین سے زیادہ علم وفضل والا کوئی عالم آجائےتو کیا اس کی بھی تقلید کی جائے گی یا نہیں
12۔کیا نص قطعی کے مقابلے میں بھی تقلید ہوگی یا نہیں
13۔اجتھادی مسائل کی اصل شریعت میں ہوتی ہے کہ نہیں
14۔کیا امام ابوحنیفہ کی تقلید پر اجماع ہوچکا ہے یا نہیں
15۔نص پر جب عمل کیا جائے تو اتباع ہوگی یا تقلید؟
یہ تو وہ سوالات تھے جو دوران بحث اٹھائے گئے اگر ان پر اب گفتگو شروع کی جائے تو پھر اصل موضوع زیر بحث رہے گا ہی نہیں۔اس لیے فی الحال آپ ہمیں تقلید کے بارے میں بتائیں گے۔ان شاءاللہ
تقلید کیا ہے کا جواب آپ نے تقلید اتباع کی صورت میں دیا تھا اور تقلید کی تعریف، مطلب ومفہوم آپ نے کچھ یوں بیان فرمایا تھا
’’قرآن و سنت کے سمجنھے میں اپنے نفس کی اتباع چھوڑ کر علماء سلف صالحین کی قرآن و سنت کی تشریح کو معتبر جاننا اور اسکی اتباع کرنا‘‘
اب آپ سے گزارش ہے کہ آپ صرف تقلید کی لغوی واصطلاحی تعریف مدلل حوالہ سے نقل کردیں جب آپ اس کی لغوی واصطلاحی تعریف پیش فرمادیں گے پھر اگلی باتیں ہونگی۔ان شاءاللہ
نوٹ
اس بحث میں آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔بحث بہت سوں پھیل رہے تھی اس لیے اب یہ طریقہ اختیار کیا ہے۔تاکہ صرف موضوع پر ہی بحث رہے۔اور باقی بھائیوں سے بھی گزارش ہے کہ جو سوال ابن جوزی بھائی اور میرے بیچ زیر بحث ہو اسی حوالے سے گفتگو کرنی ہو تو ضرور کریں ورنہ جزاک اللہ ہی پر اکتفاء کریں۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
نص پر عمل کرنا تقلید ہے؟؟؟
ما لكم كيف تحكمون
جی ہاں
اب آپ سے گزارش ہے کہ آپ صرف تقلید کی لغوی واصطلاحی تعریف مدلل حوالہ سے نقل کردیں جب آپ اس کی لغوی واصطلاحی تعریف پیش فرمادیں گے پھر اگلی باتیں ہونگی۔ان شاءاللہ
نوٹ
اس بحث میں آپ کی اپنی بات نہیں مانی جائے گی۔
جی ہم اپنی بات نہیں کریں گے انشاء اللہ
لغوی تعریف:

مشہور لغوی علامہ قرشی فرماتے ہیں
تقلید درگردن افگندن حمیل و غیر آن کسے (صراح صفحہ ١٤٣)
تقلید کسی کے گلے میں ہار ڈالنے کو کہتے ہیں

اصطلاحی تعریف

غیر مقلدوں کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب تقلید کی اصطلاحی تعریف کرتے ہیں

اھل اصول کی اصطلاح میں تقلید کا معنی یہ ہیں کہ اس شخص کے قول کو مان لینا جس کا قول شرعی حجت نہ ہو ۔تو اس اصطلاح کی بنا پر عامی کا مجتہدوں کی طرف رجوع کرنا اور کسی مسئلہ میں ان کی تقلید کرنی تقلید نہ ہو گی بلکہ اس کو اتباع اور سوال کہیں گے ۔اور عرف میں تقلید کے معنی یہ ہیں کہ لا علمی کے وقت کسی اھل علم کا قول مان لینا اور اس پر عمل کرنا ۔اور اسی عرفی معنی میں مجتہدوں کے اتباع کو تقلید کہا جا تا ہے (معیار الحق صفحہ ٦٦)

اور آگے لکھتے ہیں ۔تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا ہے جس کا قول شرعی حجتوں میں سے نہ ہو سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع کی طرف رجوع کرنا تقلید نہ ٹہری ۔اسی طرح انجان کا مفتی کے قول کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا ثقہ آدمی کے قول کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ٹہرے گی ۔کیونکہ یہ رجوع بحکم شرع واجب ہے ۔بلکہ مجتہد یا انجان کا اپنے جیسے آدمی کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ۔لیکن مشہور یوں ہو گیا ہے کہ انجان مجتہد کا مقلد ہے ۔امام الحرمین نے کہا اسی قول پر بڑے بڑے اصولی ہیں اور غزالی اور آمدی اور ابن الحاجب نے کہا ہے کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع اور مفتی اور گواہوں کی طرف رجوع کرنا اگر تقلید قرار دیا جاوے تو کچھ حرج نہیں ۔پس ثابت ہوا کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا مجوز ہے (معیار الحق ۶۷)
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
ج
اصطلاحی تعریف

غیر مقلدوں کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب تقلید کی اصطلاحی تعریف کرتے ہیں

اھل اصول کی اصطلاح میں تقلید کا معنی یہ ہیں کہ اس شخص کے قول کو مان لینا جس کا قول شرعی حجت نہ ہو ۔
تو اس اصطلاح کی بنا پر عامی کا مجتہدوں کی طرف رجوع کرنا اور کسی مسئلہ میں ان کی تقلید کرنی تقلید نہ ہو گی بلکہ اس کو اتباع اور سوال کہیں گے ۔اور عرف میں تقلید کے معنی یہ ہیں کہ لا علمی کے وقت کسی اھل علم کا قول مان لینا اور اس پر عمل کرنا ۔اور اسی عرفی معنی میں مجتہدوں کے اتباع کو تقلید کہا جا تا ہے (معیار الحق صفحہ ٦٦)


اور آگے لکھتے ہیں ۔تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا ہے جس کا قول شرعی حجتوں میں سے نہ ہو سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع کی طرف رجوع کرنا تقلید نہ ٹہری ۔اسی طرح انجان کا مفتی کے قول کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا ثقہ آدمی کے قول کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ٹہرے گی ۔کیونکہ یہ رجوع بحکم شرع واجب ہے ۔بلکہ مجتہد یا انجان کا اپنے جیسے آدمی کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں ۔لیکن مشہور یوں ہو گیا ہے کہ انجان مجتہد کا مقلد ہے ۔امام الحرمین نے کہا اسی قول پر بڑے بڑے اصولی ہیں اور غزالی اور آمدی اور ابن الحاجب نے کہا ہے کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع اور مفتی اور گواہوں کی طرف رجوع کرنا اگر تقلید قرار دیا جاوے تو کچھ حرج نہیں ۔پس ثابت ہوا کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا مجوز ہے (معیار الحق ۶۷)
اس تھریڈ میں عرفی تقلید کی بابت سوال نہیں ہے بلکہ تقلید مصطلح عند اہل الفن یعنی اصطلاحی تقلید کے متعلق پوچھا گیا ہے جسے آپ نے شیخ الکل کے الفاظ میں یوں نقل کیا ہے :
اھل اصول کی اصطلاح میں تقلید کا معنی یہ ہیں کہ اس شخص کے قول کو مان لینا جس کا قول شرعی حجت نہ ہو ۔
 
Top