بابر تنویر
اللہ کے بندے، آپکو تنقید کا تو حددرجہ شوق ہے۔ کم از کم اتنی وسیع نظری تو ہونی چاہیے، اتنی سمجھ بوجھ تو ہونی چاہیے کہ قرآن حکیم کس کی کلام ہے اللہ رب العزت کی۔ قرآن حکیم سے بات سے مطلب اللہ رب العزت سے ہمکلام ہوناہے۔
یہ بھی کچھ عجیب باتیں نہیں بھلا ان پر بھی غور کریں اور پھر سوچیں کہ ہم کمنٹ کرنے سے پہلے ضرور سوچیں۔
198 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
199 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم
حسن شبیر بھائی آپ حق پر ہیں بس سمجھ کا فرق ہے ہر انسان اپنی سمجھ کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے،اس سے تو بہتر ہے کہ جس ڈاکٹر نے ۳۲ گھنٹہ کا الٹی میٹم دیا یا جوغیب کی بات بتا رہا تھا اور ہاتھ کاٹنے میں زندگی مضمر بتا رہاتھا ۔تو کیا کسی ڈاکٹر یا دوا میں یہ طاقت ہے کہ وہ امراض کو صحیح کردے۔
خود میرا واقعہ ملاحظہ فرمائیں:
اب سے دو سال پہلے میرے سر میں آل انڈیا ہاسپٹل(ایمس) کے اسپیشل سرجن نے ’’ٹیومر ‘‘ڈکلیر کیا اور اس کا واحد علا ج آپریشن مقرر کیا بہر حال مختصراً عرض ہے کہ جس دن مجھے آپریشن لئے ’’بیڈ‘‘ملنا تھا اللہ کا کرنا ایسا ہوا اسپتال میں زیر تعلیم اسٹوڈینٹ جن کی ڈیوٹی آپریشن کے مریضوں کے لئے بیڈ خالی کرانا اور بیڈ دینا و دیگر امور ہوتے ہیں انہوں نے میری رپورٹ دیکھی اور مجھے بیڈ دینے سے انکار کردیا اور رپوٹ لیکر ڈاکٹر کے پاس گیا واپس آکر بتایاآپ کو صرف یہ دو گولیاں کھانی ہیں صحیح ہوجاؤ گے الحمد للہ آج میں آپ کے سامنے ہوں اوربغیرچشمہ کے لکھ رہا ہوں نہیں تو میں نابینا ہوچکا تھا،وجہ:
اللہ تعالیٰ سے اپنے تما م گناہوں کی معافی اور گھر والوں کے مختلف وظائف کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے شفا عطا فرمائی ۔ کسی کو یقین نہ ہوتو رپورٹس اسکین کرکے لگا سکتا ہوں۔