ساری بحت و مباحثہ پر نظر جمائی رکھی اور پڑھتا رہا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔
ہمیں کسی بھی بات کا فیصلہ کرنے سے پہلے قرآن و حدیث کو سامنے رکھنا چاہیے اُس کی وجہ یہ ہے کہ اس شک و شبہ ختم ہو جاتاہے۔
ہم جب کسی کام کو شریعیت کی نظر سے دیکھتے ہیں تو اُسی پر عمل پیرا ہونا چاہیے ، کیونکہ جو کام ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے منسوب نہیں تو وہ ہم کیسے کر سکتے ہیں؟ دین میں ہر نئی چیز کو بدعت کہتے ہیں اور یہی بدعت گمراہی اور جہنم کا راستہ ہے۔
دین میں ہر نئی بات بدعت ہے (ترمذی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے مجھ پر کوئی ہ بات لگائے جو میں نے نہیں کی تو وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ بنا لے۔ صحیح بخاری ، کتاب الم ، حدیث نمبر 109
ایک بات میں انتظامیہ سے کہنا چاہتا ہوں اور علمی نگران سے بھی کہ جب کسی تھریڈ میں کوئی دینی بحث ہو رہی ہو تو پلیز وہاں آکر اپنا فرض ادا کر دیا کریں ، ہو سکتا ہے کہ علماءکرام کی نظر سے یہ تھریڈ نہ گزرا لیکن کرنا یہ چاہیے کہ اراکین جب بحث و مباحثہ دیکھیں تو ٹیگ کی صورت میں علماءکرام کو یہاں مدعو کیا جائے، تاکہ صحیح اور غلط کی نشاندہی کی جا سکے ۔
ایک خاص بات جو یہاں مطلع کرتا چلوں کہ بابر تنویر بھائی باوقار شخصیت کے مالک ہیں ، یہ کبھی بھی کوئی ایسی بات نہیں کریں گے کہ جس سے کسی کی دل ازاری کی جائے ، یہ میرے بڑے بھائی کی طرح ہیں اور ان کی عادت سے بخوبی واقف ہوں ، لیکن یہ کبھی توحید پر سمجھوتہ نہیں کرتے جو بات سچی اور صاف ہو گی وہی بیان کر دیں، کیونکہ یہ کبھی جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔
ساری بحث میں ایک مسئلہ ہے جو کہ میں نوٹ کیا ۔
حسن شبیر بھائی کی تحریر پڑھی جس میں لکھا ہوا تھا
اسی دن سے سیدھے ہاتھ میں قرآن مجید لیا اور فریاد کی اے قرآن میری زندگی اور صحت کا تو محافظ ہے
بابر تنویر بھائی کی بات کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کبھی سیدھے ہاتھ میں قرآن پاک پکڑ کر دُعا یا شفاء مانگی؟
علماءکرام کو یہاں پر آکر اس بات پر لکھنا چاہیے ان کے جواب کے بعد کوئی بحث مباحثہ نہیں ہو گا یہ جانتا ہوں۔
ساری گفتگو میں بس یہ خیال رکھا جائے کہ آپس میں اختلافات اور نفرت جیسی چیزیں پیدا نہ ہوں، ہم دین کا کام کے لیے اور اللہ تعالی کی رضا کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں ۔
کفایت اللہ
انس