• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلاوت قرآن سے بلڈ کینسرکا خاتمہ

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
بھائ ساجد تاج جیسا آپ نے میرے بارے میں گمان کیا، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مجھے ایسا ہی بلکہ اس سے بھی بہتر بننے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین!
بھائ مکی پاکستانی جہاں تک اس موضوع کا تعلق ہے تو اس کے لیۓ مندرجہ ذیل لنک دیکھ لیجیۓ۔
http://forum.mohaddis.com/threads/قران-سے-شفا-کی-درخواست-کرنا.15085/#post-112829
باقی اگر کسی بھائ کو کسی اور مسئلہ پر اپنی راۓ کا اظہار کرنا ہے یا کوئ استفسار کرنا ہے تو میرے خیال میں اس کے لیۓ نیا تھریڈ شرو‏ع کرنے کی میرے خیال میں کوئ ممانعت نہیں ہے۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
بھائ مکی پاکستانی جہاں تک اس موضوع کا تعلق ہے تو اس کے لیۓ مندرجہ ذیل لنک دیکھ لیجیۓ۔
http://forum.mohaddis.com/threads/قران-سے-شفا-کی-درخواست-کرنا.15085/#post-112829

بابر تنویر صاحب۔

یاد آوری کا شکریہ۔

میں انس نضر صاحب کی یہ پوسٹ پہلے ہی حسن شبیر صاحب کے جواب میں چسپاں کر دی ھوئی


makki pakistani نے کہا ہے:
میرے ایک بھائی نے اسپر کافی تحفظات کا اظہار کیا تھا ،جس سے میں بھی اتفاق کرتا تھا۔اور علماء سے اسپر جواب چاہا تھا۔اگر اسکا جواب دیا جا چکا ھے تو اس تھریڈ کی نشان دہی کردیں ۔اگر جواب نھیں دیا گیا تو
برائے مہربانی جواب دے کر رہنمائی کریں۔
بابر تنویر نے کہا ہے:
السلام علیکم ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
قران کی مخصوص آیات کو مختلف جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا کے لیۓ پڑھنا تو قران و سنت سے ثابت ہے۔
اس سلسلہ میں میرا ایک سوال ہے کہ کیا ہم قران کو ہاتھ میں پکڑ کر اس سے شفا کی درخواست کر سکتے ہیں ؟
دوسرے الفاظ میں کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ "اے قران مجھے شفا عطا کر"
جزاک اللہ خیرا
شیخ انس نضر کا جواب۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایسا کرنا صحیح نہیں۔ کیونکہ قرآن اللہ کا کلام ہے اللہ تعالیٰ کی بلند وبالا صفات میں سے ایک صفت ہے، اللہ نہیں ہے۔ صفت کل موصوف نہیں ہوتی بلکہ موصوف کا ایک وصف ہوتی ہے۔ اللہ کی رحمت یا ان کی قدرت ان کی ایک صفت ہے، اللہ نہیں ہے۔ اسی طرح اللہ کا کلام ان کی صفت ہے اللہ نہیں ہے۔
استغاثہ ودعاء وغیرہ صرف اللہ رب العٰلمین سے جائز ہے نہ کہ اللہ کی صفات میں سے کسی ایک صفت سے۔
البتہ اللہ تعالیٰ سے ان کی صفات کے وسیلے سے دُعا کرنا مشروع ہے اور بالکل ايك الگ بات ہے جس کے دلائل کتاب وسنت میں بھرے پڑے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
مزید تفصیل کیلئے یہ عربی فتویٰ ملاحظہ کیجئے:
يقول السائل: هل عبادة الانسان لصفة من صفات الله يعد من الشرك , وكذلك دعاؤها؟
قال فضيلته يرحمه الله: عبادة الانسان لصفة من صفات الله او دعاؤه لصفة من صفات الله من الشرك , قد ذكر هذا شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله ,لأن الصفة غير الموصوف بلا شك وان كانت هى وصفه , وقد تكون لازمة وغير لازمة لكن هى بلا شك غير الموصوف, فقوة الانسان غير الانسان , وعزة الانسان غير الانسان , وكلام الانسان غير الانسان .
كذلك قدرة الله عزوجل ليست هى الله بل هى صفة من صفاته فلو تعبد الانسان لصفة من صفات الله لم يكن متعبدا لله, وانما تعبد لهذه الصفة لا لله عزوجل.
والانسان انما يتعبد لله عزوجل(قل ان صلاتى ونسكى ومحياي ومماتي لله رب العالمين ).
والله عزوجل موصوف بجميع صفاته فاذا عبدت صفة من صفاته لم تكن عبدت الله عزوجل لأن الله موصوف بجميع الصفات.
وكذلك دعاء الصفة من الشرك مثل ان تقول :يا مغفرة الله اغفرىلى ,يا عزة الله اعزينى ونحو ذلك
الى هنا انتهى كلام شيخنا العثيمين رحمه الله تعالى۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
"بس صحیح عینک اور برتن وسیع ہونا ضروری ہے ورنہ کوئی فائدہ نہیں۔

کافی کچھ لکھنے کو تھا لیکن پھر ارادہ ترک کر دیا،

ان الفاظ کے ساتھ

ورنہ کوئی فائدہ نھیں

۔ NO MORE COMMENTS FROM MY SIDE
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
"بس صحیح عینک اور برتن وسیع ہونا ضروری ہے ورنہ کوئی فائدہ نہیں۔
عینک اور حسب ضرورت وسیع ہوں تو مناسب لگتی ہیں نہیں تو عینک اور برتن کی توہین ہوتی ہے۔ لیجئے ملاحظہ فرمائیں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے
روزہ کہے گا اے میرے رب ! میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور شہوت کے کام سے روکے رکھا تھا ، لہٰذا ا اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما ، قرآن کہے گا اے ہماے رب !ہم نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا تھا ، لہٰذا ا اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان دونوں کی سفارش قبول فرمالے گا.
(مسند احمد :2/176 – مستدرک الحاکم :1/554 ، بروایت عبد اللہ بن عمرو)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اقرء وا الزهرا وين البقرة وآل عمران فانهما ياتيان کانهما غما متان او ظلتان سودا و ان يينهما شرق او کانهما فرقان من طير صواف تحاجان عن صاحبهما۔
سورہ البقرہ اور آل عمران دو پرنور سورتیں ہیں، انہیں پڑھو، کیونکہ یہ میدان میں اس طرح آئیں گی، گویا دو بادل ہیں، یا دو گھنے سائے ہیں جس میں روشنی موجود ہے، یا پرندوں کی دو ڈاریں ہیں، جو فضا میں صف بستہ ہیں اور ہوا میں تیر رہی ہیں۔ یہ اپنے ساتھی کی شفاعت اور دفاع کریںگی اور بخشوانے کے لئے فرشتوں سے باقاعدہ جھگڑیں گی اور عذاب سے بچائیں گی۔ بچانے اور دفاع کرنے کا انداز اتنا زبردست اور جارحانہ ہوگا کہ اس پر جھگڑنے کا گمان ہوگا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
ان سورة فی القرآن ثلاثين آیۃ شفعت لرجل حتی غفرلہ وهی تبارک الذی بيده الملک۔
بے شک قرآن میں ایک سورت ہے، جس کی تیس آیات ہیں اس نے ایک شخص کی شفاعت کی (تو اس کی شفاعت قبول کی گئی) اور اس شخص کو بخش دیا گیا۔ وہ سورہ الملک ہے۔
حضرت خالد بن معدان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
اقرء وا المنجيہ وهی ''الم تنزيل'' فانہ بلغنی ان رجلا کان يقرء ها ما يقرء شيئا غيرها وکان کثير الخطايا فنشرت جناحها عليہ. قالت : رب اغفرلہ فانہ کان يکثر قرأتی فشفعا الرب تعالی فيہ. وقال : اکتبوا لہ بکل خطيئۃ حسنۃ، وارفعوا لہ درجۃ۔
''نجات دینے والی سورت پڑھا کرو اور وہ ''الم تنزیل'' ہے۔ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ ایک شخص اس کی تلاوت کیا کرتا تھا اس کے سوا اور کچھ نہیں پڑھتا تھا۔ حد سے زیادہ گناہگار بھی تھا مگر اس سورت نے اسے اپنی حفاظت وپناہ میں لے لیا اور اللہ کی بارگاہ میں دعا کی : اے میرے رب : اسے بخش دے، کیونکہ یہ کثرت سے میری تلاوت کیا کرتا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کی شفاعت قبول فرمائی اور فرشتوں کو حکم دیا : ''اس کے ہر گناہ کی جگہ نیکی لکھ دو اور درجات بلند کر دو''۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
عینک اور حسب ضرورت وسیع ہوں تو مناسب لگتی ہیں نہیں تو عینک اور برتن کی توہین ہوتی ہے۔ لیجئے ملاحظہ فرمائیں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے
روزہ کہے گا اے میرے رب ! میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور شہوت کے کام سے روکے رکھا تھا ، لہٰذا ا اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما ، قرآن کہے گا اے ہماے رب !ہم نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا تھا ، لہٰذا ا اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان دونوں کی سفارش قبول فرمالے گا.
(مسند احمد :2/176 – مستدرک الحاکم :1/554 ، بروایت عبد اللہ بن عمرو)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اقرء وا الزهرا وين البقرة وآل عمران فانهما ياتيان کانهما غما متان او ظلتان سودا و ان يينهما شرق او کانهما فرقان من طير صواف تحاجان عن صاحبهما۔
سورہ البقرہ اور آل عمران دو پرنور سورتیں ہیں، انہیں پڑھو، کیونکہ یہ میدان میں اس طرح آئیں گی، گویا دو بادل ہیں، یا دو گھنے سائے ہیں جس میں روشنی موجود ہے، یا پرندوں کی دو ڈاریں ہیں، جو فضا میں صف بستہ ہیں اور ہوا میں تیر رہی ہیں۔ یہ اپنے ساتھی کی شفاعت اور دفاع کریںگی اور بخشوانے کے لئے فرشتوں سے باقاعدہ جھگڑیں گی اور عذاب سے بچائیں گی۔ بچانے اور دفاع کرنے کا انداز اتنا زبردست اور جارحانہ ہوگا کہ اس پر جھگڑنے کا گمان ہوگا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
ان سورة فی القرآن ثلاثين آیۃ شفعت لرجل حتی غفرلہ وهی تبارک الذی بيده الملک۔
بے شک قرآن میں ایک سورت ہے، جس کی تیس آیات ہیں اس نے ایک شخص کی شفاعت کی (تو اس کی شفاعت قبول کی گئی) اور اس شخص کو بخش دیا گیا۔ وہ سورہ الملک ہے۔
حضرت خالد بن معدان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
اقرء وا المنجيہ وهی ''الم تنزيل'' فانہ بلغنی ان رجلا کان يقرء ها ما يقرء شيئا غيرها وکان کثير الخطايا فنشرت جناحها عليہ. قالت : رب اغفرلہ فانہ کان يکثر قرأتی فشفعا الرب تعالی فيہ. وقال : اکتبوا لہ بکل خطيئۃ حسنۃ، وارفعوا لہ درجۃ۔
''نجات دینے والی سورت پڑھا کرو اور وہ ''الم تنزیل'' ہے۔ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ ایک شخص اس کی تلاوت کیا کرتا تھا اس کے سوا اور کچھ نہیں پڑھتا تھا۔ حد سے زیادہ گناہگار بھی تھا مگر اس سورت نے اسے اپنی حفاظت وپناہ میں لے لیا اور اللہ کی بارگاہ میں دعا کی : اے میرے رب : اسے بخش دے، کیونکہ یہ کثرت سے میری تلاوت کیا کرتا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کی شفاعت قبول فرمائی اور فرشتوں کو حکم دیا : ''اس کے ہر گناہ کی جگہ نیکی لکھ دو اور درجات بلند کر دو''۔
قرآن کریم، روزہ ونیک اعمال کے سفارش کرنے میں کسی کو انکار نہیں ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا جس طرح اللہ رب العٰلمین سے شفاء طلب کی جاتی ہے اس طرح قرآن سے شفاء مانگی جا سکتی ہے یا نہیں؟؟؟

لہٰذا آپ کی یہ پوسٹ موضوع سے متعلق نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمارے علم وعمل میں اضافہ فرمائیں!
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
قرآن کریم، روزہ ونیک اعمال کے سفارش کرنے میں کسی کو انکار نہیں ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا جس طرح اللہ رب العٰلمین سے شفاء طلب کی جاتی ہے اس طرح قرآن سے شفاء مانگی جا سکتی ہے یا نہیں؟؟؟

لہٰذا آپ کی یہ پوسٹ موضوع سے متعلق نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمارے علم وعمل میں اضافہ فرمائیں!
جزاک اللہ خیرا و بارک فیک محترم انس نضر صاحب۔ اللہ آپ کے علم میں اور اضافہ فرماۓ آمین!
 
Top