• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلمیذ بھائی کے سوالوں کا جواب

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تو کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو کوئی ایسا مسئلہ بتاوں جس میں احناف کا موقف سارے ہی صحابہ کے خلاف ہو اور اہل حدیث علماء نے سارے صحابہ کو چھوڑ کر احناف کا موقف اختیار کرلیا ہو؟
آپ ایک دفعہ پھر شدید غلط فہمی کا شکار ہو گئے
جہاں پر نص سے کچھ ثابت ہوتا ہے یا جہاں پر صحابہ کے اقوال ہیں ان مقامات کی میں بات ہی نہیں کر رہا
میں ان اجتھادی مسائل کی بات کر رہا ہوں جہاں پر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے کچھ صحیح سند سے کچھ مروی نہ ہو اور مذاھب اربعہ کے ائمہ نے اجتھادات کیے ہوں اور آپ نے شافعی ، مالک اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ (آپ کے زعم میں یہ اہل حدیث تھے )کے اجتھادات کے چھوڑ کر احناف کے اجتھادات کو قبول کیا ہو۔
اگر قروء والا مسئلہ بھی دیکھتے ہیں اور آپ کی خواہش کے مطابق ایک لمحہ کے لئيے صحابہ رضي اللہ عنہم اجمعین کے اقوال کو چھوڑ کر مذاھب اربعہ کے اقوال دیکھتے ہیں تو امام احمد بن حنبل کے نذدیک بھی قروء حیض کے معنوں میں ہی ہے تو آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ آپ نے احناف کے فہم پر عمل کیا ہے اور امام احمد بن حنبل کے فہم پر عمل نہیں کیا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
آپ ایک دفعہ پھر شدید غلط فہمی کا شکار ہو گئے
جہاں پر نص سے کچھ ثابت ہوتا ہے یا جہاں پر صحابہ کے اقوال ہیں ان مقامات کی میں بات ہی نہیں کر رہا
میں ان اجتھادی مسائل کی بات کر رہا ہوں جہاں پر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے کچھ صحیح سند سے کچھ مروی نہ ہو اور مذاھب اربعہ کے ائمہ نے اجتھادات کیے ہوں اور آپ نے شافعی ، مالک اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ (آپ کے زعم میں یہ اہل حدیث تھے )کے اجتھادات کے چھوڑ کر احناف کے اجتھادات کو قبول کیا ہو۔
اگر قروء والا مسئلہ بھی دیکھتے ہیں اور آپ کی خواہش کے مطابق ایک لمحہ کے لئيے صحابہ رضي اللہ عنہم اجمعین کے اقوال کو چھوڑ کر مذاھب اربعہ کے اقوال دیکھتے ہیں تو امام احمد بن حنبل کے نذدیک بھی قروء حیض کے معنوں میں ہی ہے تو آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ آپ نے احناف کے فہم پر عمل کیا ہے اور امام احمد بن حنبل کے فہم پر عمل نہیں کیا
ّ
عورت کو شہوت سے چھولینے پر وضو ٹوٹ جانے کے مسئلہ میں اہل حدیث علماء کا فتویٰ ائمہ ثلاثہ کے بجائے احناف کے مسلک پر ہے ۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 265)
ذَهَبَ الْحَنَفِيَّةُ إِلَى: أَنَّ لَمْسَ الْمَرْأَةِ غَيْرِ الْمَحْرَمِ بِشَهْوَةٍ أَوْ بِغَيْرِ شَهْوَةٍ غَيْرُ نَاقِضٍ لِلْوُضُوءِ

الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 265)
وَذَهَبَ الْمَالِكِيَّةُ إِلَى: أَنَّ لَمْسَ الْمُتَوَضِّئِ الْبَالِغِ لِشَخْصٍ يُلْتَذُّ بِمِثْلِهِ عَادَةً - مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى - يَنْقُضُ الْوُضُوءَ

الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 266)
وَذَهَبَ الشَّافِعِيَّةُ إِلَى أَنَّ الْتِقَاءَ بَشَرَتَيِ الرَّجُل وَالْمَرْأَةِ يَنْقُضُ الْوُضُوءَ

الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 266)
وَذَهَبَ الْحَنَابِلَةُ إِلَى. أَنَّ مِنَ النَّوَاقِضِ لِلْوُضُوءِ مَسُّ بَشَرَةِ الذَّكَرِ بَشَرَةَ أُنْثَى لِشَهْوَةٍ
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اختصار کے ساتھ اعادہ
مین نے ایک تھریڈ شروع کیا تھا جس کا عنوان تھا تقلید شخصی ۔ نکتہ اتفاق ۔
جس کا لب لباب یہ تھا کہ عملا یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ کسی ایک حنفی نے ہر شرعی معاملات میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہر قول پر عمل کیا ہو تو جو تقلید شخصی احناف کے ہاں عملا موجود ہے وہ ایک مسلک کی پیروی ہے نا کہ ایک امام کی پیروی
دوسری بات جو میں نے کہی تھی کہ احناف کے ہاں اگر کسی متبحر عالم کو دلائل کی روشنی میں اگر اس کو امام کا قول قرآن و سنت کے مخالف نظر آئے تو وہ امام کا قول چھوڑ دے
اب ہوا یہ کہ میرے تھریڈ کے تین حصے بنا دیے گئے اور موضوع ایک ہونے کی بنا پر بعض دفعہ میں ایک تھریڈ میں جواب دیا تو دوسرے تھریڈ میں بھی وہی جواب ہونا چاہئیے تھا لیکن میں جواب نہ دے سکا
اب اس تھریڈ پر رہتے ہوئے میں تین نکات کا اعادہ کرتا ہوں تاکہ دیکھا جائے کہ بات کہاں تک پہنچی ہے
نمبر ایک
سرفراز فیصي صاحب نے کہا تھا کہ
عامی آپ کے یہاں بھی امام ابو حنیفہ کا مقلد نہیں ہوتا ۔ عامی ہمیشہ مفتی کے فتوی کی اتباع کرتا ہے ۔
اور آپ اس بات سے بھی اتفاق کرچکے ہیں کہ
کیا تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل کیا جاسکتا ہے ؟
نہیں
http://www.kitabosunnat.com/forum/فقہ-اہل-الحدیث-301/تلمیذ-بھائی-کے-سوالوں-کو-جواب-10620/index2.html#post71733

اب عامی ایک مفتی کے فتوں کے تابع ہوتا ہے
اگر ایک عامی اگر ایک مسلک کی مفتی سے فتوی لینے کے بعد دوسرے مسلک کے مفتی کی طرف رجوع کرتا ہے تو اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں
ایک ۔ تن آسانی
جو ہم دونوں اتفاق کرچکے ہیں کہ ناجائز ہے
دوسری احتیاط
یعنی وہ دیکھے کہ کس فتوے میں احتیاط کا پہلو ہے وہ اس فتوے پر عمل کرے ۔ میری رائے میں یہ جائز عمل ہے اور آپ بھی غالبا اس اتفاق کریں گے
اس کے علاوہ عامی کا ایک مسلک چھوڑ کر دوسرے مسلک پر عمل کرنے کی کوئی اور صورت نہیں
اگر آپ اس سے اتفاق کرلیں تو ہم یہ کہ سکتے ہیں ایک عامی کے لئیے دوسرے مسلک کے مفتی کے فتوے پر عمل کے لئیے سوائے احتیاط کے اور کوئی راستہ نہیں اور اس کو صرف اپنے مسلک کے مفتیان سے فتوی لینا چاہہئیے
نمبر دو
اگر ایک متبحر عالم دلائل کے روشنی میں دیکھے کہ اس کے امام کا قول اگر قران و حدیث سے ٹکراتا ہے تو وہ امام کا قول کو چھوڑ دے اور اگر حق دوسرے مسلک میں ہو تو اس بات کا بھی اصول کی حد تک اتفاق ہے کہ متبحر عالم کو دلائل کی روشنی میں فتوی دینا چاہئیے چاہے دوسرے مسلک کے اکابر کے فہم پر ہو
اصول کی حد تک ہمارا یہاں بھی اتفاق ہے

نمبر تین
میں نے اہل حدیث مسلک میں اس اصول کی عملی صورت جاننی چاہی تھی کہ کیھی اہل حدیث کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے ہٹ کر دوسرے اس امت کے اکابریں کے فہم کے مطابق فتوی دیا ہے ۔
میری ذاتی معلومات کے مطابق ایسا عملا نہیں ہوا (اگر عملا ایسا ہوا ہے تو بہت اچھی بات ہے اور میں اپنی معلومات کو درست کرلوں گا)
اسی حوالہ سے پہلے فیضی صاحب نے قروء والا مسئلہ پیش کیا جس کا میں جواب دے دیا اور اب ایک دوسرا مسئلہ پیش کیا


ّ
عورت کو شہوت سے چھولینے پر وضو ٹوٹ جانے کے مسئلہ میں اہل حدیث علماء کا فتویٰ ائمہ ثلاثہ کے بجائے احناف کے مسلک پر ہے ۔
اگر چہ یہاں بھی صحابہ کرام کے اقوال موجود ہیں اور ابن عباس بھی عورت کر چھونے پر وضو کے قائل نہیں تھے اور غالبا بعض حنابلہ نے بھی ایسا ہی فتوی دیا ہے لیکن فی الحال میں فیضی صاحب سے ان کے مسلک کے حوالہ سے کچھ پوچھنا چاہوں گا
میں نے جب اس حوالہ سے مختلف اہل حدیث فتاوی کی طرف مراجعت کی تو ایک فتوی یہ ملا
وضو کے بعد عورت کو چھونا
وضو کے بعد عورت کو چھونا
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 02 July 2012 02:34 PM


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کو چُھونے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟


--------------------------------------------------------------------------------

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شافعیہ کہتے ہیں کہ عورت کو چُھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ نہیں ٹوٹتا۔ ہم کسی طرف زور نہیں دیتے ہاں اگر کوئی احتیاط کرے تو وضو کرلے۔

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث وضو کا بیان، ج1ص282 محدث فتویٰ
یہاں محدث فتوی کہ رہا ہے کہ
۔ ہم کسی طرف زور نہیں دیتے
احناف تو ایسا فتوی نہیں دیتے وہ تو کہتے ہیں کہ وضو نہیں ٹوٹا
دوسری بات لمس المراء بالشہوہ بالثیاب اور بغیر ثیاب کے حوالہ سے مجھے آپ کے مفتیان کرام کے حوالہ سے فتوے دکھا دیں تاکہ میں یہ دیکھ سکوں کہ واقعی میں آپ کا فتوی یہاں احناف کے اکابریں کے فہم کے مطابق ہے یا نہیں ؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اب ایک دوسرا مسئلہ پیش کیا
اگر چہ یہاں بھی صحابہ کرام کے اقوال موجود ہیں اور ابن عباس بھی عورت کر چھونے پر وضو کے قائل نہیں تھے اور غالبا بعض حنابلہ نے بھی ایسا ہی فتوی دیا ہے لیکن فی الحال میں فیضی صاحب سے ان کے مسلک کے حوالہ سے کچھ پوچھنا چاہوں گا
میں نے جب اس حوالہ سے مختلف اہل حدیث فتاوی کی طرف مراجعت کی تو ایک فتوی یہ ملا
وضو کے بعد عورت کو چھونا
یہاں محدث فتوی کہ رہا ہے کہ
احناف تو ایسا فتوی نہیں دیتے وہ تو کہتے ہیں کہ وضو نہیں ٹوٹا
دوسری بات لمس المراء بالشہوہ بالثیاب اور بغیر ثیاب کے حوالہ سے مجھے آپ کے مفتیان کرام کے حوالہ سے فتوے دکھا دیں تاکہ میں یہ دیکھ سکوں کہ واقعی میں آپ کا فتوی یہاں احناف کے اکابریں کے فہم کے مطابق ہے یا نہیں ؟
ظاہر سی بات ہے اہل حدیث علماء مقلد تو ہیں نہیں ۔ دلائل کی بنیاد پر اجتہاد کرتے ہیں ۔ اور کسی ایسے مسئلہ میں جس میں فقہاء کے یہاں سے اختلاف چلا آیا ہو اہل حدیث مجتہدین میں اختلاف ہوجانا بھی فطر ی ہے ۔ پھر بھی اہل حدیث علماء کی عام رائے عورت کو شہوت سے چھونے پر وضو کے نہ ٹوٹنے کی ہی ہے ۔ دیکھیے:
وأرجح هذه الأقوال هو القول الثاني ، أن مس المرأة لا ينقض الوضوء مطلقاً سواء كان بشهوة أم بدون شهوة .
وهو اختيار شيخ الإسلام ابن تيمية (12/222) واختاره من المعاصرين الشيخ ابن باز (10/134) والشيخ ابن عثيمين (1/286) وعلماء اللجنة الدائمة (5/266)
موقع الإسلام سؤال وجواب - هل ينتقض الوضوء بلمس المرأة؟

اس کے علاوہ دیکھیۓ حافظ عمران ایوب لاہوری کی کتاب فقہ الحدیث میں صفحہ 226

64۔عورت کابوسہ لینے یا مجرد چھونے سے وضوء نہیں ٹوٹتا 226
فقہ الحدیث -جلد1(اپ ڈیٹ) - حدیث اور علوم الحدیث - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز

اور ان حوالوں سے ہم صرف یہ ثابت کررہے ہیں کہ اہل حدیث مجتہدین امت کے سارے ہی ائمہ سے استفادہ کرتے ہیں اور جس کی بات دلائل کی بنیاد پر قوی ہوتی ہے لے لیتے ہیں۔ مقلدین کی طرح ہمارا استفادہ صرف ایک مسلک کے ائمہ تک محدود نہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
چند دن سفر میں گذرے جس کی وجہ سے جواب میں کچھ تاخیر ہوگئی

ظاہر سی بات ہے اہل حدیث علماء مقلد تو ہیں نہیں ۔ دلائل کی بنیاد پر اجتہاد کرتے ہیں ۔ اور کسی ایسے مسئلہ میں جس میں فقہاء کے یہاں سے اختلاف چلا آیا ہو اہل حدیث مجتہدین میں اختلاف ہوجانا بھی فطر ی ہے ۔
اگر کسی مسلک کے فقہاء میں اختلاف اس بات کی دلیل ہے کہ اس مسلک میں تقلید نہیں تو اختلاف تو احناف کے فقہاء میں بھی ہے تو آپ کے قول سے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ احناف کے فقہاء بھی تقلید نہیں کرتے

پھر بھی اہل حدیث علماء کی عام رائے عورت کو شہوت سے چھونے پر وضو کے نہ ٹوٹنے کی ہی ہے
آپ نے جو عام رائے پیش کی وہ عرب علماء کی ہے اور میں نے جو فتوی پیش کیا تھا وہ محدث فتوی کا تھا ، اور آپ نے جو علماء کا حوالہ دیا ، ان میں سے بعض حنابلہ ہیں ۔
دوسری بات
آپ حضرات کا کہنا ہے مالکیہ، شوافع، حنابلہ اور اہل الظاہر اہل حدیث ہی کے متفرق مسالک ہیں۔ (حوالہ )

جب آپ حضرات کا کہنا ہے کہ مالکیہ، شوافع، حنابلہ اہل حدیث ہیں اور خود ہی کہ رہے ہیں کہ مالکیہ، شوافع، حنابلہ عورت کو شہوت سے چھونے کو نواقض وضو شمار کرتے ہیں تو ناقابل فہم بات یہ ہے کہ پھر یہ عام رائے کیسے ہو گئی
تیسری بات میں یہ انتہائی وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ اگر میں ان عرب علماء کے فتوے کے حوالہ سے کچھ لکھوں گا تو بات محدث فتوی کی صرف گھوم جائے گي
اور ان حوالوں سے ہم صرف یہ ثابت کررہے ہیں کہ اہل حدیث مجتہدین امت کے سارے ہی ائمہ سے استفادہ کرتے ہیں اور جس کی بات دلائل کی بنیاد پر قوی ہوتی ہے لے لیتے ہیں۔
بھائی احناف مجتھدیں تو اسی بات پر عمل کرتے ہیں اور ایک مسلک پر عمل کرنے کی شرط عامی کے لئیے ہے جیسا کہ میں اپنی پوسٹ نمبر 23 میں کہ چکا ہوں

مقلدین کی طرح ہمارا استفادہ صرف ایک مسلک کے ائمہ تک محدود نہیں۔
کیا آپ عامی کے لئیے اس بات کے قائل ہیں وہ جس مسلک کے مفتی پر چاہے عمل کرلے کبھی حنفی مفتی سے مسئلہ پوچھے اور کبھی اہل حدیث مفتی سے اور جہاں سہولت ہو وہاں کے فتوے پر عمل شروع کردے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اگر کسی مسلک کے فقہاء میں اختلاف اس بات کی دلیل ہے کہ اس مسلک میں تقلید نہیں تو اختلاف تو احناف کے فقہاء میں بھی ہے تو آپ کے قول سے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ احناف کے فقہاء بھی تقلید نہیں کرتے
دلائل کا تجزیہ اور تقلید دو متضاد چیزیں ہیں۔ لہذا کوئی فقیہ اگر کسی مسئلہ میں اپنے امام کے مسلک کو چھوڑ کر محض دلیل کی بنیاد پر کوئی دوسرا قول اختیار کرلے تو وہ اس مسئلہ میں امام کا مقلد نہیں رہ گیا ۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا سارے حنفی فقہاء کا طرز عمل ایسا ہی ہے ؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اگر کسی مسلک کے فقہاء میں اختلاف اس بات کی دلیل ہے کہ اس مسلک میں تقلید نہیں تو اختلاف تو احناف کے فقہاء میں بھی ہے تو آپ کے قول سے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ احناف کے فقہاء بھی تقلید نہیں کرتے
تلمیذ بھائی!آپ کیا مانتے ہیں ۔ احناف کے فقہاء تقلید کرتے ہیں یا نہیں ؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جب آپ حضرات کا کہنا ہے کہ مالکیہ، شوافع، حنابلہ اہل حدیث ہیں اور خود ہی کہ رہے ہیں کہ مالکیہ، شوافع، حنابلہ عورت کو شہوت سے چھونے کو نواقض وضو شمار کرتے ہیں تو ناقابل فہم بات یہ ہے کہ پھر یہ عام رائے کیسے ہو گئی
جن بنیادوں پر اسلاف نے اہل حدیث ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے اختلاف کیا انہیں بنیادوں پر آج بھی اہل حدیث اسلاف سے اختلاف کرسکتے ہیں اور کرتے ہیں۔
تلمیذ بھائی آپ فورم پر تشریف لائے اور ہماری گذارشات کا جواب دیے بغیر لوٹ گئے کیا ناراض ہیں کسی بات پر؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ بھائی آپ فورم پر تشریف لائے اور ہماری گذارشات کا جواب دیے بغیر لوٹ گئے کیا ناراض ہیں کسی بات پر؟
۔ نہیں بھائی ناراضگی نہیں ۔ میں نے ایک تھریڈ شروع کیا تھا تقلید شخصی اور نکتہ اتفاق ۔ جس کے تین بخرے کیے گئے ۔ ایک حصہ یہ ہے " تلمیذ بھائی کے سوالوں کا جواب" لیکن ہوا یہ کہ یہ حصہ آپ نے اس لئیے الگ کیا میرے الزامی سوالوں کے جواب دے سکیں لیکن آپ نے خود سوال پوچھنا شروع کریے ۔ جب ایک تھریڈ کو میرے جواب دینے کے لئیے الگ کرنا تھا تو اس میں سوالات چہ معنی دارد ؟
اس لئیے الٹی گنگا بہتے دیکھ کر میں نے سوچا اس میں تیراکی سے بہتر دوسرے دریا میں تیراکی کرلوں (میرا مطلب ہے اس تھریڈ میں الٹا معاملہ ہے تو دوسرے تھریڈ میں مشارکت کرلوں)
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
السلام علیکم۔ مداخلت کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ تلمیذ بھائی ، آپ نے ایک سوال یہ پوچھا ہے کہ :
کیا آپ عامی کے لئیے اس بات کے قائل ہیں وہ جس مسلک کے مفتی پر چاہے عمل کرلے کبھی حنفی مفتی سے مسئلہ پوچھے اور کبھی اہل حدیث مفتی سے اور جہاں سہولت ہو وہاں کے فتوے پر عمل شروع کردے
میرے خیال میں کچھ معاملات ایسے ہیں جہاں عامی خود بھی "سہولت" نہیں دیکھتا بلکہ "راجح عمل" کی دلیل چاہتا ہے تاکہ ثابت شدہ سنت پر عمل کرنے کا اجر حاصل کر سکے۔
بطور مثال میں اپنے ایک قریبی عزیز کی دینا چاہوں گا جو کہ حنفی المسلک ہیں لیکن جب اپنے ملک میں شوافع کو اور یہاں سعودی عرب میں حنابلہ اور مالکیہ کو "رفع الیدین" کرتے دیکھا تو مجھ سے کافی طویل گفتگو کی پھر میں نے ان کے سامنے چاروں مسالک کے تجزیے (کتب و مقالات) رکھ دئے کہ فیصلہ وہ خود کرلیں اور مجھے خوار نہ فرمائیں۔ مگر چونکہ وہ "عامی" ہیں اتنا علم نہیں کہ ان کتب و مقالات میں پھیلے دلائل و تجزیوں کی علمی جانچ پرکھ کر سکیں۔ بس وہ کہتے ہیں کہ انہیں حدیث سمجھ میں آ گئی اور وہ رفع الیدین کے قائل ہو گئے اور اس پر عمل شروع کر دیا۔ مگر پھر مسئلہ یہ ہوا کہ اپنے قریبی رفقاکار میں صرف اسی ایک عمل کیا بنا پر وہ "غیرمقلد" مشہور ہو گئے اور اپنے ملک میں انہیں اپنے علاقے اور اپنی مسجد کے علماء سے مسلسل سابقہ پڑنے لگا کہ وہ اپنے اس عمل کو چھوڑیں اور "حنفی مسلک کے عمل" کی طرف لوٹ آئیں۔
گوکہ ذاتی طور پر میں اس بات کا قائل ہوں کہ فی زمانہ عامی کو اپنے "نفس کی خاطر" دیگر مسالک میں آسانی تلاش نہیں کرنی چاہیے ۔۔۔ مگر جیسا کہ میں نے کہا کہ بعض معاملات صرف "سہولت یا آسانی" کے نہیں ہوتے بلکہ عصر حاضر کا تکنیکی علم یافتہ عامی "راجح عمل" کی انفارمیشن چاہتا اور ان پر عمل کا خواہشمند ہوتا ہے۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ ۔۔۔ ایسے معاملات میں بھی کیا عامی پر "سختی" برتی جا سکتی ہے کہ وہ بس اپنے "مسلکی عمل" سے ہی چمٹا رہے چاہے اس کو دلائل سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں؟
 
Top