تو میرے بھائی پھر لگاؤ اپنا فتویٰ عبداللہ دامانوی صاحب پر اور ارشد کمال صاحب پر - لیکن آپ کی زبان بند ہے -
عبداللہ دامانوی صاحب نے اپنی کتاب میں امام ابو حنیفہ رحم الله کا جو حوالہ اپنے عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے دیا - اور اس کی کوئی سند نہیں دی - کیسی سلفیت ہے یہ کہ احناف سے سند کا مطالبہ جب وہ اپنی فقہ پیش کرتے ہیں اور جب خود سلفی حضرات امام صاحب کے اقوال پیش کرتے ہیں تو کوئی سند نہیں - کیا یہ دھوکہ نہیں کہ اپنا عقیدہ ثابت کرنے کے لیے امام صاحب کا قول بغیر اسناد کے قبول اور احناف سے بغیر سند کے قبول نہیں -
ایک مثال یہاں دیتا ہوں -
ارشد کمال صاحب لکھتے ہیں کہ:
امام ابو حنیفہ رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں:
وإعادہ الروح إلی العبد فی قبرہ حق.
اور قبر میں میت کی طرف روح کا لوٹایا جانا برحق ہے -
اور نیچے حاشیہ میں "الفقه الاکبر" کا حوالہ لکھتے ہیں - (صفحہ ٧٨)
لیکن ارشد کمال صاحب نیچے حاشیہ میں "الفقه الاکبر" کا حوالہ لکھتے وقت یہ لکھنا بھول گیے - کیوں کہ اپنا عقیدہ جو ثابت کرنا تھا -
شمس الدین الذہبی لکھتے ہیں کہ:
أبو مطيع البلخي ، هو الحكم بن عبد الله الفقيه صاحب كتاب الفقه الأكبر
ترجمہ :
ابو مطیع البلخی وہ الحکم بن عبد الله الفقيہ ہیں صاحب كتاب الفقہ الاكبر ہیں -
(تاريخ الاسلام ، الذہبی ، الطبقہ العشرون ، تراجم الاعيان فی هذا العشر ، حرف الحاء)
اور یہی بات الذہبی اپنی دوسری تالیف میں یوں لکھتے ہیں کہ:
وبلغنا عن أبي مطيع الحكم بن عبد الله البلخي صاحب الفقه الأكبر -
(کتاب العلو للعلی الغفار ، صفحہ ٣٩١ ، رقم ٣٢٧)
محمد انور شاه الكشميری لکھتے ہیں کہ:
واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي
ترجمہ :
اور جان ليں کہ امام اعظم کی طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کے انکار کا قول مشہور ہے ، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا ، اس کی کوئی صحيح صريح نقل نہيں ملتی - گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کی طرف منسوب ہے ، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کی تصنيف نہيں بلکہ ان کے شاگرد ابو مطيع البلخی کی تصنيف ہے -
(فيض الباری على صحيح البخاری ، کتاب الایمان ، جلد ١ ، صفحہ ١٣٤ ، دار الكتب العلمیہ ، بیروت - لبنان)
خير الدين الزركلی (المتوفی ١٣٩٦ ھ) اپنی کتاب الاعلام میں امام ابو حنیفہ کے تذکرہ میں لکھتے ہیں کہ:
وتنسب إليه رسالة الفقه الأكبر ولم تصح النسبة
ترجمہ : اور ان سے ایک تحریر الفقہ الاکبر منسوب ہے اور اس کی نسبت ان سے صحیح نہیں ہے -
(الاعلام قاموس تراجم لاشهر الرجال والنساء من العرب والمستعربين ، جلد ٨ ، صفحہ ٣٦ ، دار العلم للملايين ، بیروت - لبنان)