• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمباکونوشی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صحت کے لئے نقصان دہ تو ”فاسٹ فوڈ“ اور کاربونیٹیڈ کولڈ ڈرنکس بھی ہیں۔ تمام طبی ماہرین اس پر متفق ہیں۔ تو کیا یہ دونوں اشیاء بھی حرام ہوں گی ؟
کیا ان سب سے کینسر جیسا موضی مرض ہوتا ہے ؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا تمباکو نوشی کو خود کشی کہا جائے گا؟

سوال: یہ بات تو معلوم ہے کہ تمباکو نوشی حرام ہے، لیکن کیا تمباکو نوشی کی وجہ سے مرنے والے تمباکو نوش کو خود کشی کہا جائے گا؟

کیونکہ یہ بات تو معروف ہے کہ تمباکو نوشی یا سگریٹ میں جان لیوا زہریلا کینسر پیدا کرنے والا مادہ پایا جاتا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ :(جو شخص زہر کھانے کی وجہ سے مرا تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا) کی روشنی میں تمباکو نوش کو خودکش سمجھا جائے گا؟

اور میرے متعلق یہ ہے کہ میں بہت ہی کم سگریٹ نوشی کرتا ہوں وہ بھی صرف تفریح کیلئے ،اسکا کیا حکم ہے؟ اور کیا سگریٹ کو حدیث مبارکہ :(ہر نشہ آور چیز شراب ہے) اور اسی طرح : (جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ثابت ہو اسکی قلیل مقدار بھی حرام ہے) کی وجہ سے شراب شمار کیا جائے گا؟ اور کیا یہی بات حقہ پر بھی لاگو ہوتی ہے؟


الحمد للہ:

تمباکو نوشی حرام ہے؛ کیونکہ اس میں فضول خرچی، نقصان اور خباثت پائی جاتی ہے، اس بارے میں مزید جاننے کیلئے سوال نمبر (10922) اور (9083) کا مطالعہ کریں۔

جبکہ تمباکونوشی کو زہر کھا کر خودکشی کرنے والے کے ساتھ نہیں ملایا جاسکتا ، لیکن اسکی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں یا ہمیشہ کیلئے انسانی اعضاء ناکارہ ہوجاتے ہیں، اس بنا پر تمباکو نوشی ہے حرام ضرور ہے۔

جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

(نہ اپنے آپ کو نقصان دو اور نہ ہی کسی کو نقصان پہچاؤ)

اسے أحمد اور ابن ماجہ (2341) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحيح ابن ماجہ میں صحیح کہا ہے۔


شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

"جو شخص تمباکو نوشی کی وجہ سے فوت ہوجائے تو کیا اسے خود کشی کہا جائے گا؟

شیخ: کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ اس نے مرنے کیلئے تمباکو نوشی کی؟

سائل: نہیں۔

شیخ: لہذا وہ خود کشی نہیں ہے۔۔۔۔

اپنے آپ کو قتل کرنے کاارادہ رکھنے اور نہ رکھنے والے میں فرق ہے۔

ہاں یہ ضرور کہا جائے گا کہ: تمباکونوشی بسا اوقات موت کا سبب بن جاتی ہے تو یہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے کیلئے قوی ترین دلیل ہے، یہی وجہ ہے کہ مجھے تمباکو نوشی کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے،کیونکہ تمباکو نوشی میں جسمانی، اخلاقی، اور مالی سب نقصانات موجود ہیں، آپ جانتے ہی ہیں کہ کچھ لوگ سگریٹ حاصل کرنے کیلئے اپنی عزت کو بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔

بہر حال: سگریٹ نوشی ہمارے ہاں حرام ہے، لیکن ہم یہ نہیں کہتے کہ تمباکو نوشی کرنے والا خود کشی کا مرتکب ہے، کیونکہ وہ خود اپنے آپ کو مارنا نہیں چاہتا"انتہی

"لقاء الباب المفتوح" (198/14) مختصراً

تمباکو نوشی کو شراب بھی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ تمباکو نوشی تھوڑی ہو یا زیادہ کسی بھی شکل میں نشہ آور نہیں ۔

اسی طرح شیشہ اور حقہ بھی نشہ آور نہیں ہے[بشرطیکہ تمباکو کیساتھ دیگر کوئی اور نشہ آور چیز شامل نہ ہو۔ مترجم]۔

تمباکو نوشی سے حاصل ہونے والا دھواں نقصان دہ ، بدبودار،ہوتا ہے جسکا کوئی فائدہ نہیں ، اسی لئے تمباکونوشی کیلئے پیسہ ضائع کرنا عقلمندی والا کام نہیں ہے۔

اگر سگریٹ نوش کو اس بات کا علم ہوجائے کہ اسے ہر سگریٹ کے پینے پر گناہ ملے گا، اور اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کریگا، جس سے اسکے دل پر سیاہ داغ بنتے جائیں گے، اور آہستہ آہستہ اسکا سارا دل ہی کالا ہوجائے گا، تو امید ہے کہ رضائے الہی کے حصول اور عذابِ الہی سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی چھوڑ دے۔

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

(جب انسان کوئی غلطی کرے تو اسکے دل پر سیاہ نکتہ بن جاتا ہے، اور اگر وہ توبہ استغفار کر لے تو اسکا دل صاف کردیا جاتا ہے، اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو سیاہی میں اضافہ کردیا جاتا ہے، حتی کہ سارا دل ہی سیاہ ہوجاتا ہے، یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالی نے ذکر کیا اور فرمایا: (بلکہ انکے کرتوتوں کی وجہ سے انکے دلوں پر زنگ چڑھ چکا ہے))

اسے ترمذی (3334) اور ابن ماجہ (4244) نے روایت کیا ہے اور البانی نے صحيح ترمذی میں اسے حسن قرار دیا ہے۔


آپکے لئے ضروری ہے کہ اللہ کا شکر ادا کریں کہ آپ ابھی تمباکو نوشی کے عادی نہیں بنے، اور ابھی آپکو تمباکو نوشی ترک کرنے پر کسی قسم کی تنگی بھی نہیں ہوگی، اس لئے آپ جلد از جلد توبہ کریں اور تمباکو نوشی چھوڑ دیں، کیونکہ اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء تفریح کیلئے نہیں ہوتیں، چنانچہ کبھی انسان کو حرام کام کے متعلق تساہل برتنے کی وجہ سے بھی عذاب ہوسکتا ہے، کہ انسان حرام کا عادی بن جائے اور اسے چھوڑنے میں دقت پیش آئے۔ ہم اللہ تعالی سے عافیت وسلامتی مانگتے ہیں۔

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/129692
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کیا ان سب سے کینسر جیسا موضی مرض ہوتا ہے ؟؟؟
آپ کو کسی نے غلط بتلایا ہے کہ تمباکو نوشی سے لازماً کینسر ہوتا ہے۔ ویسے کینسر تمباکو نوشی کے بغیر بھی ہوجاتا ہے۔ کسی چیز یا عمل کو حرام قرار دینے کے لئے اس قسم کی دلیلیں نہیں دی جاتیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آپ کو کسی نے غلط بتلایا ہے کہ تمباکو نوشی سے لازماً کینسر ہوتا ہے۔ ویسے کینسر تمباکو نوشی کے بغیر بھی ہوجاتا ہے۔ کسی چیز یا عمل کو حرام قرار دینے کے لئے اس قسم کی دلیلیں نہیں دی جاتیں۔
میرے بھائی آج کے دور میں علماء کی کثیر تعداد اس کو حرام کہتی ہے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

كل مسكر حرام

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (المائدة:91)

ترجمہ:اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!یقیناً مدہوش کرنے والی چیز اور جؤا اور بت پرستی اور تیروں سے قسمت آزمائی یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔پس ان سے پوری طرح بچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِوَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ۔ (المائدة:92)

ترجمہ: شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کر دے اور تمھیں ذکر الہٰی اور نماز سے باز رکھے۔تو کیا تم باز آجانے والے ہو؟

حدیث نبوی:

1۔الخمر أم الخبائث

ترجمہ:شراب برائیوں کی ماں ہے۔

2۔كل مسكر حرام

ترجمہ:ہر نشہ آور چیز حرام ہے

3۔ما أسكر كثيره ، فقليله حرام

ترجمہ:جس چیز کی زیادہ مقدار بھی نشہ پیدا کرے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے

4۔أتاني جبريل ، فقال : يا محمد ! إن الله عز و جل لعن الخمر ، و عاصرها ، و معتصرها ، و شاربها،و حاملها ، و المحمولة إليه ، و بائعها ، و مبتاعها ، و ساقيها ، و مسقيها:

ترجمہ:جبرائیل میرے پا س آئے اور کہا اے محمد یقینا اللہ تعالی نے شراب پر لعنت کی ہے۔اور اس کے نچورنے والے پر بھی اور جس برتن میں نچوڑی جائے اس پر بھی اور اس کے پینے والے پر بھی اور اس کو اٹھانے والے پر بھی اور جس کو اٹھا کر دی جائے اس پر بھی اور اس کے بیچنے والے پر بھی اوراس کے خریدنے والے پر بھی اس پلانے والے پر بھی اور جس کو پلائی جائے اس پر بھی۔

5۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

یعنی اسلام کا حسن یہ بھی ہے کہ جو ضروری نہ ہو وہ چھوڑ دیا جائے۔

(جامع الترمذی)

6۔حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتےہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز جو عقل میں بگاڑ پیدا کردے شراب کے زمرہ میں آتی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس نے نشہ آور چیز کا استعمال کیا اس کی چالیس دن کی نمازیں ضائع ہوگئیں۔

عمومی نظر:

جب انسان تعصب اور فاسقانہ زندگی سے اندھا ہو جاتا ہے تو اسے حق او ر باطل میں فرق نظر نہیں آتا اورہر ایک حرام کو حلال سمجھتا ہے اور ہر ایک حلا ل کو حرام سمجھتا ہےاور نیکی کے ترک کرنے میں ذرا دریغ نہیں کرتا شراب جو ام الخبائث ہے عیسائیوں میں حلال سمجھی جاتی ہے مگر ہماری شریعت میں اس کو قطعاًمنع کیا گیا ہے اور اس کو رجس من عمل الشیطان کہا گیا ہے ۔

گزشتہ کچھ عرصہ سے عالمی پریس اور خصوصیت سے مغربی میڈیا میں (جن میں امریکہ اور برطانیہ پیش پیش ہیں) سگریٹ نوشی کے خلاف خصوصی مہم جاری ہے۔ چنانچہ سگریٹ نوشی کے مضرّات اور انسانی صحت پر اس کے مہلک اثرات سے متعلق تحقیقات کی خوب تشہیر کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد سگریٹ اور تمباکو نوشی کے نتیجہ میں لاحق ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں اور کروڑہا ڈالرز ایسے مریضوں کے علاج معالجہ پر خرچ کئے جاتے ہیں جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ چنانچہ سگریٹ اور تمباکو پر بھاری ٹیکس اور سگریٹ کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کے علاوہ کئی ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ کسی طرح لوگ سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔ لیکن بایں ہمہ تمباکو کی صنعت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا اور لوگ جنہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہو چکی ہے وہ اسے چھوڑنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ۔ سگریٹ نوشی بلا شبہ ایک لغو اور بے فائدہ بلکہ مہلک چیز ہے اور خود اپنے ہاتھوں ، اپنی جیب سے رقم خرچ کر کے ہلاکت مول لینے والی بات ہے۔ لیکن صرف یہی تو ایک ایسی چیز نہیں جو انسانی معاشرہ میں مختلف بیماریاں پھیلانے اور اس کے امن و امان کو برباد کرنے کا باعث ہے بلکہ اس کے علاوہ شراب ، جؤا، ہیروئن اور دیگر کئی قسم کی منشیات کے ساتھ ساتھ اور بھی ایسی لغو اور بیہودہ عادات ہیں جو دنیا میں کئی قسم کی ہلاکت خیزیوں کا موجب ہیں۔

حیرت ہوتی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک تو اب اس موذی چیز سے چھٹکارا حاصل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن نسبتاً غریب اور پسماندہ ممالک جو پہلے ہی اقتصادی بدحالی کا شکار ہیں وہاں بڑی کثرت سے سگریٹ نوشی کی جاتی ہے اور گویا عملاً روزانہ لاکھوں ڈالر ز نہ صرف نذر آتش کئے جاتے ہیں بلکہ وہ آگ اپنے جسم کے اندر دہکائی جاتی ہے اور اس کا زہریلا دُھواں فضا میں چھوڑکر ماحول کو بھی آلودہ کیاجاتا ہے جس کے نتیجہ میں کئی قسم کے عوارض لاحق ہو کر انسانی صحتوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس بدعادت سے متعلق کئی قسم کی اخلاقی اور روحانی کمزوریاں ایسی ہیں جو سوسائٹی میں مزید بے چینی اور انتشار کا موجب بنتی ہیں۔ نامعلوم تیسری دنیا کے ان غریب ممالک کے سربراہوں کو کب یہ توفیق ملے گی کہ وہ اپنے ممالک کے عوام کو تعلیم اور تشہیر اور مناسب قانون سازی کے ذریعہ اتنا شعور بخشیں گے کہ وہ ایسی لغویات سے بچیں اور اپنی اور اپنے ملکوں کی تعمیر و ترقی کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔

جہاں تک ایک مومن کا تعلق ہے تو اسے ایسی لغویات ہر گز زیبا نہیں کیونکہ ایسی چیزیں اس کی عبادت میں ، انفاق فی سبیل اللہ میں اور حقیقی فلاح کے حصول میں روک بنتی ہیں ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کامیاب ہونے والے مومنوں کی ایک اہم علامت یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ لغو سے اعراض کرتے ہیں ۔ ایک اچھے مسلمان سے یہ توقع رکھی گئی ہے کہ وہ ان چیزوں سے پرہیز کرے جو بے مقصد اور بے فائدہ ہیں۔ اور اگر کوئی چیز نقصان دہ ہے تو اس سے بچنا تو اور بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔

اس زمانہ میں جبکہ مغربی ممالک میں خصوصیت سے نوجوان لڑکے لڑکیوں اور سکولوں کے طلباء و طالبات کو ٹارگٹ بنا کر ان میں منشیات کے استعمال کو رواج دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلمان والدین کا فرض ہے کہ وہ پوری طرح چوکس اور ہوشیار ہو کر نہایت بالغ نظری کے ساتھ اپنے بچوں اور بچیوں کو ان مہلک زہروں سے بچانے کے لئے ہرممکن اقدام کریں اور ان کی جسمانی اور روحانی صحت کی حفاظت کے لئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ تمام ضروری احتیاطیں اور تدابیر اختیار کریں۔ان احتیاطوں میں سے ایک بنیادی احتیاط یہ ہے کہ انہیں ایسے لوگوں کی بدصحبت سے بچایا جائے ۔

سگریٹ نوشی کے تعلق میں ہی جو تحقیقات سامنے آئی ہیں ان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے لوگ جو اگرچہ خود تو سگریٹ نہیں پیتے لیکن ایسے ماحول میں ان کا اٹھنا بیٹھنا ہے جہاں سگریٹ نوشی ہوتی ہے وہ بھی اسی طرح سگریٹ کے زہریلے دھوئیں سے متأثر ہوتے ہیں ۔ اسے Passive Smoking کا نام دیا گیا ہے کہ یہ بھی ایک رنگ کی سگریٹ نوشی ہی ہے۔ سگریٹ کے عادی لوگوں پر دفاتر میں یا پبلک جگہوں میں سگریٹ پینے پر پابندی لگانے سے متعلق قوانین بنائے جا رہے ہیں۔

یہ تحقیقات تو آج ہو رہی ہیں لیکن ہمارے سید و مولا رحمۃ للعالمین ﷺ نے تقریباً1500سال پہلے ایک نہایت خوبصورت مثال کے ذریعہ ہمیں ایسی جگہوں میں اور ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کے نقصانات سے متنبہ فرما دیا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مثال میں بھی دھوئیں ہی کا ذکر ہے۔ سگریٹ نوش بھی تو ایک قسم کی بھٹی ہی جھونکتا ہے جس کا دھوأں پاس بیٹھنے والوں کے لئے اذیت اور تکلیف اور بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔

حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا :

''نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال ان دوشخصوں کی طرح ہے جن میں سے ایک کستوری اٹھائے ہوئے ہو اور دوسرا بھٹی جھونکنے والا ہو۔ کستوری اٹھانے والا یا تو تجھے مفت خوشبو دے گا یا تُو اس سے خرید لے گا۔ ورنہ کم از کم تو اس کی خوشبو اور مہک تو سونگھ ہی لے گا۔ اور بھٹی جھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلا دے گا یا تو اس سے بدبودار دھواں پائے گا''۔

(مسلم کتاب البرّ والصّلۃ)


ایک تحقیق کے مطابق یورپ بھر میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے جلدی مر جانے کی بڑی وجہ سگرٹ نوشی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر ممالک میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں عورتوں اور مردوں کے درمیان شرح اموات میں ساٹھ فیصد تک فرق کا باعث بنتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام لغویات سے بچائے ۔آمین

http://forum.mohaddis.com/threads/ہر-نشہ-آورچیز-حرام-ہے۔۔۔.19794/
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرے بھائی آج کے دور میں علماء کی کثیر تعداد اس کو حرام کہتی ہے -
سعودی عرب میں نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت اور استعمال پر سخت پابندی ہے۔ حتیٰ کہ جو گورے سعودیہ میں بسلسلہ ملازمت آتے ہیں، انہیں پہلا سبق یہی پڑھایا جاتا ہے کہ اس سرزمین پر الکحل پینا حرام ہے۔ حالانکہ شراب گوروں کی گھٹی میں پڑا ہے اور وہ پانی کم، شراب زیادہ پیتے ہیں۔

اس کے باوجود سعودی عرب میں سگریٹ کی درآمد، خرید و فروخت اور تمباکو نوشی پر کوئی پابندی بلکہ ”احتیاط“ تک موجود نہیں ہے۔ کیا یہ اس بات کا ”ثبوت“ نہیں ہے کہ تمباکو نوشی کی حرمت کے بہت کم علماء قائل ہیں؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سعودی عرب میں نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت اور استعمال پر سخت پابندی ہے۔ حتیٰ کہ جو گورے سعودیہ میں بسلسلہ ملازمت آتے ہیں، انہیں پہلا سبق یہی پڑھایا جاتا ہے کہ اس سرزمین پر الکحل پینا حرام ہے۔ حالانکہ شراب گوروں کی گھٹی میں پڑا ہے اور وہ پانی کم، شراب زیادہ پیتے ہیں۔

اس کے باوجود سعودی عرب میں سگریٹ کی درآمد، خرید و فروخت اور تمباکو نوشی پر کوئی پابندی بلکہ ”احتیاط“ تک موجود نہیں ہے۔ کیا یہ اس بات کا ”ثبوت“ نہیں ہے کہ تمباکو نوشی کی حرمت کے بہت کم علماء قائل ہیں؟؟؟
شیخ محترم @خضر حیات بھائی کیا سعودی عرب کے بہت کم علما سگریٹ کی حرمت کے قائل ہے ؟؟؟؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سگریٹ پینا بری عادت میں شمار ہوتا ھے، بس انگلیوں میں ڈیزائن بنا کے پکڑنا پھر سٹائل سے کش لگانا، اور یہ سمجھنا کہ وہ کوئی بڑا اچھا کام کر رہے ہیں، سگریٹ پینے والے کے قریب لوگ کھڑے نہیں ہوتے کیونکہ ان کے کپڑوں اور منہ سے عجیب قسم کی بدبو آ رہی ہوتی ھے جسے پینے والا محسوس نہیں کر سکتا۔

جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں انہیں نشہ ہوتے کبھی نہیں دیکھا گیا، ہاں سگریٹ میں جو نشیلی اشیا ڈال کے پینے سے نشہ ضرور ہوتا ھے، جیسے چرس، بوٹی، پیناڈول پیس کر یا ہیروئین وغیرہ۔

سگریٹ نوشی چھوڑنے پر یہاں کچھ ادویات ہسپتال سے فری میں بھی ملتی ہیں جس سے سگریٹ نوشی چھوڑی جا سکتی ھے، جنہوں نے سگریٹ نوشی چھوڑی ان سے پوچھا گیا تو وہ بتاتے ہیں کہ دوائی کھانے کے بعد سگریٹ پینے کو دل نہیں کرتا وغیرہ۔

ایک قسم ایسی بھی ھے سگریٹ نوشی چھوڑنا ہی نہیں چاہتے اس لئے وہ کسی بھی قسم کا ٹریٹمنٹ نہیں لینا چاہتے۔ اب "ای سگریٹ" بھی آ گئے ہیں جس میں تیل پڑتا ھے، اور وہ تیل جس برانڈ کا کوئی سگریٹ پیتا ھے اس برانڈ میں بھی دستیاب ہوتا ھے، کچھ لوگ ایسے بھی ملے جو "ای سگریٹ" پینے کے بعد پھر دوبارہ واپس پہلے والے سگریٹ پر آ گئے کہ طبیعت نہیں مانتی۔

سگریٹ نوشی "بیڈ ہیبٹ" ھے، جنہیں یہ عادت چھوڑی ہو وہ چھوڑ بھی دیتے ہیں اور کچھ 70 سال کی عمر تک بھی نہیں چھوڑتے۔

والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سوال نمبر: 2 - فتوی نمبر:1407

سیگریٹ، تمباکو اور اس جیسی دوسری چیزوں کا کیا حکم ہے؟ اور کیا سیگریٹ وغیرہ سے ہونے والی آمدنی سے حج، زکوٰۃ اور دیگر نيک اعمال کی ادائيگی جائز ہے؟

ج 2: سیگریٹ، تمباکو ، اور دیگر حرام چیزوں کی تجارت کرنا حلال نہیں ہے، اس لئے کہ یہ گندی چیزیں ہیں، اور اس لئے بھی کہ اس میں جانی، مالی اور روحانی اعتبار سے نقصان ہے، اور جب کوئی شخص زکوٰۃ دینا چاہے، یا حج کرنا چاہے، یا نیکی کی راہوں میں خرچ کرنا چاہے، تو اس کو چاہئے کہ وہ زکوٰۃ دینے کے لئے، یا حج یا نیکی کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے اپنے پاک مال کا استعمال کرے، اس لئے کہ اللہ تعالی کے قول کا مفہوم عام ہے:


ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ! ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺎﻛﯿﺰﮦ ﻛﻤﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻧﲀﻟﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺧﺮﭺ ﻛﺮﻭ، ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯﺑﺮﯼ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﻛﮯ ﺧﺮﭺ ﻛﺮﻧﮯ ﰷ ﻗﺼﺪ ﻧﮧ ﻛﺮﻧﺎ، ﺟﺴﮯ ﺗﻢ ﺧﻮﺩ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ، ﮨﺎﮞ ﺍﮔﺮ ﺁﻧﻜﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﻛﺮ ﻟﻮ ﺗﻮ، ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻥ ﻟﻮ ﻛﮧ ﺍﹴللہ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﺑﮯﭘﺮﻭﺍﮦ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺑﯿﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ۔


( جلد کا نمبر 13; صفحہ 56)

اور رسول اکرم صلى الله عليہ وسلم كا ارشاد ہے:

یقیناً اللہ تعالی پاک ہے اور صرف پاک ہی مال قبول کرتا ہے۔
[الحديث]۔



وباللہ التوفیق۔ وصلی اللہ علی نبینا محمد، وآلھ وصحبھ وسلم۔

علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

ممبر - عبد اللہ بن منیع
ممبر - عبد اللہ بن غدیان
صدر - عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

نائب صدر برائے کمیٹی - عبدالرزاق عفیفی

http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=4605&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170217133216168216167218169217136032216173217132216167217132#firstKeyWordFound
 
Top