اللہ رب العزت ڈاکٹر صاحب کی مغفرت فرمائے اور غرق رحمت فرمائے۔
ہمارا جو آج مزاج بن گیا ہے اور مزاج میں اس قدر شدت آگئی ہے کہ کہ اسلامی شخصیات کی ذات پر فورا فتوی لگادیتے ہیں۔ ہماری اس روش نے بڑا نقصان پہنچایا ہے۔
شرک و کفر کا فتوی لگانے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے اور یہ خاص اہل علم حضرات سے وابسطہ ہے، ہمیں ایسے ایشو پر بات کرنے کی بھی اخلاقی اجازت نہیں،
احتیاط کرنی چاہئے۔
یہ ضرور ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے ماضی کے خیالات پر علمائ کرام کے تحفظات تھے جسے ڈاکٹر صاحب نے بھی محسوس کیا تھا،
لیکن جب قرآن کے دروس کی طرف پلٹے تو اس زمانے میں اپنے بہت سے خیالات سے دستبردار ہوگئے یا خاموش ہوگئے،
یہ معاملہ اب اللہ تعالی کی عدالت میں ہے ہمیں اس پر بات نہیں کرنی چاہئے،
ڈاکٹر صاحب صاحب بصیرت، اچھے اور نفیس انسان تھے آخر وقت میں وہ قرآنی فکر کی دعوت کی طرف متوجہ ہوئے جن میں ان کی بڑی خدمات ہیں، اللہ تعالی انہیں بہترین جزاء عطا فرمائے۔
اللہ تعالی ہمیں سمجھ عطا فرمائے اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔