• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توریہ [ذو معنی بات ]کرنے کا حکم !!!

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
آپ کے ہاں شاید روایت کے مقابلے میں درایت کا پلہ بھاری ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
علمی دلائل! انا للہ وانا الیہ راجعون!

کیا صحیح احادیث کریمہ کے متن کو نا معقول کہنے کی جسارت اللہ ورسول پر ایمان لانے والا شخص کر سکتا ہے؟؟؟

میرے بھائی! اللہ رب العٰلمین نے وحی خفی (احادیث شریفہ) کی حفاظت کیلئے مبارک گروہ کا انتخاب فرمایا۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ان حضرات نے کتاب وسنت کی روشنی میں اس کیلئے الوہی اصول مرتب کیے۔ ان اصولوں میں سند کا دھیان رکھا گیا اور متن کا بھی۔ یہ آپ کی شدید غلط فہمی ہے کہ انہوں نے متن کو نہیں دیکھا۔ اگر انہوں نے متن کو مد نظر نہیں رکھا تو صحیح حدیث کی شرائط میں یہ شاذ اور معلول نہ ہونے کی شرط کیوں شامل ہے؟!! محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو صحیح حدیث کی شرائط کا ہی علم نہیں یا پھر آپ نے اس موضوع کو غیروں نے جو شبہات پیدا کر دئیے ہیں انہی کی عینک سے پڑھا ہے۔

جب احادیث مبارکہ کو ہر لحاظ سے پرکھ لیا گیا۔ سند کے اعتبار سے بھی، متن کے اعتبار سے بھی۔ تمام امت نے ان الوہی اصولوں پر اعتماد واتفاق کا اظہار کیا۔ اب آج ایک شخص اٹھتا ہے اور اعتراض کر دیتا ہے کہ فلاں حدیث تو عقل کے خلاف ہے۔ قرآن کے خلاف ہے، اسے کیا کہا جائے؟؟؟ انکارِ حدیث نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟

اگر آپ کی طرح کوئی بھی شخص آج اٹھ کر یہ اعتراض کر سکتا ہے تو ایک کافر آج اٹھ کر قرآن کی کسی آیت کریمہ پر خلاف سائنس ہونے کا یا کسی دوسری آیت سے متصادم ہونے کا اعتراض کیوں نہ کر سکتا؟؟؟

کیا آپ آج اٹھ کر قرآن کریم کی کسی آیت کریمہ پر خلاف قرآن یا خلافِ عقل ہونے کا اعتراض کر سکتے ہیں؟؟؟!

اللہ سے ہی ہدایت کا سوال ہے!
غالبا آپ میرے موقف کو صحیح طرح نہیں سمجھ سکے۔ میں آپ سے کچھ سیدھے سادے اور آسان سوال پوچھتا ہوں۔ کیا تمام راویانِ حدیث ” معصوم عن الخطاء “ ہیں ؟ اور ” محدثین “ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا ہے ؟ کیا ” بخاری و مسلم “ قرآن کی طرح ؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
آپ کے ہاں شاید روایت کے مقابلے میں درایت کا پلہ بھاری ہے
روایت و درایت دونوں۔ صرف روایت یا صرف درایت نہیں۔ ہاں البتہ آپ کے ہاں صرف روایت کا پلہ بھاری لگتا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا ابراہیمؑ نے بتوں کو خود توڑا۔
فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلَّا كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ ﴿٥٨﴾

لیکن پھر قرآن کریم میں یہ بھی موجود ہے کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ بتوں کو توڑنے کا یہ کس نے کیا ہے؟ تو سیدنا ابراہیمؑ کا جواب تھا کہ ان میں سے بڑے بت نے یہ کام کیا ہے۔
قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ ﴿٦٣﴾ ۔۔۔ سورة الأنبياء

آپ کے نزدیک اسے کیا کہتے ہیں؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
غالبا آپ میرے موقف کو صحیح طرح نہیں سمجھ سکے۔ میں آپ سے کچھ سیدھے سادے اور آسان سوال پوچھتا ہوں۔ کیا تمام راویانِ حدیث ” معصوم عن الخطاء “ ہیں ؟ اور ” محدثین “ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا ہے ؟ کیا ” بخاری و مسلم “ قرآن کی طرح ؟
کیا راویانِ قرآن (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) معصوم عن الخطا تھے؟؟؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کیا راویانِ قرآن (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) معصوم عن الخطا تھے؟؟؟
کیا " بخاری و مسلم " قرآن کی طرح ؟ اسی میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ اگر آپ کا جواب ” ہاں “ ہے تب میں بحث ختم کر دوں گا اور اگر جواب ” نہیں “ ہے تو پھر بھی کوئی بحث کا جواز نہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
کیا " بخاری و مسلم " قرآن کی طرح ؟ اسی میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ اگر آپ کا جواب ” ہاں “ ہے تب میں بحث ختم کر دوں گا اور اگر جواب ” نہیں “ ہے تو پھر بھی کوئی بحث کا جواز نہیں۔
میرے نزدیک ہر صحیح حدیث ماننے اور عمل کرنے کے اعتبار سے قرآن کریم کی طرح ہے۔ اس اعتبار سے قرآن کریم اور صحیح حدیث مبارکہ میں کوئی فرق نہ کرنا ’عین ایمان‘ جبکہ اس لحاظ سے قرآن وحدیث میں فرق کرنا ’کفر صریح‘ ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿١٥٢﴾ ۔۔۔ سورۃ النساء

آپ کے نزدیک کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی کریمﷺ کی بات سن کر عمل کی طرف لپکنے کی بجائے پہلے اس اُڈھیر پن میں مبتلا ہوجاتے تھے کہ کہیں یہ حدیث قرآن یا عقل کے خلاف تو نہیں؟؟!

اسی میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ اگر آپ کا جواب " ہاں " ہے تب میں بحث ختم کر دوں گا اور اگر جواب " نہیں " ہے تو پھر بھی کوئی بحث کا جواز نہیں۔
اب اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے سوالوں کے جواب بھی دے دیں!

باقی اگر آپ اس موضوع پر بات آگے نہیں بڑھانا چاہتے تو کوئی بات نہیں، میں نے تو خیر خواہی اور اصلاح کے جذبے سے بات کی تھی۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائیں!
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بلکہ حدیث کی " سند " کیساتھ ساتھ اس کے " متن " کو بھی ملحوظ رکھا جاتا ہے اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ وہ حدیث قرآن کی کسی آیت یا دوسری حدیث سے تو متصادم نہیں۔
یہ بھی تو ممکن ہے کہ حدیث کے متن کا جو مفہوم سلف نے لیا ہو ، آپ کا مفہوم اس سے الگ ہو جس کی وجہ سے وہ آپ کو خلاف قرآن یا کسی دوسری صحیح حدیث کے خلاف نظر آئے ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میرے نزدیک ہر صحیح حدیث ماننے اور عمل کرنے کے اعتبار سے قرآن کریم کی طرح ہے۔ اس اعتبار سے قرآن کریم اور صحیح حدیث مبارکہ میں کوئی فرق نہ کرنا ’عین ایمان‘ جبکہ اس لحاظ سے قرآن وحدیث میں فرق کرنا ’کفر صریح‘ ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿١٥٠﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿١٥١﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿١٥٢﴾ ۔۔۔ سورۃ النساء

آپ کے نزدیک کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی کریمﷺ کی بات سن کر عمل کی طرف لپکنے کی بجائے پہلے اس اُڈھیر پن میں مبتلا ہوجاتے تھے کہ کہیں یہ حدیث قرآن یا عقل کے خلاف تو نہیں؟؟!



اب اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے سوالوں کے جواب بھی دے دیں!

باقی اگر آپ اس موضوع پر بات آگے نہیں بڑھانا چاہتے تو کوئی بات نہیں، میں نے تو خیر خواہی اور اصلاح کے جذبے سے بات کی تھی۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائیں!
مزید بحث کرنے سے بہتر ہے آپ ہمارے نقطہء نظر کو جاننے کےلیے ان تین مضامین کا مطالعہ کریں اگر پھر بھی آپ مطمئن نہیں ہوتے تو کوئی بات نہیں۔ مگر آپ کو اتنا پتہ چل جائے گا کہ ہمارا رجحان”منکرینِ حدیث“ کی جانب ہرگز نہیں۔
forum.mohaddis.com/munkareen-e-hadith-part-1-pdf.1240
forum.mohaddis.com/ahle-hadith-part-2-pdf.1241
forum.mohaddis.com/questions-answers-part-3-pdf.1242
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
مزید بحث کرنے سے بہتر ہے آپ ہمارے نقطہء نظر کو جاننے کےلیے ان تین مضامین کا مطالعہ کریں اگر پھر بھی آپ مطمئن نہیں ہوتے تو کوئی بات نہیں۔ مگر آپ کو اتنا پتہ چل جائے گا کہ ہمارا رجحان”منکرینِ حدیث“ کی جانب ہرگز نہیں۔
forum.mohaddis.com/munkareen-e-hadith-part-1-pdf.1240
forum.mohaddis.com/ahle-hadith-part-2-pdf.1241
forum.mohaddis.com/questions-answers-part-3-pdf.1242
عجیب! اپنی مرضی کی احادیث مبارکہ کو مان لیں اور اپنی مرضی کی احادیث مبارکہ کو (اللہ معاف کریں) پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ دیں پھر بھی کہیں کہ نہیں ہم حدیث کا انکار نہیں کرتے!

بھائی! ایک صحیح حدیث کا انکار وحی الٰہی (قرآن وسنت) سب کا انکار ہے۔

خیر! اللہ تعالیٰ صراطِ مستقیم کی طرف ہماری راہنمائی فرمائیں اور ہم سب کو جہنم کی آگ سے بچائیں! آمین!
 
Top