• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توہین رسالت بارے استفسارات اور ان کے جوابات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یسئلونک
توہین رسالت بارے استفسارات اور ان کے جوابات

عبد الرشید صادق​
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ آج کل ڈنمارک ، ناروے اور بعض دیگر یورپین ممالک کے کفار رسول اللہﷺ کی شان میں مختلف انداز سے گستاخیاں کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بعض نام نہاد مفکرین کا یہ خیال ہے کہ مسلمانوں کو اس سلسلہ میں سخت موقف نہیں اختیار کرنا چاہئے بلکہ نرمی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ شرعاً اس جرم کی کیا سزا ہے؟ اور مسلمانوں کو کیسا رویہ اختیار کرنا چاہئے۔؟
الجواب:خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہﷺ کو جو دین الٰہی دے کر اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا۔ اس کے متعلق اللہ رب العزت نے یہ خبر بھی دی ہے:
﴿هُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدَی وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَی الدِّيْنِ کُلِّه وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾(الصف:۹)
’’وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام مذاہب پر غالب کردے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جس دین کو اللہ تعالیٰ نے تمام اَدیان باطلہ پر غالب کرنے کے لئے رسول اللہﷺ کو بھیجا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ اس رسول ﷺکی عزت، توقیر اور عظمت کا سکہ بھی پوری دنیا میںبٹھانا مقصود ہے۔ تبھی وہ دین تمام اَدیان پر غالب آئے گا۔ چنانچہ رسول اللہﷺکا فرمان ہے:
«نصرت بالرعب مسیرة شھرا» (صحیح البخاري:۳۳۵)
’’کہ مجھے ایک مہینہ کی مسافت سے دشمن پر رعب دیا گیا ہے۔‘‘
ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم مسلمان اِنتشار کا شکار ہیں۔ ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہیںکہ ہمارے تشتت اور انتشار نے غیر مسلم ممالک کو یہ موقع فراہم کیاکہ آج وہ مختلف اَنداز میں اہل اسلام کو ایذاء رسانی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ جمیع اہل اسلام اور تمام مسلمان ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع فرما دے۔اور اگر مسلم دنیا چھوٹے چھوٹے اختلافات کو اہمیت نہ دیں تو بہت جلد اسلام کی عزت، عظمت، توقیر کا پوری دنیا میں سکہ بیٹھ جائے گا اور حضرت محمد رسول اللہﷺ کی شرعیت کا بول بالا ہوجائے گا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بہرحال قرآن مجید کی متعدد آیات میں رسول اللہﷺ کی توہین کے مرتکبین اور آپﷺ کی گستاخی کرنے والوں کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے اور دنیا و آخرت میں انہیں عذاب کا مستحق قرار دیا گیاہے۔چنانچہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اﷲِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ (التوبة:۶۱)
’’رسول اللہﷺکو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إنِّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ لَعَنَهُمُ اﷲُ فِیْ الدُّنْیَا والاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا﴾
’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کو ایذا دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسوا کن عذاب ہے۔‘‘ (الأحزاب:۵۷)
اسي طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآءَ … الخ﴾ (الممتحنة:۱)
’’اے ایمان والو! میرے اور (خود)اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآءَ هُمْ اَوْ اَبْنَآءَ هُمْ اَوْ اِِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُ وَیُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ اُوْلٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰهِ اَلَآ اِِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ (المجادلۃ:۲۲)
’’اللہ تعالیٰ پراور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے۔ گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ ۔(قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے۔‘‘
الغرض متعدد آیات قرآنیہ میں مرتکبین توہین رسول اللہﷺ اور حرمت رسولﷺ کو پامال کرنے والوں کے بارے میں کہیں بھی نرم رویہ اختیار نہیں کیا گیا بلکہ دنیا و آخرت میں ان کے لئے سخت سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«من سب نبیا قتل ومن سب أصحابی جلد» (الصارم المسلول:۹۲)
اور ایک دوسری حدیث میں
«من سبّ نبیا فاقتلوه ومن سبّ أصحابی فاجلدوه» (المعجم الصغیر للطبرانی:۱؍۲۳۶)
’’جس شخص نے کسی نبی کو گالی دی وہ قتل کیا جائے اور جو شخص اس نبی کے صحابہ کو گالی دے اسے کوڑے لگائے جائیں۔‘‘
ایک دوسری روایت میں:
’’جو شخص کسی نبی کو گالی دے اس کو قتل کردو اور جو شخص میرے صحابہ کو گالی دے اس کو کوڑے لگاؤ۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ جرم اس لحاظ سے بھی گھناؤنا بن جاتا ہے کہ ان لوگوں نے نبی اکرمﷺ کے خاکے نجی طور پر نہیں بنائے بلکہ پوری دنیا میں اس کی نشرواشاعت کی گئی ہے اور ان کی حکومتوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اب صورت حال کچھ اس قسم کی ہے کہ ایسا شخص اگر مسلمان ملک کا رہائشی ہے اور اس کا یہ انفرادی جرم ہے تواِنفرادی جرم کی وجہ سے وہ واجب القتل ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو یہ سزا دے، کیونکہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی نافرمانی کی ہے، جس میں ہے۔
﴿لِتُؤْمِنُوْا بِاﷲِ وَرَسُوْلِه وَتُعَزِّرُوْهُ وَتُوَقِّرُوْهُ… الخ﴾(الفتح:۹)
’’تاکہ تم اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور ا س کا ادب کرو، کے حکم کی نافرمانی کاارتکاب کیاہے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے اپنے متعدد فرامین و تقریرات میں ایسے شخص کے قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً
«کان رجل من المسلمین یأوی إلی امرأة یهودیة فکانت تطعمه و تحسن إلیه فکانت لا تزال فی النبی وتسبه و توذیه فخنقها فأبطل النبی »!
ایک نابینا صحابی تھے۔ ایک یہودیہ عورت ان کی لونڈی تھی۔ انہیں کھانا کھلایا کرتی اور اچھا سلوک کیا کرتی تھی، لیکن اس کی بدعادت تھی کہ وہ نبیﷺ کی شان میں نازیبا کلمات کہا کرتی اورآپ ﷺ کی گستاخی کیا کرتی تھی اس صحابی نے ایک رات اس کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کرڈالا۔ صبح کے وقت لوگوں نے نبیﷺ سے اس کی شکایت کی۔ آپﷺ نے اس معاملہ کی تحقیق کی۔ جب اس صحابی نے قتل کی وجہ بیان فرمائی تو آپﷺ نے اس کا خون رائیگاں قرار دے دیا۔اس پر اپنی رضا مندی و تصدیق کی مہر ثبت فرما دی۔ (سنن أبيداؤد:۴۳۶۱،مصنف ابن أبی شیبۃ:۸؍۳۹۹،البیہقی:۷؍۶۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ حدیث رسول اللہﷺ کے گستاخ کو قتل کرڈالنے کی واضح نص ہے۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ چونکہ یہ عورت یہودیہ تھی اور یہ تو معلوم و معروف بات ہے کہ جب نبی کریمﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپﷺ نے تمام کے تمام یہود کے ساتھ معاہدہ فرما لیا تھا اور اہل علم کے ہاں یہ بات بمنزلہ متواتر کے ہے۔
اس کی تفصیل میں جانا باعث طوالت ہوگا۔
اس حدیث سے واضح ہے کہ نبی کریمﷺ نے کیس کی تفتیش کی، لیکن جب اس کا جرم بیان کیا گیا تو آپﷺ نے اس کا خون ؍قتل رائیگاں قرا ردے دیا۔
پھر لوگوں کا شکایت کرنااس بات کی دلیل ہے کہ وہ حربیہ نہ تھی، اگر ایسا ہوتا تو لوگ اس کیس کی شکایت ہی نہ کرتے، کیونکہ اس کا قتل قابل مواخذہ جرم نہیں ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس طرح کعب بن اشرف یہودی کا معاملہ ہے۔یہ شخص اپنے شعروں میں نبی کریمﷺ کی ہجوکیا کرتا تھا۔ سیدنا جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
«من لکعب بن الاشرف، فانه قد آذی اﷲ و رسوله؟»
’’کون ہے جو اس کعب کا کام تمام کردے اس نے یقیناً اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کو اَذیت پہنچائی ہے۔‘‘
تو محمد بن مسلمہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺکیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اُسے قتل کردوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں … پھر اسے قتل کردیا گیا۔ ( صحیح البخاري:۳۰۳۱،صحیح مسلم:۱۸۰۱)
یہ کعب مدینہ کا باشندہ تھا اور یہ ہم پہلے ہی بیان کرچکے ہیں کہ آپﷺ نے مدینہ کے تمام یہود کے ساتھ صلح اور معاہدہ کررکھا تھا۔لیکن آپﷺ کی ہجو جیسے ناقابل معافی جرم کی بنا پر اس کا ذمہ ٹوٹ گیا اور اسے قتل کردیا گیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابوبرزہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا ابوبکر کی گستاخی کی، تو میں نے عرض کیا کیا اُسے قتل کردوں؟ تو سیدنا صدیق نے مجھے ڈانٹا اور فرمایا:
’’لیس ھذا لأحد بعد رسول اﷲ!‘‘
’’رسول اللہﷺ کے بعد یہ مقام کسی کا بھی نہیں۔‘‘ (رواہ النسائي:۴۰۷۱، سنن أبي داؤد:۴۳۶۳)
کہ اس کی گستاخی پر کسی کو قتل کردیا جائے۔ یہ حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ جس کسی نے آپﷺ کی شان میں گستاخی کی اس کی سزا قتل ہے۔
ابن خطل کی دو گانا گانے والی لونڈیاں تھیں جو اپنے گانوں میں نبی کریمﷺ کی ہجو کیا کرتی تھیں۔ آپﷺ نے ان کے قتل کا حکم دیا… اہل سیر کے ہاں یہ روایت مشہور و معروف ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ معلوم بات ہے کہ مجرد کفر قتل کا سبب نہیں اور جہاں تک معاملہ عورتوں کا ہے تو نبی کریمﷺ نے انہیں تو جنگ میں قتل کرنے سے منع فرمایا، لیکن رسو ل اللہﷺ کی گستاخی کی وجہ سے انہیں بھی قتل کردینے کا حکم دیا گیا۔ گویا یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے۔
اسی طرح سیدنا انس سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ابن خطل لعنہ اللہ کے قتل کا حکم دیا۔ اگرچہ وہ کعبہ میں پناہ لئے غلاف کعبہ ہی سے کیوں نہ لپٹا ہوا ہو۔ چنانچہ اسے ایسی ہی حالت میں قتل کردیا گیا۔(صحیح البخاري:۱۸۴۶،صحیح مسلم:۱۳۵۷)
اس کا بھی یہ ناقابل معافی جرم تھا یہ خود بھی نبی ﷤کی ہجو کرتا اور بدبختی کا یہ عالم تھاکہ لونڈیوں سے بھی ہجو کروایا کرتا تھا۔ اس طرح عصماء بنت مروان جو خطمہ قبیلے کی ملعونہ تھی۔ یہ عورت نبی کریمﷺ کی ہجو کیا کرتی تھی۔
 
Top