ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
سیدنا ابن عباسسے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: اس کا کام تمام کرنے والا کون ہوگا؟ چنانچہ اس کی قوم میں سے ایک شخص نے اسے قتل کردیا اور آپﷺکو خبر دی تو آپﷺ نے فرمایا: اس قتل میں دو کلہاڑیاں نہیں ٹکرائیں گی(مطلب اس کے قتل کاکوئی قصاص نہیں۔ مختلف اہل سیر نے اسے بیان کیا ہے) مجمع الزوائد:۶؍۴۶۰)
سیدنا براء بن عازبنے فرمایاکہ رسول اللہﷺ نے ابو رافع ملعون کے قتل کے لیے چند انصاریوں کوبھیجا۔ پھر ان میں سے ایک شخص (عبداللہ بن عتیک) نے ایک تدبیر سے ابو رافع کا پیٹ پھاڑ کر اسے قتل کرڈالا۔(صحیح البخاري:۴۰۳۹) اس شخص کا بھی یہی جرم تھا کہ یہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا کرتا۔«لعنه اﷲ وعامله بما یستحق» اب مسئلہ یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی توہین کے مرتکب غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیرہیں۔ کوئی بھی اسلامی حکومت براہ راست انہیں توہین اور گستاخی کی سزا دینے پر قادر نہیں ۔ البتہ مسلم ملکوں کے حکمرانوں پر یہ از حد لازم ہے کہ وہ ان شاتمین کے ملکوں کے حکمرانوں کو کہ جن حکومت میں یہ دل ہلا دینے والی انتہائی ناپاک وغلیظ حرکات کی گئیں ان کے ساتھ دو ٹوک انداز اپناتے ہوئے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کریںاور ان مجرمین کو مسلمانوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں تاکہ وہ انہیں ان کے اس ناپاک جرم کی قرار واقعی سزا دیں اور آئندہ کسی کو اس جرم کے ارتکاب کی جرأت نہ ہو۔ اور ان سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ ایسے اقدامات کریں اس سلسلے میں بین الاقوامی قانو ن سازی کی جائے کہ نبی مکرمﷺ سمیت کسی نبی علیہ السلام کے خلاف کوئی بدباطن اپنی بدباطنی و بیہودگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔
سیدنا براء بن عازبنے فرمایاکہ رسول اللہﷺ نے ابو رافع ملعون کے قتل کے لیے چند انصاریوں کوبھیجا۔ پھر ان میں سے ایک شخص (عبداللہ بن عتیک) نے ایک تدبیر سے ابو رافع کا پیٹ پھاڑ کر اسے قتل کرڈالا۔(صحیح البخاري:۴۰۳۹) اس شخص کا بھی یہی جرم تھا کہ یہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا کرتا۔«لعنه اﷲ وعامله بما یستحق» اب مسئلہ یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی توہین کے مرتکب غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیرہیں۔ کوئی بھی اسلامی حکومت براہ راست انہیں توہین اور گستاخی کی سزا دینے پر قادر نہیں ۔ البتہ مسلم ملکوں کے حکمرانوں پر یہ از حد لازم ہے کہ وہ ان شاتمین کے ملکوں کے حکمرانوں کو کہ جن حکومت میں یہ دل ہلا دینے والی انتہائی ناپاک وغلیظ حرکات کی گئیں ان کے ساتھ دو ٹوک انداز اپناتے ہوئے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کریںاور ان مجرمین کو مسلمانوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں تاکہ وہ انہیں ان کے اس ناپاک جرم کی قرار واقعی سزا دیں اور آئندہ کسی کو اس جرم کے ارتکاب کی جرأت نہ ہو۔ اور ان سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ ایسے اقدامات کریں اس سلسلے میں بین الاقوامی قانو ن سازی کی جائے کہ نبی مکرمﷺ سمیت کسی نبی علیہ السلام کے خلاف کوئی بدباطن اپنی بدباطنی و بیہودگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔