• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توہین رسالت بارے استفسارات اور ان کے جوابات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَحادیث نبوی ﷺ
قرآنی آیات کے بعد چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں جن میں توہین رسالت کے مرتکب اور شاتم رسولﷺ کی سزا کا بیان ہے۔
1. حضرت علی سے مروی ہے کہ
’’ایک یہودی عورت رسول اللہﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ کر اسے ہلاک کردیا تو آپﷺ نے اس عورت کے خون کو رائیگاں قرار دے دیا۔‘‘(سنن أبي داؤد:۴۳۶۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫فرماتے ہیں:
«هذا الحدیث نص فی جواز قتلها لاجل شتم النبی! ودلیل علی قتل الرجل الذی وقتل المسلم والمسلمة إذا سبا بطریق الاولی»(الصارم المسلول، ص۶۲)
’’یہ حدیث اس مسئلہ میں نص کا حکم رکھتی ہے کہ نبی کریمﷺ کو گالیاں دینے والے کو قتل کرنا جائز ہے نیز یہ کہ ایسے ذمی کو قتل کیا جاسکتا ہے جو شاتم ہے مسلمان مرد یا عورت اگر آپ کو گالیاں دیں تو ان کو بطریق اولیٰ قتل کرنا جائز ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
2. حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ
’’ایک اندھے شخص کی اُم ولد لونڈی تھی جو رسول اللہﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی وہ اسے روکتا مگر وہ باز نہ آتی وہ ڈانٹتا مگر وہ رکتی نہ تھی ایک رات اس نے رسول کریمﷺ کو گالیاں دینے کا آغاز کیا۔ اس نے بھالا لے کر اس کے شکم میں پیوست کردیا اور اسے زور سے دبایا جس سے وہ ہلاک ہوگئی صبح کو اس کا تذکرہ رسول کریمﷺ سے کیا گیا تو لوگوں کو جمع کرکے آپﷺ نے فرمایا: میں اس آدمی کو قسم دیتا ہوں جس نے کیا جو کچھ کیا اور میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہوجائے۔ یہ سن کر ایک نابینا آدمی کھڑا ہوا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آپﷺ کے پاس آیا اور بیٹھ گیا اس نے کہا یارسول اللہﷺ! اسے میں نے قتل کیا ہے۔ وہ آپﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی، میں اسے روکتا مگر وہ باز نہ آتی تھی میں اسے ڈانٹ ڈپٹ کرتا مگر وہ پرواہ نہ کرتی۔ اس کے بطن سے میرے دو ہیروں جیسے بیٹے ہیں وہ میری رفیقہ حیات تھی۔ گذشتہ شب جب وہ آپﷺ کو گالیاں بکنے لگی تو میں نے بھالالے کر اس کے پیٹ میں گاڑ دیا اور اسے زور سے دبایا حتیٰ کہ وہ مرگئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا گواہ رہو کہ اس کا خون ہدر ہے۔‘‘(سنن أبي داؤد:۴۳۶۱، سنن نسائی :۳۷۹۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اجماع اُمت
توہین رسالت کے مرتکب افراد کے قتل پر تمام اُمت کا اجماع ہے چنانچہ امام خطابی﷫فرماتے ہیں کہ
’’میرے علم کی حد تک کسی مسلمان نے بھی اس کے واجب القتل ہونے میں اختلاف نہیں کیا۔‘‘(الصارم المسلول،ص۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ
’’عام اہل علم کا مذہب ہے کہ جو آدمی چاہے مسلمان ہو یا کافر ، نبیﷺ کو گالی دیتا ہے اس کو قتل کرنا واجب ہے ابن منذر نے فرمایا کہ عام اہل علم کا اجماع ہے کہ جو آدمی نبیﷺ کو گالی دیتا ہے اس کی حد قتل ہے اور اسی بات کو امام مالکؒ، امام لیثؒ، امام احمدؒ، امام اسحاقؒ رحمہم اللہ نے بھی اختیار کیاہے اور امام شافعی﷫ کا بھی یہی مذہب ہے اور ابوبکر فارسی نے اصحاب امام شافعی سے مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے کہ شاتم رسولﷺ کی حد قتل ہے۔‘‘ (الصارم المسلول:ص۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الغرض مندرجہ بالا قرآنی آیات، اَحادیث رسولﷺ اور اجماع اُمت سے یہ بات آفتاب نیم روز کی مانند واضح ہوگئی کہ نبی اکرمﷺ کو گالی دینے والا یا ان کی توہین و تنقیص کرنے والا کھلا کافر ہے اس کو قتل کرنا واجب ہے اور آخرت میں اس کے لئے دردناک عذاب ہے اور جو آدمی اس کے کافر ہونے اور عذاب دینے میں شک کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا، کیونکہ اس نے ایک کافر کے کفر میں شبہ کیا ہے۔ ھذا ما عندی واﷲ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمأب.
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الجواب:موجودہ حالات میں غیرمسلم لوگوں کی طرف سے جو توہین آمیز خاکے رسول اللہﷺ کے بارہ میں چھپ رہے ہیں، تو ان حالات میں ایساکرنے والے لوگوں کو اگر ممکن ہو تو قتل کرنا ضروری ہے،کیونکہ نبیﷺکی توہین سے شریعت الٰہی کی توہین اور استخفاف لازم آتا ہے جو کہ اسلام کی تبلیغ میں بہت بڑی رکاوٹ کاباعث ہے اور یہ بھی موجودہ دور میں اسلام اور مسلمان کے خلاف جنگ کی ایک شکل ہے لہٰذا نبیﷺ کے تقدس اور نبوت کی وجاہت واہمیت کے دفاع میں ایسے لوگوں کو ممکن ہو تو قتل کرنا بہت ضروری ہے۔ الایہ کہ وہ توبہ کریں اوراسلام میں داخل ہوجائیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سوال: ڈنمارک وغیرہ میں رسول اللہﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع ہوئے ہیں۔ ردِ عمل کے طور پر دنیا بھر میںمسلمان اِن توہین آمیز کارٹونوں کی اِشاعت کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور عملاً یہ احتجاج روزبروز بڑھتا جارہا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں ہمارے لئے کیا ہدایات ہیں، ہمیں اس سلسلہ میں کیا کرنا چاہئے۔
الجواب: ہمارے نزدیک رسول اللہﷺ سے محبت کرنا جزوایمان ہے، علمائے اسلام دورِ صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق ہیں کہ رسول اللہﷺ سے جس شخص کو پیار اور تعلق خاطر نہیں وہ سرے سے مومن ہی نہیں ہے اور آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی قابل گردن زدنی ہے، رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب میری ذات اسے اس کے والدین، اولاد حتیٰ کہ تمام لوگوں سے محبوب نہ ہوجائے۔‘‘ (صحیح البخاري:۱۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام بخاری ﷫ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
«حب الرسول من الإیمان»
’’رسول اللہﷺ سے محبت کرنا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘
اس کے برعکس ہر وہ قول و عمل اور عقیدہ نواقض ایمان سے ہے جو رسالت اور صاحب رسالت سے بغض اور ان کے متعلق طعن و تشنیع پر مشتمل ہو، کیونکہ اس سے کلمہ شہادت کے دوسرے جزو کا انکار لازم آتا ہے اور ایسا کرنے سے وہ گواہی کالعدم ہوجاتی ہے جس کے ذریعے انسان اسلام میں داخل ہوا تھا، ہمارے نزدیک اس انکار و تنقیص کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ رسول اللہﷺ کی ذات ستودہ صفات کو ہدف تنقید بنانا۔
٭ رسول اللہﷺ کی تربیت کے کسی حصہ کا انکار یا اس پر طعن کرنا۔
رسول اللہﷺ کی ذات کو ہدف تنقید بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی صداقت و امانت اور عفت و عصمت کے متعلق حرف گری کرنا یا آپ کی ذات عالی صفات کے ساتھ کسی بھی پہلو سے استہزاء و تمسخر کرنا یا آپ کو گالی دینا اور آپ کو برا بھلا کہنا، الغرض آپ کی شخصیت پر کسی بھی پہلو سے اعتراض کرنا اس میں شامل ہے، لیکن اہل مغرب نے یہودی لابی اور امریکی استعمار کے اشارہ پراسلام او راہل اسلام کے خلاف مذموم تہذیبی جنگ شروع کررکھی ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے تہذیب و شائستگی کی تمام حدود کو پامال کردیا ہے، پہلے قرآن کریم کی بے حرمتی کرکے پوری اُمت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا، اب رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے مذموم خاکے اور کارٹون شائع کرکے شرمناک حرکت کرڈالی ہے، ان توہین آمیز خاکوں میں کئی چیزیں ایسی ہیں جن سے مسلمانوں کا اشتعال میں آنا لابدی امر ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں میں اس بارے میں جو اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔ اس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ پھر ان خاکوں کی مذمت کرنے والے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے بھی ان کے ہم آواز ہیں، حتیٰ کہ دین و مذہب سے بالا آزاد خیال لیکن سنجیدہ فکر لوگ بھی ان خاکوں کی مذمت کررہے ہیں۔
 
Top