میرے خیال میں ایسے جذبات صرف انہیں لوگوں کو رکھنے چاہیے، جو حق کے زیادہ قریب ہوں، اور حق کے زیادہ قریب کون ہوتا ہے؟ جن کے پاس قوی دلائل ہوں، اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہاں جن دلائل بارے بات ہورہی ہے۔ وہ دلائل شرعیہ (قرآن وحدیث) ہیں۔ اور دلیل وہ تسلیم کی جاتی ہے۔ جو صحیح ہو۔۔۔ضعیف ومن گھڑت روایات دلیل نہیں ہوا کرتیں۔
غیر ضرورری۔۔۔۔۔ آپ سے درخواست ہے غیر ضروری باتوں سے اجتناب فرمائیں۔ صرف اساسی سوال، جواب اور دھاگہ پر اپنا فوکس رکھیں۔ کوشش کریں ٹو دی پوائنٹ بات کریں۔ شکریہ
محترم گڈمسلم صاحب!
آپ کی اس پوسٹ سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نے اس دھاگہ کا بنیادی سوال اور اس پر جواب کا مطالعہ نہیں کیا۔ یا آپ انجان بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ چلیں دوبارہ سے اس دھاگہ کا ایک ریویو کرلیا جائے۔
اس دھاگہ کا مقصد حنفی بھائی کے سوالات پر علماء اہل حدیث کا قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح موقف حاصل کرنا ہے۔
حنفی بھائی کے سوال۔۔۔ ملاحظہ فرمائیں۔
۱
آپ ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک مانتے ہیں سوال یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقین الگ الگ مجلسوں میں دی یعنی ایک صبح دوسری دوپہر تیسری رات کو آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۲ ایک شخص اپنی بیوی کو بروز منگل ایک طلاق دیتا ہے دوسری بروز بدھ اور تیسری بروز جمعرات آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۳ ایک شخص آج ایک طلاق دیتا ہے دوسری طلاق ایک ہفتہ بعد اور تیسری پھر ایک ہفتہ بعد آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۴ایک شخص اپنی بیوی کو ہر الگ الگ مجلس میں تین تین طلاق دیتا ہے یعنی نو طلاق تین مجلسوں میں دیتا ہے آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
ان سوالات کی روشنی میں مولانا ابو الحسن علوی صاحب کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم اور اہل الحدیث اہل علم کی ایک جماعت کا موقف یہ ہے کہ طلاق بدعی واقع ہی نہیں ہوتی ہے۔ راقم کا ذاتی میلان اور رجحان بھی اسی قول کی طرف ہے۔ اس قول کے مطابق
:
حالت حیض اور نفاس میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔
ایک مجلس میں اگر تین طلاقیں دی ہیں تو پہلی سنت ہے لہذا واقع ہو جائے گی اور دوسری اور تیسری بدعت ہے لہذا واقع نہیں ہو گی۔
اسی طرح اگر ایک طہر میں تین طلاقیں دی ہیں تو پہلی واقع ہو جائے گی کیونکہ ایک طہر میں ایک طلاق دینا طلاق سنی ہے جبکہ دوسری اور تیسری بدعت ہیں لہذا واقع نہیں ہوں گی۔
محترم گڈ مسلم صاحب ! مولاناابوالحسن صاحب نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ، ابن قیم رحمہ اللہ اور اہل حدیث کی ایک جماعت کا واضح موقف بیان کیا ہے کہ ان سوالات میں جتنی صورتیں ہیں صرف ایک طلاق واقع ہوگی دوسری اور تیسری بدعت ہے لہذا واقع نہیں ہوگی۔
محترم ایک طہر میں دوسری اور تیسری طلاق کو بدعت مولانا ابو الحسن علوی صاحب نے کہا ہے ۔
یعنی بقول مولانا ابو الحسن صاحب اہل حدیث کی ایک جماعت کی طرف سے دوسری اور تیسری طلاق کے عدم وقوع پربطور دلیل لفظ بدعت استعمال ہوا ہے۔
مولانا ابو الحسن صاحب کی طرف سے لائی گئی دلیل لفظ بدعت پر آصف نور نے مولانا سے سوال کیا ہے۔
آصف نور کا سوال ملاحظ فرمائیں۔
محترم مولانا ابو الحسن علوی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لفظ بدعت سے ہم اچھی طرح مانوس ہیں لیکن آپ نے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم رحمہ اللہ کے قول کی بنیاد پر مسئلہ تین طلاق کے عدم وقوع پر لفظ بدعت کا استعمال کیا ہے، کیا اس بدعت سے مراد وہ اصل بدعت ہے جس سے ہم مانوس ہیں ، یعنی وہ بدعت جس عمل کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہو اور اسے دین اور شریعت کے نام پر رائج کردیا جائے۔
اگر اس بدعت کو اصل بدعت کے معنوں میں لیا جائے تو ایک بھیانک تصور وجود پکڑتا ہے، اور کئی سوالات ذہن میں بسیرا کرتے ہیں۔
محترم ابو الحسن صاحب اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس کا تسلسل جاری نہ رکھ سکے یا ممکن ہے اس سوال پر طویل بحث کے اندیشہ کے پیش نظر خاموشی کو مناسب سمجھا۔ میں ان کا ادب و احترام کرتا ہوں۔
محترم گڈ مسلم صاحب! اب یہ بات صاف ہوگئی کہ سوال کے جواب میں اہل حدیث کی ایک جماعت کی طرف سے دوسری اور تیسری طلاق کے عدم وقوع پر لفظ بدعت کو بطور دلیل استعمال کیا ہے۔ اب یہ آپ پر لازم ہے کہ آپ آصف نور کے سوال کا جواب دے کر وضاحت فرمائیں کہ اہل حدیث کی یہ جماعت اس مقام پر لفظ بدعت کو کن معنوں میں بیان کرتے ہیں؟؟؟
یاد رہے انہی سوالات کا جواب جاننے کی خواہش ہمارے محترم شاکر بھائی نے بھی کی تھی اور انہوں نے اپنی پوسٹ میں احناف کے علاوہ اہل حدیث کا موقف بھی سوال صورت میں بیان کیا ہے۔
ملاحظہ فرمائیں۔
اور اہلحدیث کہتے ہیں کہ جب ایک ہی طہر میں ایک سے زائد طلاق دینا ہی بدعت ہے تو لاگو کیسے ہوگی؟
اور محترم آپ بھول رہے ہیں آپ نے بھی مولانا صاحب کی اس جواب کے اس حصہ پر
ابوالحسن علوی نے کہا ہے:
↑
ان تمام فتاوی کی اصل یہ ہے کہ طلاق سنت واقع ہوتی ہے اور طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی ہے۔
جزاک اللہ خیرا شیخ
اتفاق کیا ہے
اصول اور انصاف کی بات تو یہی تھی کہ آپ لفظ بدعت جو طلاق پر استعمال کیا ہے اہل حدیث جماعت نے اس کی وضاحت فرماتے الٹا آپ مجھ ہی سے سوال کربیٹھے کہ
محترم ideal_man بھائی سب سے پہلے تو آپ مجھے یہ بتائیں کہ
1۔ ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے کو آپ سنت سمجھتے ہیں یا بدعت ؟
اسی طرح آپ نے جو حنفی بھائی صاحب کاسوال پوسٹ کیا کہ
2۔آپ کے نزدیک اس طریقہ پر دی گئی طلاق سنت ہے یا بدعت ؟
3۔طلاق کس طرح دی جائے تو سنت ہوتی ہے۔ اور کس کس طرح دی جائے تو بدعت میں آجاتی ہے؟
میں نے آپ کے سوال پر یہ جواب دیا۔ ملاحظہ فرمائیں۔
اس پر بحث تو اس وقت ممکن ہے جب پہلے یہ واضح ہو کہ
تین طلاق پر لفظ بدعت کا جو استعمال ہوتا ہے وہ بدعت اصل کے معنوں میں ہوتا ہے یا لغوی یعنی ناپسندیدہ عمل کے معنوں میں۔
اور ساتھ ہی آصف نور کے سوال کی طرف آپ کو متوجہ کیا۔
پھر آپ مجھ سے ہی سوال کربیٹھے
تو ٹھیک ہے جناب واضح کریں پھر کہ یہ بدعت کن معنوں میں ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
میرے بھائی ، دوسری اور تیسری طلاق پر لفظ
بدعت کا استعمال
بطور دلیل آپ کی ہل حدیث جماعت پیش کررہی ہے۔ سوال ہمارا ہے کہ اس لفظ کی وضاحت فرمائیں،
آپ الٹا تھانہ دار کی طرح مجھ سےوضاحت طلب کر رہے ہیں۔
آپ کی بات رکھنے کے لئے میں نے خود سے طلاق پر لائے گئے لفظ بدعت کو دو پوئنٹ میں بیان کردیا اور بظور دلیل آپ کی جماعت اہل حدیث کے
مولانا محمد اقبال کیلانی صاحب کا اقتباس بھی پیش کردیا۔
انصاف تو یہی تھا آپ لفظ بدعت جو طلاق کے عدم وقوع پر بطور دلیل استعمال ہوا ہے اس کی وضاحت فرمادیتے۔
لیکن افسوس صد افسوس ، آپ غیر ضروری اور ادھر ادھر کی باتوں میں صرف اپنی موجودگی کو اس دھاگہ میں ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
محترم گڈ مسلم صاحب!
آپ میری پوسٹ کا ایک اقتباس لیتے ہوئے اس کا ثبوت مانگ رہے ہیں۔
ideal_man نے کہا ہے: ↑
اس سوال کا جواب تو آپ نے دینا ہے کہ آپ تین طلاق کو ایک کہتے ہوئے دو طلاق کے عدم وقوع پر دلیل لفظ بدعت لاتے ہیں۔
لہذا پہلے معلوم ہو کہ آپ یہاں بدعت سے اصل بدعت مراد لیتے ہیں؟؟؟ جو اس عمل کو مردود ٹھہراتی ہے ،
پہلے آپ اس بات کا ثبوت تو پیش کریں کہ ہم ایک مجلس میں دی جانے والی تین طلاقوں کو کیا نام دیتے ہیں۔؟ ۔۔۔ پھر آپ مجھ سے مطالبہ کرنا کہ آپ اس سوال کا جواب دیں۔۔۔
محترم آپ کا حافظہ اتنا کمزور ہوگا مجھے یقین نہیں آرہا۔
مولانا ابو الحسن صاحب نے جو جواب دیا ہے اس میں دوسری اور تیسری طلاق کے عدم وقوع پر بطور دلیل کونسا لفظ استعمال کیا ہے؟؟؟
کیا وہ لفظ
بدعت نہیں۔ جس پر آپ نے بھی تو
جزاک اللہ خیرا شیخ کہا ہے۔ اور اسی میں شاکر بھائی نے اہل حدیث کا موقف بیان کیا ہے۔
آپ کا حافطہ کمزور نہیں لیکن آپ جلد بازی سے پوسٹ بنانے کی فکر میں رہتے ہیں اس لئے ایسا ہوجاتا ہے۔ کوئی بات نہیں۔
چلیں میرے بھائی اب آپ دوسری اور تیسری طلاق کے عدم وقوع پر بطور دلیل استعمال کیا جانے والا لفظ بدعت کی وضاحت فرمادیں۔
آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔