• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تیسرا حصہ: تصحیح (تفہیم الفرائض) {ب}

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
نوٹ:- پچھلا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کیجئے : (تیسرا حصہ {الف} : تاصیل):
تصحیح(Correction)

لغوی معنی:ـ
لغوی اعتبار سے تصحیح کا معنی ہے، درست کرنا۔
اصطلاحی معنی:ـ
فرائض کی اصطلاح میں تصحیح کا مطلب یہ ہے کہ وارثین میں کسی گروہ کو ملنے والا مشترکہ حصہ ،اس گروہ کے افراد پر بغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو ،تو اس حصہ کو ایسے دوسرے عدد میں تبدیل کرنا ،جس سے وہ حصہ گروہ کے تمام افراد میں بغیرکسرکے تقسیم ہوجائے۔
وضاحت:ـجب اصل مسئلہ سے تمام وارثین کو بغیر کسر کے ان کے حصے دے دئے جاتے ہیں، تو کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک حصہ ایک گروہ کو مشترکہ طور پرملتا ہے؛ پھر وہ خاص حصہ اس گروہ کے تمام افراد پر ،بغیر کسر(Without Fraction) کے تقسیم نہیں ہوتا ۔
اس مشکل کو دور کرنے کے لئے، اس حصہ کو کسی مناسب عدد سے ضرب دے کر، ایسے نئے حصے میں تبدیل کردیتے ہیں،جوتمام افراد پر بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوجائے؛ پھر اسی مناسب عدد سے ،تمام وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی، ضرب کرتے ہیں؛ تاکہ سب کا حصہ اور اصل مسئلہ، اسی تناسب سے تبدیل ہوجائے، اور اصل نتیجہ میں کوئی فرق نہ پڑے۔
یعنی تصحیح کے ذریعہ اصل مسئلہ اور وارثین کے حصوں کے مزید ٹکڑے کردئے جاتے ہیں ، لیکن ان کی مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاتی؛اس کو مثال سے یوں سمجھ لیں کہ آپ کے پاس سوروپے کا ایک نوٹ ہو،اوراسے دولوگوں میں برابرتقسیم کرناہو، توآپ اسکا کُھلا (چینج) کرائیں گے؛مثلا سوروپے کی ایک نوٹ کی جگہ پچاس پچاس روپے کی دو نوٹ حاصل کریں گے،یہاں آپ نے سو روپے کی ایک نوٹ کو دو ٹکڑوں میں بدلا ،لیکن سوروپے کی اصل مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی؛ یہی معاملہ تصحیح میں ہوتا ہے بالفاظ دیگر یہ سمجھ لیں کہ میراث میں تصحیح کا مطلب کُھلا( چینج) کرانا ہے ۔

تصحیح کا طریق

وارثین کے کسی گروہ کا حصہ، ان کے افراد میں، بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو؛ تو یہ دیکھیں گے کہ ان کے حصہ کو کس مناسب عدد سے ضرب دینے پر بغیر کسر کے تقسیم ممکن ہوگی ، پھر جس مناسب اور چھوٹے سے چھوٹے عدد سے ضرب ممکن ہو، اسی عدد سے سارے وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی ضرب دیں گے،یہی تصحیح کا بنیادی طریقہ ہے۔
وارثین کے جس گروپ میں تصحیح کی ضرورت پڑتی ہے اس کی کل تین حالتیں ہوسکتی ہیں اور اسی اعتبار سے اس کے کل تین قاعدے ہیں جو درج ذیل ہیں:
✿ (1):ـ اگرگروپ کی تعداد ،اوران کو ملنے والے حصوں کی تعداد ،کسی ایک ہی عددسے تقسیم نہ ہو تو گروپ کی تعداد سے تصحیح ہوگی۔
✿ (2):ـ اگر دونوں (گروپ کی تعداد اور ان کوملنے والے حصوں کی تعداد) ایک ہی عدد سے تقسیم ہوجائیں توبڑے سے بڑے عدد سے دونوں کو تقسیم کریں گے ، پھرگروپ کی تعداد جس عدد پرتقسیم ہو،اسی سے تصحیح ہوگی۔
✿ (3):ـ اگرکئی گروپ میں تصحیح کی ضرورت ہوتوہرگروپ کی تصحیح والے اعداد کا ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کریں گے➊ ، نتیجے میں ملنے والے عدد سے ایک ہی ساتھ سارے گروپ میں تصحیح ہوگی۔

نوٹ:ـ مشترکہ حصہ پانے والے گروپ میں اگرمذکرومؤنث عصبہ ہوں جیسے بیٹے اور بیٹیاں ،یا بھائی اور بہن توایسے گروپ کی تعدادشمار کرتے وقت مؤنث کو ایک اور مذکر کودوشمارکریں گے مثلا کسی گروپ میں ایک بیٹااور ایک بیٹی ہو تو تصحیح کے لئے اس گروپ کی تعداد(٣) شمارکریں گے۔
(''عول''اور''رد''کی بحث آگے آرہی ہے اس میں پرانے اصل مسئلہ کے بجائے نئے اصل مسئلہ کو تصحیح والے عدد سے ضرب دیں گے )
#####################################
➊ ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کرنے کاطریقہ ص(١١٥)پرمذکورہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
پہلے قاعدے کی وضاحت مع مثال

✿ (1):ـ اگرگروپ کی تعداد ،اوران کو ملنے والے حصوں کی تعداد ،کسی ایک ہی عددسے تقسیم نہ ہو تو گروپ کی تعداد سے تصحیح ہوگی۔
مثال:
ایک عورت فوت ہوئی اس کے وارثین میں اس کا شوہر اور پانچ بیٹے ہیں:
Screenshot_1.jpg

اصل مسئلہ (٤) ہے یہ کل حصے ہوئے ،شوہر کو ربع یعنی (١) حصہ ملا ، باقی (٣) پانچ بیٹوں کوملے ۔یہاں پانچوں بیٹوں گے گروہ کاحصہ (٣)ان کے پانچوں افراد(٥) پربغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہیں ہوسکتا یعنی تصحیح کی ضرورت ہے۔
چونکہ یہاں تصحیح والے گروپ کی تعداد (٥) اور ان کو ملنے والے حصے کی تعداد(٣)،یہ دونوں کسی ایک ہی عددسے تقسیم نہیں ہوسکتے اس لئے گروپ کی تعداد (٥) ہی سے تصحیح کی گئی ہے۔
تصحیح کے بعدنیا اصل مسئلہ (٢٠) بنا،یہ کل حصے ہوئے ،شوہر کو (٥) ملے،اور پانچ بیٹوں کو (١٥) حصے ملے ۔
اس بار پانچوں بیٹوں کے گروپ کو (١٥) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٥) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ایک کو (٣)حصے ملیں گے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
دوسرے قاعدے کی وضاحت مع مثال

✿ (2):ـ اگر دونوں (گروپ کی تعداد اور ان کوملنے والے حصوں کی تعداد) ایک ہی عدد سے تقسیم ہوجائیں توبڑے سے بڑے عدد سے دونوں کو تقسیم کریں گے ، پھرگروپ کی تعداد جس عدد پرتقسیم ہو،اسی سے تصحیح ہوگی۔

مثال:
ایک عورت فوت ہوئی اس کے وارثین میں اس کا شوہر اورچھ بیٹے ہیں:
Screenshot_2.jpg

اصل مسئلہ (٤) ہے یہ کل حصے ہوئے ،شوہر کو ربع یعنی (١) حصہ ملا ، باقی (٣) چھ بیٹوں کوملے ۔ یہاںچھ بیٹوں کے گروہ کاحصہ (٣) ان کے چھ فراد(٦) پر بغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہیں ہوسکتا یعنی تصحیح کی ضرورت ہے۔
یہاں تصحیح والے گروپ کی تعداد (٦) اور ان کو ملنے والے حصے کی تعداد(٣)،یہ دونوں ایک ہی عدد(٣)سے تقسیم ہوگئے اور گروپ کی تعداد (٦) کی تقسیم ،عدد (٢) پر ہوئی ہے اس لئے (٢) سے تصحیح کی گئی ہے۔
تصحیح کے بعدنیا اصل مسئلہ (٨) بنا،یہ کل حصے ہوئے ،شوہر کو (٢) ملے،اور چھ بیٹوں کو (٦) حصے ملے ۔
اس بار چھ بیٹوں کے گروپ کو (٦) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٦) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ایک کو (١)حصہ ملے گا۔

مثال:
ایک آدمی فوت ہوا اس کے وارثین میںاس کے والدین اور آٹھ بیٹے ہیں:
Screenshot_3.jpg

اصل مسئلہ (٦) ہے یہ کل حصے ہوئے ،باپ کوسدس یعنی (١) حصہ ملا ، ماں کو بھی سدس یعنی (١) حصہ ملا،باقی (٤) آٹھ بیٹوں کوملے ۔یہاںآٹھ بیٹوں گے گروہ کاحصہ (٤)ان کے آٹھ ا فراد(٨) پربغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہیں ہوسکتا یعنی تصحیح کی ضرورت ہے۔
یہاں تصحیح والے گروپ کی تعداد (٨) اور ان کو ملنے والے حصے کی تعداد(٤)،یہ دونوں ایک ہی عدد سے تقسیم ہوسکتے ہیں (٢) سے بھی تقسیم ہوسکتے ہیں اور (٤) سے بھی تقسیم ہوسکتے ہیں ،چونکہ (٤) بڑا عدد ہے اس لئے اسی سے تقسیم کی گئی۔اس طرح گروپ کی تعداد (٨) کی تقسیم ،عدد (٢) پر ہوئی ہے اس لئے (٢) سے تصحیح کی گئی ہے۔
تصحیح کے بعدنیا اصل مسئلہ (١٢) بنا،یہ کل حصے ہوئے ،باپ کو (٢) ملے،ماں کو بھی (٢) حصے ملے اور آٹھ بیٹوں کو (٨) حصے ملے ۔
اس بار آٹھ بیٹوں کے گروپ کو (٨) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٨) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ایک بیٹے کو (١)حصہ ملے گا۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
تیسرے قاعدے کی وضاحت مع مثال

✿ (3):ـ اگرکئی گروپ میں تصحیح کی ضرورت ہوتوہرگروپ کی تصحیح والے اعداد کا ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کریں گے ، نتیجے میں ملنے والے عدد سے ایک ہی ساتھ سارے گروپ میں تصحیح ہوگی۔

مثال:
ایک عورت فوت ہوئی اس کے وارثین میں اس کا شوہر،دوسگے بھائی اورچھ بیٹیاں ہیں:
Screenshot_4.jpg

اصل مسئلہ (١٢) ہے یہ کل حصے ہوئے ،شوہرکو ربع یعنی (٣) حصے ملے ، دوسگے بھائیوں کوباقی یعنی (١) حصہ ملا، اورچھ بیٹیوں کو(٨)حصے ملے ۔یہاں بھائیوں اور بیٹیوں دونوںگروپ کے حصے ان کے افراد پر بغیر کسر (Without Fraction)کے تقسیم نہیں ہوتے۔
سابقہ طریقے پر دونوں گروپ کے لئے تصحیح والے اعداد معلوم کئے گئے ، بھائیوں کے گروپ کی تصحیح والا عدد(٢) ہے اور بیٹیوں کے گروپ کی تصحیح والاعدد(٣) ہے۔
اب ان دونوں گروپ کی تصحیح والے اعداد یعنی (٢) اور (٣) کا ذواضعاف اقل(L.C.M.) معلوم کیاگیا،نتیجے میں (٦) آیا،اس لئے (٦) سے سارے گروپ میں ایک ساتھ تصحیح ہوئی۔
تصحیح کے بعدنیا اصل مسئلہ (٧٢) بنا،یہ کل حصے ہوئے ، شوہرکو ربع یعنی (١٨) حصے ملے ، دوسگے بھائیوں کوباقی یعنی (٦) حصے ملے، اورچھ بیٹیوں کو(٤٨)حصے ملے ۔
اس بار دوسگے بھائیوں کے گروپ کو (٦) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٢) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ایک سگے بھائی کو (٣)حصہ ملے گا۔
اورچھ بیٹیوں گروپ کو (٤٨) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٦) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ایک بیٹی کو (٨)حصہ ملے گا۔

مثال:
ایک آدمی فوت ہوا اس کے وارثین میں دو سگے بھائی ، چارسگی بہنیں،ایک ماںشریک بھائی اور نانی اور دادی ہے:
Screenshot_5.jpg

پچھلی مثال کی طرح یہا ں بھی تصحیح ہوئی ہے ، البتہ یہاں سگے بھائی اور بہنوں کے گروپ میں بھائی کودو اور بہن کو ایک شمار کرکے اس گروپ کی تعداد (٨) مانی گئی ہے۔
یہاں بھی دو گروپ میں تصحیح کی ضرورت ہے ،دونوں گروپ کی تصحیح والا عدد (٢) ہے۔اس لئیذواضعاف اقل(L.C.M.) (٢) ہی ہے ،لہذا اسی سے تصحیح کی گئی ہے۔
اس بار دونوں جدہ کے گروپ کو (٢) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٢) میں بغیر کسر (Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی نانی کو (١) حصہ ملے گا اور دادی کو (١) حصہ ملے گا۔
اور سگے بھائی بہنوں کے گروپ کو (٨ ) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد میں بغیر کسرکے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر بھائی کو (٢)حصہ اور ہر بہن کو(١)حصہ ملے گا۔

مثال:
ایک آدمی فوت ہوا اس کے وارثین میں دو بیویاں ، تین ماں شریک بھائی اورتین سگے بھائی ہیں:د
Screenshot_6.jpg

پچھلی مثال کی طرح یہا ں بھی تصحیح ہوئی ہے ، یہاں تین گروپ ہیں اور تینوں میں تصحیح کی ضرورت ہے۔
تینوں گروپ کے تصحیح والے اعداد (٢) ، (٣) ، (٣) ہیں۔
ان کا ذواضعاف اقل(L.C.M.) (٦) ہے ،لہذا اسی سے تصحیح کی گئی ہے۔
اس بارہرگروپ کے افراد کو بغیر کسر(Without Fraction) کے حصے مل گئے ۔نیا اصل مسئلہ (٧٢)بنا، یہ کل حصے ہوئے۔
بیویوں کے گروپ کو (١٨) حصے ملے،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٢) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہربیوی کو (٩) حصے ملیں گے۔
ماں شریک بھائیوںکو (٢٤) حصے ملے،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٣) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر ماں شریک بھائی کو (٨)حصے ملیں گے۔
سگے بھائیوں کے گروپ کو (٣٠) حصے ملے ،اب یہ حصے اس گروپ کے افراد(٣) میں بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوسکتے ہیں یعنی ہر بھائی کو (١٠)حصے ملیں گے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ذو اضعاف اقل(L.C.M.) معلوم کرنے کا طریقہ


① تمام اعداد کو ایک سطر میں لکھیں۔
② کسی ایک عدد کو بائیں طرف لکھ کر،اس سے سارے اعداد کو کاٹنے کی کوشش کریں ، جوعدد کٹ جائے اس کے نیچے وہ عدد لکھیں جس پر وہ کٹا ہے، جوعدد نہ کٹ سکے اسے جوں کا توں نیچے اتاردیں۔
③ اب دوبارہ بائیں طرف کسی عدد کو لکھ کر،اس سے دوسری سطر میں موجود اعداد کو مذکورہ طریقے پرکاٹیں۔
④ ہراگلی سطر کے ساتھ یہ عمل جاری رکھیں، یہاں تک کہ ہرعدد کے نیچے (١) آجائے۔
⑤ اب بائیں طرف وہ تمام اعداد ہوں گے جن سے ہرسطر کے اعداد کوکاٹا گیا ہے؛ بائیں طرف کے ان تمام اعداد میں سے پہلے عدد کو، اگلے عدد سے ضرب دیں ،حاصل ضرب کو اگلے عدد سے ضرب دیں ، یہ عمل آخر تک جاری رکھیں ، اخیر میں جو حاصل ضرب ہوگا وہ ذواضعاف اقل(L.C.M.) ہوگا۔
مثال: ٣، ٤،٨ کاذواضعاف اقل(L.C.M.)
Screenshot_7.jpg

نوٹ:ـایسے اعداد کہ ان میں سے کسی دو کو کوئی تیسراعدد نہ کاٹ سکے ان اعداد میں ایک کو دوسرے سے ضرب کرتے جائیں ،اخیر میں حاصل ضرب ذواضعاف اقل ہوگا۔
جیسے:٢،٣،٥کا ذواضعاف اقل(L.C.M.)
Screenshot_8.jpg


مشق:
ذیل کے مسائل حل کریں اورتصحیح کریں:
٢/زوجہ ، ابن
زوج ، ٦/ابن
زوج ، ٢/اخ ش
٣/زوجہ ، ٧/ابن
زوج ، ٩/ بنت ، اخ ش
زوجہ ، ٥ /ابن ، ٤/بنت
٢/زوجہ ، ٢/اخ ش ، ام
٢/ زوجہ ، ابن ، بنت
٣/ بنت ، ٢/اخ ش ، اخ لام

نوٹ:- اگلا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کیجئے : (چوتھا حصہ : مسائل فرائض کی قسمیں)
 
Top