سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے والئ حدیث کی صحت
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الأُولَى. (مصنف ابن ابی شیبۃ
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْأُولَى»[مصنف ابن أبي شيبة (1/ 243)]
یہ روایت شاذ ہے کیونکہ ان الفاظ میں اس کی روایت میں ابواسامہ منفرد ہیں ، دیگر رواۃ نے اسی طریق سے اسی روایت کو دوسرے الفاظ میں بیان کیا ہے ، ملاحظہ ہو:
عبدَ الوهاب الثقفي کی روایت :
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ , وَإِذَا رَكَعَ , وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ يَرْفَعُهُمَا [رفع اليدين في الصلاة ص: 66]
امام ابن حزم رحمہ اللہ نے کہا:
حدثنا يونس بن عبد الله ثنا أحمد بن عبد الله بن عبد الرحيم ثنا أحمد بن خالد ثنا محمد بن عبد السلام الخشني ثنا محمد بن بشار ثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي عن عبيدالله ابن عمر عن نافع عن ابن عمر: أنه كان يرفع يديه إذا دخل في الصلاة، وإذا ركع، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، وإذا سجد، وبين الركعتين، يرفعهما إلى ثدييه [المحلى 4/ 93]۔
تنبیہ اول:
ابن حزم کی روایت میں ’’ وإذا قال: سمع الله لمن حمده، وإذا سجد‘‘ سے مراد رکوع اورسجدہ کے بیچ والی حالت ہے۔
یاد رہے کہ رکوع کے بعد والے رفع الیدین کا بیان کبھی رکوع کے لفظ کو ذکر کرکے کیا جاتا ہے اورکبھی کبھی رکوع کے بعد والے سجدہ کا ذکر کرکے کیا جاتا ہے ۔
مثلا:
امام ابوداؤد نے کہا:
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ جَعَلَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ لِلسُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ»[سنن أبي داود (1/ 197) یہ حدیث صحیح ہے علامہ البانی رحمہ اللہ کا اسے ضعیف قراردینا درست نہیں، حافظ زبیرعلی زئی نے بھی اسے صحیح کہا ہے]۔
اس حدیث میں رکوع والے رفع الیدین کو ’’وَإِذَا رَفَعَ لِلسُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ‘‘ کہہ کر بیان کیا گیاہے۔
معلوم ہوا کہ ابن حزم کی راویت میں ’’وإذا سجد‘‘ کے ذریعہ رکوع والے رفع الیدین ہی کو بیان کیا گیا
اب رہی یہ بات کہ پھر اس سے پہلے ’’وإذا قال: سمع الله لمن حمده،‘‘ ہے ۔
تو عرض ہے کہ اس پوری عبارت ’’’وإذا قال: سمع الله لمن حمده، وإذا سجد‘‘ سے مراد رکوع کے بعد اورسجدہ سے قبل کا وقت مراد ہے جیساکہ اوپر بخاری کی روایت میں ہے ۔
اس طرح کی مثالیں دیگر مقامات پربھی ملتی ہیں ۔
مثلا:
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا:
أَخْبَرَنَا مَحْمُودٌ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكَبِّرُ بِيَدَيْهِ حِينَ يَسْتَفْتِحُ وَحِينَ يَرْكَعُ , وَحِينَ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , وَحِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ , وَحِينَ يَسْتَوِي قَائِمًا قُلْتُ لِنَافِعٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَجْعَلُ الْأَوْلَى أَرْفَعَهُنَّ قَالَ: لَا .[رفع اليدين في الصلاة ص: 40]
اس حدیث میں ’’ وَحِينَ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , وَحِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ‘‘ سے مراد اس دونوں کے بیچ کا وقت ہے ، یہی معاملہ اوپر کی حدیث میں بھی ہے۔
تنبیہ ثانی :
ابن حزم کی روایت میں ’’ وبين الركعتين ‘‘ سے مراد دوسری اورتیسری رکعت کے بیچ کی حالت مراد ہے یعنی پہلے تشھد سے اٹھنے کا وقت ہے ۔
یاد رہے کہ پہلے تشھد کے بعد والی حالت کوبھی ان الفاظ میں بیان کیا جاتاہے ۔
مثلا:
بیھقی کی ایک روایت میں ہے :
إذا جلستم بين الركعتين فقولوا التحيات لله والصلوات والطيبات السلام [السنن الكبرى ت :محمد عبد القادر عطا 2/ 148]
یہاں ’’ بين الركعتين ‘‘ سے مراد تشہد کے بعد کا وقت مراد ہے ۔
یہی مفہوم ابن حزم کی روایت میں بھی ہے ، امام سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اي بعد القيام من التشهد [ الديباج :2/ 243 ]۔
عَبْدُ الْأَعْلَى کی روایت :
اما م بخاری رحمہ اللہ نے کہا:
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا [صحيح البخاري 2/ 150]۔
ان دو رواۃ ’’عبدَ الوهاب الثقفي ‘‘ اور ’’عَبْدُ الْأَعْلَى‘‘ نے جو روایت کیا ہے وہی راجح ہے کیونکہ طریق ایک ہی ہے ۔
اس کے ساتھ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ بخاری کی روایت میں انہیں ابن عمررضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے، ظاہر ہے ابن عمررضی اللہ عنہ جیسے صحابی جو چن چن کر سنتوں پرعمل کرنے میں معروف ہیں ۔
یہاں تک بعض احناف نے اپنی اصطلاح کے مطابق انہیں ’’ فنا فی الاتباع ‘‘ کا لقب دیا ہے۔
ایسے صحابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کیسے عمل کرسکتے ہیں۔
خلاصہ کلام یہ کہ ابواسامہ کی روایت دو ثقہ رواۃ کی مخالفت کی وجہ سے شاذ ہے اورشاذ روایت مردود ہوتی ہے۔
ان سب کے ساتھ یہ مت بھولیں کہ یہ روایت موقوف ہے اورصحیح اورصریح حدیث رسول کے خلاف ہے لہٰذا اگر اس کی صحت ثابت بھی ہوجائے تب بھی حدیث رسول کے مقابلہ میں اس پرعمل نہیں کیا جاسکتا۔
نقل کردہ