• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب تمام اہلِ حدیث علماء و عوام نے ان کتابوں کا رد کردیا ہے تو ------ !!!

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بندہ نے ایک حدیث مبارکہ لکھی تھی کہ اہل حدیث بھائی اس پر عمل کریں لیکن حدیث پر عمل کر نا تو درکنار حدیث کے منکر بننے پر تُلے ہوئے ہیں، پڑھئے بندہ نے لکھا تھا کہ
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
اس کے جواب میں گڈ بھیا نے لکھا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
بندہ نے جو حدیث مبارکہ لکھی تھی اسکے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سن 9 ھ میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے 9ھ میں سجدوں کا رفع یدین بیان کیا ہے ،اب اس کے مقابلہ میں 9ھ کے بعد ثابت کیا جاتا کہ یہ رفع یدین منسوخ ہوگیا ہے یا ترک کر دیا گیا ہے ابن عمر قدیم الاسلام ہیں وہ اس رفع یدین کا انکار کرتے ہیں جب کہ مالک بن حویرث 9ھ میں اسکا اثبات کرتے ہیں اوراہل حدیث کی کتابوں میں یہ اصول ٹھوک بجا کے لکھا ہوا ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے(نور العینین ص 140 پر لکھا ہے کہ یہ بات تو عام طالب العلم کو بھی معلوم ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے) اہل حدیث کے اس اصول کی روشنی میں ثابت ہوا کہ میری پیش کردہ حدیث (وہ بھی 9ھ والی) میں اثبات رفع یدین فی السجود نفی پر مقدم ہے
اب اہل حدیث حضرات کی مرضی کہ وہ اس حدیث پر عمل کریں یا اس کے منکر بنیں؟؟؟
٭ ٹوپی ڈراموں سے احادیث صحیحہ کا انکار کون کرتے ہیں۔؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک حدیث کو اپنے مسلک کے مطابق ثابت کرنے کےلیے کتنے سال محنت کے ساتھ سوچ بچار کی گئی مگر جواب پھر بھی نہ ملا۔ اس لیے احادیث کے انکار کی بات نہ کریں، ورنہ بہت کچھ یہاں سامنے آنے لگے گا۔ آپ پریشان ہوجائیں گے۔

٭ آپ نے حدیث پیش کرکے یہ حوالہ دیا ہے۔ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴) آپ سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا صفحہ نمبر اور طبع بھی بتائیں، کیونکہ تلاش کے باوجود بھی کتاب تحفۃ الاشراف سے یہ حدیث نہ مل سکی، اس لیے آپ نے نقل کی ہے تو کتاب سے صفحہ نمبر دیکھ کر اور طبع دیکھ کر بتائیں۔شکریہ

٭ میں نے دلیل پیش کرکے آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ہم سجدوں میں رفع الیدین کیوں نہیں کرتے۔ اور ایسی کتاب سے پیش کی کہ جس کی صحت آپ لوگ بھی مانتے ہیں۔ اگر ہمت ہے تو اس پیش کردہ حدیث کی اسنادی حالت پہ بحث کرو، تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ حدیث کو ماننے والے ہیں یا انکار کرنے والے ہیں۔ مگر چور مچائے شور راستہ خوب اپنانا آتا ہے۔

٭ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے وہی بیان کیا، جو آپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا، اب ہم آ پ کو مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا ذاتی عمل پیش کرتے ہیں۔ اور اس سوال کا جواب بھی طلب کرتے ہیں کہ کیا کوئی صحابی اپنے بیان کے خلاف عمل کرسکتا ہے؟

عن أبي قلابة أنه رأي مالك بن الحويرث إذا صلي كبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يفعل هكذا۔(صحیح البخاری، جلد1ص102، وصحیح مسلم جلد1ص168)
ابوقلابۃ تابعی فرماتے ہیں کہ مالک بن الحویرث جب نماز پڑھتے تو تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور فرماتے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بندہ نے ایک حدیث مبارکہ لکھی تھی کہ اہل حدیث بھائی اس پر عمل کریں لیکن حدیث پر عمل کر نا تو درکنار حدیث کے منکر بننے پر تُلے ہوئے ہیں ، پڑھئے بندہ نے لکھا تھا کہ
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
اس کے جواب میں گڈ بھیا نے لکھا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:‏736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"


بندہ نے جو حدیث مبارکہ لکھی تھی اسکے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سن 9 ھ میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے 9ھ میں سجدوں کا رفع یدین بیان کیا ہے ،اب اس کے مقابلہ میں 9ھ کے بعد ثابت کیا جاتا کہ یہ رفع یدین منسوخ ہوگیا ہے یا ترک کر دیا گیا ہے ابن عمر قدیم الاسلام ہیں وہ اس رفع یدین کا انکار کرتے ہیں جب کہ مالک بن حویرث 9ھ میں اسکا اثبات کرتے ہیں اوراہل حدیث کی کتابوں میں یہ اصول ٹھوک بجا کے لکھا ہوا ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے(نور العینین ص 140 پر لکھا ہے کہ یہ بات تو عام طالب العلم کو بھی معلوم ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے) اہل حدیث کے اس اصول کی روشنی میں ثابت ہوا کہ میری پیش کردہ حدیث (وہ بھی 9ھ والی) میں اثبات رفع یدین فی السجود نفی پر مقدم ہے
اب اہل حدیث حضرات کی مرضی کہ وہ اس حدیث پر عمل کریں یا اس کے منکر بنیں؟؟

؟

السلام علیکم و رحمت الله -

یزید بھائی - ذرا یہ بھی پڑھ لیں اور اس کا جواب عنایت فرمائیں -

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اہل سنت کہلانے والے تمام فرقوں کا ان کے صحابی ہونے پر اتفاق ہے۔

انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز شروع کرتے وقت ، رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا عمل بھی اسی طرح تھا۔ (دیکھئے صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ، درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری ۱۷۴/۱)

آلِ دیوبند رکوع کے وقت رفع یدین نہیں کرتے اور اس رفع یدین کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ رفع یدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائی دور میں کیا تھا

چنانچہ آل ِ دیوبند کے شیخ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
رفع یدین کرنے کی روایات ابتدائی دور سے متعلق ہیں پھر ان سے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے۔ (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۷۴)

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ استراحت (یعنی طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھنا) بھی بیان کیا ہے۔

اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل بھی اپنی بیان کردہ اسی حدیث کے مطابق تھا۔
(دیکھئے صحیح بخاری ۱/۱۱۳ درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری دیوبندی ۱/۴۱۰ اور خزائن السنن ۲/۱۱۴)

اور آل ِ دیوبند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ
یہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں بڑھاپے کی وجہ سے کیا تھا

چنانچہ آلِ دیوبند کے شیخ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
ذخیرہ احادیث میں جلسہ استراحت کرنا ایک ذاتی کیفیت بڑھاپے کی وجہ سے تھا (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۹۴)

آل ِ دیوبند کا اس بات پر اتفاق ہے کہ
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ صرف بیس روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں

چنانچہ آل ِ دیوبند کے امام سرفراز خان صفدر نے کہا:
مالک بن حویرث کل بیس روز تک نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمت میں رہے۔ (بخاری ج ۱ ص ۸۸) (خزائن السنن ص ۳۸۵)

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے متعلق امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے:
بلکہ صحیح بخاری ص ۸۸، ص ۹۵، ج۱ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے۔ (تجلیات صفدر ۲/۲۷۵)

آلِ دیوبند کے مناظر اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے لکھا ہے:
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کل بیس دن ٹھہرے۔ بیس دن کے بعد وطن واپس چلے گئے اور پھر دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملا۔ (تحفہ اہل حدیث ص ۱۰۶ حصہ دوم)

ظہور الباری دیوبندی نے رفع یدین کی احادیث پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
دوسری حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی جن کے بارے میں خود صحیح بخاری ج ۱ ص ۸۸ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس راتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے۔ (تفہیم البخاری ۱/۳۷۵ ب)

قارئین کرام! اب آپ خود فیصلہ کریں کہ آلِ دیوبند کے اصولوں کی روشنی میں سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کل بیس روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے ہیں اور انہی بیس دنوں میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع یدین اور جلسہ استراحت کرتے ہوئے دیکھا۔ آل ِ دیوبند [hl
[/h1
]ایک
عمل کو ابتدائی دور کا عمل اور دوسرے عمل کو آخری دور کا عمل کہتے ہیں
[/hl]۔ کیا صرف بیس دنوں میں یہ ممکن ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا دور صرف بیس دنوں پر مشتمل ہے۔
اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو آلِ دیوبند کو چاہئے کہ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کر لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ابتدا ء سے تمام انبیاء کا جس بات پر اتفاق رہا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو۔ (صحیح بخاری مترجم ۳/۴۳۰ ترجمہ ظہور الباری دیوبندی)

بیس دنوں میں تو ایسا ممکن ہی نہیں اگر بیس دنوں کو بیس سال بھی بنا لیا جائے تب بھی آلِ دیوبند کی بات صحیح ثابت نہیں ہو سکتی، کیونکہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اپنی بیان کردہ دونوں احادیث پر عمل پیرا بھی تھے-
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اور آل ِ دیوبند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں بڑھاپے کی وجہ سے کیا تھا
چنانچہ آلِ دیوبند کے شیخ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے: ذخیرہ احادیث میں جلسہ استراحت کرنا ایک ذاتی کیفیت بڑھاپے کی وجہ سے تھا (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۹۴)
اسی ایک بات پہ ایک بندہ اہل حدیث ہوگیا اور اس نے کہا کہ کیا میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہ ایسا بھی وقت آیا ہے کہ نعوذباللہ آپ سے عبادت میں بیٹھنا اٹھنا بھی مشکل ہوگیا تھا؟ آج کے دوڑ کے 60، 65 سالہ بوڑھے گولی کی طرح اٹھک بیٹھک کریں۔ اور اگر ایک عمل رحمۃ اللعالمین کر دکھائیں تو اپنے مسلک میں نہ ہونے کی وجہ سے بڑھاپے کا عمل کہہ کر جان چھڑا لی جائے۔ کیا یہ گستاخی نہیں؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔




جب آپ کے نزدیک سجدوں میں رفع الیدین ثابت ہے اور منسوخ بھی نہیں ہے تو جناب کر لیا کریں ۔ لیکن اس طرح امام صاحب کی تقلید سے چھٹی ہو جائے گی ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
@یزید حسین بھائی اب دیوبند شریف حیاتی یا مماتی پتا نہیں کا فتویٰ بھی پڑھ لیں


India
Question: 9623
مجھے صحیح حدیث سے بتائیں کہ رفع یدین سے نماز کے بارے میں احادیث میں کیا لکھا ہے؟ رفع یدین سے نماز پڑھنا چاہیے یا نہیں؟

Dec 02,2008
Answer: 9623
فتوی: 2209=1802/ ب


شروع شروع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ میں رکوع میں جاتے وقت رکوع سے اٹھتے وقت سجدہ میں جاتے وقت، نیز سجدے سے اٹھتے وقت اور دو رکعت کے بعد قیام کے وقت رفع یدین فرماتے تھے، بعد میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی تمام موقعوں پر رفع یدین موقوف ہوگیا، چنانچہ سجدوں میں جاتے اور سجدوں سے اٹھتے وقت رفع یدین کے منسوخ کے سب ہی قائل ہیں، فریق مخالف صرف رکوع میں جاتے اور اس سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے پر اب بھی مصر ہے، جب کہ ہم کہتے ہیں کہ جس طرح سجدوں میں رفع یدین پہلے تھا اب نہیں ہے، اسی طرح رکوع میں بھی رفع یدین پہلے تھا اب منسوخ ہوچکا ہے، روایت ملاحظہ فرمائیں: عن جابر بن سمرة قال خرج علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال مالي أراکم رافعي أیدیکم کأنہا أذناب خیل شمس أسکنوا في الصلاة․ (صحیح مسلم، ج۱ ص۱۸۱، ابوداوٴد ج۱ ص۱۰)

قد أفلح الموٴمنون الذی ھم في صلاتھم خاشعون قال ابن عباس الذین لا یرفعون أیدیکم (تفسیر ابن عباس، ص:۳۲۳)

عن مجاہد قال صلیت خلف ابن عمر فلم یکن یرفع یدیہ إلا في الکتکبیرة الأولی من الصلاة (مصنف ابن شیبة، ص:۲۳۷، مع الطحاوي)

عن البراء بن عازب أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یرفع یدیہ إذا افتتح الصلاة ثم لا یرفعہما حتی ینصرف (المدونة الکبر، ص:۵۹ ج۱)

عن سالم عن أبیہ: قال رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذي بہما وقال بعضہم: حذو منکبیہ وإذا أراد أن یرکع وبعد ما یرفع رأسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضہم ولا یرفع بینا لسجدتین والمعنی واحد (صحیح أبوعوانة، ۹۰ ومسند حمیدی، ج۲ ص۲۷۷․

ان احادیث کی روشنی میں سمجھ سکتے ہیں ?عدم رفع? کا مسئلہ کس طرح موٴید بالدلائل ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


لنک

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=9623

پلیز ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ اس فتویٰ میں جو یہ کہا گیا ہے کہ

سجدوں میں جاتے اور سجدوں سے اٹھتے وقت رفع یدین کے منسوخ کے سب ہی قائل ہیں

اس کی دلیل کیا ہے​
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
جب آپ کے نزدیک سجدوں میں اور رکوع میں رفع الیدین ثابت ہے اور منسوخ بھی نہیں ہے تو جناب کر لیا کریں ۔ لیکن اس طرح امام صاحب کی تقلید سے چھٹی ہو جائے گی ۔

اور باقی آپ ان دونوں پوسٹ کا مطالعہ کریں

1- سجدہ کا رفع الیدین

2- سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے والئ حدیث کی صحت

کفایت اللہ بھائی
شرم تم کو مگر نہیں آتی!
عامر بھائی جناب نے لکھا تھا کہ رفع یدین کا ایک حرف بھی منسوخ نہیں ہے؟ تو سجدوں میں رفع یدین بھی جناب نے کرنا ہے بندہ نے نہیں۔
پوسٹیں نہ پڑھوئیں ہمت کریں مالک بن حویرث کے بعد مسلمان ہونے والے کسی صحابی سے سجدوں کا رفع یدین منسوخ ہونا دیکھائیں(سن 9 ھ کے بعد)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
شرم تم کو مگر نہیں آتی!
عامر بھائی جناب نے لکھا تھا کہ رفع یدین کا ایک حرف بھی منسوخ نہیں ہے؟ تو سجدوں میں رفع یدین بھی جناب نے کرنا ہے بندہ نے نہیں۔
پوسٹیں نہ پڑھوئیں ہمت کریں مالک بن حویرث کے بعد مسلمان ہونے والے کسی صحابی سے سجدوں کا رفع یدین منسوخ ہونا دیکھائیں(سن 9 ھ کے بعد)
جناب کس شرم کی بات بار بار کرتے چلے آرہے ہیں، آپ سے روایت کے بارے میں پوچھا کہ آپ نے تحفۃ الاشراف سے حوالہ دیا ہے، یہ روایت تحفۃ الاشراف سے نہیں مل سکی، آپ طبع اور صفحہ نمبر بتائیں، مگر آپ بتانے سے قاصر ہیں کیوں؟
اور دوسرا ہم نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا خود اپنا عمل پیش کیا تھا
عن أبي قلابة أنه رأي مالك بن الحويرث إذا صلي كبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يفعل هكذا۔(صحیح البخاری، جلد1ص102، وصحیح مسلم جلد1ص168)
ابوقلابۃ تابعی فرماتے ہیں کہ مالک بن الحویرث جب نماز پڑھتے تو تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور فرماتے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
اب جناب خود غور کرلیں کہ شرم کس کو کرنی چاہیے، ویسے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ جناب من چور مچائے شور پہ خوب عمل کررہے ہیں۔ ماشاءاللہ ۔۔زد فزد
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
٭ ٹوپی ڈراموں سے احادیث صحیحہ کا انکار کون کرتے ہیں۔؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک حدیث کو اپنے مسلک کے مطابق ثابت کرنے کےلیے کتنے سال محنت کے ساتھ سوچ بچار کی گئی مگر جواب پھر بھی نہ ملا۔ اس لیے احادیث کے انکار کی بات نہ کریں، ورنہ بہت کچھ یہاں سامنے آنے لگے گا۔ آپ پریشان ہوجائیں گے۔

٭ آپ نے حدیث پیش کرکے یہ حوالہ دیا ہے۔ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴) آپ سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا صفحہ نمبر اور طبع بھی بتائیں، کیونکہ تلاش کے باوجود بھی کتاب تحفۃ الاشراف سے یہ حدیث نہ مل سکی، اس لیے آپ نے نقل کی ہے تو کتاب سے صفحہ نمبر دیکھ کر اور طبع دیکھ کر بتائیں۔شکریہ

٭ میں نے دلیل پیش کرکے آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ہم سجدوں میں رفع الیدین کیوں نہیں کرتے۔ اور ایسی کتاب سے پیش کی کہ جس کی صحت آپ لوگ بھی مانتے ہیں۔ اگر ہمت ہے تو اس پیش کردہ حدیث کی اسنادی حالت پہ بحث کرو، تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ حدیث کو ماننے والے ہیں یا انکار کرنے والے ہیں۔ مگر چور مچائے شور راستہ خوب اپنانا آتا ہے۔

٭ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے وہی بیان کیا، جو آپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا، اب ہم آ پ کو مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا ذاتی عمل پیش کرتے ہیں۔ اور اس سوال کا جواب بھی طلب کرتے ہیں کہ کیا کوئی صحابی اپنے بیان کے خلاف عمل کرسکتا ہے؟

عن أبي قلابة أنه رأي مالك بن الحويرث إذا صلي كبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يفعل هكذا۔(صحیح البخاری، جلد1ص102، وصحیح مسلم جلد1ص168)
ابوقلابۃ تابعی فرماتے ہیں کہ مالک بن الحویرث جب نماز پڑھتے تو تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور فرماتے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
ٹوپی ڈامے کون کر رہا ہے یہ قارئیں خوب جان لیں گے ،صحیح احادیث کا منکر کون ہے یہ بھی صاف نظر آرہا ہے
امام نسائی نے سجدوں میں رفع یدین کا باب باندھ کر یہ احادیث نقل کی ہیں اور انہیں علامہ البانی نے صحیح کہا ہے اب دیکھتا ہوں کہ سجدوں کا رفع یدین چھوٹ کر کون ان کا منکر بنتا ہے ہے کیونکہ اہل حدیث کے ہاں رفع یدین کا لفظ بھی منسوخ نہیں ہے(یہی حدیث بندہ نے اوپر نقل کی تھی)

بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ





1085۔ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّهُ «رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ» ،
__________

[حكم الألباني]
صحيح


(2/205)

1086 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ،


(2/206)

1087 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ: «وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ»
__________

[حكم الألباني]
صحيح

بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ السَّجْدَةِ الْأُولَى


(2/231)


1143 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، «أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ كُلَّهُ» يَعْنِي: رَفْعَ يَدَيْهِ
__________

[حكم الألباني]
صحيح



بندہ نے لکھا تھا کہ مالک بن حویرث سن 9ھ میں مسلمان ہوئے اور سجدوں کا رفع یدین بیان کیا اب اس کے مقابلہ میں سن 9ھ کے بعد کی حدیث رسول پیش کریں جس سے یہ رفع یدین منسوخ ثابت ہو
پوسٹیں نہ پڑھوائیں خود پڑ ھ کر جواب لکھیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ٹوپی ڈامے کون کر رہا ہے یہ قارئیں خوب جان لیں گے ،صحیح احادیث کا منکر کون ہے یہ بھی صاف نظر آرہا ہے
امام نسائی نے سجدوں میں رفع یدین کا باب باندھ کر یہ احادیث نقل کی ہیں اور انہیں علامہ البانی نے صحیح کہا ہے اب دیکھتا ہوں کہ سجدوں کا رفع یدین چھوٹ کر کون ان کا منکر بنتا ہے ہے کیونکہ اہل حدیث کے ہاں رفع یدین کا لفظ بھی منسوخ نہیں ہے(یہی حدیث بندہ نے اوپر نقل کی تھی)

بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ





1085۔ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّهُ «رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ» ،
__________

[حكم الألباني]
صحيح


(2/205)

1086 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ،


(2/206)

1087 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ: «وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ»
__________

[حكم الألباني]
صحيح

بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ السَّجْدَةِ الْأُولَى


(2/231)


1143 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، «أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ كُلَّهُ» يَعْنِي: رَفْعَ يَدَيْهِ
__________

[حكم الألباني]
صحيح


بندہ نے لکھا تھا کہ مالک بن حویرث سن 9ھ میں مسلمان ہوئے اور سجدوں کا رفع یدین بیان کیا اب اس کے مقابلہ میں سن 9ھ کے بعد کی حدیث رسول پیش کریں جس سے یہ رفع یدین منسوخ ثابت ہو
پوسٹیں نہ پڑھوائیں خود پڑ ھ کر جواب لکھیں
٭ بالکل مجھے تسلیم ہے، اور قارئین بھی جانتے ہیں اور جان رہے ہیں کہ یہاں ٹوپی ڈراموں سے کام کون چلاتا رہتا ہے۔ اور اس وقت کون چلا رہا ہے۔ باقی صحیح احادیث کے انکار پر پہلے بھی تنبیہ کی تھی، کہ جناب اس طرف نہ آئیں ورنہ مہنگا پڑ جائے گا، اور ایسے داغ ملیں گے کہ دھونے سے بھی رہیں گے، جیسا کہ اب تک ہوتا آیا ہے۔ شکریہ
٭ آپ نے تحفۃ الاشراف کتاب کا حوالہ دیا تھا، آپ سے گزارش ہے کہ تحفۃ الاشراف کتاب جس سے آپ نے دیکھ کر حوالہ دیا، اس کا طبع او رصفحہ نمبر بتائیں۔ باقی کتب کی طرف بعد میں جائیں گے۔ پہلے جو آپ نے حوالہ دیا، اس کو ثابت کریں۔شکریہ
٭ باقی سجدوں میں رفع الیدین کرنی چاہیے یا نہیں؟ اس پر دیئے گئے تھریڈز کے ساتھ ایک مضبوط دلیل بھی نقل کردی گئی ہے۔ پہنچانا، بتانا ہمارا کام ہے، منوانا نہیں۔

باقی محترم بھائی آپ نے حدیث پیش کرکے اس کا حوالہ اور اس کا ترجمہ کچھ یوں سب بیان کیا تھا

1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔

آپ سے گزارش ہے کہ آپ نے ترجمہ میں ’’ اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے ‘‘ یہ لکھا ہے، آپ ذرا اس کی وضاحت فرمانا چاہیں گے؟ یعنی دو سجدوں میں کیسے رفع یدین کی جائے گی۔ پہلے سجدہ میں جاتے ہوئے، پہلے سجدہ سے سر اٹھاتے ہوئے، دوسرے سجدہ کو جاتے ہوئے، دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے ہوئے؟ یا اس کی کیا صورت ہوگی۔ آپ اس حدیث کی روشنی میں بتائیں

ایک گزارش ساتھ میں کی جاتی ہے کہ ماقبل سوالات کی طرح اس سوال کو بھی ہضم کرنے پہ نہ تل جانا۔شکریہ
 
Top