گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
٭ ٹوپی ڈراموں سے احادیث صحیحہ کا انکار کون کرتے ہیں۔؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک حدیث کو اپنے مسلک کے مطابق ثابت کرنے کےلیے کتنے سال محنت کے ساتھ سوچ بچار کی گئی مگر جواب پھر بھی نہ ملا۔ اس لیے احادیث کے انکار کی بات نہ کریں، ورنہ بہت کچھ یہاں سامنے آنے لگے گا۔ آپ پریشان ہوجائیں گے۔بندہ نے ایک حدیث مبارکہ لکھی تھی کہ اہل حدیث بھائی اس پر عمل کریں لیکن حدیث پر عمل کر نا تو درکنار حدیث کے منکر بننے پر تُلے ہوئے ہیں، پڑھئے بندہ نے لکھا تھا کہ
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کافی نہیں کیا ھمارے لئے نبی کی ایک ہی بات کافی نہیں"
اپنی اس بات پر قائم رہیں اور فوری اس حدیث مبارکہ پر عمل شروع کر دیں
-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
۳۶-باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان
1086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ ابْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلاتِهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
(تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، (صحیح)
۱۰۸۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے۔
اس کے جواب میں گڈ بھیا نے لکھا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا :
"إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه ، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ، ويقول : سمع الله لمن حمده ، ولا يفعل ذلك في السجود " [صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع، حديث:736]
"جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے حتی کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے اور یہی کام آپ اس وقت بھی فرماتے جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اُٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو بھی اسی طرح کرتے اور یہ کام سجدوں میں نہ فرماتے۔"
بندہ نے جو حدیث مبارکہ لکھی تھی اسکے راوی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سن 9 ھ میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے 9ھ میں سجدوں کا رفع یدین بیان کیا ہے ،اب اس کے مقابلہ میں 9ھ کے بعد ثابت کیا جاتا کہ یہ رفع یدین منسوخ ہوگیا ہے یا ترک کر دیا گیا ہے ابن عمر قدیم الاسلام ہیں وہ اس رفع یدین کا انکار کرتے ہیں جب کہ مالک بن حویرث 9ھ میں اسکا اثبات کرتے ہیں اوراہل حدیث کی کتابوں میں یہ اصول ٹھوک بجا کے لکھا ہوا ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے(نور العینین ص 140 پر لکھا ہے کہ یہ بات تو عام طالب العلم کو بھی معلوم ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے) اہل حدیث کے اس اصول کی روشنی میں ثابت ہوا کہ میری پیش کردہ حدیث (وہ بھی 9ھ والی) میں اثبات رفع یدین فی السجود نفی پر مقدم ہے
اب اہل حدیث حضرات کی مرضی کہ وہ اس حدیث پر عمل کریں یا اس کے منکر بنیں؟؟؟
٭ آپ نے حدیث پیش کرکے یہ حوالہ دیا ہے۔ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴) آپ سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا صفحہ نمبر اور طبع بھی بتائیں، کیونکہ تلاش کے باوجود بھی کتاب تحفۃ الاشراف سے یہ حدیث نہ مل سکی، اس لیے آپ نے نقل کی ہے تو کتاب سے صفحہ نمبر دیکھ کر اور طبع دیکھ کر بتائیں۔شکریہ
٭ میں نے دلیل پیش کرکے آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ہم سجدوں میں رفع الیدین کیوں نہیں کرتے۔ اور ایسی کتاب سے پیش کی کہ جس کی صحت آپ لوگ بھی مانتے ہیں۔ اگر ہمت ہے تو اس پیش کردہ حدیث کی اسنادی حالت پہ بحث کرو، تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ حدیث کو ماننے والے ہیں یا انکار کرنے والے ہیں۔ مگر چور مچائے شور راستہ خوب اپنانا آتا ہے۔
٭ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے وہی بیان کیا، جو آپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا، اب ہم آ پ کو مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا ذاتی عمل پیش کرتے ہیں۔ اور اس سوال کا جواب بھی طلب کرتے ہیں کہ کیا کوئی صحابی اپنے بیان کے خلاف عمل کرسکتا ہے؟
عن أبي قلابة أنه رأي مالك بن الحويرث إذا صلي كبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يفعل هكذا۔(صحیح البخاری، جلد1ص102، وصحیح مسلم جلد1ص168)
ابوقلابۃ تابعی فرماتے ہیں کہ مالک بن الحویرث جب نماز پڑھتے تو تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور فرماتے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔