• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب فرض نماز کھڑی ہو جاے تو سنت پڑھنا منع ہے

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
صحیح مسلم و ترمذی و ابوداؤد و نسائی و ابن ماجہ وغیرہ میں مذکور ہے کہ
اذا اقیمت الصلوٰۃ فلا صلوٰۃ الا المکتوبۃ
’’جب قائم کی جائے نماز یعنی جب مؤذن اقامت شروع کرے تو اس وقت نماز پڑھنی درست نہیں سوائے فرض کے ‘‘ اور ابن عدی نے ساتھ سند حسن کےآگے اس کے یہ نقل کیا ہے کہ اے رسول ! اور نہ دو رکعت سنت فجر کی۔ یعنی کسی نے پوچھا کہ اقامت کے وقت سنت فجر کی بھی نہ پڑھے فرمایا حضرتﷺ نے کہ جب اقامت ہونے لگے تو سنت فجر کی بھی پڑھنی نہ چاہیے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ نماز خود ہی ختم ہو جائے گی! یعنی کہ جس حالت میں ہے اسی میں اسی وقت ختم کردے! اور صف میں شامل ہو جائے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ
محترم اللہ تعالیٰ کے فرمان؛
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (محمد)
اس آیت کے حکم کا کیا ہوگا؟
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کہ وہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام کو مانتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہو ہونے کہ اپنی طرف سے پوری سعی کرے!
مثلاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث:
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ "
صحيح مسلم » كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا » بَاب كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ

پر بھی عمل کرے، یعنی کہ وہ اقامت کے ہو جانے پر فرض میں شامل ہو اور کوئی نفلی نماز نہ پڑھے، اور اگر دوران نفلی نماز بھی اقامت ہو جائے ، تو نماز کو فوراً ختم کردے، کیونکہ اس کا پھر بھی نفلی نماز کو جاری رکھنانبی صلی اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اس کے اعمال کو برباد کر دے گا!

نوٹ: یہاں نفلی نماز بالمقابل فرض نماز کے لکھا گیا ہے، یعنی صلا ہ غیر مکتوبہ!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ
وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ
محترم میں نے اس آیت میں موجود ’’وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ‘‘ کے بارے میں استفسار کیا تھا۔
والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ

محترم میں نے اس آیت میں موجود ’’وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ‘‘ کے بارے میں استفسار کیا تھا۔
والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ؛
آپ کے سوال کا جواب ’’ علامہ عبد العزیز بن باز ؒ ۔کے الفاظ میں حاضر ہے ۔
اگر ترجمہ کی ضرورت ہو تو بتائیں ہم ترجمہ کر دیں گے ۔

سوال : رجل دخل المسجد لأداء سنة الظهر، فلما كبر أقيمت الصلاة. هل يقطع الرجل صلاته أو يكملها؟ أرجو توضيح هذه المسالةـ

جواب : إذا أقيمت الصلاة وبعض الجماعة يصلي تحية المسجد أو الراتبة، فإن المشروع له قطعها والاستعداد لصلاة الفريضة؛ لقول النبي - صلى الله عليه وسلم -: «إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة (1) » رواه مسلم.
وذهب بعض أهل العلم إلى أنه يتمها خفيفة؛ لقوله تعالى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ} (2) وحملوا الحديث المذكور على من بدأ في الصلاة بعد الإقامة.
والصواب القول الأول؛ لأن الحديث المذكور يعم الحالين، ولأنه وردت أحاديث أخرى تدل على العموم، وعلى أنه - صلى الله عليه وسلم - قال هذا الكلام لما رأى رجلا يصلي والمؤذن يقيم الصلاة.
(مجموع فتاوى العلامة عبد العزيز بن باز رحمه الله)الجلد 11 -ص 392 "
__________
(1) صحيح مسلم صلاة المسافرين وقصرها (710) ، سنن الترمذي الصلاة (421) ، سنن النسائي الإمامة (865) ، سنن أبو داود الصلاة (1266) ، سنن ابن ماجه إقامة الصلاة والسنة فيها (1151) ، مسند أحمد بن حنبل (2/455) ، سنن الدارمي الصلاة (1448) .
(2) سورة محمد الآية 33
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
براہِ کرم ترجمہ ضرور لکھ کریں کہ عربی متن کا مکمل مفہوم سمجھ آ سکے شکریہ۔
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ

محترم میں نے اس آیت میں موجود ’’وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ‘‘ کے بارے میں استفسار کیا تھا۔
والسلام
میں نے بھی اسی ’’وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ‘‘ کا ہی بتلایا ہے!
کہ وہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام کو مانتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہو ہونے کہ اپنی طرف سے پوری سعی کرے!
مثلاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث:
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ "
صحيح مسلم » كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا » بَاب كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ

پر بھی عمل کرے، یعنی کہ وہ اقامت کے ہو جانے پر فرض میں شامل ہو اور کوئی نفلی نماز نہ پڑھے، اور اگر دوران نفلی نماز بھی اقامت ہو جائے ، تو نماز کو فوراً ختم کردے، کیونکہ اس کا پھر بھی نفلی نماز کو جاری رکھنانبی صلی اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اس کے اعمال کو برباد کر دے گا!

نوٹ: یہاں نفلی نماز بالمقابل فرض نماز کے لکھا گیا ہے، یعنی صلا ہ غیر مکتوبہ!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نبی صلی اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اس کے اعمال کو برباد کر دے گا!
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت تو یقیناً اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔ اگر کوئی کسی فرض نماز کی اقامت سے پہلے نماز شروع کر چکا ہو اور اس نے ایک رکعت پڑھ لی ہو تو وہ اگر وہیں پر نماز توڑ کر صف میں آملتا ہے تو کیا اس نے اپنے عمل کو باطل نہیں کیا؟ اگر وہ دو رکعت پوری کرکے سلام پھیرتا تو یہ اس کے دو نفل شمار ہو جاتے اور عمل ضائع نہ ہوتا اور یہ حدیث کے خلاف بھی نہیں۔یہ حدیث کے خلاف کیوں نہیں اس پر تدبر فرمائیے گا۔
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کسی نے پوچھا کہ اقامت کے وقت سنت فجر کی بھی نہ پڑھے
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ
یقینا مسجد کے اندر اس وقت سنت پڑھنا شروع نہیں کر سکتا جب اقامت شروع ہوجائے۔ اگر اقامت کے شروع ہونے سے پہلے وقت کا اندازہ نہ کرسکنے کی وجہ سے شروع کرچکا ہے اور ایک رکعت پوری نہیں ہوئی تو سلام پھیر دے۔ اگر ایک رکعت ہو چکی تو دوسری رکعت بھی پڑھ لے تاکہ اس کی پہلی پڑھی ہوئی رکعت اکارت نہ جائے۔ واللہ اعلم بالصواب
والسلام
 
Top