- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ "
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب قائم کی جائے نماز یعنی جب مؤذن اقامت شروع کرے توپھر کوئی نماز نہیں ہے فرض نماز کے''
صحيح مسلم » كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا » بَاب كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ
اور فقہ حنفیہ اقامت کے بعد نماز شروع کرنے کی بھی اجازت کیا بلکہ حکم دیتی ہے!
کہ فجر کی سنتیں فقہ حنفیہ کی رو سے اقامت ہو جانے کے بعد بھی پڑھے !
یہاں بھی فقہ حنفیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت پر مبنی ہے! فتدبر!!
اور ایک رکعت پوری نہ ہوئی ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت نہ کرے !
لیکن ایک رکعت پوری ہو گئی ہو تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرنے کی اجازت ہے؟
کیا اٹکل پچّو ہیں جناب!
نہیں! اس نے اپنے عمل کو باطل نہیں کیا، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی اور اپنے اعمال کو برباد ہونے سے بچا لیا!اگر کوئی کسی فرض نماز کی اقامت سے پہلے نماز شروع کر چکا ہو اور اس نے ایک رکعت پڑھ لی ہو تو وہ اگر وہیں پر نماز توڑ کر صف میں آملتا ہے تو کیا اس نے اپنے عمل کو باطل نہیں کیا؟
اگر وہ اقامت کے بعد بھی اپنی نماز کو جاری رکھتا تو نبی صلی اللہ علیہ کے حکم کی مخالفت کرتا، اور اپنے اس عمل کا ثواب تو کجا اپنے اعمال کو برباد کر بیٹھتا! فتدبر!اگر وہ دو رکعت پوری کرکے سلام پھیرتا تو یہ اس کے دو نفل شمار ہو جاتے اور عمل ضائع نہ ہوتا
جناب من! یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے:اور یہ حدیث کے خلاف بھی نہیں۔یہ حدیث کے خلاف کیوں نہیں اس پر تدبر فرمائیے گا۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ "
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب قائم کی جائے نماز یعنی جب مؤذن اقامت شروع کرے توپھر کوئی نماز نہیں ہے فرض نماز کے''
صحيح مسلم » كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا » بَاب كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ
بالکل جناب! اسی لئے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر مبنی فقہ حنفیہ کو چھوڑ دو!نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت تو یقیناً اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔
بالکل جناب نہ شروع کر سکتا ہے نہ جاری رکھ سکتا ہے!یقینا مسجد کے اندر اس وقت سنت پڑھنا شروع نہیں کر سکتا جب اقامت شروع ہوجائے۔
اور فقہ حنفیہ اقامت کے بعد نماز شروع کرنے کی بھی اجازت کیا بلکہ حکم دیتی ہے!
کہ فجر کی سنتیں فقہ حنفیہ کی رو سے اقامت ہو جانے کے بعد بھی پڑھے !
یہاں بھی فقہ حنفیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت پر مبنی ہے! فتدبر!!
ایک رکعت پوری نہ ہو تو سلام پھیردے کیا مطلب!اگر اقامت کے شروع ہونے سے پہلے وقت کا اندازہ نہ کرسکنے کی وجہ سے شروع کرچکا ہے اور ایک رکعت پوری نہیں ہوئی تو سلام پھیر دے۔ اگر ایک رکعت ہو چکی تو دوسری رکعت بھی پڑھ لے تاکہ اس کی پہلی پڑھی ہوئی رکعت اکارت نہ جائے
اور ایک رکعت پوری نہ ہوئی ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت نہ کرے !
لیکن ایک رکعت پوری ہو گئی ہو تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرنے کی اجازت ہے؟
کیا اٹکل پچّو ہیں جناب!
Last edited: