- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے جس اسلوب میں تحریر فرمایا ہے، اس کا جواب بھی اسی طرح اسی دیا جائے گا!
یہی انداز رکھیں گے، تو اپ کے لئے بھی آسانی ہو گی، اور قارئین کے لئے بھی!
لہٰذا یہ کہنا کہ حدیث کے الفاظ میں صریحا یہ بات نہیں ، بلکل غلط ہے، بلکہ حدیث کے الفاظ میں صریحاً عموم موجود ہے! لہٰذا اس کا عموم کی دلالت میں داخل ہونا بھی صریحاً ہی ہے!
اس کی مثال ہوں کہوں کہ کوئی شخص مرغ کو پرندہ کہے ، تو اس کا یہ فہم بلکل درست ہے، کیونکہ مرغ پرندہ ہی ہوتا ہے، اس پر کوئی یہ اعتراض کرے کہ یہاں تو مرغ لکھا ہے، یہاں پرندہ کے لفظ تو نہیں، مرغ کو پرندہ کہنا آپ کا فہم ہے، تو یہ کوئی معقول اعتراض نہیں ہو گا!
مزید ایک نکتہ اور فقہ حنفیہ فجر کی اقامت کے بعد فجر کی سنتیں شروع کرنے کی بھی نہ صرف اجازت دیتی ہے بلکہ حکم! فتدبر!
اب ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، ہم اپنے اس سوال کو دوبارہ پیش کرتے ہیں، جس کے جواب کے ہنوز منتظر ہیں:
یہ بات کہاں سے اخذ کی ہے، اس کا آپ نے پھر نہیں بتلایا!
ایک رکعت پوری نہ ہو تو سلام پھیردے کیا مطلب!
اور ایک رکعت پوری نہ ہوئی ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت نہ کرے !
لیکن ایک رکعت پوری ہو گئی ہو تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرنے کی اجازت ہے؟
آپ نے جس اسلوب میں تحریر فرمایا ہے، اس کا جواب بھی اسی طرح اسی دیا جائے گا!
یہی انداز رکھیں گے، تو اپ کے لئے بھی آسانی ہو گی، اور قارئین کے لئے بھی!
جی میرے بھائی! میں نے یہی کہا ہے کہ یہ اس حدیث کے عموم میں داخل ہے!محترم آپ نے لکھا ’’اگر دوران نفلی نماز بھی اقامت ہو جائے ، تو نماز کو فوراً ختم کردے، کیونکہ اس کا پھر بھی نفلی نماز کو جاری رکھنانبی صلی اللہ کی مخالفت کی وجہ سے اس کے اعمال کو برباد کر دے گا‘‘۔
میرے اعتراض کے جواب میں آپ نے لکھا ’’مذکورہ جملہ اس حدیث کے عموم کی دلالت میں داخل ہے!‘‘
نہیں میرے بھائی! آپ نے اس کا مطلب بالکل غلط سمجھا ہے، حدیث کے الفاظ میں صراحتاً عموم موجود ہے!اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ حدیث کے الفاظ میں صریحا تو یہ بات نہیں بلکہ عموم کی دلالت میں داخل ہے۔
لہٰذا یہ کہنا کہ حدیث کے الفاظ میں صریحا یہ بات نہیں ، بلکل غلط ہے، بلکہ حدیث کے الفاظ میں صریحاً عموم موجود ہے! لہٰذا اس کا عموم کی دلالت میں داخل ہونا بھی صریحاً ہی ہے!
بھائی بالکل ! یہ فہم الفاظ کے عموم کی دلالت پر قائم ہے!اس حدیث کا یہ آپ کا فہم ہے
اس کی مثال ہوں کہوں کہ کوئی شخص مرغ کو پرندہ کہے ، تو اس کا یہ فہم بلکل درست ہے، کیونکہ مرغ پرندہ ہی ہوتا ہے، اس پر کوئی یہ اعتراض کرے کہ یہاں تو مرغ لکھا ہے، یہاں پرندہ کے لفظ تو نہیں، مرغ کو پرندہ کہنا آپ کا فہم ہے، تو یہ کوئی معقول اعتراض نہیں ہو گا!
جزاک اللہ ! اور اگر کوئی اعتراض کرے گا بھی تو اسے تخصیص کی دلیل قائم کرنی ہو گی!میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ممکن نہیں مگر
آپ کے اس مذکورہ فقرہ میں یہاں تک کی بات تو درست ہے:یإ جو اس حدیث سے سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ؛
جب نماز کھڑی ہوجائے (یعنی اقامت شروع ہو جائے) تو اسی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز پڑھنا صحیح نہیں ۔یعنی شروع کرنا صحیح نہیں ہوگا اگر پڑھ رہا ہے توکیا کرے اس کا ذکر اس حدیث میں نہیں ہے۔
لیکن آپ نے یہاں جو نماز پڑھنے کے معنی شروع کرنا لئے ہیں یہ بالکل غلط ہے:یإ جو اس حدیث سے سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ؛
جب نماز کھڑی ہوجائے (یعنی اقامت شروع ہو جائے) تو اسی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز پڑھنا صحیح نہیں ۔
اور یہ بات آپ نے بھی تحریر فرمائی تھی کہ اگر کوئی شخص نماز شروع کر چکا ہو تو مگر ایک رکعت مکمل نہ کی ہو تو وہ سلام پھیر دے!یعنی شروع کرنا صحیح نہیں ہوگا
اگر اقامت کے شروع ہونے سے پہلے وقت کا اندازہ نہ کرسکنے کی وجہ سے شروع کرچکا ہے اور ایک رکعت پوری نہیں ہوئی تو سلام پھیر دے۔
آپ نے بھی یہاں یہی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز شروع کر چکا ہو تب بھی اس پر اس حدیث کا اطلاق ہوتا ہے!ایک رکعت پوری نہ ہو تو سلام پھیردے یعنی اگر سجود نہیں کئے ہیں تب۔
نہیں جناب! یہ بھی اسی حدیث کے عموم میں داخل ہے ، اور آپ نے بھی یہ بات فرمائی ہے!اگر پڑھ رہا ہے توکیا کرے اس کا ذکر اس حدیث میں نہیں ہے۔
اگر اقامت کے شروع ہونے سے پہلے وقت کا اندازہ نہ کرسکنے کی وجہ سے شروع کرچکا ہے اور ایک رکعت پوری نہیں ہوئی تو سلام پھیر دے۔
آپ نے بھی یہاں یہی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز شروع کر چکا ہو تب بھی اس پر اس حدیث کا اطلاق ہوتا ہے!ایک رکعت پوری نہ ہو تو سلام پھیردے یعنی اگر سجود نہیں کئے ہیں تب۔
مزید ایک نکتہ اور فقہ حنفیہ فجر کی اقامت کے بعد فجر کی سنتیں شروع کرنے کی بھی نہ صرف اجازت دیتی ہے بلکہ حکم! فتدبر!
اب ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، ہم اپنے اس سوال کو دوبارہ پیش کرتے ہیں، جس کے جواب کے ہنوز منتظر ہیں:
یہ بات کہاں سے اخذ کی ہے، اس کا آپ نے پھر نہیں بتلایا!
ایک رکعت پوری نہ ہو تو سلام پھیردے کیا مطلب!
اور ایک رکعت پوری نہ ہوئی ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت نہ کرے !
لیکن ایک رکعت پوری ہو گئی ہو تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرنے کی اجازت ہے؟
Last edited: