• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے "

abusadbaig

مبتدی
شمولیت
ستمبر 03، 2015
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
0
اسّلام علیکم رحمت الّلٰہ
میت کو قبر میں رکھنے ک باد کیا اس کے چہرے کا رخ پچھم (کعبہ)کی طرف کرنا چاہئے
برائے مہربانی کتاب سنت سے بتائیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
اسّلام علیکم رحمت الّلٰہ
میت کو قبر میں رکھنے ک باد کیا اس کے چہرے کا رخ پچھم (کعبہ)کی طرف کرنا چاہئے
برائے مہربانی کتاب سنت سے بتائیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
پیارے بھائی !
آپ نے غیر متعلق تھریڈ میں سوال پیش کردیا ہے
آپ کچھ دیر انتظار فرمائیں ۔۔۔آپ کا سوال نئے تھریڈ میں ۔۔جواب کیلئے بھائیوں سامنے لاتے ہیں
ایک تھریڈ میں۔۔ میں نے سوال پیش کردیا ہے، درج ذیل لنک پر کلک کیجئے :
میت کو قبر میں کس رخ پر لٹایا جائے
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
رفع الیدین نماز کی زینت اور اجرو ثواب:

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
آدمی اپنی نماز میں اپنے ہاتھ کے ساتھ جو اشارہ کرتا ہے اس کے عوض اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ہر انگلی کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے.


(طبرانی کبیر: 297/17.
سلسلہ الصحیحہ، رقم: 3286.


سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین نماز کی زینت ہے ایک مرتبہ رفع الیدین کرنے سے دس نیکیاں ملتی ہیں ہر انگلی کے بدلے ایک نیکی.

(طحاوی: 152/1)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

رفع الیدین کرنا نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے.

(کتاب الصلاۃ ، ص: 56)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک آنجہانی پرائمری ٹیچر گزرا ہے جو محدثین کی جرح وتعدیل کا اسی طرح مذاق اڑایا کرتا تھا ۔خود تو گزر گیا تاہم متعدی جراثیم پیچھے چھوڑ گیا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم یہ میرا مشاہدہ ہے کہ جب کسی کے پاس دلائل نہیں ہوتے تو وہ ایسی باتیں شروع کر دیتا ہے جس سے لڑائی ہو۔ خیر آئیے کام کی بات کریں ۔
یہ بات تو آپ کو معلوم ہی ہوگی کہ نماز میں نسخ واقع ہؤا ہے۔ یہ بتدریج سکون کی طرف گئی ہے۔ اسی طرح رفع الیدن میں بھی نسخ واقع ہؤا ہے۔ پہلے ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی اور یہ کم ہو کر صرف تکبیرِ تحریمہ کی رفع الیدین رہ گئی۔
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم یہ میرا مشاہدہ ہے کہ جب کسی کے پاس دلائل نہیں ہوتے تو وہ ایسی باتیں شروع کر دیتا ہے جس سے لڑائی ہو۔ خیر آئیے کام کی بات کریں ۔
جی بالکل آپ کا مشاہدہ ہو گا حنفی مقلدوں کے ساتھ، حنفی مقلدوں کا یہی وطیرہ ہے، اور یہ کام فقہائے احناف سے بھی معروف ہے!
یہ بات تو آپ کو معلوم ہی ہوگی کہ نماز میں نسخ واقع ہؤا ہے۔ یہ بتدریج سکون کی طرف گئی ہے۔ اسی طرح رفع الیدن میں بھی نسخ واقع ہؤا ہے۔ پہلے ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی اور یہ کم ہو کر صرف تکبیرِ تحریمہ کی رفع الیدین رہ گئی۔
یہ ملون الفاظ اٹکل پچّو کے سوا تو کچھ نہیں، اس نسخ کی دلیل بھی ہے کوئی!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ ملون الفاظ اٹکل پچّو کے سوا تو کچھ نہیں، اس نسخ کی دلیل بھی ہے کوئی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس لفظ ’ملون‘ کا مطلب میں نہیں سمجھ سکا۔
باقی رہی نسخ کی دلیل وہ تو میں انشاء اللہ دے دیتا ہوں مگر آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مناظرانہ اور طعن و تشنیع والا اسلوب چھوڑ کر افہام و تفہیم والا اسلوب اپنائیے۔
محترم جب تک آقا علیہ السلام پر وحی نازل نہیں ہوتی تھی اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینِ ابراہیمی پر گامزن رہتے تھے یا پھر اجتہاد فرماتے تھے۔
نسخ کی پہلی وجہ: قرآن کے نزول سے پہلی شریعتوں کی تنسیخ کی وجہ سے آقا علیہ السلام کے اعمال میں تبدیلیاں آئیں۔
نسخ کی دوسری وجہ: قرآن میں نسخ واقع ہؤا جس وجہ سے پہلے عمل کو چھوڑ کر دوسرے عمل پر کاربند ہوئے۔
ان باتوں سے آپ بخوبی واقف ہوں گے۔
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس لفظ ’ملون‘ کا مطلب میں نہیں سمجھ سکا۔
ملون کا مطلب رنگ زدہ
باقی رہی نسخ کی دلیل وہ تو میں انشاء اللہ دے دیتا ہوں مگر آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مناظرانہ اور طعن و تشنیع والا اسلوب چھوڑ کر افہام و تفہیم والا اسلوب اپنائیے۔
محترم جب تک آقا علیہ السلام پر وحی نازل نہیں ہوتی تھی اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینِ ابراہیمی پر گامزن رہتے تھے یا پھر اجتہاد فرماتے تھے۔
نسخ کی پہلی وجہ: قرآن کے نزول سے پہلی شریعتوں کی تنسیخ کی وجہ سے آقا علیہ السلام کے اعمال میں تبدیلیاں آئیں۔
نسخ کی دوسری وجہ: قرآن میں نسخ واقع ہؤا جس وجہ سے پہلے عمل کو چھوڑ کر دوسرے عمل پر کاربند ہوئے۔
ان باتوں سے آپ بخوبی واقف ہوں گے۔
بھائی جان ناسخ و منسوخ تو موجود ہے، اس کی دلیل نہیں کہ ناسخ و منسوخ ہوتا ہے یا نہیں ، بلکہ اس کی دلیل کہ جس نسخ کا دعوی آپ نے اپنےیہاں کیا ہے، اس نسخ کی دلیل!
یہ بات تو آپ کو معلوم ہی ہوگی کہ نماز میں نسخ واقع ہؤا ہے۔ یہ بتدریج سکون کی طرف گئی ہے۔ اسی طرح رفع الیدن میں بھی نسخ واقع ہؤا ہے۔ پہلے ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی اور یہ کم ہو کر صرف تکبیرِ تحریمہ کی رفع الیدین رہ گئی۔
مگر آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مناظرانہ اور طعن و تشنیع والا اسلوب چھوڑ کر افہام و تفہیم والا اسلوب اپنائیے۔
اسی لئے میں نے کہا تھا کہ آپ اپنی جلی کٹی کہنے کی فکر نہ کریں!
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا
جیسی کہے ویسی سنے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اسی سنن ترمذی میں یہ بھی لکھا ہوا ہے:
وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ: قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.
اسی سنن ابو داود میں اسی حدیث کے متعلق یہ بھی درج ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لَمْ يَقُلْ: «ثُمَّ لَا يَعُودُ»، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ «ثُمَّ لَا يَعُودُ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ، لَمْ يَذْكُرُوا «ثُمَّ لَا يَعُودُ»،
اب سند کی بحث کے تو آپ متحمل نہیں ہو سکو گے، وگرنہ ہم آپ کو بتلاتے کہ یزید بن ابی زیاد کون ہیں اور ان کا کیا رتبہ ہے،
ابن حجر نے ، امام حمیدی نے ، امام بیہقی وغیرہ نے اسے «ثُمَّ لَا يَعُودُ» کے الفاظ کو یزید بن ابی زیاد کا اضافہ قرار دیا ہے،
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل ، امام بخاری ، امام یحیی بن معین، امام دارمی ، وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
کیوں نہیں جناب! اس میں تو آپ لوگوں نے اتنی مہارت حاصل کر لی ہے کہ جس راوی کو جب چاہیں جھوٹا ثابت کردیں اور جب ضرورت ہو تو سچا کر دکھائیں۔ احادیث کو جھٹلانے کا بہترین حربہ ’’محدث فورم‘‘ اور چلانے والے’’اہلِ حدیث‘‘؟؟؟؟؟ْ

اس سند کے راوی عبد اللہ بن مبارک کا قول ابھی گزرا دوبارہ پیش کرتا ہوں:
سنن ترمذی میں یہ بھی لکھا ہوا ہے:
وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ:

قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.
محترم امتیوں کے اقوال سے حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رد کرنے کا نام ’’محدث فورم‘‘ اور اس کو چلانے والے ’’اہلِ حدیث‘‘۔واہ کیا بات ہے!!!!!!!!!!

یہ ساری باتیں ذہن میں رکھیں اور آخر میں ملا علی قاری حنفی کا کلام ملاحظہ فرمائیں:
وَمِنْ ذَلِكَ أَحَادِيثُ الْمَنْعِ مِنْ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَالرَّفْعِ مِنْهُ كُلُّهَا بَاطِلَةٌ لَا يَصِحُّ مِنْهَا شَيْءٌ
كَحَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي فِي الرَّفْعِ وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ
وَكَحَدِيثِهِ الْآخَرِ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ وَهُوَ مُنْقَطِعٌ لَا يَصِحُّ
ویسے مقلدین امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے علم الحدیث میں اسی طرح کی جہالت سے بھرپور باتوں کی ہی امید کی جاسکتی ہے!
علم الحدیث میں مقلدین ا مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اپنے مقلَد کی طرح یتیم و مسکین ہی ہوا کرتے ہیں!
محترم فقرات صحیح لکھا کریں قارئین کو غلط فہمی ہو جاتی ہے۔ صحیح فقرہ یہ ہے ’’ویسے غیرمقلدین سے علم الحدیث میں اسی طرح کی جہالت سے بھرپور باتوں کی ہی امید کی جاسکتی ہے‘‘اوپراقتباسات ملاحظہ فرما لیں۔ تقلید کو ’شرک‘ اور قیاس کو ’کارِ شیطاں‘ کہتے یہ لوگ نہیں تھکتے مگر احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو امتیوں کے اقوال اور قیاس سے رد کرتے ہیں۔
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک آنجہانی پرائمری ٹیچر گزرا ہے جو محدثین کی جرح وتعدیل کا اسی طرح مذاق اڑایا کرتا تھا ۔خود تو گزر گیا تاہم متعدی جراثیم پیچھے چھوڑ گیا ۔۔
وہ صاحب دیوبندیوں کے مجدد فقہ حنفیہ تھے، انہوں نے فقہ حنفی میں خوب تجدیدی کارنامے سرانجام دیئے ہیں!
لیکن یاد رہے، فقہ حنفیہ کے مجدد تھے، دین اسلام سے تو وہ قطعی ''جاہل'' واقع ہوئے تھے!
فقہ دین کی سمجھ کا نام ہے الگ سے کوئی دین نہیں اسی طرح فقہ حنفیہ دینِ اسلام سے الگ کوئی دین نہیں۔ ابوحنیفہ رحمۃ اللہ فقیہہ تھے اور مذکورہ ’’ پرائمری ٹیچر‘‘ کو آپ نے خود ’’فقہ حنفیہ کے مجدد‘‘ تسلیم کیا ہے۔ اس مذکورہ تحریر میں آپ نے کس کا مذاق اڑایا ملاحظہ فرمائیں؛
آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين الحدیث (بخاری)‘‘ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین کی سمجھ عطا فرماتے ہیں۔ ایسے شخص کو جاہل کہنا جاہلوں کا ہی کام ہے۔

یاد رکھیں ! کتاب و سنت ( قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ ) کے اتباع کے علاوہ دوسرے تمام شخصی طریقے، مذاھب و مسالک کی تقلید کرنا انسان کو ھلاکت کے گڑھے میں پہنچا دیتا ھے۔ جب کہ قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ کو کامل و مکمل جان کر اس کی اتباع انسان کو کامیابی اور نجات کی راستے تک پہنچا دیتا ھے۔
یاد رکھیں ! جس نے اپنے محبوب نبی محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی امتی شخص کو شریعت کا امام اعظم جانا اور نبی کریم ﷺ کی اتباع کو چھوڑ کر کسی امتی شخص کو اپنا امام جان کر اس کی تقلید کی تو وہ شخص ہلاک اور تباہ ھوا۔ اپنے رسول ﷺ کی سنت ( صحیح آحادیث ) پر کسی امتی شخص کی بات و قول کو ترجیح دینے والے شخص کا سارا عمل و مشقت ضائع و برباد ھے، اور وہ دنیا اور آخرت میں ذلیل اور خاب و خاسر رھے گا۔
کتاب و سنت ( قرآن و صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی اتباع کے بجائے اپنے خود ساختہ بزرگوں اور آئمہ کی اندھی تقلید کرنے والوں کو اگر یقین نہیں آتا تو پڑھیئے الله تعالی کا ارشاد جب قیامت کے دن ہر ظالم یعنی کافر، مشرک، منافق اور مبتدع وغیرہ اپنے انجام کو دیکھ کر دنیاوی زندگی میں مخالفت رسول ﷺ پر افسوس کا اظہار کرکےاپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے ہی کاٹ کر کہے گا:
محترم ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانک لیں۔ اوپر درج اقتباسات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ کون احادیث سے اپنے دلائل کو مزین کر رہا ہے اور کون امتیوں کے اقوال سے احادیث کو جھٹلانے میں کوشاں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟ْ
والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
محترم ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانک لیں۔ اوپر درج اقتباسات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ کون احادیث سے اپنے دلائل کو مزین کر رہا ہے اور کون امتیوں کے اقوال سے احادیث کو جھٹلانے میں کوشاں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟ْ
والسلام
السلام علیکم !

کیا آپ کے لئے گیارہ صحابہ کی گواہی کافی نہیں اس لئے تو ھم کہتے ہے کہ مقلد اندھا ہوتا ہے -

امام ابن قیم رحمہ اللہ" القصیدۃ النونیۃ" میں فرماتے ہیں:

إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان

"علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر"
 
Top