• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس کو معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پہچان نہیں سچ پوچھو وہ مسلمان نہیں !!!

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
*حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امير معاويه رضی اللہ تعالیٰ عنہ*

  • 41 ھ میں حضر ت حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت سے دستبرداری پر آپ رضی اللہ عنہ خلیفۃ المسلمین بنے ، تمام مسلمانوں نے آپ رضی اللہ عنہ کے دست حق پر ست پر بیعت کی ۔ آپ رضی اللہ عنہ کا دور خلافت تقریباً 20 سال پر محیط ہے ۔
اہل سنت کی حدیث کے مطابق
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
الخلافةُ ثلاثون سنةً ، ثم تكونُ بعد ذلك مُلْكًا
الراوي: سفينة أبو عبدالرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 459
خلاصة حكم المحدث: صحيح


خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
اہل سنت اس 30 سال کے عرصہ کی کیلولیشن اس طرح پیش کرتے ہیں
صحیح روایات اور مستند تاریخی کتابوں میں خلافت کی تیس سالہ مدت کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ دو سال چار ماہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ دس سال چھ ماہ، حضرت عثمان غنی کی خلافت کا زمانہ چند روز کم بارہ سال اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ چار سال نو ماہ رہا ہے۔ اس طرح چاروں خلفاء کی مجموع مدت خلافت انتیس سال سات ماہ ہوتی ہے اور پانچ مہینے جو باقی رہے وہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ ہے، پس حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا دور بھی خلافت کا دورہے حضرت حسن کی مصالحت پر تیس سال کا عرصہ مکمل ہوتا ہےرضی اللہ عنہم پھر جو دور ہے وہ ملوکیت کا دور ہے
پھر کس بناء پر معاویہ بن ابی سفیان کے دور کو دور خلافت کہا جارہا ہے؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437

خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
اہل سنت اس 30 سال کے عرصہ کی کیلولیشن اس طرح پیش کرتے ہیں
پھر کس بناء پر معاویہ بن ابی سفیان کے دور کو دور خلافت کہا جارہا ہے؟؟

علی بہرام لنک
کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں مولا علی علیہ السلام کی شکایت کی محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مولا علی علیہ السلام کی شکایت نہ کرو کیونکہ
لا تقل هذا فهو أولى الناس بكم بعدي
"(علی )کے بارے میں ایسا مت کہو کیونکہ میرے بعد( علی ) اولیٰ ہے انسانوں میں"
مجمع الزوائد
یاد رہے مجمع الزوائد سنی کتاب ہے
بارہ خلیفہ یا امام
حدثني محمد بن المثنى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا غندر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عبد الملك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمعت جابر بن سمرة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يكون اثنا عشر أميرا ـ فقال كلمة لم أسمعها فقال أبي إنه قال ـ كلهم من قريش ‏"‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ' کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا ' کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ' ان سے عبدالملک بن عمیر نے ، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ' کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میری امت میں) بارہ امیر ہوں گے ' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی بات فرمائی جو میں نے نہیں سنی۔ بعد میں میرے والد نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ وہ سب کے سب قریش خاندان سے ہوں گے۔
صحیح بخاری ،کتاب الاحکام ،حدیث نمبر : 7222 - 7223
ان احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بعد مولا علی علیہ السلام کو تمام انسانوں سے اولیٰ ہونے کی سند عطاء کی اور اور جہان تک بات ہے بارہ اماموں کی تو یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ بارہ امام ہونگے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علی علیہ السلام کو اولیت دینا اور بارہ اماموں کا عقیدہ رکھنا یہ مسلمانوں بشمول شیعہ و سنی کا مشترکہ عقیدہ ہے
اللہ اعلم و رسولہ اعلم
والسلام
لنک
صیاد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
906559_396893330448934_4747144271081151023_o.jpg
حوالہ :

عن عبد الرحمن بن أبي عميرة وكان من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لمعاوية اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به
(سنن الترمذی:3842)
 
Top