اہل سنت کی حدیث کے مطابق*حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امير معاويه رضی اللہ تعالیٰ عنہ*
- 41 ھ میں حضر ت حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت سے دستبرداری پر آپ رضی اللہ عنہ خلیفۃ المسلمین بنے ، تمام مسلمانوں نے آپ رضی اللہ عنہ کے دست حق پر ست پر بیعت کی ۔ آپ رضی اللہ عنہ کا دور خلافت تقریباً 20 سال پر محیط ہے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
الخلافةُ ثلاثون سنةً ، ثم تكونُ بعد ذلك مُلْكًا
الراوي: سفينة أبو عبدالرحمن مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 459
خلاصة حكم المحدث: صحيح
خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی
اہل سنت اس 30 سال کے عرصہ کی کیلولیشن اس طرح پیش کرتے ہیں
پھر کس بناء پر معاویہ بن ابی سفیان کے دور کو دور خلافت کہا جارہا ہے؟؟صحیح روایات اور مستند تاریخی کتابوں میں خلافت کی تیس سالہ مدت کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ دو سال چار ماہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ دس سال چھ ماہ، حضرت عثمان غنی کی خلافت کا زمانہ چند روز کم بارہ سال اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ چار سال نو ماہ رہا ہے۔ اس طرح چاروں خلفاء کی مجموع مدت خلافت انتیس سال سات ماہ ہوتی ہے اور پانچ مہینے جو باقی رہے وہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ ہے، پس حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا دور بھی خلافت کا دورہے حضرت حسن کی مصالحت پر تیس سال کا عرصہ مکمل ہوتا ہےرضی اللہ عنہم پھر جو دور ہے وہ ملوکیت کا دور ہے