ابن داود صاحب آپنے بڑی اچھی بات لکھی ہے ظاہر بات ہے کہ انکی کتابیں ہر ایک کے پڑھنے کے لائق نہیں ہیں اس میں بھٹکنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے غالبا 1987کاواقعہ ہے میں اپنی مسجد میں نماز فجر کے بیٹھا قرآن کی تلاوت کر رہا تھا کہ جماعت المسلمین کا عالم مسجد میں آکر بغیر تحیۃ المسجد پڑھے مجھے اسلام کی دعوت دینے لگا اور کہنے لگا کہ آپ مسلمان ہوجائے ۔ میں نے کہا کہ تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں مسجد میں بیٹھا قرآن کی تلاوت کررہا ہوں کیا کوئی غیر مسلم مسجد میں بیٹھکر قرآن پٹھے گا اور تم کس اسلام کی دعوت دیتے ہو جبکہ اسلام میں ہے کہ جب مسجد میں داخل ہو توبیٹھنے کیلئے پہلے تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم ہے اور تم بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے اس پر وہ خاموش ہو گیا پھر کہنے لگا آپ اپنے آپکو اہلحدیث کیوں کہتے ہیں جبکہ حدیث میں فالزم جماعۃ المسمین آیا ہے میں نے جواب دیا کہ میں اول و آخر مسلمان ہوں اور اپنے آپکو اھلحدیث اسلئے کہتا ہوں تاکہ تم جیسے بہروپیا اور نام نہاد مسلمانوں سے امتیاز حاصل ہوسکے اور حدیث کا مفہوم ہرگز یہ نہیں ہے کہ 14ویں صدی میں پاکستان میں ایک ڈاکٹرمسعود پیدا ھوگا وہ سب سے الگ ہوکر اپنے نظریات کا نام اسلام دےگا اور اس کا نام جماعۃ المسلمین دےگا لھذاسب لوگ اسکو قبول کرلیں ۔اس پر میں نے اس کو اچھا لیا ۔