السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا
عام ھالات میں نا جناب ابوالحسن علوی صاحب
مفتی عبداللہ بھائی! ہم بھی تویہی بات کہہ رہے ہیں کہ عام حالات میں
" إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا " کے حکم کا اطلاق ہو گا، اور
خاص حالات میں جمع بین الصلاتین کی اجازت ہے۔ اب آپ ہی بتلائیں کہ کچھ تو امور ہیں جو حالات کو
عام حالات سے
خاص حالات میں تبدیل کرتے ہیں۔ بس ان ہی امور کو عذر سے تعبیر کیا جاتا ہے، اور یہ وہ امور ہیں جن کا ذکر جمع بین الصلاتین کے حوالے سے قرآن و حدیث میں نہیں!
میرے بھائی! میرے طرز تحریر اور اسلوب پرمعذرت قبول فرمائیں کہ بس اسے آپ میرے مزاج کی شدت سمجھیں۔
مگر یاد رہے، یہ معذرت اہل بدعت حضرات سے نہیں۔ ان کے لئے میں دانستہ متشدد ہوں!
ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔