ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(٤) اَحادیث صحیحہ میں مذکور ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال رسول اللہﷺسے قرآن کامعارضہ (یا جسے موجودہ زمانہ کے حفاظ کی اصطلاح میں ’دور‘ کہا جاتا ہے ) کیا کرتے تھے۔ اور یہ معارضہ ماہ رمضان کے پورے مہینے میں ہوتاتھا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
لأن جبریل کان یلقاہ فی کل لیلۃ فی شہر رمضان حتی ینسخ یعرض علیہ رسول اﷲ ﷺ القرآن‘‘ (صحیح البخاري کتاب التفسیر،باب کان جبرایل یعرض القرآن…)
’’رمضان کے مہینے کی ہر رات کو جبرائیل علیہ السلام، رسول اللہﷺکے پاس آتے اور قرآن کامعارضہ کرتے یہاں تک کہ یہ مہینہ گزر جاتا۔‘‘
اور جس سال آپﷺکی وفات ہوئی ،یہ معارضہ دوبار ہوا۔ ایک دفعہ تو ماہ رمضان(۱۰ھ) میں اور دوسری باری تنزیل وحی کے خاتمہ (سورۃ النصر کی تنزیل ) پر اور یہ دوسرا معارضہ گویا آپﷺکے لیے اجل کا پیغام تھا۔ (صحیح البخاري،حوالہ ، ایضا) اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معارضہ ہر سال اتناہی ہوتا تھا جتنا کہ قرآن نازل ہو چکا ہوتا۔ البتہ آخری سال میں دوسری بار جو معارضہ ہو اتووہ پورے قرآن حکیم کا ہوا تھا۔
لأن جبریل کان یلقاہ فی کل لیلۃ فی شہر رمضان حتی ینسخ یعرض علیہ رسول اﷲ ﷺ القرآن‘‘ (صحیح البخاري کتاب التفسیر،باب کان جبرایل یعرض القرآن…)
’’رمضان کے مہینے کی ہر رات کو جبرائیل علیہ السلام، رسول اللہﷺکے پاس آتے اور قرآن کامعارضہ کرتے یہاں تک کہ یہ مہینہ گزر جاتا۔‘‘
اور جس سال آپﷺکی وفات ہوئی ،یہ معارضہ دوبار ہوا۔ ایک دفعہ تو ماہ رمضان(۱۰ھ) میں اور دوسری باری تنزیل وحی کے خاتمہ (سورۃ النصر کی تنزیل ) پر اور یہ دوسرا معارضہ گویا آپﷺکے لیے اجل کا پیغام تھا۔ (صحیح البخاري،حوالہ ، ایضا) اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معارضہ ہر سال اتناہی ہوتا تھا جتنا کہ قرآن نازل ہو چکا ہوتا۔ البتہ آخری سال میں دوسری بار جو معارضہ ہو اتووہ پورے قرآن حکیم کا ہوا تھا۔