ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
یہاں یہ سوال پیداہوتا ہے کہ اس ترتیب تلاوت کی کچھ شرعی حیثیت بھی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی شرعی حیثیت کچھ نہیں ، جیساکہ خود حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو کام (یعنی قرآن کریم کی جمع وترتیب کا کام ) رسو ل اللہﷺنے خود نہیں کیا تو پھر اس کی شرعی حیثیت کیا ہو سکتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہم اس لحاظ سے آزاد ہیں کہ کوئی سورت پہلے پڑھ لیں کوئی بعدمیں، لیکن سورتوں کی آیات کے معاملہ میں ہم ایسانہیں کر سکتے ۔ اسی طرح جو لوگ تیسواں پارہ، برائے حفظ سورۂ نبا کے بجائے سورۂ ناس سے شروع کرتے ہیں۔یا جو پبلشر ایسا پارہ چھاپتے ہیں جن میں تمام سورتوں کی ترتیب الٹی ہوتی ہے انہیں مجرم نہیں قرار دیاجا سکتا ۔