ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
سبعہ اَحرف بمعنی سات لغت یا سات محاورے
اس ضمن میں مندرجہ ذیل امور قابل ملاحظہ ہیں:
(١) سبعۃ أحرف کی تعبیر میں علماء نے اختلاف کیاہے۔سب سے راجح قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ مختلف لغات ہیں جو عرب قبائل میں رائج تھیں۔ قرآن بنیادی طور پر قریش کی زبان اور محاورہ کے مطابق نازل ہوا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قول سے واضح ہوتا ہے تاہم تنزیل قرآن کے دوران رسو ل اللہﷺکی استدعا پرنزول قرآن میں دوسرے قبائل کے لغت بھی شامل کیے تھے۔محاورہ قریش کے بعد دوسرا نمبر بنو سعد کاہے۔ آپ کی اسی قبیلہ میں بچپن میں تربیت ہوئی تھی۔ پھر اس میں کنانہ ، ہذیل ، ثقیف، خزاعہ، اور اسد کے لغت شامل ہوئے ہیں۔ (تبیان:۶۴)
(٢) بعض علماء سبعۃ کے عدد سے محض سات نہیں بلکہ کثرت کا عدد مراد لیتے ہیں۔ اور مندرجہ بالا قبائل میں قیس، ضبہ، اورتیم الرباب کو بھی شامل کرتے ہیں۔ (حوالہ ایضا)
اور معنی کے لحاظ سے بھی سبعہ کا لفظ صرف سات سے ہی مختص نہیں بلکہ اس کا اطلاق محض محاورتاً ہوا ہے۔ یعنی یہ لفظ محض ایک سے زیادہ لغتوں کے لیے آیا ہے۔ خواہ وہ دو ہی کیوں نہ ہوں چنانچہ پورے قرآن میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جو سات مختلف لغتوں میں پڑھاگیا ہو۔ (ص۴۴)
اس ضمن میں مندرجہ ذیل امور قابل ملاحظہ ہیں:
(١) سبعۃ أحرف کی تعبیر میں علماء نے اختلاف کیاہے۔سب سے راجح قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ مختلف لغات ہیں جو عرب قبائل میں رائج تھیں۔ قرآن بنیادی طور پر قریش کی زبان اور محاورہ کے مطابق نازل ہوا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قول سے واضح ہوتا ہے تاہم تنزیل قرآن کے دوران رسو ل اللہﷺکی استدعا پرنزول قرآن میں دوسرے قبائل کے لغت بھی شامل کیے تھے۔محاورہ قریش کے بعد دوسرا نمبر بنو سعد کاہے۔ آپ کی اسی قبیلہ میں بچپن میں تربیت ہوئی تھی۔ پھر اس میں کنانہ ، ہذیل ، ثقیف، خزاعہ، اور اسد کے لغت شامل ہوئے ہیں۔ (تبیان:۶۴)
(٢) بعض علماء سبعۃ کے عدد سے محض سات نہیں بلکہ کثرت کا عدد مراد لیتے ہیں۔ اور مندرجہ بالا قبائل میں قیس، ضبہ، اورتیم الرباب کو بھی شامل کرتے ہیں۔ (حوالہ ایضا)
اور معنی کے لحاظ سے بھی سبعہ کا لفظ صرف سات سے ہی مختص نہیں بلکہ اس کا اطلاق محض محاورتاً ہوا ہے۔ یعنی یہ لفظ محض ایک سے زیادہ لغتوں کے لیے آیا ہے۔ خواہ وہ دو ہی کیوں نہ ہوں چنانچہ پورے قرآن میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جو سات مختلف لغتوں میں پڑھاگیا ہو۔ (ص۴۴)