ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
حجاج بن یوسف کی درست شدہ اغلاط
اس کے بعد مقامِ حدیث ۲۹۴ پر ایک فہرست اسی کتاب المصاحف کے حوالہ سے درج کی گئی ہے جس میں بتلایا گیا ہے کہ حجاج بن یوسف نے گیارہ مقامات پرتبدیلیاں کیں۔ یہ روایت ہم تسلیم کرنے کو تیار نہیں جس کی وجوہ درج ذیل ہیں:
(١) ایسی حدیث کتب صحاح میں کہیں نظر نہیں آئی۔
(٢) حجا ج بن یوسف نے اگر کچھ درست کرنا ہی تھا تووہ تین یاچار اغلاط درست کرتا جن کا پہلے ذکر آیا ہے۔
(٣) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا صحابہ رضی اللہ عنہم میں جو مقام تھا ،ان صحابہ میں جنہوں نے براہ راست رسول اللہﷺسے قرآن سیکھا تھا،وہ حجاج جیسے شخص کو قطعاً حاصل نہ تھا۔ تو جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنے اختیار سے تین یا چار اغلاط درست نہ کر سکے تو حجاج بن یوسف کیسے کرسکتا تھا؟
(٤) فہرست میں درج شدہ فہرست بھی تحقیق سے بعض مقام پر غلط ثابت ہوتی ہے، مثلاً نمبر ۵ کے تحت درج ہے کہ مصحف عثمانی میں سیقولون ﷲ درج ہے جبکہ حجاج نے اس کو سیقولون اﷲ بنا دیا۔ مگر جب قرآن سے مقابلہ کیا تو یہ بات غلط ثابت ہوئی اور جب ایک بات غلط ثابت ہوگئی تو دوسرے بیان کا کیا اعتبار؟
اس کے بعد مقامِ حدیث ۲۹۴ پر ایک فہرست اسی کتاب المصاحف کے حوالہ سے درج کی گئی ہے جس میں بتلایا گیا ہے کہ حجاج بن یوسف نے گیارہ مقامات پرتبدیلیاں کیں۔ یہ روایت ہم تسلیم کرنے کو تیار نہیں جس کی وجوہ درج ذیل ہیں:
(١) ایسی حدیث کتب صحاح میں کہیں نظر نہیں آئی۔
(٢) حجا ج بن یوسف نے اگر کچھ درست کرنا ہی تھا تووہ تین یاچار اغلاط درست کرتا جن کا پہلے ذکر آیا ہے۔
(٣) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا صحابہ رضی اللہ عنہم میں جو مقام تھا ،ان صحابہ میں جنہوں نے براہ راست رسول اللہﷺسے قرآن سیکھا تھا،وہ حجاج جیسے شخص کو قطعاً حاصل نہ تھا۔ تو جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنے اختیار سے تین یا چار اغلاط درست نہ کر سکے تو حجاج بن یوسف کیسے کرسکتا تھا؟
(٤) فہرست میں درج شدہ فہرست بھی تحقیق سے بعض مقام پر غلط ثابت ہوتی ہے، مثلاً نمبر ۵ کے تحت درج ہے کہ مصحف عثمانی میں سیقولون ﷲ درج ہے جبکہ حجاج نے اس کو سیقولون اﷲ بنا دیا۔ مگر جب قرآن سے مقابلہ کیا تو یہ بات غلط ثابت ہوئی اور جب ایک بات غلط ثابت ہوگئی تو دوسرے بیان کا کیا اعتبار؟