بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم کیلانی بھائی جان آپ نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو مجھ نا سمجھ کی سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں اور جو میں ان کو سمجھ سکا ہوں اس کے مطابق آپ کی باتیں یہ ثابت کرتیں ہیں کہ آپ اسلام کے اہم پہلو یعنی اسلام بطورِ نظام حیات کےبارے غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں آپ کی نظر میں نظام کوئی بھی ہو اس میں شمولیت اختیار کی جاسکتی ہے اسلام کے نظام حیات کو پس پشت ڈال کر بشرطیہ کہ اس نظام میں ہم کو عبادت رب کرنے کی آزادی ہو، جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام صرف نماز روزہ حج زکوۃ کا ہی نام نہیں ہے بلکہ ان عبادات کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ ان کے ذریعہ ایک ایسا نظام حیات نافذ کیا جائے جو اللہ کے حکم کے مطابق زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرئے معیشت، معاشرت کو چلائے، عدل و مساوات فراہم کرئے، ایسا ہر گز نہیں ہے کہ ہم نماز تو اللہ کے لیئے پڑھیں مگر اپنے تنازعات میں حاکم کسی غیراللہ کے آئین کو بنائیں، ہم حج تو اللہ کے لیئے ادا کریں مگر حقِ وفاداری کسی طاغوتی آئین کے لیئے ٹھہرائیں، ہم روزہ تو اللہ کے لیئے رکھیں مگر نظامِ حیات کافروں کا بنایا اپنائیں بھائی ایسا ہرگز ہر گز جائز نہیں ہے اسلام مکمل ہی اس وقت ہوتا ہے جب ہم اس کے نظام حیات کے ساتھ اس کو اپنائیں۔
جب جنات ، انسان ، زمین اور سب کائناتیں اللہ نے تخلیق کی ہیں تو یہ حق بھی اللہ کا ہی ہے کہ اس کا نازل کردہ نظام اس دنیا میں رائج ہو۔
روس اپنا نظام اشتراکیت طاقت کے زور پر قائم کر نا چاہتا ہےاور امریکہ اپنا نظام جمہوریت طاقت کے زور پر قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ عراق، افغانستان، مصر، تیونس اور لیبیا میں طاقت کے زریعے جمہوریت کو قائم بھی کر چکا ہے اب مزید آگے نظر رکھے ہوئے ہے، تو سمجھ نہیں آتی کہ مسلمان کیوں کافروں کے نظام کو نافذ کرنا چاہتے ہیں؟؟؟ اسلامی نظام کو آخر کیوں نافذ نہیں کرنا چاہتے؟؟؟ اگر اسلامی نظام کی مخالفت اور کافرانہ نظام کو مصلحتاً اپنانے والے جاہل لوگ ہوتے تو دکھ کی بات نہیں تھی مگر بھائی جان یہاں تو قرآن و حدیث کا دعویٰ کرنے والے بھی کافروں کے نظام کو اپنانے کے لیئے تاویلوں مصلحتوں کا سہارا لے رہے ہیں ان کے کرنے کا کام تو یہ تھا کہ یہ لوگ مسلمانوں میں خلافت کے احیاء کی جدوجہد کرتے مگر افسوس کہ انہوں نے کافروں کے نظام کو ہی اسلامی بنانے کی فکر کی اور اسی کی دعوت و تبلیغ میں ابھی تک مگن ہیں،
ہم کو اللہ سے ڈر جانا چاہیے ایک تو ہم اللہ کے نازل کردہ نظام کو قائم نہیں کر رہے دوسرا جرم یہ کہ ہم کافروں کے نظام کو نافذ کرنے والوں میں شامل ہیں تیسرا جرم کافروں کے نظام کو اسلام کا ہی نظام کہنے لگے ہیں چوتھا جرم خود تو اس گناہ میں مبتلا ہیں ہی ساتھ لوگوں کو بھی اس میں مبتلا کر رہے ہیں، کل قیامت کے دن ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے؟؟؟ اگر ایک مسلم خلافت کے احیاء کی اپنی سی کوشش کرتا ہے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوتا کل قیامت کے دن وہ کہہ سکتا ہے کہ یا اللہ میں نے اپنی استطاعت بھر کوشش کی، مگر جو کافروں کے نظام کو ہی اسلامی کہنے والا ہوگا وہ کیا جواب دے گا؟؟؟
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۭ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًا 28ۭ الفتح آیت نمبر 28
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۙ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ Ḍۧ الصف آیت 9
ان دو آیات میں حکم دیا گیا کہ اس دین کو باقی تمام ادیان پر نافذ، غالب کرنے کے لیئے نازل کیا گیا ہے
اب کوئی بھائی بتائے گا کہ اس دین کو کیسے باطل ادیان پر غالب کیا جائے گا؟؟؟
نمبر1۔ دینا میں جتنے بھی ادیان ہیں ان کو ماننے والے سبھی لوگوں کو زبردستی مسلمان بنا کر؟
نمبر 2۔ سب انسانوں کو نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کا پابند بناکر؟؟؟
نمبر 3۔ دنیا میں بسنے والے سبھی مذاہب کے لوگوں کو حق دے کر کہ وہ اپنے دین کے مطابق عمل کریں مگر نظام حیات جو اللہ نے دیا ہے کے تحت رہیں، مغلوب ہو کر، جزیہ دے کر ؟؟؟
جو ہمیں سلف صالحین سے ملتا ہے وہ یہی طریقہ ہے کہ کسی کو بھی زبردستی مسلمان نہیں کیا گیا سب مذاہب والوں کو آزادی تھی اپنے دین پر عمل کرنے کی مگر مغلوب بن کر نہ کہ حاکم بن کر۔
آج معاملہ الٹ ہے مسلمان مغلوب ہیں اور کافر غالب وجہ یہی ہے کہ اسلام کا نظام نہیں رہا امت کو متحد رکھنے والا خلیفہ ہی نہیں رہا، کہاں لاکھوں کلومیٹر میں پھیلی خلافت کا ایک ہی نظام اور کہاں اب اسی خلافت کے رقبہ میں درجنوں چھوٹی چھوٹی ریاستیں جن پر مفاد پرست، اسلام دشمن نامنہاد مسلمان حکمرانی کر رہے ہیں، اتحاد نام کی کوئی چیز بھی ان میں نہیں ہے ہاں اتحادی ہیں تو کافروں کے مسلمانوں کی جان کے دشمن، حال ہی میں مالی میں اسلام پسندوں نے چھوٹے سے علاقے میں اسلامی قوانین نافذ کیے تو انہی نامنہاد مسلمان حکمرانوں نے کافروں کے ساتھ مل کر اسلامی قوانین نافذ کرنے والوں کا قتل عام کیا اور دوبارہ وہاں کافروں کے قوانین نافذ کر دیئے گے ان سب واقعات کو دیکھ کر بھی مسلمان علماء جمہوری کفریہ نظام کو سپوٹ کریں تو بتائیں عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟؟؟
آج کافر قومیں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں ہر روز سینکڑوں مسلمان قتل ہو رہے ہیں کسی کو کوئی درد محسوس نہیں ہوتا سبھی اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہیں مگر ایک وقت تھا جب خلافت قائم تھی امت مسلمہ کا سر خلیفہ موجود تھا اس نے ایک مظلوم مسلمان عورت کی پکار پر ہندوستان پر حملہ کر دیا تھا اور آج ایک دردِ دل رکھنے والا مسلمان صرف خون کے آنسو رو سکتا ہے مگر مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکتا کیونکہ جس اتھارٹی نے مظلوموں کی مدد کرنے کا بندوبست کرنا تھا وہ اتھارٹی کافروں نے ختم کردی ہوئی ہے اور اس اتھارٹی پر اپنے ایجنٹ بٹھا دیئے ہیں جو کافروں کے ہمدرد ہیں اور مسلمانوں کے جانی دشمن مثالیں لکھنے لگوں تو کئی صفحات لکھے جاسکتے ہیں یہ ظلم کی داستانیں ہیں ان کو لکھنے اور پڑھنے کے لیئے بھی پتھر کا دل چاہیئے، آجکل کی تازہ قتل گاہیں برما، بنگلادیش، بھارت، پاکستان، افغانستان، شام، فلسطین، عراق، افریقہ کے ممالک، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر مسلمانوں کے پاس آج بھی خلافت کا نظام ہوتا تو کافروں کی کیا مجال کہ کسی ایک بھی مسلمان کو ناحق قتل کرسکتے کیونکہ امتِ مسلمہ کا سر خلیفہ موجود ہوتا جس نے مظلوموں کا ساتھ دینا تھا، کافروں کو قتل کرنا تھا، مگر آج کے حکمران !!!اللہ ہم کو ان ایجنٹوں سے نجات دے یہ کافروں کے محافظ اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔
کیلانی بھائی آپ نے لکھا ہے کہ
اگر یہ ایسا ہی ہے تو ان آیات کا کیا مقصد؟؟؟
ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44
ۭ وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ 45
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ 47المائدہ
بقول آپ کے کہ نظام اور قانون کی بذات خود کوئی حیثیت نہیں،
تو اللہ ایسے لوگوں کو کافر، ظالم اور فاسق کیوں کہہ رہا ہے جو اللہ کے قوانین کے مطابق فیصلے نہیں کرتے؟؟؟
آپ نے لکھا ہے کہ
اگر یہی دین کا اصل مقصد ہے تو یہ مقصد تو یہود و نصاریٰ بھی پورا کر رہے ہیں اللہ کا ارشاد ہے کہ
وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذْكَرُ فِيْهَا اسْمُ اللّٰهِ كَثِيْرًا
اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعہ اور (عیسائیوں کے) گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مسلمانوں کی مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں ۔۔۔۔الحج آیت 40
اس آیت سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کی عبادت تو دوسرے مذاہب والے بھی کرتے ہیں تو اصل مقصد صرف نماز، روزہ، حج اور زکوۃ ہی نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ اللہ کا دیا نظام بھی قائم کرنا ہے تبھی دین مکمل ہوگا کیونکہ جب اللہ کے نبی ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی
اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ
آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ المائدہ آیت 3
اس آیت میں اسلام کو بطورِ دین کہا گیا ہے بطور مذہب نہیں،مذہب چند عبادات کے طریقوں کو کہتے ہیں اور دین مکمل نظام حیات ہوتا ہے اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت اسلام بطورِ نظام حیات نافذ تھا، نماز روزہ حج اور زکوٰۃ کے ساتھ ساتھ نظام خلافت بھی قائم تھا اگر آج ہم نظام حیات اسلام کا نہ اپنائیں اور صرف عبادات ہی کرتے رہیں تو کیا ایسا دین اللہ ہم سے قبول فرمائے گا؟؟؟ بلکہ اسلام کے نظام حیات کے مقابل ہم کافروں کے نظام حیات کو اپنائیں تو بتائیں اللہ کیسے ہمارا دین قبول فرمائے گا جبکہ اللہ نے صاف فرما دیا ہے کہ
وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ۚ وَھُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 85
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہرگر قبول نہیں کیا جائیگا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانیوالوں میں ہوگا۔ آلِ عمران آیت 85
یہاں ایک اور چھوٹا سا مسئلہ بھی بیان کردوں کہ زکوٰۃ صرف بیت المال میں جمع کروائی جاتی تھی یہ کام خلیفہ کا تھا کہ اس کو اللہ کی مقرر کی ہوئی جگہوں پر خرچ کرئے اگر خلافت کا نظام نہیں تو زکوۃ شرعی طریقے کے مطابق ادا کی ہی نہیں جاسکتی، عبادات کا جو سنت طریقہ ہے صرف اسی طریقہ سے عبادات کی جائے تو قبول ہوتی ہے جیسے ہم لوگ نماز، روزہ اور حج میں سنت کو مقدم رکھتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ زکوٰۃ کے معاملے میں ہم لوگ سنت کو پسِ پشت ڈال رہے ہیں اور وہ بھی ایک لمبے عرصہ سے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو بھائی جان اس سے بھی یہ بات واضح ہوئی کہ دین پر مکمل عمل تب ہی ممکن ہوگا جب ہم خلافت کو قائم کرلیں گے، ایک خطرناک پہلو اور بھی ہے خلیفہ نہ ہو تو۔
نبی ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ
وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
اور جو اس حال میں مرا کہ اسکی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت نہ تھی وہ جاہلیت کی موت مرا۔ صحیح مسلم
یعنی جس کسی نے خلیفہ کی بیعت نہ کی اور اسی حالت میں مر جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
اب میں اہل علم سے یہ پوچھتا ہوں کہ کیا یہ حدیث اور اس سے ملتی جلتی درجنوں احادیث موضوع ہیں جو ان پر عمل نہیں کیا جاتا چاہیئے تو یہ تھا کہ اہل علم لوگ اس مسئلے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے خلیفہ کے تقرر کی کوشش کرتے مگر اس کے خلاف عمل کیا گیا کہ عوام کو کافروں کے ہی نظام پر تاویلات پیش کرکے مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی کیا یہ اہل علم لوگ کل قیامت کے دن اللہ کے حضور سر خرو ہوسکیں گے؟ ہمیں کم علم، نااہل کہہ کر جان چھڑا لیں گے اللہ کو کیا جواب دیں گے؟؟؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سب سے اہم اور بنیادی کام خلافت کے نظام کو قائم کرنا ہے اس کام کو پس پشت ڈالنا اللہ کی ناراضگی مول لینا ہے، اس وقت جو مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے یہ اللہ کی طرف سے ایک عذاب کی صورت بھی ہوسکتا ہے اس لیے اگر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں تو متحد ہو جائیں اختلافی مسائل میں قرآن و صحیح حدیث کو حاکم بنائیں جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہو وہ لے لیں باقی کو چھوڑ دیں،کافروں کو جو یہ ہمت ملی ہے ہمیں قتل کرنے کی اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم متحد نہیں ہیں علاقوں، قوموں اور مسلکی گروہوں میں بٹے ہیں مگر آج کا کافر متحد ہے، ہندو، سکھ، عیسائی اور یہودی یہ مختلف مذاہب کے ماننے والے مگر اس کے باوجود سب مل جل کر مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ ایک اللہ کو مانتے ہیں، ایک ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے والے، ایک ہی کتاب کے پیروکار آپس میں متحد نہیں ہیں تو ایسی صورت میں اللہ کی مدد و نصرت کیسے آئے گی؟؟؟
اگر ہم آج بھی ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت کرلیں جو اس کا اہل ہو اور پھر اس خلیفہ کے ہاتھ مضبوط کریں پھر سے مقبوضہ علاقے خلافت میں داخل کرکے وہی نقشہ بنالیں جو کبھی اسلام کی شان ہوا کرتا تھا
پھر میں دیکھونگا کیسے کافر مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں؟؟؟