ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
باب سوم۔ خلاصہ ٔ انعامات
گذشتہ اوراق میں ہم نے قرآن پاک اور احادیث ِ مبارکہ سے جنت کی تمام کیفیات اور انعامات کی تفصیل بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ممکن ہے اس ضمن میں بعض آیات اور کئی احادیث ہم سے چھوٹ گئی ہوں۔ تاہم دی گئی تفصیلات سے بھی جنت کا ایک ہمہ پہلو تصور ہمارے سامنے آجاتا ہے۔ انہیں پڑھنے کے بعد ہی کہیں ہماری سمجھ میںآتا ہے کہ دنیا میں تکلیفیں جھیلنے اور دین کی خدمت میں جان کو گھسا دینے والے مومن کے لئے اس کے محسن رب نے کتنی عظیم الشان نعمتیں مہیا کررکھی ہیں۔
ذیل میں ہم یادداشت کی خاطر گذشتہ اوراق میں دی گئی جنت کی تمام نعمتوں کو نکات کے طور پر مختصراً درج کرتے ہیں تاکہ صرف ایک نظر میں اپنے رب کے احسانات کا اندازہ ہوسکے۔
جنت کے انعامات کی جامع فہرست
٭ جنت میں ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریںبہتی ہیں۔ (بقرۃ، سلسلہ ۱)
٭ اہالیانِ جنت کے چہروں سے روشنی ٹپک رہی ہو گی۔ (نساء۔ سلسلہ ۳)
٭ وہاں ان کے لئے گھنی چھاؤں ہوگی۔ (نساء ۔ ۳)
٭ ان کا مقام ''انبیاء'' صدیقین اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔ (نساء سلسلہ ۴)
٭ ان کے درمیان باہمی کدورتوں کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ (اعراف۔ سلسلہ ۵)
٭ ان کے لئے وہاں دو قیام گاہیںہوں گی۔ باغ عدن و باغ فردوس (رعد۔۹)
٭ ان پر لازوال گھنا سایہ چھا رہا ہوگا۔ ( رعد۔۱۰)
٭ جنتیوں کو سونے کے کنگنوں سے آراستہ (ڈیکوریٹ) کیا جائے گا۔
٭ ان کیلئے باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے ہوں گے۔ (کہف ۳۰۔۳۱)
٭ وہاں وہ اونچی مسندوں اور صوفوں پر بیٹھیں گے۔ (الواقعہ۔ الغاشیہ)
٭ ان کی سجاوٹ موتیوں سے بھی کی جائے گی۔ (حج ۲۳۔۲۴)
٭ ان کے لئے حریر و دیبا کے لباس بھی مہیا ہوں گے۔ (دخان ۳۵)
٭ ان کے لئے دبیز ریشم کے استر والے حسین سبز قالین موجود ہوں گے۔ (رحمن ۴۲)
٭ خدائے رحمان سے ان کی ملاقات مہمان کی حیثیت سے کرائی جائے گی۔ (مریم۔۱۴)
٭ ان سے وہاں صبح و شام رزق کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ (مریم ۱۵)
٭ ان کے لئے وہاں ہر من بھاتی اشیاء موجود ہوں گی۔ (انبیاء ۱۸)
٭ ملائکہ انہیںبڑھ کے ہاتھوں ہاتھ لے رہے ہوں گے۔ (انبیا ء ۱۸)
٭ انتہائی گھبراہٹ کے عالم میں بھی ان پر انتہائی سکون طاری ہو گا۔ (انبیاء ۱۸)
٭ دوپہر گزارنے کے لئے شاندار جگہ عطا کی جائے گی۔ (فرقان۔۲۰)
٭ ربِ رحیم کی طرف سے اہالیانِ جنت کے لئے سلام کی ترسیل ہوگی۔ (یس۲۷)
٭ ہر طرح کی لذیذ نعمتوں کی فراوانی ہوگی۔ (صافات۔۲۸)
٭ تختوں (صوفوں) پر آمنے سامنے کی نشست رکھی جائے گی۔ (صافات۔۲۸)
٭ شراب کے چشموں سے لبالب بھرے ہوئے ساغر پیش کئے جائیں گے۔ (صافات۔۲۸)
٭ حیا دار اور خوبصورت آنکھوں والی عورتیں عطا کی جائیں گی۔ (صافات۔۲۸)
٭ وہ ایسی نازک ہوں گی جیسے انڈے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی۔ (صافات۔۲۸)
٭ میوہ جات او رمشروبات کی بے اندازہ فراوانی ہوگی۔ (ص۔۳۰)
٭ منزلوں پر منزلیں بنی ہوئی بلند و بالا عمارتیں (Sky Crapers) ہوں گی۔ (زمر۔۳۱)
٭ سونے کے تھالوں اور پیالوں کی گردش ہوگی۔ (زخرف۔۳۴)
٭ نگاہوں کو لطف دینے والی ہر چیز کی فراہمی ہوگی۔ (زخرف۔۳۴)
٭ گوری گوری ہرن جیسی آنکھوں والی حوریں دی جائیں گی۔ (دخان۔۳۵)
٭ وہاں نہریں ہوں گی، دودھ کی، شراب کی، شہد کی۔ (محمدؐ۔۳۶)
٭ نیک اولاد بھی والدین سے ملا دی جائے گی۔ (طور۔۳۹)
٭ خدمت کے لئے مخصوص لڑکے جو خدمت گزاری کے لئے ہر وقت بھاگتے رہیں گے۔ (طور۔۳۹)
٭ وہ ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے چھپا کر رکھے گئے موتی۔ (طور۔۳۹)
٭ ساکنانِ جنت کی نشست ذی اقتدار بادشاہ (اللہ تعالیٰ) کے قریب ہوگی۔ (قمر۔۴۰)
٭ بغیر کانٹے کی بیریاں اور تہہ بہ تہہ چڑھے ہوئے کیلے عطا کئے جائیں گے۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ دور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں ہوگی۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ ہر دم رواں دواں پانی ہو گا جو آنکھوں اور ذہن کو سرور بخشے گا۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ دو باغ اور دو چشمے علیحدہ ہوں گے۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ نہر میں ان دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے۔ (رحمن۔۴۲)
٭ بہنے والا پانی اور فواروں میں اچھلتا ہوا پانی، دونوں قسمیں پائی جائیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ ہر پھل کی دو دو قسمیں ہوں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ باغوں کی ڈالیاں جھکی ہوئی نظر آئیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ ہیرے اور موتی کی طرح خوبصورت حوریں پائی جائیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ مومنوں کا نور آگے اور دائیں دونوں جانب دوڑتا ہوگا۔ (حدید۔۴۳)
٭ آبِ کافور اور سونٹھ کی آمیزش والی شراب پیش کی جائے گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ جہاں چاہیں گے، ان کی شاخیں نکالی جا سکیں گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ اہل جنت کیلئے جاڑے کی ٹھنڈک سے حفاظت کا انتظام ہوگا۔ (دہر۔۴۶)
٭ ان کے لئے چاندی اور شیشے کے برتن کی فراہمی کی جائے گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ شیشے کے برتن بھی وہ جو چاندی کے ہوں گے۔ (دہر۔۴۶)
٭ ایک وسیع و عریض سلطنت کا سامان، جاگیریں ہی جاگیریں عطا کی جائیں گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ سونے کے علاوہ چاندی کے کنگن بھی پہنائے جائیں گے۔ (دہر۔۴۶)
٭ ساکنانِ جنت کے لئے نوخیز ہم سن لڑکیاں عطا کی جائیں گی۔ (نباء۔۴۸)
٭ گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوں گی۔ (غاشیہ۔۴۹)
٭ خوشبودار تازہ کر دینے والی ہوا ہو گی۔ (مسلم)
٭ جمعہ بازار۔ مفت اشیاء کی فراہمی ہو گی۔ (مسلم)
٭ جنتی کا پسینہ مشک کا ہوگا۔ (مسلم)
٭ وہ وہاں پیشاب، پاخانے، بلغم اور تھوک سے بالکل پاک ہوں گے۔ (مسلم)
٭ ساٹھ میل لمبے کھوکھلے موتی کے خیمے کی فراہمی ہو گی۔(مسلم)
٭ جنت کی مٹی مشک کی ہو گی۔ (مسلم)
٭ جنت کی نہر پر موتیوں کے گنبد موجود ہوں گے۔ (مسلم)
٭ حوض ِ کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔ (مسلم)
٭ لاتعداد نعمتوں کی بخشش کے بعد اتنی ہی نعمتوں کی مزید بخشش کی جائیگی۔(مسلم)
٭ دو جنتیں چاندی کی۔ جس میں ہر برتن چاندی کے ہوں گے۔ (بخاری و مسلم)
٭ دو جنتیں سونے کی۔ جس میں ہربرتن سونے کے ہوں گے۔ (بخاری و مسلم)
٭ ایسی حسین حوروں کی عطائیگی جن کا صرف جھانکنا ہی دنیا کو اِس کونے سے اُس کونے تک منور کردے گا۔(بخاری و مشکوٰۃ)
٭ انہیں وہاں سونے کی کنگھیاں بخشی جائیں گی۔ (بخاری و مسلم)
٭ جنت کی ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی۔
٭ اس کا مصالحہ تیز خوشبودار مشک کا ہے۔
٭ اس کی کنکریاں یاقوت کی ہیں اور
٭ اس کی مٹی زعفران کی ہے۔ (احمد، ترمذی)
٭ جنت میں درخت کا ہر تنا سونے کا ہے۔ (ترمذی)
٭ جنت کے سو درجے (یا سو منزلیں) ہیں۔
٭ اور ہر دو درجوں کے درمیان سو برس کی اونچائی ہے۔ (ترمذی)
٭ ہر جنتی بیوی کے جسم پر لباس کے ستر جوڑے ہوں گے۔
٭ یہ بیویاں اتنی حسین اور شفاف Transparent ہوں گی کہ ستر لباسوں کے باوجود باہر سے ان کی پنڈلیوں کا گودا بھی نظر آئے گا۔ (ترمذی)
٭ وہاں کوئی بھی فرد تیس اور تینتیس سال سے زائد کا نہ ہو گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنت کا درخت سدرۃ المنتہیٰ وہ ہے جس کے سائے میں سوار سو سال تک چلے گا اور وہ درخت ختم نہ ہوگا۔ (ترمذی)
٭ جنت کی سیر کے لئے حسب ِ خواہش مومن کو سرخ یاقوت کے پردار گھوڑے عطا کئے جائیں گے۔ (ترمذی)
٭ جنت میں جنتیوں کے لئے:
٭٭ نور کے منبر ... موتیوں کے منبر
٭٭ یاقوت کے منبر ... سونے کے منبر،
٭٭ چاندی کے منبر ... اور
٭٭ مشک و کافور کے ٹیلے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ سب سے کم مرتبے کے جنتی کو اسی ہزار خادم اور بہتر بیویاں عطا کی جائیں گی۔ (ترمذی)
٭ اس کے لئے موتی، زبرجد اور یاقوت کے بنے ہوئے خیمے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ اس کے سر پر موتیوں کا تاج ہوگا جس کا سب سے معمولی موتی بھی دنیا کے مشرق و مغرب کو منور کردے گا۔ (ترمذی)
٭ جنت میں حوریں اہالیانِ جنت کی شریک ِ حیات بن کر خوشی کے نغمے گائیں گی۔ (ترمذی)
٭ جنتی فرد ایک پہلو سے دوسرا پہلو بدلنے تک ستر تکئے لگائے گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنت کی عورت جنت کے مکین کو کندھے پر پیار سے تھپتھپائے گی۔ (مشکوٰۃ)
٭ اس کا چہرہ اتنا شفاف Transparent ہو گا کہ مومن کو اس میں خود اپنا چہرہ دکھائی دے گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنتی اگرخواہش کرے گا تو اسے وہاں کھیتی باڑی کی بھی اجازت ہو گی۔ (بخاری)
٭ ادنیٰ درجے کے جنتی کے لئے بھی بہت طویل لمبائی چوڑائی کے زبرجد اور موتی کے خیمے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ جنت میں ہر دروازوں کی دو چوکھٹوں کے درمیان چالیس سال کے برابر فاصلے کی چوڑائی ہوگی۔ (مسلم)
ذیل میں ہم یادداشت کی خاطر گذشتہ اوراق میں دی گئی جنت کی تمام نعمتوں کو نکات کے طور پر مختصراً درج کرتے ہیں تاکہ صرف ایک نظر میں اپنے رب کے احسانات کا اندازہ ہوسکے۔
جنت کے انعامات کی جامع فہرست
٭ جنت میں ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریںبہتی ہیں۔ (بقرۃ، سلسلہ ۱)
٭ اہالیانِ جنت کے چہروں سے روشنی ٹپک رہی ہو گی۔ (نساء۔ سلسلہ ۳)
٭ وہاں ان کے لئے گھنی چھاؤں ہوگی۔ (نساء ۔ ۳)
٭ ان کا مقام ''انبیاء'' صدیقین اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔ (نساء سلسلہ ۴)
٭ ان کے درمیان باہمی کدورتوں کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ (اعراف۔ سلسلہ ۵)
٭ ان کے لئے وہاں دو قیام گاہیںہوں گی۔ باغ عدن و باغ فردوس (رعد۔۹)
٭ ان پر لازوال گھنا سایہ چھا رہا ہوگا۔ ( رعد۔۱۰)
٭ جنتیوں کو سونے کے کنگنوں سے آراستہ (ڈیکوریٹ) کیا جائے گا۔
٭ ان کیلئے باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے ہوں گے۔ (کہف ۳۰۔۳۱)
٭ وہاں وہ اونچی مسندوں اور صوفوں پر بیٹھیں گے۔ (الواقعہ۔ الغاشیہ)
٭ ان کی سجاوٹ موتیوں سے بھی کی جائے گی۔ (حج ۲۳۔۲۴)
٭ ان کے لئے حریر و دیبا کے لباس بھی مہیا ہوں گے۔ (دخان ۳۵)
٭ ان کے لئے دبیز ریشم کے استر والے حسین سبز قالین موجود ہوں گے۔ (رحمن ۴۲)
٭ خدائے رحمان سے ان کی ملاقات مہمان کی حیثیت سے کرائی جائے گی۔ (مریم۔۱۴)
٭ ان سے وہاں صبح و شام رزق کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ (مریم ۱۵)
٭ ان کے لئے وہاں ہر من بھاتی اشیاء موجود ہوں گی۔ (انبیاء ۱۸)
٭ ملائکہ انہیںبڑھ کے ہاتھوں ہاتھ لے رہے ہوں گے۔ (انبیا ء ۱۸)
٭ انتہائی گھبراہٹ کے عالم میں بھی ان پر انتہائی سکون طاری ہو گا۔ (انبیاء ۱۸)
٭ دوپہر گزارنے کے لئے شاندار جگہ عطا کی جائے گی۔ (فرقان۔۲۰)
٭ ربِ رحیم کی طرف سے اہالیانِ جنت کے لئے سلام کی ترسیل ہوگی۔ (یس۲۷)
٭ ہر طرح کی لذیذ نعمتوں کی فراوانی ہوگی۔ (صافات۔۲۸)
٭ تختوں (صوفوں) پر آمنے سامنے کی نشست رکھی جائے گی۔ (صافات۔۲۸)
٭ شراب کے چشموں سے لبالب بھرے ہوئے ساغر پیش کئے جائیں گے۔ (صافات۔۲۸)
٭ حیا دار اور خوبصورت آنکھوں والی عورتیں عطا کی جائیں گی۔ (صافات۔۲۸)
٭ وہ ایسی نازک ہوں گی جیسے انڈے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی۔ (صافات۔۲۸)
٭ میوہ جات او رمشروبات کی بے اندازہ فراوانی ہوگی۔ (ص۔۳۰)
٭ منزلوں پر منزلیں بنی ہوئی بلند و بالا عمارتیں (Sky Crapers) ہوں گی۔ (زمر۔۳۱)
٭ سونے کے تھالوں اور پیالوں کی گردش ہوگی۔ (زخرف۔۳۴)
٭ نگاہوں کو لطف دینے والی ہر چیز کی فراہمی ہوگی۔ (زخرف۔۳۴)
٭ گوری گوری ہرن جیسی آنکھوں والی حوریں دی جائیں گی۔ (دخان۔۳۵)
٭ وہاں نہریں ہوں گی، دودھ کی، شراب کی، شہد کی۔ (محمدؐ۔۳۶)
٭ نیک اولاد بھی والدین سے ملا دی جائے گی۔ (طور۔۳۹)
٭ خدمت کے لئے مخصوص لڑکے جو خدمت گزاری کے لئے ہر وقت بھاگتے رہیں گے۔ (طور۔۳۹)
٭ وہ ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے چھپا کر رکھے گئے موتی۔ (طور۔۳۹)
٭ ساکنانِ جنت کی نشست ذی اقتدار بادشاہ (اللہ تعالیٰ) کے قریب ہوگی۔ (قمر۔۴۰)
٭ بغیر کانٹے کی بیریاں اور تہہ بہ تہہ چڑھے ہوئے کیلے عطا کئے جائیں گے۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ دور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں ہوگی۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ ہر دم رواں دواں پانی ہو گا جو آنکھوں اور ذہن کو سرور بخشے گا۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ دو باغ اور دو چشمے علیحدہ ہوں گے۔ (واقعہ۔۴۱)
٭ نہر میں ان دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے۔ (رحمن۔۴۲)
٭ بہنے والا پانی اور فواروں میں اچھلتا ہوا پانی، دونوں قسمیں پائی جائیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ ہر پھل کی دو دو قسمیں ہوں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ باغوں کی ڈالیاں جھکی ہوئی نظر آئیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ ہیرے اور موتی کی طرح خوبصورت حوریں پائی جائیں گی۔ (رحمن۔۴۲)
٭ مومنوں کا نور آگے اور دائیں دونوں جانب دوڑتا ہوگا۔ (حدید۔۴۳)
٭ آبِ کافور اور سونٹھ کی آمیزش والی شراب پیش کی جائے گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ جہاں چاہیں گے، ان کی شاخیں نکالی جا سکیں گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ اہل جنت کیلئے جاڑے کی ٹھنڈک سے حفاظت کا انتظام ہوگا۔ (دہر۔۴۶)
٭ ان کے لئے چاندی اور شیشے کے برتن کی فراہمی کی جائے گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ شیشے کے برتن بھی وہ جو چاندی کے ہوں گے۔ (دہر۔۴۶)
٭ ایک وسیع و عریض سلطنت کا سامان، جاگیریں ہی جاگیریں عطا کی جائیں گی۔ (دہر۔۴۶)
٭ سونے کے علاوہ چاندی کے کنگن بھی پہنائے جائیں گے۔ (دہر۔۴۶)
٭ ساکنانِ جنت کے لئے نوخیز ہم سن لڑکیاں عطا کی جائیں گی۔ (نباء۔۴۸)
٭ گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوں گی۔ (غاشیہ۔۴۹)
٭ خوشبودار تازہ کر دینے والی ہوا ہو گی۔ (مسلم)
٭ جمعہ بازار۔ مفت اشیاء کی فراہمی ہو گی۔ (مسلم)
٭ جنتی کا پسینہ مشک کا ہوگا۔ (مسلم)
٭ وہ وہاں پیشاب، پاخانے، بلغم اور تھوک سے بالکل پاک ہوں گے۔ (مسلم)
٭ ساٹھ میل لمبے کھوکھلے موتی کے خیمے کی فراہمی ہو گی۔(مسلم)
٭ جنت کی مٹی مشک کی ہو گی۔ (مسلم)
٭ جنت کی نہر پر موتیوں کے گنبد موجود ہوں گے۔ (مسلم)
٭ حوض ِ کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔ (مسلم)
٭ لاتعداد نعمتوں کی بخشش کے بعد اتنی ہی نعمتوں کی مزید بخشش کی جائیگی۔(مسلم)
٭ دو جنتیں چاندی کی۔ جس میں ہر برتن چاندی کے ہوں گے۔ (بخاری و مسلم)
٭ دو جنتیں سونے کی۔ جس میں ہربرتن سونے کے ہوں گے۔ (بخاری و مسلم)
٭ ایسی حسین حوروں کی عطائیگی جن کا صرف جھانکنا ہی دنیا کو اِس کونے سے اُس کونے تک منور کردے گا۔(بخاری و مشکوٰۃ)
٭ انہیں وہاں سونے کی کنگھیاں بخشی جائیں گی۔ (بخاری و مسلم)
٭ جنت کی ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی۔
٭ اس کا مصالحہ تیز خوشبودار مشک کا ہے۔
٭ اس کی کنکریاں یاقوت کی ہیں اور
٭ اس کی مٹی زعفران کی ہے۔ (احمد، ترمذی)
٭ جنت میں درخت کا ہر تنا سونے کا ہے۔ (ترمذی)
٭ جنت کے سو درجے (یا سو منزلیں) ہیں۔
٭ اور ہر دو درجوں کے درمیان سو برس کی اونچائی ہے۔ (ترمذی)
٭ ہر جنتی بیوی کے جسم پر لباس کے ستر جوڑے ہوں گے۔
٭ یہ بیویاں اتنی حسین اور شفاف Transparent ہوں گی کہ ستر لباسوں کے باوجود باہر سے ان کی پنڈلیوں کا گودا بھی نظر آئے گا۔ (ترمذی)
٭ وہاں کوئی بھی فرد تیس اور تینتیس سال سے زائد کا نہ ہو گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنت کا درخت سدرۃ المنتہیٰ وہ ہے جس کے سائے میں سوار سو سال تک چلے گا اور وہ درخت ختم نہ ہوگا۔ (ترمذی)
٭ جنت کی سیر کے لئے حسب ِ خواہش مومن کو سرخ یاقوت کے پردار گھوڑے عطا کئے جائیں گے۔ (ترمذی)
٭ جنت میں جنتیوں کے لئے:
٭٭ نور کے منبر ... موتیوں کے منبر
٭٭ یاقوت کے منبر ... سونے کے منبر،
٭٭ چاندی کے منبر ... اور
٭٭ مشک و کافور کے ٹیلے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ سب سے کم مرتبے کے جنتی کو اسی ہزار خادم اور بہتر بیویاں عطا کی جائیں گی۔ (ترمذی)
٭ اس کے لئے موتی، زبرجد اور یاقوت کے بنے ہوئے خیمے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ اس کے سر پر موتیوں کا تاج ہوگا جس کا سب سے معمولی موتی بھی دنیا کے مشرق و مغرب کو منور کردے گا۔ (ترمذی)
٭ جنت میں حوریں اہالیانِ جنت کی شریک ِ حیات بن کر خوشی کے نغمے گائیں گی۔ (ترمذی)
٭ جنتی فرد ایک پہلو سے دوسرا پہلو بدلنے تک ستر تکئے لگائے گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنت کی عورت جنت کے مکین کو کندھے پر پیار سے تھپتھپائے گی۔ (مشکوٰۃ)
٭ اس کا چہرہ اتنا شفاف Transparent ہو گا کہ مومن کو اس میں خود اپنا چہرہ دکھائی دے گا۔ (مشکوٰۃ)
٭ جنتی اگرخواہش کرے گا تو اسے وہاں کھیتی باڑی کی بھی اجازت ہو گی۔ (بخاری)
٭ ادنیٰ درجے کے جنتی کے لئے بھی بہت طویل لمبائی چوڑائی کے زبرجد اور موتی کے خیمے ہوں گے۔ (ترمذی)
٭ جنت میں ہر دروازوں کی دو چوکھٹوں کے درمیان چالیس سال کے برابر فاصلے کی چوڑائی ہوگی۔ (مسلم)
حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ جنت ہے کہ تمام تر تفصیلات و جزئیات کے بعد، نہ اب تک اسے کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان سے سنا۔
تو اے مومنو! ''دوڑو اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف جس کی لمبائی اور چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے۔''
٭٭٭٭٭