• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو لوگ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی امت شرک نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ ان کیلئے لمحہ فکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304

صلى رسولُ اللهِ -صلى الله عليه وسلم- على قتلى أُحُدٍ بعدَ ثماني سنين ، كالمُوَدِعِ للأحياءِ والأمواتِ ، ثم طَلَعَ إلى المنبرِ ،فقال : إني بينَ أيديكم فَرَطٌ ، وإنيعليكم لشهيدٌ ، وإن موعدَكم الحوضُ ، وإني لأنظرُ إليه مِن مَقامي هذا ، وإني لستُأخشى عليكم أن تُشْرِكوا ، ولكني أخشى عليكم الدنيا وتنافسوها . قال : فكانت آخرُ نظرةٍ نظرتُها إلى رسولِ اللهِ -صلى الله عليه وسلم -.

ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداءِ اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا : میں تمہارا پیش رو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عقبہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا (یعنی اس کے بعد جلد ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا)۔ ‘‘
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4042
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6590
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4085
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6426
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2296
صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 6595
صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 6595
صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 3224
صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 2469
10۔صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 2456
[/ARB]
صحیح بخاری کی اس حدیث کو اگر لفظ با لفظ سمجھا جائے تو معامله حل ہو سکتا ہے -

١- میں تمہارا پیش رو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے -

نبی کریم کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خطاب براہ راست صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے تھا- جن سے شرک کے کبیرہ گناہ کا سرزد ہونا بعید ہے- حوض کوثر پر وہی لوگ نبی کریم سے ملاقات کر سکیں گے جو مومن ہونگے (حدیث کے الفاظ ہیں: ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے)- جب کہ اہل بدعت اور شرک میں ملوث امتی حوض کوثر سے واپس لوٹا دیے جائیں گے-

٢- مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے -

صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے بعید نہیں تھی کہ وہ شرک میں مبتلا ہوںگے - اس لئے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم ان کی طرف سے بے فکر تھے کہ میرے اصحاب شرک نہیں کر سکتے -اس سے مراد بقیہ امّت نہیں-

٢- بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے-

البتہ بعض اصحاب کی طرف سے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کو اندیشہ تھا کہ اپنی بشری کمزوری کی بنا پر وہ دنیا کی آسائشوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں- بالفرض اگر ایسا ہوا بھی تو صرف چند ایک اصحاب کے ساتھ ہوا- وہ بھی بشری کمزوری کی بنا پر ہوا - اس سے ان کی مجموعی شخصیت پر کوئی حرف نہیں آتا- ان پاک ہستیوں نے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی رفاقت میں جو بے بہا قربانیاں دیں وہ ان کے گناہوں کا کفارہ بن گئیں- الله ان سے راضی اور وہ الله سے راضی-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے-

البتہ بعض اصحاب کی طرف سے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کو اندیشہ تھا کہ اپنی بشری کمزوری کی بنا پر وہ دنیا کی آسائشوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں- بالفرض اگر ایسا ہوا بھی تو صرف چند ایک اصحاب کے ساتھ ہوا- وہ بھی بشری کمزوری کی بنا پر ہوا - اس سے ان کی مجموعی شخصیت پر کوئی حرف نہیں آتا- ان پاک ہستیوں نے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی رفاقت میں جو بے بہا قربانیاں دیں وہ ان کے گناہوں کا کفارہ بن گئیں- الله ان سے راضی اور وہ الله سے راضی-
یہ چند اصحاب کون تھے ؟ زرا ان کے نام تو ارشاد فرمائیں تاکہ مجھ کم علم کے علم میں اضافہ ہو
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
وڈیو اور کاپی پیسٹ کے سواء بھی کچھ ارشاد فرمائیں تاکہ ہم کم علم آپ کے علم سے مستفید ہوسکیں شکریہ

شرک کے بارے میں بتا رہو ہو یہ شرک نہیں تو پھر شرک کیا ہے

اس شعیہ رافضی کا غلیظ عقیدہ اور کلمات سنو یہ کیا بکواس کر رہا ہے

شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رب مانتے ہیں - نعوذباللہ




 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
کیا امت_مصطفیٰ صلی الله علیہ وسلم شرک نہیں کر سکتی؟
----------------------------------------------------------------------

الحديث رقم 39 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النَّبُوَّةِ فِي الإِسلام، 3 / 1317، الرقم : 3401، وفي کتاب : الرقاق، باب : مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيها، 5 / 2361، الرقم : 6061، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : إثبات حوض نبينا صلي الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4 / 1795، الرقم : 2296 وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 153.]

’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک اللہ کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یا فرمایا : زمین کی کنجیاں) عطا کر دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد"تم"(صحابہ رضی الله عنہ کی جماعت)شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ ‘‘(الله تعالیٰ نے اس سے بھی ان کو محفوظ رکھا اور ان کی اتباع پر اپنی رضا اور جنّت جیسی عظیم کامیابی کا فرمان جاری فرمایا=القرآن؛التوبہ:١٠٠)]

اس مذکورہ بالا حدیث میں صحابہ رضی الله عنھم کو خطاب ہے جن سے الله نے ان کی حفاظت فرمائی، اور مندرجہ ذیل احادیث سے امت_مصطفیٰ صلے الله علیہ وسلم میں شرک پر عمل-پیرا ہونے کا ثبوت ملتا ہے :
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 101 ,فتنوں کا بیان : جب تک کذاب نہ نکلیں قیامت قائم نہیں ہو گی, حدیث مرفوع] مکررات14 قتیبہ، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابة، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے کئی قبائل مشرکین کے ساتھ الحاق نہیں کریں گے اور بتوں کی پوجا نہیں کریں گے پھر فرمایا میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے ہر ایک کا یہی دعوی ہوگا کہ وہ نبی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا. یہ حدیث صحیح ہے]

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر ,859 فتنوں کا بیان : حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 14 سلیمان بن حرب، محمد بن عیسی، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو آزاد کردہ غلام ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا یا یوں فرمایا کہ میرے پرودگار نے میرے لیے زمین کو سکیڑ دیا پس مجھے زمین کے مشارق ومغا رب دکھائے گئے اور بیشک میری امت کی سلطنت عنقریب وہاں تک پہنچی گی جہاں تک میرے لیے زمین کو سمیٹا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ وسفید دیے گئے اور بیشک میں نے اپنی پروردگار سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہ کیجیے اور نہ ان کے اوپر ان کے علاوہ کوئی غیر دشمن مسلط کردے کہ وہ ان کو جڑ سے ختم کردے۔ اور بیشک میرے پروردگار نے مجھ سے فرمایا کہ اے محمد۔ بیشک میں جب فیصلہ کرتا ہوں تو پھر وہ رد نہیں ہوتا اور میں انہیں کسی عام قحط سے ہلاک نہیں کروں اور نہ ہی ان پر کوئی غیر دشمن مسلط کروں اگرچہ سارا کرہ ارض سے ان پر دشمن جمع ہو کر حملہ آور ہوجائیں یہاں تک کہ مسلمانوں میں سے آپس میں ہی بعض بعض کو ہلاک کردیں گے اور بعض بعض کو قید کردیں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے اماموں (مذہبی رہنماؤں) کا ڈر ہے اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی اور قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور یہاں تک کہ میری امت کے بعض قبائل بتوں کی عبادت کریں اور بیشک میری امت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہ دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت میں سے ایک طائفہ ہمیشہ حق پر رہے گی ابن عیسیٰ کہتے ہیں کہ حق پر غالب رہے گی اور ان کے مخالفین انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے۔]

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 832 حدیث مرفوع مکررات 14 ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، سعید بن بشیر، قتادہ، ابوقلابہ، عبداللہ بن زید، ابواسماء، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور مجھے دونوں خزانے (یا سرخ) اور سفید یعنی سونا اور چاندی دیئے گئے (روم کا سکہ سونے کا اور ایران کا چاندی کا ہوتا تھا) اور مجھے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) سلطنت وہی تک ہوگی جہاں تک تمہارے لئے زمین سمیٹی گئی اور میں نے اللہ سے تین دعائیں مانگیں اول یہ کہ میری امت پر قحط نہ آئے کہ جس سے اکثر امت ہلاک ہو جائے دوم یہ کہ میری امت فرقوں اور گروہوں میں نہ بٹے اور (سوم یہ کہ) ان کی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو (یعنی باہم کشت و قتال نہ کریں) مجھے ارشاد ہوا کہ جب میں (اللہ تعالی) کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو کوئی اسے رد نہیں کر سکتا میں تمہاری امت پر ایسا قحط ہرگز مسلط نہ کروں گا جس میں سب یا (اکثر) ہلاکت کا شکار ہو جائیں اور میں تمہاری امت پر اطراف و اکناف ارض سے تمام دشمن اکٹھے نہ ہونے دوں گا یہاں تک کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور جب میری امت میں تلوار چلے گی تو قیامت تک رکے گی نہیں اور مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں سے ہے اور عنقریب میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں) مشرکوں سے جا ملیں گے اور قیامت کے قریب تقریبا جھوٹے اور دجال ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے امام ابوالحسن (تلمیذ ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ جب امام ابن ماجہ اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ حدیث کتنی ہولناک ہے]

[مجھ کو اپنی امت پر جس کا ڈر ہے وہ شرک کا ہے:-سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1085 حدیث مرفوع مکررات 2 38 - زہد کا بیان : (243)ریا اور شہرت کا بیان ۔محمد بن خلف عسقلانی، رواد بن جراح، عامر بن عبداللہ ، حسن بن ذکوان، عبادہ بن نسی، حضرت شداد بن اوس سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ مجھ کو اپنی امت پر جس کا ڈر ہے وہ شرک کا ہے میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج یا چاند یا بت کو پوجیں گے لیکن عمل کریں گے غیر کے لئے اور دوسری چیز کا ڈر ہے وہ شہوت خفیہ ہے۔]
 
شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
فو اللہ لا الفقر أخشی علیکم ( صحیح بخاری )
اللہ کی قسم مجھے تم پر فقرکا خدشہ نہیں ہے ۔
 
Top