وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سب سے پہلے میں آپ کو یہ بتا دوں کہ آپ نے جو یہ لکھا ہے کہ
(میرا یہ مطلب ہرگز نہیں جو آپ نے میرے مضمون کے سرسری مطالعہ سے اخذ کیا ہے۔)
تو عرض ہے کہ میں آپ کا مضمون سرسری نہیں غور سے 2 دفعہ پڑھا ہے ، اور مندرجہ بالا تحریر لکھنے پر مجبور ہوا ، اور آپ کی تحریر کو پڑھ کر جو نتیجہ میں نے اخذ کیا تھا وہ درج ذیل ہے
(کیا یہ محنت مثبت نتیجے کی حامل ہے یا منفی آپ احباب نے اس پر غور کیا ؟؟ میں ابھی تک اس نتیجے پر نہیں پہنچا کہ اس تحریر کا مقصد استاذ محترم کی علمی شخصیت کو اجاگر کرنا ہے یا علماء کے حلقہ میں ان کی اہمیت کم کرنا مقصود ہے اور آخر الذکر مقصد قریب زیادہ معلوم ہوتا ہے)
اور میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ آپ کی اس تحریر سے شیخ محترم کے بارے میں غلظ تاثراجاگر ہو رہا ہے
اور عبد اللہ بن مسعود کے اس قول کو یاد کریں
(وكم من مريدٍ للخير لن يصيبه) سنن الدارمی : 204
اور میرا اس سے مقصود آپ کا شیخ محترم سے اختلاف کرنا نہیں بلکہ ان کی شخصیت کو عجیب و غریب انداز میں پیش کرنا ہے۔اختلاف کرنا اگر علمی حدود میں رہ کر کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
اور آپ کا یہ کہنا
(س میں تو کوئی شک نہیں کہ مجھے حافظ زبیرعلی زئی رحمہ سے دلی لگاؤ اور محبت تھی اور ہے)
اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ ان سے محبت کرتے ہیں تو آپ ان کے بارے میں کچھ بھی لکھیں اور ان کی شخصیت کو کسی بھی انداز میں پیش کریں۔
آپ نے اس مضمون میں کئی باتیں ایسی لکھیں جن کے بارے میں آپ کی معلومات ناقص ہیں ، مثلا ، الاسانید الصحیحۃ ، انوار السبیل ، اور مسئلہ طلاق کے بارے میں بھی۔
آپ کو کم از کم یہ مضمون نشر کرنے سے پہلے شیخ کے کسی معتبر شاگرد کو دیکھا لینا چائیے تھا۔