• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی شخصیت میری نظر میں

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اس مضمون سے صرف اتنا ہوا ہے کہ جو باتیں پہلے زبانی طور پر مشہور تھیں اور بہت سوں کے علم میں تھیں صاحب مضمون نے انھیں تحریری طور پر عوامی فورم پیش کردیا ہے اور بس؛باقی جہاں تک ان کے اپنے استخراج کا تعلق ہے تو اس پر بہ ہر حال بحث ہو سکتی ہے۔
 

عدنان سلفی

مبتدی
شمولیت
دسمبر 26، 2012
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
18
اسحاق سلفی بھائی میں نے پہلے لکھ دیا ہے کہ اعتراض یہ ہے کہ اس تحریر کے نتائج مثبت نہیں بلکہ منفی ہوں گے
شیخ صاحب کی شخصیت کی غلط تصویر پیش ہو رہی ہے اس مضمون سے
اور کافی معاملات میں شیخ کے بارے میں ان کو مکمل معلومات نہیں مثالا میں نے کچھ ذکر کی ہیں ، تو ان باتوں کا بھی غلط نتیجہ اخذ ہو رہا ہے اور کچھ انھوں نے شیخ کے تلامذہ کے بارے میں مناسب رائے قائم نہیں کی۔
اور شاہد نذیر صاحب یہ میری اکیلے کی رائے نہیں ،میں نے اور بھائیوں سے مشورہ کے بعد یہ لکھا ہے ان کی یہی رائے تھی اآپ کی تحریر کے بارے میں
اور آپ نے جو یہ بات لکھی
﴿میری پیشکش کا انداز غلط ہوسکتا ہے لیکن حافظ صاحب کے متعلق کی گئی باتیں غلط نہیں ہیں۔﴾
میں بھی یھی کہا رہا ہوں کہ جس انداز سے آپ نے لکھا وہ صحیح نہیں ، اور کچھ باتوں پر ملاحظات بھی ، اور کئی باتیں ایسی ہیں جو عام کرنے کی نہیں ہوتیں جو آپ نے اس مضمون میں لکھی ہیں
اور آپ مجھے کہہ رہے میں میں ان کے بارے میں آُ کو مکمل بتا دوں انوار السبیل وغیرہ جب شیخ نے خود ہر کسی کو اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی میں کیسے آپ کو بتا دوں
اور یہ لازمی نہیں کہ ہر بات جو بھی معلوم ہو وہ بیاں کر دی جائے یا صفحہ قرطاس پر منتقل کر دی جائے
موقع اور محل اور بات کی نویت کو مدنظر رکھنا چائیے
عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن عبد الله بن مسعود، قال: «ما أنت بمحدث قوما حديثا لا تبلغه عقولهم، إلا كان لبعضهم فتنة» مقدمة صحیح مسلم الرقم 14
عن عَلِيٌّ:قال «حَدِّثُوا النَّاسَ، بِمَا يَعْرِفُونَ أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ، اللَّهُ وَرَسُولُهُ» صحیح البخاری 127
اور امام بخاری نے اس پر باب قائم کیا
﴿
]بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا﴾

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : (حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ : فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ) . صحیح البخاری 120
اور امام ذھبی اس کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں


﴿قُلْتُ: هَذَا دَالٌّ عَلَى جَوَازِ كِتْمَانِ بَعْضِ الأَحَادِيْثِ الَّتِي تُحَرِّكُ فِتْنَةً فِي الأُصُوْلِ أَوِ الفُرُوْعِ، أَوِ المَدْحِ وَالذَّمِّ، أَمَا حَدِيْثٌ يَتَعَلَّقُ بِحِلٍّ أَوْ حَرَامٍ فَلاَ يَحِلُّ كِتْمَانُهُ بِوَجْهٍ، فَإِنَّهُ مِنَ البَيِّنَاتِ وَالهُدَى.﴾ السیر 2÷597

اس لئے بات پیش کرنے کا انداز اور بات کیا پیش کرنے لگا ہوں دونوں کو مدنظر رکھنا چائیے
واللہ اعلم بالصواب
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سب سے پہلے تو بھائی@شاہد نذیر میری طرف سے ایسے بہترین کام پر مبارک باد قبول کیجیے ۔ماشاء اللہ
اللہ کو آپ کو جزائے خیر دے۔آمین
اور آپ سے @عدنان سلفی بھائی گذارش ہے کہ اس منفی تاثر کو جو اس مضمون سے ابھر رہا ہے واضح الفاظ میں بیان کیجیے تاکہ مجھ سے بہت سوں کا بھلا ہو سکے۔
جزاک اللہ خیراً
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اسحاق سلفی بھائی میں نے پہلے لکھ دیا ہے کہ اعتراض یہ ہے کہ اس تحریر کے نتائج مثبت نہیں بلکہ منفی ہوں گے
شیخ صاحب کی شخصیت کی غلط تصویر پیش ہو رہی ہے اس مضمون سے
اور کافی معاملات میں شیخ کے بارے میں ان کو مکمل معلومات نہیں مثالا میں نے کچھ ذکر کی ہیں ، تو ان باتوں کا بھی غلط نتیجہ اخذ ہو رہا ہے اور کچھ انھوں نے شیخ کے تلامذہ کے بارے میں مناسب رائے قائم نہیں کی۔
اور شاہد نذیر صاحب یہ میری اکیلے کی رائے نہیں ،میں نے اور بھائیوں سے مشورہ کے بعد یہ لکھا ہے ان کی یہی رائے تھی اآپ کی تحریر کے بارے میں
اور آپ نے جو یہ بات لکھی
﴿میری پیشکش کا انداز غلط ہوسکتا ہے لیکن حافظ صاحب کے متعلق کی گئی باتیں غلط نہیں ہیں۔﴾
میں بھی یھی کہا رہا ہوں کہ جس انداز سے آپ نے لکھا وہ صحیح نہیں ، اور کچھ باتوں پر ملاحظات بھی ، اور کئی باتیں ایسی ہیں جو عام کرنے کی نہیں ہوتیں جو آپ نے اس مضمون میں لکھی ہیں
اور آپ مجھے کہہ رہے میں میں ان کے بارے میں آُ کو مکمل بتا دوں انوار السبیل وغیرہ جب شیخ نے خود ہر کسی کو اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی میں کیسے آپ کو بتا دوں
اور یہ لازمی نہیں کہ ہر بات جو بھی معلوم ہو وہ بیاں کر دی جائے یا صفحہ قرطاس پر منتقل کر دی جائے
موقع اور محل اور بات کی نویت کو مدنظر رکھنا چائیے
عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن عبد الله بن مسعود، قال: «ما أنت بمحدث قوما حديثا لا تبلغه عقولهم، إلا كان لبعضهم فتنة» مقدمة صحیح مسلم الرقم 14
عن عَلِيٌّ:قال «حَدِّثُوا النَّاسَ، بِمَا يَعْرِفُونَ أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ، اللَّهُ وَرَسُولُهُ» صحیح البخاری 127
اور امام بخاری نے اس پر باب قائم کیا
﴿
]بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا﴾

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : (حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ : فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ) . صحیح البخاری 120
اور امام ذھبی اس کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں


﴿قُلْتُ: هَذَا دَالٌّ عَلَى جَوَازِ كِتْمَانِ بَعْضِ الأَحَادِيْثِ الَّتِي تُحَرِّكُ فِتْنَةً فِي الأُصُوْلِ أَوِ الفُرُوْعِ، أَوِ المَدْحِ وَالذَّمِّ، أَمَا حَدِيْثٌ يَتَعَلَّقُ بِحِلٍّ أَوْ حَرَامٍ فَلاَ يَحِلُّ كِتْمَانُهُ بِوَجْهٍ، فَإِنَّهُ مِنَ البَيِّنَاتِ وَالهُدَى.﴾ السیر 2÷597

اس لئے بات پیش کرنے کا انداز اور بات کیا پیش کرنے لگا ہوں دونوں کو مدنظر رکھنا چائیے
واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں تہہ دل سے معذرت چاہتا ہوں کہ مضمون میں اختیار کئے گئے میرے انداز بیاں سے آپ کو اور حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے بعض دیگر چاہنے والوں کو تکلیف پہنچی۔ میں نے ایسا دانستہ نہیں کیا بلکہ ایسا ہوگیا ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ میں ذاتی طور پر ابھی تک مطمئن نہیں ہوا کہ واقعی اس مضمون سے حافظ زبیر رحمہ اللہ کا منفی تاثر ابھر رہا ہے لیکن چونکہ آپ محترم کا یہی کہنا ہے اس لئے میں آپ کی رائے کا مکمل احترام کرتے ہوئے اس بات کو بالکل غلط قرار نہیں دیتا۔

میری نیت پر شبہ کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ مضمون لکھتے وقت میرے پیش نظر صرف یہ تھا کہ میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے مزاج کے تمام پہلو سامنے رکھ کر انکی شخصیت کی مکمل تصویر پیش کروں۔ میں نے کہیں یہ نہیں چاہا کہ میں انہیں بدنام کروں۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ حافظ صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت کے حوالے سے ایک بات ثبوت کے ساتھ میرے علم میں تھی لیکن میں نے دانستہ اسے پیش نہیں کیا کیونکہ اسے پیش کرنے سے مجھے حافظ صاحب کی بدنامی کا ڈر تھا۔

علمائے سلف سے متعلق بھی ہر طرح کی باتیں اور بعض خطرناک غلطیاں اور بعض تفردات ملتے ہیں۔ ظاہر ہے علمائے سلف کی ان باتوں کو کسی نے نقل کیا ہوگا تو آج ہمیں وہ باتیں معلوم ہیں لیکن ان نقول کی وجہ سے نہ تو کوئی عالم بدنام ہوتا ہے اور نہ اسکی دینی خدمات پر کوئی انگلی اٹھاتا ہے تو جب علمائے سلف کے تفرادات کی نقول سے وہ بدنام نہیں ہوتے تو حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے تفردات کے بیان سے کیسے انکی بدنامی ہوگی۔ اگر کسی کے تفردات بیان کرنا کوئی بری بات ہے تو علمائے اہل سنت کے بارے میں کیا فرمائیں گے جنھوں نے ہر طرح اور ہر انداز سے سلف کے ان تفردات کو بیان و نقل کیا ہے۔

میرے مضمون پر اعتراض اس لئے درست نہیں کہ میں نے صرف حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے تفردات ہی بیان نہیں کئے بلکہ تفردات تو مضمون کا ایک چھوٹا حصہ ہے اور مضمون کا مجموعی تاثر مکمل مضمون سے ابھرتا ہے۔ پھر مضمون کا عنوان ’’حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی شخصیت میری نظر میں‘‘ اس بات کا متقاضی تھا کہ حافظ صاحب کے تمام شخصی پہلووں کا تذکرہ کیا جائے۔ اور میں نے اسے بیان کرکے کوئی انوکھا کام نہیں کیا بلکہ یہ تمام باتیں پہلے ہی سے حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے ہر چاہنے والے کے علم میں تھیں جیسا کہ @طاہر اسلام بھائی نے بھی فرمایا ہے:
اس مضمون سے صرف اتنا ہوا ہے کہ جو باتیں پہلے زبانی طور پر مشہور تھیں اور بہت سوں کے علم میں تھیں صاحب مضمون نے انھیں تحریری طور پر عوامی فورم پیش کردیا ہے اور بس

اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی کے ذہن میں میرے مضمون سے حافظ صاحب کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوتا ہے تو یہ تاثر پہلے ہی سے موجود ہے بس جو بات ذہنوں میں تھی میں نے اسی تحریری شکل دی ہے۔

آپ کی یہ بات ایک حد تک بالکل درست ہے کہ ہر بات بیان نہیں کی جاتی کیونکہ جب کوئی شخص اپنی زندگی میں کسی خاص مصلحت کی بنا پر اپنی کوئی بات یا اپنا کوئی موقف چھپاتا ہے تو کسی دوسرے شخص کا اسے بیان کرنا انتہائی غلط ہے بلکہ پہلے شخص کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے لیکن جب پہلا شخص فوت ہوجائے تو اسکی مصلحتوں کا بھی اس کے ساتھ خاتمہ ہوجاتا ہے لہٰذا اسکی وفات کے بعد ایسی باتیں بیان کی جاسکتی ہیں جنھیں مرحوم نے کسی وجہ سے پوشیدہ رکھا تھا۔ جیسے حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ ابوحنیفہ کے بارے میں لکھی گئی اپنی کتاب کے بارے میں فرماتے تھے کہ یہ میری زندگی میں شائع نہیں ہوگی بلکہ مرنے کے بعد منظر عام پر آئے گی۔یعنی زندگی میں اسکی اشاعت خلاف مصلحت تھی لیکن وفات کے بعد وہ مصلحت باقی نہیں رہے گی۔

 
Last edited:

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

نوٹ: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے متعلق میرے جو بھی نظریات اور تصورات ہیں چونکہ وہ میرے ذاتی نقطہ نظر کا نتیجہ ہیں جو میں نے انکی تحاریر اور تقاریر وغیر ہ سے اخذ کئے ہیں اس لئے عین ممکن ہے کہ میں انکے بارے میں کوئی دعویٰ کروں اور وہ تصویر کا صرف ایک رخ ہو اور میں اس دعویٰ میں غلطی پر ہوں (شاہد نذیر)
محترم عدنان سلفی! آپکا کہیں تعارف نہیں جس سے آپ کی شخصیت کا اندازہ ہو ایک نظر ادھر اور ایک کوٹ میں لکھے نوٹ پر۔ شاہد سے میرے نظریاتی اختلافات ہونے کے باوجود میں آپ کو کچھ کہنا چاہتا ہوں۔

ہر کسی کا کوئی آئیڈیل ہوتا ھے شاہد کا انٹرویو اور نوٹ میں لکھی باتوں کو مدنظر رکھیں تو کسی بھی قسم کے اعتراضات کی کوئی بڑی وجہ سامنے نظر نہیں آتی، شاھد نہ تو شیخ ھے اور نہ سٹوری رائٹر اور نہ ہی اس کام میں پروفیشنل، ایک کوشش کی ھے اس نے اس پر اگر کسی بھائی کو کوئی غلطی یا خامی نظر آتی ھے تو کوشش کرنی چاہئے کہ اسے الگ سے دھاگہ بنا کر اچھے انداز میں اس کی تصحیح کر دی جائے نہ کہ کسی کے اتنی محنت سے لکھے مضمون پر اس کی دل آزاری۔ ایسا ہی ایک مضمون شاہد نے پہلے بھی لکھا تھا جس میں اس نے اپنے والد محترم کے بارے میں ایک جملہ لکھا، مجھے وہ انداز پسند نہیں آیا جس پر میں نے اسے پی ایم میں مطلع کیا تاکہ مضمون میں خلل نہ پیدا ہو اس لئے عدنان صاحب اگر آپ شیخ کے درجہ پر ہیں یا اس کے قریب آپ سے گزارش ھے کہ آپکو شاھد کے اس مضمون میں جو بھی کمی بیشی نظر آئی ھے اس پر الگ سے ایک مضمون لکھ کر ثواب کے مستحق بنیں، شکریہ!

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

عدنان سلفی بھائی کے اس مضمون پر تبصرے کے بعد راقم سہم گیا تھا کہ شاید واقعی ہی کچھ بڑی غلطی سرزد ہوگئی ہے اور اچھے کے چکر میں برا ہوگیا ہے۔ بہرحال عرصہ پہلے میں نے اس مضمون کی ایک کاپی زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے شاگرد اور الحدیث کے موجودہ مدیر جناب حافظ ندیم ظہیر کی خدمت میں بھیجی اور جب ان کے خیالات جاننے کے لئے میں نے ان سے رابطہ کیا تو مجھے یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ انہیں نہ صرف مضمون پسند آیا ہے بلکہ انہوں نے اس مضمون کو الحدیث میں جگہ دینے کا ارادہ بھی کیا ہے۔ جبکہ مجھے توقع ڈانٹ ڈپٹ کی تھی۔ حافظ ندیم ظہیر نے مجھ سے اس مضمون میں معمولی ترمیم کی اجازت چاہی جو میں نے انہیں بخوشی دے دی کیونکہ انکا کہنا تھا کہ الحدیث واحد مجلہ ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ ادارہ کا مضمون نگار سے متفق ہونا ضروری ہے لہذا جہاں جہاں ہم مضمون سے متفق نہیں ہونگے وہاں سے اس حصہ کو حذف یا ترمیم کردیا جائے گا۔

ان شااللہ اس نومبر میں حافظ زبیرعلی زئی کی علمی خدمات کے اعتراف اور ان کی شخصیت پر خاص نمبر شائع ہورہا ہے جس میں میرا مضمون میں شامل اشاعت ہوگا۔ان شااللہ۔

ان گزارشات کا مقصد یہ ہے کہ مجھے تسلی ہوگئی ہے کہ مضمون مجموعی طور پر نہ تو برا ہے اور نہ منفی اثر کا حامل جیسا کہ عدنان سلفی بھائی نے بارور کروانے کی کوشش کی تھی۔ عدنان سلفی بھائی کو اپنے موقف پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
 

Talha Salafi

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2018
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
28
شاہد نذیر صاحب!
ماشاء اللہ آپ کا مضمون پڑھ کر دل خوش ہو گیا،

لیکن آپ نے ابو عبد اللہ دامانوی کہ قول جو نقل کیا ہے اُسکا اصل اسکین مل سکتا ہے؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سات سال کے طویل عرصہ بعد بالآخر راقم کا یہ مضمون ماہنامہ اشاعۃ الحدیث کی زینت بن ہی گیا۔ الحمدللہ

https://www.dropbox.com/s/0kbm39d9d2l1km5/117908847_3153180761386023_850593957650288736_n.jpg?dl=0

https://www.dropbox.com/s/75nf2w91svvvbvx/117757499_3153180891386010_2785326152400045342_n.jpg?dl=0

https://www.dropbox.com/s/9ya0wdvko3xs925/118113226_3153180981386001_2946224733861104938_n.jpg?dl=0
 
Last edited:
Top