اسحاق سلفی بھائی میں نے پہلے لکھ دیا ہے کہ اعتراض یہ ہے کہ اس تحریر کے نتائج مثبت نہیں بلکہ منفی ہوں گے
شیخ صاحب کی شخصیت کی غلط تصویر پیش ہو رہی ہے اس مضمون سے
اور کافی معاملات میں شیخ کے بارے میں ان کو مکمل معلومات نہیں مثالا میں نے کچھ ذکر کی ہیں ، تو ان باتوں کا بھی غلط نتیجہ اخذ ہو رہا ہے اور کچھ انھوں نے شیخ کے تلامذہ کے بارے میں مناسب رائے قائم نہیں کی۔
اور شاہد نذیر صاحب یہ میری اکیلے کی رائے نہیں ،میں نے اور بھائیوں سے مشورہ کے بعد یہ لکھا ہے ان کی یہی رائے تھی اآپ کی تحریر کے بارے میں
اور آپ نے جو یہ بات لکھی
﴿میری پیشکش کا انداز غلط ہوسکتا ہے لیکن حافظ صاحب کے متعلق کی گئی باتیں غلط نہیں ہیں۔﴾
میں بھی یھی کہا رہا ہوں کہ جس انداز سے آپ نے لکھا وہ صحیح نہیں ، اور کچھ باتوں پر ملاحظات بھی ، اور کئی باتیں ایسی ہیں جو عام کرنے کی نہیں ہوتیں جو آپ نے اس مضمون میں لکھی ہیں
اور آپ مجھے کہہ رہے میں میں ان کے بارے میں آُ کو مکمل بتا دوں انوار السبیل وغیرہ جب شیخ نے خود ہر کسی کو اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی میں کیسے آپ کو بتا دوں
اور یہ لازمی نہیں کہ ہر بات جو بھی معلوم ہو وہ بیاں کر دی جائے یا صفحہ قرطاس پر منتقل کر دی جائے
موقع اور محل اور بات کی نویت کو مدنظر رکھنا چائیے
عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن عبد الله بن مسعود، قال: «ما أنت بمحدث قوما حديثا لا تبلغه عقولهم، إلا كان لبعضهم فتنة» مقدمة صحیح مسلم الرقم 14
عن عَلِيٌّ:قال «حَدِّثُوا النَّاسَ، بِمَا يَعْرِفُونَ أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ، اللَّهُ وَرَسُولُهُ» صحیح البخاری 127
اور امام بخاری نے اس پر باب قائم کیا
﴿]بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا﴾
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : (حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ : فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ) . صحیح البخاری 120
اور امام ذھبی اس کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں
﴿قُلْتُ: هَذَا دَالٌّ عَلَى جَوَازِ كِتْمَانِ بَعْضِ الأَحَادِيْثِ الَّتِي تُحَرِّكُ فِتْنَةً فِي الأُصُوْلِ أَوِ الفُرُوْعِ، أَوِ المَدْحِ وَالذَّمِّ، أَمَا حَدِيْثٌ يَتَعَلَّقُ بِحِلٍّ أَوْ حَرَامٍ فَلاَ يَحِلُّ كِتْمَانُهُ بِوَجْهٍ، فَإِنَّهُ مِنَ البَيِّنَاتِ وَالهُدَى.﴾ السیر 2÷597
اس لئے بات پیش کرنے کا انداز اور بات کیا پیش کرنے لگا ہوں دونوں کو مدنظر رکھنا چائیے
واللہ اعلم بالصواب