ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اسلامی دنیا کا سیاسی نوآبادی کا دور توگیا، اب اقتصادی نو آبادی کا چلن ہے۔ اس لیے عالمی قوتوں نے سیکولرازم کا دم بھرنے کے باوجود دیگر تمام تہذیبوں کو ملیا میٹ کرنے کا عزم کر رکھا ہے حالانکہ سیکولرازم تہذیبی اقدار اور خاندانی رواج میں مداخلت نہ کرنے کے جھوٹے وعدے دیتانہیں تھکتا۔ سیکولرازم کا تصور یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ Private Sectorمیں دخل اندازی نہیں کرتا جب کہ اسے صرف اجتماعیت کے سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی میدانوں سے غرض ہے جنہیں وہ لادین Public sector کے تابع لانا چاہتا ہے۔
اس وقت عالمی استعمار سموئیل پی ہنٹنگٹن جیسے مفکرین کے ذریعے Clash of Civilization یعنی تمدن(مادی ارتقاء ) سے پسماندہ تمدن(رجعت پسندی ) کا تصادم بتاتے ہوئے یہ دعوت دے رہا ہے کہ مسلمان اپنی اسلامی تہذیبی اقدار کو چھوڑ کر مغرب کی عالمی (بے خدا مادی) تہذیب میںمدغم ہو جائیں، یہی ان کی انسانی ترقی کا راز ہے۔
بہت سے نام نہادمسلم دانش ور تہذیب (Culture)جسے عربی زبان میں’ثقافت‘کہتے ہیں اور تمدن (Civilization) جسے عربی زبان میں ’حضارۃ‘ کہتے ہیں، کا فرق نہ کرنے کی وجہ سے اسلام کی تہذیبی اقدار (حجاب وحیاء وغیرہ) کے بھی مخالف ہیںتاکہ سیکولرازم کو Private Sector کے سماجی ادارہ (خاندان) میں دخل اندازی کا حق دے سکیں۔ یہی لادینیت اسلامی معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہے۔
اس وقت عالمی استعمار سموئیل پی ہنٹنگٹن جیسے مفکرین کے ذریعے Clash of Civilization یعنی تمدن(مادی ارتقاء ) سے پسماندہ تمدن(رجعت پسندی ) کا تصادم بتاتے ہوئے یہ دعوت دے رہا ہے کہ مسلمان اپنی اسلامی تہذیبی اقدار کو چھوڑ کر مغرب کی عالمی (بے خدا مادی) تہذیب میںمدغم ہو جائیں، یہی ان کی انسانی ترقی کا راز ہے۔
بہت سے نام نہادمسلم دانش ور تہذیب (Culture)جسے عربی زبان میں’ثقافت‘کہتے ہیں اور تمدن (Civilization) جسے عربی زبان میں ’حضارۃ‘ کہتے ہیں، کا فرق نہ کرنے کی وجہ سے اسلام کی تہذیبی اقدار (حجاب وحیاء وغیرہ) کے بھی مخالف ہیںتاکہ سیکولرازم کو Private Sector کے سماجی ادارہ (خاندان) میں دخل اندازی کا حق دے سکیں۔ یہی لادینیت اسلامی معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہے۔
خود کو بدلتے نہیں ۔۔۔۔قرآن کو بدل دیتے ہیں