Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
سوال 7:
كيا احرام كي نيت زبان سے بول کرکی جائے گی؟اوراگرکوئی شخص دوسرے کی طرف سے حج کررہا ہوتوکس طرح نیت کرے؟
جواب:
نیت کی جگہ دل ہے, اوراسکا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے دل میں یہ نیت کرے کہ وہ فلاں شخص کی طرف سے ,یا اپنے بھائی کی طرف سے ,یافلاں بن فلاں کی طرف سے حج کررہا ہے, اسکے ساتہ ہی زبان سے ( اللہم لبیک حجا عن فلان )یا (لبیک عمرۃ عن فلاں) کہنا مستحب ہے ,یعنی اپنے باپ یا جس فلاں کی طرف سے حج کی نیت ہو اسکا نام لے , تاکہ دل کی نیت کو الفاظ کے ذریعہ موکد کردے, کیونکہ رسول اللہ r نے حج اورعمرہ کے الفاظ کے ساتہ نیت کی ہے, اسلئے آپ r کی اتباع میں زبان سے حج اورعمرہ کی نیت کرنا مشروع ہے, اسی طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ کے سکھلائے ہوئے طریقہ کے مطابق زبان سے نیت کی ہے ,چنانچہ وہ بلند آوازسے تلبیہ پکارتے تھے , سنت یہی ہے , لیکن اگرکوئی شخص بلندآواز سے نیت نہ کرے اورصرف دل کی نیت پراکتفا کرلے تو یہ بھی کافی ہے-
دوسرے شخص کی طرف سے حج کرنے کی صورت میں آدمی اسی طرح اعمال حج ادا کرے گا جس طرح اپنی طرف سے حج کرتا ہے ,وہ اسی طرح مطلق تلبیہ پکارے گا گویا اپنی طرف سےحج کررہا ہو,فلاں یا فلاں کانام ذکرکرنے کی ضرورت نہیں, لیکن اگروہ فلاں کا نام لینا چاہے تو شروع تلبیہ میں نام لینا افضل ہے ,یعنی شروع شروع میں جب احرام باندھ رہا ہو اسوقت (لبیک حجا عن فلان )یا (لبیک عمرۃ عن فلاں) یا (لبیک عمرۃ وحجا عن فلاں) کہے گا ,اسکے بعد دیگرحجاج اورمعتمرین کی طرح بالکل اسی طرح مسلسل تلبیہ پکارتا رہے گا گویا وہ اپنی طرف سے تلبیہ پکاررہا ہو,
"لبیک اللہم لبیک, لبیک لا شریک لہ لبیک, إن الحمد والنعمۃ لک والملک, لاشریک لک, لبیک اللہم لبیک, لبیک الہ الحق لبیک"
كيا احرام كي نيت زبان سے بول کرکی جائے گی؟اوراگرکوئی شخص دوسرے کی طرف سے حج کررہا ہوتوکس طرح نیت کرے؟
جواب:
نیت کی جگہ دل ہے, اوراسکا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے دل میں یہ نیت کرے کہ وہ فلاں شخص کی طرف سے ,یا اپنے بھائی کی طرف سے ,یافلاں بن فلاں کی طرف سے حج کررہا ہے, اسکے ساتہ ہی زبان سے ( اللہم لبیک حجا عن فلان )یا (لبیک عمرۃ عن فلاں) کہنا مستحب ہے ,یعنی اپنے باپ یا جس فلاں کی طرف سے حج کی نیت ہو اسکا نام لے , تاکہ دل کی نیت کو الفاظ کے ذریعہ موکد کردے, کیونکہ رسول اللہ r نے حج اورعمرہ کے الفاظ کے ساتہ نیت کی ہے, اسلئے آپ r کی اتباع میں زبان سے حج اورعمرہ کی نیت کرنا مشروع ہے, اسی طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ کے سکھلائے ہوئے طریقہ کے مطابق زبان سے نیت کی ہے ,چنانچہ وہ بلند آوازسے تلبیہ پکارتے تھے , سنت یہی ہے , لیکن اگرکوئی شخص بلندآواز سے نیت نہ کرے اورصرف دل کی نیت پراکتفا کرلے تو یہ بھی کافی ہے-
دوسرے شخص کی طرف سے حج کرنے کی صورت میں آدمی اسی طرح اعمال حج ادا کرے گا جس طرح اپنی طرف سے حج کرتا ہے ,وہ اسی طرح مطلق تلبیہ پکارے گا گویا اپنی طرف سےحج کررہا ہو,فلاں یا فلاں کانام ذکرکرنے کی ضرورت نہیں, لیکن اگروہ فلاں کا نام لینا چاہے تو شروع تلبیہ میں نام لینا افضل ہے ,یعنی شروع شروع میں جب احرام باندھ رہا ہو اسوقت (لبیک حجا عن فلان )یا (لبیک عمرۃ عن فلاں) یا (لبیک عمرۃ وحجا عن فلاں) کہے گا ,اسکے بعد دیگرحجاج اورمعتمرین کی طرح بالکل اسی طرح مسلسل تلبیہ پکارتا رہے گا گویا وہ اپنی طرف سے تلبیہ پکاررہا ہو,
"لبیک اللہم لبیک, لبیک لا شریک لہ لبیک, إن الحمد والنعمۃ لک والملک, لاشریک لک, لبیک اللہم لبیک, لبیک الہ الحق لبیک"